منزلت غدیر


٩ ۔ علی ـ کے دوست اور دشمن :
آگاہ رہنا! خدا کی حزب کامیاب ہے آگاہ رہنا ! کہ علی ـ کے دشمن جدائی ، تفرقہ اور نفاق ڈالنے والے ہیں ؛ایک دوسرے کے دشمن ،تجاوز کرنے والے اور شیطان کے دوست ہیں ؛اور آگاہ رہنا ۔ حضرت علی ـ اور ان کے بیٹوں کے دوست وہ لوگ ہیںجن کا ذکر خدا وند نے قرآن میں یوں بیان فرمایا ہے کہ۔
اے پیغمبر ۖ ! جو لوگ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں انکو خدا اور اس کے رسول اکرم ۖ کے دشمنوں سے دشمنی کرتے ہوئے نہیںپاؤ گے اگر چہ وہ ا ن کے اجداد ، اولاد بھائی اور خاندان کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ خدا نے ا ن کے دلوں میں ایمان ڈال دیاہے اورخود انکی مدد فرمائی ہے اور ا ن کو جنّت کے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔
وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے خدا ان سے راضی ہے ،اور وہ بھی اپنے خدا سے راضی ہیں وہ خدا کی جماعت (حزب) ہیں ؛ آگاہ رہنا ! خدا کا گروہ کامیاب اور سعادتمند ہے ۔)
( سورہ مجادلہ آیت /٢٢) اے لوگو آگاہ رہنا ! علی ـ اور اولاد علی ـ کے دوست وہ لوگ ہیں کہ جنکی تعریف خدا وند عالم نے کچھ اس طرح سے فرمائی ہے ( جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم وستم سے آلودہ نہیں کیا ؛ وہ خدا کے عذاب سے امان میںہیں اور ہدایت یافتہ ہیں۔) ( سورۂ انعام آیت/٨٢)

آگاہ ہو جاؤ! علی ـ اور اولاد علی ـ کے دوست وہ لوگ ہیں کہ جن کو خدا وند عالم نے اس طرح سے سراہا ہے کہ! ( جو لوگ جنّت میں داخل کئے جائیں گے اور امان میں ہونگے اور خدا کے فرشتوں سے اس حال میں ملاقات کریں گے کہ وہ انکا خیر مقدم کر رہے ہونگے ، اور ا ن کو ہمیشہ کے لئے جنّت کی بشارت دیں گے )
آگاہ ہو جاؤ! علی ـ اور اولاد علی ـ کے دوست وہ لوگ ہیں جن کے بارے میںخدا وند عالم نے ارشاد فرمایا ( ایسے لوگ بہشت میں د اخل ہوں گے اور وہاں انھیں بہ حساب روزی ملے گی )
آگاہ ہوجاؤ! کہ علی ـ اور اولاد علی ـ کے دشمن وہ لوگ ہیں ( جن کو دوزخ کی آگ میںڈھکیلا جائے گا)
آگاہ ہو جاؤ ! کہ علی ـ اور اولاد علی ـ کے دشمن وہ لوگ ہیں (دوزخ کی آگ کے بھڑکنے کی آوازیں سنتے ہیں ؛ وہ بھسم کرنے والے شعلوں کو دیکھتے ہیں اور دا خل ہونے والا ہر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت و ملامت کرتا ہے ۔)
آگاہ ہو جاؤ ! کہ علی ـ اور اولاد علی ـ کے دشمن وہ لوگ ہیں جنکے بارے میں خداوند عالم نے فرمایا! ( جب انہیں دوزخ میں ڈالا جائے گا تو سوال ہوگاکہ کیا تمہارا کوئی پیغمبر نہ تھا ؟ تو جواب دیں گے تھا لیکن ہم نے اسکو جھٹلایااور کہا کہ کچھ بھی تم پر نازل نہیں ہوا ، تو حقیقت میں کافر سخت گمراہی میں پڑے ہیں ۔)
آگاہ ہو جاؤ!کہ علی ـ اور اولاد علی ـ کے دوست و ہ لوگ ہیں جو خلوت و جلوت ہر حال میں خدا سے ڈرتے ہیں اور انکے لئے مغفرت اور خدا کا بہت بڑا انعام ہے ۔
اے لوگو! ہمارے دوست اور ہمارے دشمن ہمیشہ جنّت اور دوزخ کے درمیان ہیں ،
( ہمارا دشمن وہ ہے کہ خد اجسکی سرزنش اور اس پر لعنت کرے ؛ ) ( اور ہمارا دوست وہ ہے جسکو خدا نے سراہا اور اسکو دوست رکھتاہے۔)
اے لوگو! میں ڈ را نے والا پیغمبر ہوں اور علی ـ ہدایت کرنے والا ہے ۔

١٠۔ حضرت مہدی ( عج) کی حکومت کا تعارف :
اے لوگو ! میںپیغمبر ہوں اور علی ـ میرا جانشین ہے ، آگاہ ہو جاؤ ہمارا آخری امام حضرت مہدی قائم ـ ہے۔
آگاہ ہو جاؤ ! کہ تمام ادیان پر حاوی اور کامیاب ہو گا۔
آگاہ ہو جاؤ! وہ ستمگاروں اور ظالموں سے انتقام لے گا ۔
آگاہ ہو جاؤ! وہ شرک و فساد کے مستحکم قلعوں کے بند دروازوں کو کھولے گا اور ان کو نیست و نابود کرد ے گا۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ مشرکوں کو چاہے وہ کسی بھی قوم و ملّت سے تعلق رکھتے ہوں نا بود کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا وند عالم کے دوستوں کے خون کا حسا ب لینے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا کے دین کی مدد کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ حقیقت کے پیاسوں کو سیراب کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ ہر عالم کی فضیلت و برتری اور ہر نادان کے جہل و کم عقلی سے واقف ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا کا برگزیدہ اور اسکی طرف سے منتخب امام ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ ہر علم کا وارث ہے اور ا س کا علم ہر علم سے برتر اور بہتر ہے ۔
آگاہ ہو جاؤوہ خدا وند عالم کا تعارف کروانے والا اور احکام اور راہ ایمان کو روشن کرنے والا ہے۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ شجاع اور صحیح عمل کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! مخلوقات کے امور ا س کو دے دئے گئے ہیں۔
آگاہ ہو جاؤ ! تمام گذشتہ انبیاء نے ا س کے ظہور کی بشارت دی ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ آخری حجّت خدا ہے ،اور ا س کے بعد کوئی حجّت نہیں آئے گی اور جہان میں کوئی ایسا حق نہیں جو ا س کے ساتھ نہ ہواو ر کوئی علم نہیںجو ا س کے پاس نہ ہو۔
آگاہ ہو جاؤ !کہ کوئی اس پر غالب نہیں ہو سکتا ،اور اسکے علاوہ کوئی مددگار نہیں ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ زمین میں خدا کا ولی ہے اور مخلوق کے درمیان اسکا قاضی ہے اور ظاہری اور باطنی اسرار و رموز خدا وند ی کا امین ہے۔
اے لوگو ! میں نے حکم خدا کو تمہارے لئے بیان کر دیا اور تم لوگوںکو سمجھا دیا ؛ اور یہ علی ـ میرے بعد تمہیں حقائق سمجھائیں گے ،۔
آگاہ ہو جاؤ ! میں اپنے خطبہ کے اختتام پر اپنے ساتھ علی ـ کی بیعت کرنے کی دعوت دوں گا اس کی بیعت کا اعتراف کرو ں گا ۔
آگاہ ہو جاؤ ! میں نے خدا کی بیعت کی ہے ،اور علی ـ نے میری بیعت کی ہے ، اور میں خدا وند عالم کی طرف سے علی ـ کے لئے تم لوگوں سے بیعت لو ں گا جو بھی عہد شکنی کرے گویا اسنے اپنے آپ پہ ستم کیا ہے، کیونکہ خد ا وندے عالم فرماتا ہے جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا ہی سے بیعت کرتے ہیں خدا کی قوت و قدرت سب کی قوت پر غالب ہے تو جو عہد کو توڑے گا تو اپنے نقصا ن کے لئے عہد توڑتا ہے اور جس نے اپنے عہد کو پورا کیا تو اس کو عنقریب خداوند عالم اجر عظیم عطا فرمائے گا ۔ (سورۂ فتح آیت/١٠)

١١۔ حج کی اہمیت اور احکام الٰہی :
بتحقیق حجّ و عمرہ شعائر خدا وندی میںسے ہیں ،جو بھی حج و عمرہ کا قصد رکھتا ہے، وہ صفا و مروہ کے درمیان طواف کر سکتا ہے جو اعمال صالح انجام دے گا خدا اسکو جزا دینے والا اور اسکے عمل سے آگاہ ہے ۔
اے لوگو! خانۂ کعبہ کی زیارت کے لئے جاؤ جو گھرانا بھی مکّہ میں داخل ہو خدا اسے غنی کر دے گا ، اور جو خاندان مکّہ سے منہ موڑ ے گا وہ فقر میں مبتلا ہو جائے گا ۔
اے لوگو ! جو مومن بھی حج کرے گا ، تو اسکے گذشتہ گناہ بخش دئے جائیں گے ، گویا حج کے بعد نئے سرے سے اس نے اپنی زندگی کا آغاز کیا،
اے لوگو ! حجّاج بیت اﷲ الحرام کی مدد ہوتی ہے ؛ اور انکے سفر میں جو بھی اخراجات ہوتے ہیں وہ انکے لئے آخرت کا ذخیرہ ہے ،خدا وند عالم اعمال صالح انجام دینے والوں کی جزا کو ضایع نہ ہونے دے گا ۔
اے لوگو ! ضروری استطاعت اور کامل دین کے ساتھ حج انجام دو ، اور مراسم حج سے اس وقت تک نہ پلٹنا جب تک تمہارے گناہ معاف نہ ہو جائیں۔
اے لوگو ! نماز قائم کرو ؛ اور ز کوة ادا کرو جس طرح خدا وند عالم نے حکم دیا ہے ؛ اگر کچھ مدّت تمہاری ایسی گزری کہ جس میں تم نے احکامات الٰہی کی بجاآوری نہ کی یا بھول گئے ؛تو علی ـ تمہارے درمیان تمہارا صاحب امر اور احکام خدا و ندی کو تمہارے سامنے بیان کر یں گے ، علی ـ وہ شخص ہیں جس کو خدا نے میرا جانشین مقرّر کیا ہے ،وہ تمہارے سو الات کے جوابات دیں گے ؛اورجو کچھ تم نہیں جانتے وہ سب تمہارے لئے بیان فرمائیں گے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! حلال حرام اتنے زیادہ ہیں کہ ایک مجلس میں تمہارے سامنے بیان نہیںکئے

جاسکتے اور ان تمام کا تعارف نہیں کروایا جا سکتا اور ان کے امر و نہی کا حکم نہیں دیا جا سکتا ، پس خدائے صاحب عزّت و جلال کی طرف سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ علی ـ امیر المؤمنین کے لئے تم لوگوں سے بیعت لوں ؛ اور انکے بعد آنے والے اماموں کی بھی بیعت کرو، وہ امام جو سب مجھ سے او ر علی ـ سے ہیں ؛ اور انکا آخری قائم مہدی ـ ہے جو قیامت تک حق سے فیصلہ کرے گا ۔
اے لوگو! ہر حلال جو تمہیں میں نے بتایا ؛ اور ہر حرام جس سے میں نے تمہیں روکا ہے ،ا س کا حکم ہمیشہ کے لئے ہے نہ میں ان سے پلٹا ہوں اور نہ ہی میں نے ان میں کوئی تبدیلی کی ہے، اس حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھنا ، اور محفوظ کر لینا ،اسکی تلقین کرنا اور اس میں کوئی تبدیلی نہ کرنا، بتحقیق میں مکرّر کہہ رہا ہوں ! نماز قائم کرو ،ز کوة ادا کرو ، امر بالمعرو ف ا ور نہی عن ا لمنکرکرتے رہنا ؛ آگاہ ہو جاؤ اصل میں امر بالمعروف اور نہی عن ا لمنکر میرے فرا مین پر عمل کرنے کا نام ہے ، لھذا میری وصیّت سب تک پہنچادو ،اسکو انجام دینے کا حکم دو ،اور اسکی مخالفت سے لوگوں کو ڈراؤ ؛کہ یہ میرے صاحب عزّت و جلال خدا کا حکم ہے ، جان لو کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر امام معصوم ـ کے وجود کے بغیر وجود میں نہیں آسکتے ۔
اے لوگو ! علی ـ کے بعد آنے والے اماموں ( جو سب اسکی اولاد ہیں )کا تعارف قرآن نے کروایا ، اور میں نے بھی تمہارے سامنے تعارف کروا دیا ہے کہ وہ سب مجھ سے اور میں ان سے ہوں ؛ جیسا کہ خدا وند عالم خود قرآن میں ارشاد فرما رہا ہے :
( ہم نے امامت کو ایک ہمیشہ رہنے والی حقیقت کی صورت میں اولا د پیغمبر ۖ میں قرا ر دیا ہے ۔) سورہ زخرف آیت٢٨
اور میں بھی کہتا ہوں کہ جب تک تم لوگوں نے قرآن و عترت سے تمسّک کیا ہرگزگمراہ نہ ہو گے ۔
اے لوگو! تقویٰ ؛تقویٰ ، روز قیامت سے ڈرو جیسا کہ خدا وند عالم نے ارشاد فرمایا ہے !

( روز قیامت کا زلزلہ کوئی معمولی نہیں ایک بہت بڑ ی چیز ہے ) موت کو یاد کرو ؛ خدا وند عالم کی بارگاہ میں حساب کتاب ، اپنے اعمال کی ترازو اور محاسبہ کو یاد رکھو ؛جزا و سزا کو یاد رکھو جو بھی اعمال نیک کے ساتھ آیا اسے اسکی جزا ملے گی اور جو بھی برائیّوں کے ساتھ آئے جنّت سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے گا ۔

١٢۔ علی ـ کی عمومی بیعت کا حکم :
( اے مسلمانوں ! تمہاری تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کہ تم لوگ خود اپنے ہاتھوں سے اس تپتے ہوئے صحرا میں میرے ہاتھ پر بیعت کر سکو لھذا خدا وند عالم کی جانب سے مجھے حکم ہوا ہے کہ میں تم لوگوں سے ولایت علی ـ اور انکے بعد آنے والے اماموںکی امامت ''جو میری اور علی ـ کی اولاد میں سے ہیں' ' کے بارے میں اقرار لے لوں اور میں تم لوگوں کو اس بات سے آگاہ کر چکا ہوں کہ میر ے فر زندعلی ـ کے ُصلب سے ہیں ۔
لہٰذا تم سب لوگ کہو کہ ( یارسول اﷲ ۖ ہم آپکا فرمان سن رہے ہیں اور اسکو تسلیم کرتے ہیںاس پر راضی ہیں اورآپکے اِس حکم کی اطاعت کرتے ہیں جو کہ خدا وند عالم کی طرف سے آپ نے ہم تک پہنچایا جو ؛ ہمارا رب ہے ، ہم اس پیمان پرجو کہ حضرت علی ـ کی ولایت اور ان کے بیٹوں کی ولایت کے،سلسلے میں ہے اپنے جان و دل کے ساتھ اپنی زبان اور ہاتھوں کے ذریعہ آپکی بیعت کرتے ہیں، اس بیعت پر زندہ رہیں گے ، مر یں گے اور اٹھائے جائیں گے ؛ اس میں کسی قسم کی تبدیلی اور تغیر نہ کریں گے ، اس میں کسی قسم کا شک و تردید نہیں کرتے ، اور اس سے رو گردانی نہیں کریں گے ، اور اس عہد و پیمان کو نہیں توڑیں گے ؛ خدا وند عالم اور آپ کی اطاعت کرتے ہیں اور علی امیر المؤمنین ـ اورانکے بیٹوں کی اطاعت کریں گے؛ کہ یہ سب؛ امّت کے امام ہیں وہ امام جن کا آ پ نے تذکر ہ کیا ہے آپکی اولاد میں سے

ہیں اور حضر ت علی ـ کے صلب سے امام حسن ـاور امام حسین ـ کے بعد آئینگے ۔) حسن اور حسین علیہما السلام کے میرے نزدیک مقام کے بارے میں پہلے تمہیں آگاہ کر چکا ہوں ، خدا وند عالم کے نزدیک انکی قدرو منزلت کا تذکرہ کر چکا ہوںاورامانت تم لوگوں کو دے دی یعنی کہہ دیا کہ یہ دو بزرگوار ہستیاں جوانان جنّت کی سردار ہیں ؛ اور میرے اور علی ـ کے بعد امّت مسلمہ کے امام ہیں، تم سب مل کر کہو کہ! ہم اس حکم میں خدا کی اطاعت کرتے ہیں ؛اور اے رسول خدا ۖ آپ کی حضرت علی ـ کی حسنین علیہما السلام کی؛ اور انکے بعد آنے والے اماموں کی اطاعت کرتے ہیں کہ جن کی امامت کا آپ نے تذکرہ کیا اور ہم سے عہد و پیمان لیا ہمارے دل و جان ، زبان اور ہاتھ سے بیعت لی جو آپکے قریب تھے یا زبان سے اقرار لیا ، اس عہد و پیمان میں تبدیلی نہ کریں گے اور خدا وند عالم کو اس پر گواہ بناتے ہیں جو گواہی کے لئے کافی ہے ا ور اے رسول خدا ۖ آپ ہمارے اس پیمان پر گواہ ہیں ،اور ہر مؤمن پیروکار ظاہری یا مخفی ، فرشتگان خدا ، خدا کے بندے اور خدا ان سب لوگوں کا گواہ ہے۔)
اے لوگو ! کیا کہتے ہو ؟ بتحقیق خدا زبان سے نکلی ہوئی ہر آواز اور دل میں موجود ہر نیّت سے آگاہ ہے ، لھذاجو بھی ہدایت کے راستے پر چلے گا اسنے اپنے ساتھ بھلائی کی ہے ،اور جو گمراہ ہو گیا اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا اور جو اپنے امام کی بیعت کرے اس نے خدا وند عالم کی بیعت کی کہ جسکی قدرت تمام قدرتوں پر حاوی ہے ۔
اے لوگو! پرہیز گار ہو جاؤ ، علی امیر المؤمنین ـ کی بیعت کرو اور حسن و حُسین علیہما السلام اور انکے بعد آنے والے اماموں کی بیعت کرو ،کہ یہ سب ہمیشہ باقی رہنے والا پاک کلمہ ہیں ، خدا حیلہ باز و دھوکے باز کو ہلاک کر دیتا ہے جو وعدہ وفا کرے اور عہد پر قائم رہے خدا کی رحمت اسے دیکھ رہی ہے ؛ اور جو عہد شکنی کرے ؛ اسنے اپنے خسارے میں عمل کیا ہے ۔

اے لوگو ! جو کچھ میں نے تمہارے لئے کہا ہے اس کا اقرار کرو اور علی ـ کو بعنوان امیر المؤمنین ـ سلام کرو اور کہو! ( ہم نے سن لیا اور اسکی اطاعت کر لی ، خدا یا! ہم تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور تیری طرف ہی پلٹیں گے ۔) اور کہو ( اس خدا کی حمد و ثنا جس نے ولایت علی ـ کی جانب ہماری ہدایت کی ،اور اگر خدا ہماری ہدایت نہ فرماتاتو ہم ہر گزہدایت یافتہ نہ ہوتے ۔)
اے لوگو ! بتحقیق فضائل علی ـ جو خدا وند عالم نے قرآن مجید میں ذکر کیے ہیں بہت زیادہ ہیں اور ان تمام فضائل کو ایک خطبہ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے ، لھذا اگر کوئی تمہارے سامنے حضرت علی ـ کے فضائل بیان کرے تو اس کی تصدیق کرو ۔
اے لوگو ! جس نے بھی خدا اس کے رسول ۖ اور حضرت علی ـ اور اسکے بعد آنے والے اماموں کی اطاعت کی جنکا تعارف میں نے کروایا ہے ؛ تو بتحقیق وہ بڑی سعادت پر پہنچ گیا ۔
اے لوگو ، جس نے حضرت علی ـ کی بیعت کرنے میں سبقت کی اور امیرالمومنین کر سلام کیا وہ کامیاب ہوا اور اس کے لئے جنت نعیم ہے۔
اے لوگو ! ایسی بات کہو جس سے خدا خوشنود اور راضی ہو جائے ، پس اگر تم سب کے سب اور سارے اہل زمین کافر ہو جاؤ ، تو اس سے خدا کو کو ئی نقصان نہیں ہو گا ؛ خدایا !تمام مؤمنین اور مؤمنات کی مغفرت فرما ؛ اور کافروں پر اپنا قہر و عذاب نازل فرما ؛ تمام تعریفیں اس خدا کے لئے مخصوص ہیں جو عالمین کا رب ہے ۔
..............
خطبہ کے اسناد و مدارک مندرجہ ذیل ہیں :
١۔ احتجاج ، ج ١، ص ٦٦ : طبرسی
٢۔ اقبال الاعمال ، ص ٤٥٥ : ابن طاؤوس
٣۔ کتاب الیقین ، باب ١٢٧ : ابن طاؤوس
٤۔ التحصین ، باب ٢٩ : ابن طاؤوس
٥۔ روضة الواعظین ، ص ٨٩ : قتّال نیشابوری
٦۔ البرہان ، ج ١، ص ٤٣٣ : بحرانی
٧۔ اثبات الہداة ، ج ٣ ، ص ٢ : عاملی
٨۔ بحارالانوار ، ج ٣٧ ،ص ٢٠١ : علامہ مجلسی
٩۔ کشف المہم ، ص ٥١ : بحرانی
١٠۔ تفسیر صافی ، ج ٢ ، ص ٥٣٩ : فیض کاشانی
اور مزید ٣٦ مدارک جو کتاب ( روش مناظرہ حضرت امیر المؤمنین ـ با دوستان و دشمنان ) میں ذکرکئے گئے ہیں