منزلت غدیر


چھٹی فصل

حجّة الوداع اور غدیر کے موقع پر
پیغمبراسلام ۖکا خطبہ
١ ۔ شناخت خدا :
شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
تمام تعریفیں اس خدا کے لئے مخصوص ہیں جو اپنی وحدانیت میں بلند، یکتائی میں اکیلا، اپنی سلطنت اور قدرت میں بالا تر ہے ، اسکی قدرت کے ستون محکم اور استوار ہیں ،اسکاعلم ہر چیز کو شامل ہے ، اور ہر جگہ موجود ہے ، اور ہر موجود پر اپنی قدرت اور حجّت کے ساتھ حاوی ہے ،وہ ہمیشہ سے عظیم ہے ،اور ہمیشہ صاحب و لائق تعریف ہے ، وہ بلندیوں کو وجود بخشنے والا ہے ۔
اور زمین کے فرش کو بچھا نے والاہے زمین آسمان کا حاکم پاک ومقدس اور وہی روح او ر فرشتوںکا پروردگار ہے اسکی بخشش اور عطاء ہر موجود کو شامل ہے ، اور سب کے لئے فراوان اور وسیع ہے، تمام دیکھنے والوں کو دیکھتاہے ، اور کوئی آنکھ بھی اسکو نہیں دیکھ سکتی۔
وہ ایسا بخشنے والا اور غفور ہے جسکی رحمت کا سایہ سب کے سروں پر ہے ، اور جس نے سب پر اپنی عطائے نعمت کے سبب احسان کیا ہے ،گنہگاروں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا ،اور مستحقین عذاب کو عذاب دینے میں جلدی سے کام نہیں لیتا، خدا ہر شی پر احاطہ کئے ہوئے ہے اور ہر شی پر قدرت رکھتا ہے ، اسکا مثل کوئی نہیں ہے ، اس نے ہر لا وجودشی کو وجود بخشا۔
وہ خدا جسکی حکومت عدالت پر استوار ہے ، اسکے سوا کوئی خدا نہیں وہ صاحب قدرت اور دانا ہے وہ آنکھوں کی بصارت سے بالا تر ہے ، لیکن وہ ہر شی کو دیکھتا ہے ، وہ مہربان ہے او ر ہر چیز سے آگاہ ہے ، کوئی بھی اسکی حقیقی صفات کا مشاہدہ نہیں کر سکتا اور اسکے ظاہر و باطن کے بار ے میں کچھ نہیں جانتا مگر ان چیزوں کے سا تھ جو اس نے اپنی شناخت کے لئے خود بیان فرمائیں ہیں میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جسکے نور اور پاکیزگی نے زمانے کو پرُ کیا ،

اور ا س کا نور ہمیشہ سے ہمیشہ تک ہے ، اسکا حکم بغیر کسی مشورے کے جاری ہوتا ہے اورموجودات کی خلقت میںاسکا کوئی شریک نہیں ہے ، اسکی تدبیر میں کوئی تبدیلی نہیں ، ا س نے بغیر کسی نمونے کے اشیا کو صورت بخشی ، اور دوسروں کی مدد کے بغیر خلق کیا ، جس چیز کو بھی ا س نے چاہا خلق کردیا اور ظاہر کردیا۔
وہ ایسا خدا ہے جسکا کوئی ثانی نہیں ہے ، اسکی بنائی ہوئی ہر شی مستحکم ہے ، اور خوبصورتی میں اسکی کوئی مثال نہیں ہے وہ ایسا عادل خدا ہے جو ستم نہیں کرتا ، اور ایسا صاحب کرامت ہے کہ ہر چیز کی بازگشت اسکی جانب ہے ۔
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہر چیز اس کی قدرت کے سامنے جھکی ہوئی ہے اور اس کے خوف وہیبت سے ہر چیز ہراساں ہے ۔
خدا تمام مملکتوں کا مالک ہے ، اور آسمانوں کو اپنی جگہ ٹہرائے ہوئے ہے ، اور چاند و سورج کو ان کے محور پر چلانے والا ہے اور یہ اپنے معینہ راستے سے ہٹتے نہیں ،رات کو دن میں اور دن کو رات میں پے در پے لانے والا ہے وہ ہر جابر و ظالم کے غرور کو توڑنے والااور ہر غارت گر اور تباہی مچانے والے شیطان کو نابود کرنے والا ہے ۔
خدا کا کوئی دشمن اور شریک نہیں ہے وہ اکیلا ہے اور ہر شی سے نیاز ہے ، نہ ہی وہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ ہی اسکی کوئی اولاد ہے ،اور اسکی ہمسری اور برابری کرنے والی کوئی شی نہیں ہے وہ خدا یگانہ اور بزرگوار ہے ، جس چیز کاارادہ کرے وجود میں آجاتی ہے وہ جاننے والا اور شمار کرنے والا ہے ، اوروہ مارنے اور زندہ کرنے والا ہے ، اور فقر و غنیٰ دینے والا ہے ، وہ ہنساتا اور رُلاتا ہے ، قریب اور دور کرتا ہے ، روکنے اور دینے والا ہے ، وہ لائق بادشاہی ہے ، اور تمام تعریفیں اس ہی کے لئے مخصوص ہیں ، نیکیاں اسکے ہاتھ ہیں اور وہ ہر شی پر قادر ہے رات کو دن ارور دن کو رات میں تبدیل

کرنے والا ہے ، اسکے سوا کوئی خدا نہیں ہے جو صاحب عزّت اور مغفرت کرنے والا ہے ، دعائوں کو برلانے والا ہے جزا دینے والاہے ، سانسوں کا شمارکرنے والا ہے اور جنوںاور انسانوں کا پروردگار ہے اسکے لئے کچھ بھی مشکل نہیں ہے رونے والوں کے نالے اسکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،اور گڑگڑانے والوں کا گڑگڑانا اس پر اثر انداز نہیں ہوتا ، وہ نیکی کرنے والوں کا محافظ اور ہدایت یافتہ کو کامیاب کرنے والاہے ، وہ مومنین کا مولا اور دونوں جہان کا رب ہے وہ ایسا خدا ہے جس کا ہر مخلوق شکر ادا کرتی ہے، وہ ہر حال میںخوشی وغمی ، سختی وآسانی میں لائق تعریف ہے ۔

٢ ۔ پیغمبر ۖ کا ایمان اور خدا کی طرف جھکاؤ :
میں خدا ،فرشتوں، آسمانی کتابوں ، اور اپنے سے پہلے پیغمبروں کی رسالت پر ایمان رکھتا ہوں ،میں خدا کے حکم کومانتا ، اور ہر اس حکم کی اطاعت کرتا ہوں جو اسکی خوشنودی کا باعث ہو ، اس کو بجالانے میں جلدی کرتا ہوں ، اسکی رضا کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں ،کیونکہ میں اطاعت کا مشتاق او ر اسکے عذاب سے خو فزدہ ہوں ، اس لئے کہ وہ ایسا خدا ہے جسکے سامنے کسی کا حیلہ کارگر نہیں ،اور سب اسکے ستم سے محفوظ ہیں میں اس کے لائق عبادت ہونے کا اعتراف کرتا ہوں ، اور اسکی ربوبیت وپرورد گاری کا شاہد ہوں اس نے جو مجھ پر وحی بھیجی ہے اس کو انجام دوں گا ، کیونکہ اگر انجام نہ دوں تو اس کے عذاب کا خوف ہے ، اور جس عذاب سے کوئی چھٹکارا دلانے والا نہیں ،چاہے کتنا ہی بڑا مفکّر اوراندیشمند ہی کیوں نہ ہو ۔

٣۔ حضرت علی ـ کی ولایت کا اعلان :
اسکے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، اس نے مجھ سے فرمایا ہے کہ جو کچھ ا س نے مجھ پر نازل فرمایا ہے اگر تم لوگوں تک نہ پہنچاؤں تو گویا میں نے وظیفۂ رسالت کو انجام نہیں دیا ، پھر ا س نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ شرّ دشمنان سے مجھے محفوظ رکھے گا ، وہ ہے خدا مہربان کفایت کرنے والا ،تو اس نے مجھ پر یوں وحی نازل فرمائی ہے ۔
خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے ،
اے پیغمبر اکرم ۖ !جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے علی ـ کے بارے میں نازل ہو ا ہے اس کو پہنچا دو، اگر تم نے یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا اس کی رسالت کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور تم ڈرو نہیں خدا تم کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔
اے لوگو میں نے اب تک جو کچھ مجھ پر نازل ہوا اسکی تبلیغ میں کوتاہی نہیں کی ہے ،اور ابھی جواس آیت کے توسط سے مجھ پر نازل ہوا ہے اس کو تم تک پہنچا نے ولا ہوں جبکہ یہ آیت نازل ہو چکی ہے ایک حقیقت تم لوگوں کے سامنے واضح اور آشکار طور پر کہوںگا۔
حقیقت میں جبرئیل ـ تین بارمجھ پر نازل ہوا اور خدا کا سلام پہنچایا ،اور یہ پیغام لایا کہ اس سر زمین ''غدیر خم '' پر توقّف کروں اور تمہارے سیاہ سفید کو بیان کروں ! حضرت علی ابن ابی طالب ـ میرے بعد میرے وصیّ اور جانشین اور تم لوگوں کے امام ہیں ،اس کی نسبت میرے ساتھ ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ پیغمبر کے ساتھ تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا ، خدا اور رسول کے بعد علی ـ تمہارے رہبر اور امام ہیں ، اور خدا وندعالم نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یہ آیت علی ـ کی ولایت کے بارے میں مجھ پر ناز ل کی ہے

بتحقیق تمہارا رہبر اور سرپرست خدا اور اسکا رسول ،اور وہ مومنین جو پابندی سے نماز ادا کرتے ہین ، اور حالت رکوع میںزکواة دیتے ہیں ۔( سورہ مائدہ ایت ٥٥ )
اور حضرت علی ابن ابی طالب ـ نے نماز قائم کی اور حالت رکوع میں ز کواة دی ، اور خدا بزرگ اور بر تر کا ہر حال میں شکر ادا کیا ۔

٤۔ حضرت علی ـ کے لئے بیعت لینے میں پیغمبر ۖکی احتیا ط کے اسباب :
میں نے جبرئیل سے اس بات کی درخواست کی کہ خدا سے اس حکم کی بجاآوری کے لئے معافی طلب کرے کیونکہ میں اس بات سے ا چھی طرح واقف ہو ں کہ ! تمہارے درمیان پرہیز گار بہت کم اور منافق بہت زیادہ ہیں ،گنہگار، حیلہ گر اور اسلام کا مذاق اڑانے والے بہت زیادہ ہیں ، وہ لوگ کہ جن کی شناخت قرآن میں خود خدا نے یوں کروا ئی ہے :
( اپنی زبانوں سے وہ جو کچھ کہتے ہیں ا ن کے د ل میں نہیں ہے ، اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ دوغلا پن کوئی بہت سادہ سی بات ہے،حالانکہ پروردگار کے نزدیک بہت بڑی ہے ۔)
اور بہت ساری آزار اور تکلیفیں ہیںمنافقوں کی طرف سے جنہوں نے ہمیشہ مجھے تکلیف پہنچائی ہے ، یہاں تک کہ انہوں نے میرا نام ''گوش '' رکھ دیا ، یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ دوسرے کہتے ہیں میں سنتا ہوں کیونکہ انہوں نے یہ دیکھا ہے کہ میں ہمیشہ علی ـ کے ساتھ ہوں اور میں انکی اور انکے نظریّات کی طرف توجّہ دیتا ہوں، یہاں تک کہ خدا وند عالم نے انکی اس اہانت کا جواب دینے کے لئے قرآن مجید میں یہ آیت نازل کی ۔ ( سورہ توبہ آیت ٦١)
ان میںسے بعض نے پیغمبر کو ستایا اور کہا کہ وہ گوش(کان) ہیں ، اے رسول تم کہدو کان تو ہیں مگر تمہاری بھلائی سننے کے کان ہیں اور خدا پر ایمان اور مومنین کی باتوں پر یقین رکھتے ہیں ۔

اگر میں ابھی چاہوں تو منافقوں کا نام و نشان کے ساتھ تعارف کروا دوں ،یا انگلی سے ان کی طرف اشارہ کردوں ،لیکن خدا کی قسم انکے سلسلے میں ،میں بزرگواری سے کام لے رہا ہوں اور ا ن کو رسوا نہیں کرونگا ، ان تمام باتوں کے باوجود خدا وند عالم مجھ سے اس وقت تک خشنود نہیں ہوگا جب تک میںاس کی طرف سے نازل کئے گئے پیغام کو تم تک نہ پہنچادوں ،اس نے فرمایا ہے کہ ( اے پیغمبر ۖ !جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہو ا ہے اس کو پہنچا دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو سمجھ لو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچا یا اور تم ڈرو نہیں ، خدا تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ ر کھے گا ۔)