|
(۷)قال النبی( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)ّ : لواجتمع النّا س علیٰ حبّ علیّ لمٰا خلق اللّہ النّار۔
ترجمہ:حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا اگر تمام لوگ علی (علیہ السلام ) کی محبت پر جمع ہو جاتے تو خداوند عالم جہنم کو خلق نہ فرماتا ۔(۱)
*****
(۱)
( احقا الحق سیوطی در ذیل اللئالی ص۶۲ )
(۸)حدّ ثنامحمد بن علیّ مٰا جیلویہ ، قال حدّ ثنی عمی عن المعلیٰ بن خنیس قال سمعت ابٰا عبد اللّہ (علیہ السلام ) یقول: لیس النّاصب من نصب لنا اھل البیت لاَنّک لاٰ تجد احداً یقول انا ابغض محمداً وآل محمدٍ ولٰکن النّاصب من نصب لکم وھو یعلم اَنّکم تتوالونا وتتبرّوءُ ن من اعدائنا و قال (علیہ السلام)من اَشبع عدوّاً لنا فقد قتل ولیّاً لنٰا۔
ترجمہ:
معلی بن خنیس کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر الصادق ( علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو ہم سے دشمنی رکھتا ہے اس کو ناصبی نہیں کہتے کیونکہ کوئی شخص اپنے آپ کو محمد ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) وآل بیت محمد کا دشمن نہیں کہتا لیکن ناصبی وہ ہے کہ جو تم شیعوں سے دشمنی رکھتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ تم (شیعہ )ہم اھل بیت سے محبت کرتے ہوئے اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہو،پھر حضرت نے فرمایا جو بھی کسی ہمارے دشمن کو کھانا کھلائے گا گو یا ہمارے کسی شیعہ کو اس نے قتل کیا ۔(۱)
*****
(۱)
( صفات شیخ صدوق ص۹ ج۱۷) ترجمہ:
(۹)عدّۃ من اصحٰابنا ، عن سھل بن زیٰاد ، عن محمّد بن الحسن بن شمّون عن عبد اللّہ بن عبد الرّحمٰن ، عن عبد اللّہ بن قاسم عن عمرو بن ابی المقدام ، عن ابی عبد اللّہ ( علیہ السلام) مثلہ وزٰاد فیہ ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ جوھراً و جوھرُ ولدآدم محمد(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) ونحن و شیعتنا بعدنٰا ، حبّذا شیعتنٰا مٰا أقربھم من عرش اللّہ عزّوجلّ وأحسن صنع اللّہ الیھم یوم القیامۃ واللّہ لولاٰ ان یتعٰاظم النّاس ذٰلک او یدخلھم زھو لسلّمت علیھم الملآئکۃ قبلاً واللّہ مٰا من عبدٍ من شیعتنا یتلو القرآن فی صلاٰ تہ الاّ ولہ بکلّ حرفٍ ماءۃ حسنۃ ولا قرأ فی صلاتہ جٰالساً قائماً الاّ ولہ بکلّ حرفٍ خمسون حسنۃ ولاٰ فی غیر صلٰاۃ الاّ ولہ بکلّ حرفٍ عشر حسنٰات وانّ للصّامت من شیعتنا لأجر من قرأ القرآن ممّن خٰالفہ ، أنتم واللّہ علیٰ فرشکم نیٰام ،لکم اجر المجٰاھدین
وانتم واللّہ فی صلاٰ تکم لکم اجر الصّافین فی سبیلہ ، انتم واللّہ الّذین قال اللّہ عزّوجلّ،
،، ونزعنٰا مٰافی صدورھم من غلٍّ اخواناً علی سُرُرٍمتقٰابلین ،، انّمٰا شیعتنا أصحاب الاربعۃ الاَعین عینان فی الرّاس و عینان فی القلب اَلاٰ والخلٰائق کلّھم کذٰلک الاّ اأنَّ اللّہ عزّوجلّ فتح ابصارکم واعمیٰ أبصٰارھم ۔
ترجمہ:
عمر بن ابی المقداد امام صادق ( علیہ السلام ) سے روایت کرتا ہے کہ امام جعفر صادق( علیہ السلام) نے فرمایا جان کو ہر چیز کیلئے جوھر ہوتا ہے اور حضرت آدم کی اولاد کاگوہر حضرت محمد ہیں اور ان کے بعدہم اھل بیت اور ہمارے شیعہ ہیں اور خوش خبری ہو شیعوں کیلئے کہ کتنا خدا کے عرش کے نزدیک ہیں اور قیامت کے دن خدا ان سے بہت اچھا سلوک کریگا اور اگر ہمارے شیعہ کو تکبّر و فخر اورخود پسندی لاحق ہونے کا خطرہ نہ ہوتا تو خدا کی قسم اللہ کے پاک ملائکہ اس دنیا میں ان کے سامنے آکر سلام کرتے خدا کی قسم جب بھی ہمارے شیعوں میں سے کوئی بھی نماز کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو خدا ہر حرف کے بدلے اسے ایک سو نیکی عطا فر ماتا ہے اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو ہر حرف کے بدلے پچاس نیکیا عطا کرتا ہے اور جو بھی نماز کے علاوہ باقی حالات میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو خدا ہر حرف کے بدلے اسے دس نیکیاں عطا کرتا ہے اور اگر کوئی خاموش رہتا ہے تو بھی خدا اسے ہمارے مخالف کے قرآن پڑھنے کے برابر نیکیاں و اجر عطا کرتا ہے ، اور خدا کی قسم ہمارے شیعہ اپنے بستر پر سو رہے ہوتے ہیں خدا انکو مجاھدین فی سبیل اللہ کے برابر اجر عطا کرتا ہے۔
اور نماز کی صفوں میں تمہیں راہ خدا میں جہاد کرنے والوں کہ صفوں کے برابر ثواب عطا کرتا ہے تم لوگ خدا کی قسم وہ لوگ ہو کہ خدا تمہارے بارے میں فرماتا ہے
(ہم نے ان کے دلوں سے کینہ و نفرت کو نکا ل لیا ہے اور بھائیوں کی طرح تخت پر ایک دوسرے کے برابر بیٹھے ہیں )(۱)
خداکی قسم ہمارے شیعوں کی چار آنکھیں ہیں دو ظاہر ی آنکھیں ہیں اور دو دل کی آنکھیں ہیں اور جان لو ہمارے شیعہ سب کے سب ایسے ہیں اور خدا نے تمہاری آنکھوں کو دیکھنے والا او ر حق کو قبول کرنے والا بنایا ہے لیکن تمہارے دشمنوں کی آنکھوں کو اندھا کر دیا اور حق کو قبول کرنے سے انکار کرتی ہیں ۔(۲)
*****
(۱)حجر آیت ۴۷
(۲) الروضہ من الکافی ج۲ ص ج ۲۶
(۱۰)عن ابی جعفر محمّد بن علیّ البٰاقر (علیہ السلام)عن ابیہ عن جدّہ (علیھم السلام) قال خرج رسول اللّہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ذات یوم وھو راکب و خرج علیّ ( علیہ السلام) وھو یمشی فقٰال لہ یٰا ابا الحسن امّاان ترکب واما ان تنصرف، فانّ اللہ عزّوجلّ امرنی اَن ترکب اذٰا رکبت و تمشی اذٰا مشیت و تجلس اذٰا جلست الاّ اَن یکون حد من حدود اللّہ لابدّ لک من القیام والقعود فیہ ومٰا اکرمنی اللّہ بکٰرامۃ الاّ وقد اکرمک بمثلھا و خصّنی بالنّبوّۃ والرّسالۃ و جعلک ولیّ فی ذٰلک تقوم فی حدودہ و فی صعب اأمورہ والّذی بعث محمّداً بالحقّ نبیّاً مٰا آمن بی من انکرک ولاٰ أقرّبی من جحدک ولاٰ آمن باللّہ من کفر بک
وانّ فضلک لمن فضلی وان فضلی لک للفضل اللّہ وھو قول ربّی عزّوجلّ قل بفضل اللّہ وبرحمتہ فبذٰلک فلیفرحوا ھو خیر ممّٰایجمعون ففضل اللّہ نبوّۃنبیّکم ورحمتہ ولایۃ علی بن ابیطالب (علیہ السلام ) فبذٰلک قال بالنّبوّۃِ والولاٰیۃ فلیفرحوا یعنی الشیعۃ ھو خیر ممّٰا یجمعون یعنی مُخٰالفیھم من الا ھل والمٰال ولوالد فی دٰار دنیا واللّہ یا علیّ مٰا خُلقت الاّٰ لیعبد ( لتعبد) ربّک ولیعرف بک معٰالم الدّین ویصلح بک دارس السّبیل ولقد ضلّ من ضلّ عنک ولن یھدی الی اللّہ عزّوجلّ من لم یھتد الیک والیٰ ولاٰیتک وھو قول ربّی عزّوجلّ وانّی لغفّار لمن تاب وآمن وعمل صٰالحاً ثمّ اھتدیٰ یعنی الی ولاٰ یتک ولقد أمرنی ربّی تبٰارک وتعٰالیٰ أن افترض من حقّک مٰا افترضہ من حقّی وانّ حقّک لمفروض علیٰ من آمن و لولاٰک لم یعرف حزب اللّہ وبک یعرف عدوّ اللّہ ومن لم یلقہ بولاٰیتک لم یلقہ بشیءٍ ولقد أنزل اللّہ عزّوجلّ الیّ یا ایّھا الرّسول بلّغ مٰا انزل الیک من ربّک یعنی فی ولاٰیتک یا علیّ و ان لم تفعل فمٰابلّغت رسٰالتہ ولو لم ابلغ مٰا امرت بہ من ولاٰیتک لحبط عملی
ومن لقی اللّہ عزّ وجلّ بغیر ولاٰیتک فقد حبط عملہ وعد ینجز لی ومٰا أقول الاّ قول ربّی تبٰارک و تعالیٰ وانّ الّذی اقول لمن اللہ عزّوجلّ انزلہ فیک ۔
ترجمہ:
ایک دن حضرت رسولخدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)گھوڑے پر سوار ہو کر گھر سے باہر نکلے اور حضرت علی ان کے ساتھ پیدل چل رہے تھے تو حضرت رسول خدا نے فرمایا اے ابا الحسن یا گھوڑے پر سوار ہو جاؤ یا واپس چلے جاؤ کیونکہ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تم گھوڑے پر سوار ہوجب میں سوار ہوں اور آپ پیدل چلیں اگر میں پیدل چلوں اور تم بیٹھوجب میں بیٹھا ہوں مگر یہ کہ خدا نے حدود بیان کی ہیں تو ضروری ہے کہ تمہارے لئے بھی قیام و قعود ہوخدانے مجھے کوئی کرامت نہیں دی مگر یہ کہ ویسی کرامت خدا نے تجھے بھی عطا کی ہے خدا نے مجھے نبی و رسول بنایا ہے اور تجھے میرا ولی بنایا ہے تو خدا کی حدود کو قائم کرے گا اور مشکلات کے وقت قیام کرے گا اور خدا کی قسم جس نے مجھ محمد کو حق کا نبی بنایا ہے کوئی شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تیرا منکر ہے اور کوئی شخص میرا اقرار نہیں کرتا جبکہ تجھ سے انکار کرتا ہے اور کوئی شخص خدا پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تجھ سے کفر کر تا ہے۔
تیرا فضل میرے فضل سے ہے اور میرا فضل تیرے ساتھ خدا کے فضل سے ہے اور خداوند کا قول ہے
(کہ خدا کے فضل و رحمت سے ہے اور اسی لئے ان کوخوش ہونا چاہئے اور یہ بہتر ہے اس سے کہ جسکو جمع کرتے ہیں ) تمہارے نبی کی نبوت خدا کا فضل ہے اور خدا کی رحمت و ولایت حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام)ہے اسی لئے رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایامیری نبوت اور علی کی ولایت کی وجہ سے شیعوں کو ہمیشہ خوش رہنا چاہئے اور یہی انکے لئے بہتر ہے اس سے جسکو وہ جمع کرتے ہیں یعنی شیعوں کے مخالف جسکو جمع کرتے ہیں اولاد و مال کو یعنی اپنی آل و اولاد کو اس دنیا میں اکھٹا کرتے ہیں خدا کی قسم اے علی تجھے سوائے اسکے خلق نہیں کیا گیا مگر خدا کی عبادت و پرستش کی جائے اور تمہارے وسیلے سے معالم دین پہنچائے جائیں تاکہ گمراہ راستے سے ھدایت کے راستے کی پہچان ہو سکے تحقیق گمراہ ہوا وہ جس نے تجھے گم کر دیا اور خدا کی طرف ھدا یت نہیں پا سکتا جو تیرے راستے کا انتخاب نہیں کرتا اور تیری ولایت کے دامن سے تمسک نہیں کرتا اور یہی ہے خداوند کا فرما ن کہ میں بخشنے والا ہوں اسکو جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لے آتاہے عمل صالح کرتا ہے اور پھر ھدایت پاتا ہے یعنی اے علی تیری ولایت سے ھدایت پاتا ہے اور مجھے خدا نے حکم دیا ہے کہ وہ حق جو خدا نے میرے لئے مقرر کیا ہے وہی تیرے لئے مقرر کروں اور تیرا حق واجب ہے اس پر جو مجھ پر ایمان لاتا ہے اور اگر تو نہ ہوتا تو حذب خداپہچانا نہ جاتا اور تیرے وجود ذی جود سے دشمن خدا کی پہچا ن نہ ہوتی ہے اور جو تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے پاس کچھ نہیں اور خدا نے میری طرف نازل کیا یا ایّھا الرسول بلّغ ما انزل الیک من ربّک یعنی اے علی تیری ولایت وان لم تفعل فما بلّغت رسالتہ اور اگرمیں نہ پہنچاؤں اسکو جو نازل کیا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے تیری ولایت کے بارے میں تو میرے تمام اعمال ضبط وبرباد ہو جائیں گے
اور جو بھی تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے سب اعمال ضایع و برباد ہو جائیں گے اور یہ وعدہ ہے جو میرے لئے معین کیا گیا ہے میں کچھ نہیں کہتا مگر وہی جو خدا کا فرمان ہے اور جو بھی تیرے بارے میں کہتا ہوں وہ خدا کا فرمان ہے اور میری طرف نازل کیا گیا ہے ۔(۱)
*****
(۱)
(امالی شیخ صدوق مجلس۷۴ص۴۹۴ح۱۶)
|
|