خلافت و امامت صحیحین کی روشنی میں
روزمحشراھل ِبدعت کاحشر !!
۱۔…”عن سھل بن سعد؛قال النبی(ص):(( انی فَرَطُکم علی الحوض مَن مَرَّعَلَیَّ شَرِبَ ومن شرب لم یظماٴ ابدا لَیَرِدَنَّ عَلیَّ اقوام اعرفھم ویعرفوننی ثم یُحال بنیي وبینھم))قال ابوحا زم: فسمعنی النعمان بن ابی عیاش: فقال:ھٰکذاسمعتَ من سھل؟ فقلت: نعم۔ فقال:اشھد علیٰ ابی سعیدالخدری لسمعتہ وھویزیدفیھا: فاقولُ:انھم منی؟فیقال: انک لا تدری ما احدثوا بعدک؟ فاقول سحقاً سحقاًلمن غیَّربعدی!! “
ابوحا زم سھل بن سعد سے نقل کرتے ھیں :
رسو ل(ص)خدانے فرمایا : میں تم سب سے پھلے حوض کوثر پر وارد ہوں گا اور جو بھی اس دن (روز قیامت) میرے پاس آئے گاوہ آب حوض کوثر سے سیراب ھو گااور جو حوض کوثر سے سیراب ھو جائے گا ،پھر اس کو کبھی تشنگی نھیں محسوس ھو گی ۔
اور بالتحقیق ایک گروہ ایسا واردھو گا جنھیں میں بھی پہچانتا ھو ں گااور وہ بھی مجھے پہچانتے ہوں گے،اس کے بعد میرے اور ان کے درمیان جدائی کردی جائے گی( یعنی وہ رسول(ص)کے دیداراورحوضِ کوثر کی سیرابی سے محروم ھو جائیں گے) ابو حا زم( ناقل حدیث )کھتے ھیں : جب نعمان بن عیاش نے اس حدیث کو مجھ سے سنا تو پوچھنے لگا: کیا تونے خود سھل ابن سعد سے اس حدیث کو سناھے ؟
نعمان کھتے ھیں : میں نے کھا :ھاں میں نے خود اس حدیث کو سن کر تجھ سے نقل کیا ھے،تو ابن عیاش اس وقت کهنے لگے : میں خدا کو شاھد قرار دے کر کھتا ہوں: میں نے خود اس حدیث کو ابوسعید خدری سے سنا ھے اور وہ اس حدیث کے آخر میں یہ جملہ بھی نقل کرتے تھے:”رسول (ص)اس وقت کهنے لگے:دور ہوجائیں رحمت خد ا سے،دور ہوجائیں رحمت خد ا سے وہ لوگ جنھوں نے میرے بعد دین اسلام میں تحریف وتبدیلی کی!!“[165]
اس حدیث کو امام بخاری اور مسلم دونوں نے نقل کیا ھے، (لیکن مسلم نے متعدد طرق و اسناد کے ساتھ اور ”لمن غیربعدی“کی جگہ”لمن بدل بعدی“ نقل کیا ھے۔)قسطلانی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ھیں :
حدیث میں تغییر و تبدیلی سے مراد دین اورآئین اسلام کی تغییر وتبدیلی ھے کیونکہ رسول(ص) کی نفرین ، لعنت اورپھٹکار اسی کے لئے مناسب ھیجو دین خدا میں تبدیلی کرے اور مرتد ھو جائے ،لیکن معصیت اور تغییر ِعمل کرنے والوں کے لئے لعنت اورپھٹکا ر کا استعمال درست نھیں ھے، کیونکہ جو لوگ گنہ گار ہوں گے ،ان کو رسول خدا(ص) کی شفاعت کے ذریعہ خدا وند عالم کی رحمت ِ واسعہ اور اس کا لطفِ عمیم شامل حال ہوگا ،لہٰذاحدیث میں جن لوگوں کی طرف اشارہ ھے ،وہ وھی افراد ہوسکتے ھیں جومرتدہوگئے ہوں،یھی لوگ رحمت پروردگار سے دورہوں گے ۔[166]
۲۔امام مسلم نقل کرتے ھیں :
ایک روز رسول خدا (ص)کا ایک قبرستان سے گزر ہوا توآپ نے اھل قبرستان کو سلام کیا” السلام علیکم دارقوم موٴمنین “اور فرمایا: انشاء اللہ میں بھی تم سے ملحق ہوں گا ،اس کے بعد فرمایا : میں چاھتا ہوں کہ اپنے بھائیوں کو دیکھو ں ،اصحا ب نے عرض کیا: یا رسول(ص) اللہ! کیا ھم آپ کے بھائی نھیں ھیں ؟ فرمایا :نھیں تم میرے صحا بہ ہو، میرے بھائی ابھی تو پیدا بھی نھیں ہوئے ھیں ،اصحا ب نیکھا: یا رسول(ص) اللہ! وہ افراد جو ابھی پیدا بھی نھیں ہوئے آپ ان کو کیسے پہچانتے ھیں ؟رسول(ص) نے فرمایا: جو شخص سفید پیشانی کا ایک اونٹ رکھتا ہوکیا، وہ سیا ہ پیشانی والے اونٹوں کے درمیان اپنے اُس اونٹ کو نھیں پہچان سکتا ؟!صحا بہ نے عرض کی: کیوں نھیں یا رسول(ص) اللہ! رسول (ص)نے فرمایا:میرے بھائی میدان محشر میں اس حا لت میں میرے پاس واردہوں گے کہ ان کی پیشانیاں وضوء کے اثر سے سفید اور نورانی ہوں گی اور ان سے پھلے میں حوض کوثر پر وارد ہوں گا ،پھر آپ نے فرمایا: آگاہ ہوجاو ٴ کہ ایک گروہ میرے پاس سے حوض کوثر پر روک دیا جائے گا، جیسے کہ ایک گم شدہ اونٹ کودوسرے گلہ میں وارد ہونے نھیں دیتے ، میں ان کو آواز دوں گا، میرے پاس آجاوٴ،تو جواب دیا جائے گا: اے میرے رسول (ص)!تیرے بعد انھوں نے کیا کیا دین میں تغیرو تبدل کر دیا تھا تم نھیں جانتے؟!! میں ا س وقت کہوں گا: یہ رحمت خدا سے دور ہوں! رحمت خد ا سے دور ہوں!
((…الا لیذادن رجال عن حوضی کما یذادالبعیر الضال، انا دیھم الا ھلم فیقال: انھم قد بدلوا بعد ک، فاقول سحق ا سحقا))[167]
۳۔…”عن ام سلمة زوجةالنبی(ص)انھا قالت: کنت اسمع الناس یذکرون الحوض ولم اسمع ذالک من رسول(ص) اللّٰہ،… فقال رسول(ص)الله :انی لکم فَرَطٌ علی الحوض۔ فایا ی لایا ِتیَنَّ احد کم فیُذَبُّ عنی کما یُذَبُّ البعیرُ الضالُّ۔ فاقول: فیم ھذا؟ فیقال: انک لا تدری مااحد ثوابعدک؟! فا قول: سُحْقاً!!“
زوجہٴرسول(ص)ام سلمہ سے منقول ھے:
میں نے حوض کوثر کے سلسلے میں لوگوں سے بھت کچھ سن رکھا تھا، مگر کبھی رسول خدا(ص)سے کچھ نہ سناتھا………، اتفا قاً ایک روز رسول خدا (ص)کو یہ فرماتے ہوئے سنا :اے لوگو ! میں تم سب سے پھلے حوض کوثر پر وارد ہوں گا، لہٰذا خبر دار !تم میں سے کوئی شخص ایسا ہوجو میرے پاس آئے تو وہ میرے پاس سے بحکم خدا دور کردیا جا ئے ،جس طرح گمشدہ اونٹ کو گلہ سے دور کردیتے ھیں اور پھر میں وھاں کہوں: آخر ان لوگوں کو میرے پاس سے کیوں دور کر دیا گیا ؟اور اس کیجواب میں مجھ سے کھا جائے: اے میرے رسول!(ص)تم نھیں جانتے انھوں نے تمھارے بعد کیا کیا بدعتیں اسلام میں بھر دیں تھیں ! اور پھر مجھے کهنا پڑے کہ تم رحمت خد ا سے دور ہوجا وٴ کیونکہ تم مستحق لعنت ھو !![168]

بعض صحا بہ کا اعترافِ حقیقت
یہ تھیں چند روایتیں جو بعد وفات پیغمبر(ص) مسلمانوں کے ایک گروہ کے مرتد ہونے پر صحیحین میں منقول ھیں ، ان روایا ت میں بعض کلمات ایسے ھیں ، جن سے پتہ چلتا ھے کہ یہ افراد دنیا میں رسول(ص) کے بھت زیا دہ قریب اور خاص تھے اور آنحضرت(ص)ان سے بیحد الفت ومحبت کرتے تھے،مثلاً کلمہٴ”اَصْحا بِیْ،اُصَیْحا بِیْ ،مِنِّی“ وغیرہ سے ان معانی کااستفادہ ہوتا ھے ۔
چنانچہ جن اصحا ب کی طرف روایت میں ارتداد کی نسبت دی گئی ھے، اُن کا بعض روایتوں میں اشارہ بھی ملتا ھے اور بعض کتابوں میں اس راز سے پردہ اٹھا یا گیا ھے،حتیٰ کہ خود اپنی زبان سے اس بات کا اعتراف بھی کرتے ہوئے نظر آتے ھیں، بطورنمونہ ھم ذیل میں دو حدیثیں نقل کرتے ھیں جو صحیح بخاری میں مندرج ھیں :
۱۔ امام بخاری نے علاء بن مسیب اور اس نے اپنے باپ سے نقل کیا ھے:
جب میں نے براء بن عازب کو دیکھا تو اس کو جلیل القدر صحا بی ہونے کی مبارک باد پیش کی اور اس بات پر فخراور رشک کیا کہ اس نے درخت کے نیچے رسول(ص) کے ھاتھوں پر بیعت کی تھی اور برا ء کی اس بیعت اوررسول(ص) (ص)کے ساتھ اس کی قربت کواس کے لئے مایہٴافتخار و مباھات جانا، تو براء بن عازب میرا افتخاریہ جملہ سن کر کهنے لگا:اے بھتیجے یہ جو کچھ تونے کھا وہ یقینا ًلائق ِصد افتخار ومباھات ھے،لیکن کیاکروں یہ ساری میری فضیلتیں رائیگاںھیں ،کیونکہ تو نھیں جانتا ھم نے رسول(ص) کی وفات کے بعد کیاکیابدعتیں اسلام میں داخل کردیں !!
”فقال: یابن اخی انک لاتدری ما احدثنا بعدہ؟ !“[169]
۲۔ امام بخاری نے مسور بن مخرمہ سے روایت کی ھے :
جب عمر ابولوٴ لوٴ فیروزکے ھاتھوں زخمی ہوئے اوران کو اپنی موت کا یقین ہوگیا، تو وہ بھت زیادہ رونے پیٹنے لگے۔
ابن عباس نے تسلی وتشفی دیتے ہوئے فرمایا:
اگر یہ زخم تیری موت کا سبب بن جائے تو کوئی گھبرانے کی بات نھیں ،کیونکہ تیری زندگی مصاحبت رسول اسلام(ص)کی وجہ سے لائق صد افتخار ھے اوررسول اسلام(ص) بھی تجھ سے راضی تھے، ابوبکر بھی تم سے راضی تھے اور مسلمانوں کے ساتھ آپ نے ایسا برتاوٴکیا کہ بظاھر مسلمان بھی آپ کے کردار واخلاق کی وجہ سے راضی وخوش ھیں،تو پھر آپ اس قدر کیوں رو رھے ھیں ؟!! عمر نے جواباً کھا :
”اماماتراہ من جزعی فھو من اجلک واجل اصحا بک، واللّٰہ لوان لی طلاع الارض ذھباً لافتدیت بہ من عذاب اللّٰہ عز وجل قبل ان اراہ “۔ [170]
اے ابن عباس! جو کچھ تم نے کھا وہ اپنی جگہ واقعاً صحیح ودرست ھے ،مگر جس وجہ سے تم مجھے حیران و پریشان دیکھ رھے ہو، وہ تمھاری او رتمھارے خاندان کی وجہ سے ھے،قسم بخدا میں آرزو کرتا ہوں کہ یہ سارا کرہٴ ارض سونا بن جاتا اور میں وہ سب راہ خدا میں سخاوت کر دیتا، قبل اس کے کہ عذاب خدا میرے اوپر نازل ہوتا!!
والحمد للّٰہ رب العالمین وصلی اللّٰہ علی محمد واھل بیتہ الذین بھم تمت الکلمة وعظمت النعمة، اللّٰھم احشرنا فی زمرة المتمسکین بھم واللّائذین بفنائھم۔ (آمین رب العالمین )

موٴلف :۔ محمد صادق نجمی:۴جمادی الثانی ۱۳۹۶ھ، بروز سہ شنبہ سہ پھر
مترجم: ۔ محمد منیر خان ابن شہزاد علی خان مرحوم
۱۵مارچ ۱۹۹۷ء ،گرام و پو سٹ بڑھیاّ ،ضلع کھیری لکھیم پور ، یوپی ،هندوستان،مقیم حال قم ۔ایران۔

---------------------------
کتاب ہذا کے منابعِ تحقیق کی فھرست
ایک یاد دھانی

کتاب ھٰذا میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی جن نسخوں سے حوالے پیش کئے گئے ھیں ان کے سلسلہ میں ایک اھم وضاحت:
۱۔ صحیح بخاری کا پھلا ایڈیشن : اس کو بولاق پریس مصر سے سلطان عبد الحمید ثانی کے حکم سے ۱۳۱۲ھ میں مصر کے ۱۶ جیّد علماء کی نگرانی میں چھاپاگیا اور اس نسخہ کے شائع ہونے کے بعد مصر کے سات علماء اور قاضیوںنے اس کی تصحیح فرمائی ۔
دوسرا ایڈیشن: یہ۱۲۷۲ھ میں هندوستان سے شائع ہوا ،یہ بھت ھی صحیحا ور قابل اعتماد نسخہ مانا جاتا ھے،اس کی بڑی توجہ کے ساتھ غلط گیری کی گئی ھے اور اس ایڈیشن کی اھمیت کا لحا ظ رکھتے ہوئے اس کے آخر میں ۲۸ صفحا ت پر مشتمل غلط نامہ ملحق ھے، حا لانکہ اس زمانہ کی کتابوں کے آخر میں غلط نامہ وغیرہ تحریر کرنا مرسوم نھیں تھا ،یہ چیز تو آجکل رواج پائی ھے ۔
تیسرا ایڈیشن :یہ ایڈیشن شعب پریس مصر، سے شائع ہوا ، افسو س کہ اس میں تاریخ اشاعت درج نھیں ھے۔
۲۔ صحیح مسلم کاپھلا ایڈیشن: یہ ایڈیشن ۱۳۳۴ھ میں مصر سے شائع ہوا، یہ دو جلدوں پرمشتمل ھے اور علامہ محمد شکری نے اس پر نوٹ لگایا ھے۔
دوسراایڈیشن: یہ ایڈیشن محمد فو ٴاد عبد ا لباقی کی تحقیق اور شرح نووی کے حا شیہ کے ساتھ ۱۳۷۴ھ میں شائع ہوا، جو پانچ جلدوں پر مشتمل ھے۔

مترجم
اس کتاب میں قرآنی آیات کا ترجمہ ؛مفسر ومترجم قرآن مجید، حا فظ فرمان علی صاحب کے ترجمہٴ قرآن سے اور خطبات نہج البلاغہ کا ترجمہ ؛ مفتی جعفر حسین صاحب طاب ثراہ کے ترجمہ ٴ نہج البلاغہ سے اخذ کیا گیا ھے، نیز صحیح بخاری اور صحیح مسلم کیجن جدید نسخوں کی تحقیق کرکے اس ترجمہ میں ابواب و احادیث نمبراور حوالے نقل کرنے میں استفادہ کیا گیا ھے ان کے مشخصات یہ ھیں :
۳۔ صحیحا لبخاری : تحقیق ، تصحیح وتعلیق ڈاکٹر مصطفی دیب البغاء، مدرس جامع ازھر مصر۔
مجلدات : ۶ ،ناشر: دار ابن کثیر، دمشق،شام ، بیروت لبنان۔ ایڈیشن : ۱۹۸۷ء ، ۱۴۰ھ
۴۔ صحیح مسلم : مجلدات : ۴،پھلا ایڈیشن :۱۹۵۶ء ،مطابق، ۱۳۷۵ھ،ناشر: دار احیاء التراث العربی، بیروت ،لبنان ۔ ۱۲

منابعِ تحقیق کی دیگر فھرست
۵۔ الام
موٴلف: محمد بن ادریس امام شافعی، ۲۰۴ھ۔مجلد ۸،دوسرا ایڈیشن ،۱۹۸۳ ء ، ۱۴۰۳ ھ ،ناشر : دار الفکر ، بیروت، لبنان ۔
۶۔ ا بوھریرة
موٴلف: مرحوم علامہ فیں سیدشرف الدین ، ۱۳۷۷ھ۔مجلد : ۱ ،ناشر : انتشارات انصاریان، قم ، مطبوعہ بھمن ۔
۷۔ الاتقا ن فی علوم القرآن
موٴلف: جلال الدین عبد الرحمن سیوطی شافعی، ۹۱۰ھ۔تحقیق : محمد ابو الفضل ابراھیم ۔مجلدات : ۲،سن اشاعت : ۱۳۸۰ ھ ش۔ مطبع نو ر ، ناشر : فخر ، قم ایران ۔
۸۔ ادب ا لمفرد
موٴلف : محمد بن اسمٰعیل بخاری ،۲۵۶ھ۔تحقیق : محمد فواٴد عبد الباقی ۔مجلد : ۱، سن اشاعت : ۸۶۱۹ ھ ، ۱۴۰۶ھ، پھلا ایڈیشن ،ناشر : موٴسسة الکتب الثقافیة، بیروت، لبنان ۔
۹۔ الاجتھاد
موٴلف: ڈاکٹر موسی توانا افغانی(دور حا ضر کے عالم اھل سنت)۔ مجلد ۱، مطبوعہ: قاھرہ ، مصر ۔
۱۰۔ اجوبةمسائل جاراللّٰہ
موٴلف: علامہ فیں سعیدشرف الدین،۱۳۷۷ھ۔مجلد :۱، سن اشاعت : ۱۳۷۳ ھ ، ۱۹۵۳ ء ، دوسرا ایڈیشن،مطبوعہ : العرفان ، صیدا ،بیروت ۔
۱۱۔ الاحکام فی اصول الاحکام (المعروف بہ الاحکام آمدی )
موٴلف : سیف الدین ابی الحسن علی ابن ابی علی ابن محمد آمدی ، ۶۳۱ھ ۔مجلدات : ۲ ، ناشر : دار الکتب العلمیہ، بیروت ، لبنان ۔
۱۲۔ احقاق الحق
موٴلف : شھید ثالث ،قاضی نوراللہ شوستری هندی ، متوفی ، ۱۰۱۹ ھ۔تحقیق و حا شیہ: آقای نجفی مر عشی ، ۱۰۱۹ھ۔
۱۳۔ ارشاد الساری،شرح صحیحا لبخاری
موٴلف: شھاب الدین احمد ابن حجر قسطلانی، ۸۵۵ھ۔مجلدات : ۱۵ ،سن اشاعت : ۱۴۲۱ ھ ۔ ۲۰۰۰ ء ۔ ناشر : دار الفکر ، بیروت ۔
۱۴۔ الاستیعاب فی اسماء الاصحا ب (یہ اصابہ کے حا شیہ پر شائع ہوئی ھے )
موٴلف: الحا فظ ا بن عبدالبر النمیری اندلسی، ۴۶۳ھ۔مجلدات : ۴ ،سن اشاعت : ۱۲۲۸ ھ، پھلا ایڈیشن۔ ناشر : مکتبة التجاریة کبری، قاھرہ ،مصر۔
۱۵۔ استقصاء الافحا م
۱۶۔ ا سد الغابہ فی معرفة الصحا بہ
موٴلف: ابن اثیرعز الدین ابوالحسن محمد بن محمد، ۶۳۰ ھ۔مجلدات : ۵ ،ناشر : انتشارات اسماعیلیان ، طھران
۱۷۔ الاصابة فی تمییز الصحا بة
موٴلف: ابن حجر احمد بن علی العسقلانی، ۸۵۲ھ۔تحقیق : عادل احمد عبد الموجود ۔مجلدات : ۸ ،سن اشاعت : ۱۴۱۵ ھ ، ناشر : دار الکتب العلمیہ ، بیروت، لبنان ۔
۱۸۔ اضواء علی السنة المحمدیة
موٴلف: شیخ محمود ابور یہ ،مصری، ۱۹۷۰ ء ۔مجلد۱، پانچواں ایڈیشن،مطبوعہ : دار الکتاب الاسلامی ۔
۱۹۔ اعیان الشیعہ
موٴلف: محسن امین ۔ سن اشاعت: ۱۳۵۴ھ ، ۱۹۳۵ء ،مطبوعہ : ابن زیدون، دمشق ۔
۲۰۔ الاغانی
موٴلف: ابو الفرج علی بن الحسین الاصفھانی ا لبغدادی، ۳۵۶ھ ۔مجلدات : ۲۱،سن اشاعت: ۱۹۵۵ ء ۔ ناشر : دارالفکر ، بیروت ۔
۲۱۔ ا لغد یر
موٴلف: علامہ فیں شیخ عبد الحسین امینی (رہ) متوفی ۱۳۹۲ ھ ۔مجلدات :۱۲ ،سن اشاعت : ۱۳۷۹ ھ ۔ مطبوعہ : دار الکتاب العربی ،بیروت ۔
۲۲۔ اقرب الموارد فی فصحا لعربیہ والشوارد
موٴلف : سعید الخوری شرتونی لبنانی عفی عنہ ۔مجلدات : ۳ ،سن اشاعت : ۱۴۰۳ ھ ۔ ناشر : مکتبہ آیة ا…مرعشی (رہ)،قم ایران ۔
۲۳۔ الامامة وا لسیاسہ(ا لمعروف بہ تاریخ الخلفاء )
موٴلف: عبد اللہ بن مسلم بن قتیبہ دینوری، ۲۷۶ھ۔تحقیق : علی شیری ۔ مجلدات : ۴،سن اشاعت : ۱۴۱۳ ھ ، مطبع : امیر قم ، ناشر : انتشارات شریف رضی ، قم ،ایران۔
۲۴۔ الامام المالک
موٴلف: ابوزھرہ (دورحا ضر کے عالم اھل سنت )۔متوفی ۱۹۵۲ء ۔مجلد۱۔ سن اشاعت: ۱۳۶۷ھ، ناشر: دار الفکر العربی،۱۳۶۷ھ،مصر۔
۲۵۔ الامام الشافعی
موٴلف: محمد ابوزھرہ (دورحا ضر کے عالم اھل سنت )۔متوفی ۱۹۵۲ء ۔مجلد۱۔ سن اشاعت: ۱۳۶۷ھ، ناشر: دار الفکر العربی،۱۳۶۷ھ،مصر۔
۲۶۔ انجیل متی
۲۷۔ انجیل یوحنا
۲۸۔ انجیل لوقا
۲۹۔ ا نساب الاشراف
موٴلف: احمد بن یحی بن جابر البلاذری (متوفی تیسری صدی ہجری )۔ تحقیق : محمد باقر محمودی ۔مجلدات : ۱ ،سن اشاعت : ۱۳۹۴ ھ، پھلا ایڈیشن، ناشر: موٴسسہ اعلمی، بیروت ۔
۳۰۔ النص والاجتھاد
موٴلف: علامہ فیں سعید شرف الدین،۱۳۷۷ھ ۔تحقیق : ابو مجتبی ۔ مجلدات : ۱، سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ، پھلا ایڈیشن ، ۔ ناشر ابو مجتبی۔ مطبع :سید الشھداء -، قم ،ایران ۔
۳۱۔ اوا ئل المقالات
موٴلف: محمد بن محمد بن نعمان ابن المعلم( المعروف بہ شیخ مفید) ۴۱۳ھ۔تحقیق : ابراھیم انصاری ۔ زنجانی خوئینی ۔ سن اشاعت : ۱۴۱۴ ھ، ۱۹۹۳ ء ۔ مجلد ۱ ، ناشر : دار المفید، بیروت ،لبنان ۔
(ب)
۳۲۔ بحا رالانوار لدر راخبار الائمة الاطھار (علیھم السلام)
موٴلف : علامہ محمد باقر مجلسی، ۱۱۱۱ھ۔مجلدات: ۱۱۰،سن اشاعت : ۱۴۰۳ ھ ، ۱۹۸۳ء،دوسرا ایڈشن۔مطبوعہ : موٴسسة الوفاء ،بیروت، لبنان ۔
۳۳۔ ا لبدا یة وا لنھایة
موٴلف: ابن کثیر اسماعیل بن عمر دمشقی شافعی، ۷۷۴ھ۔تحقیق : علی شیری ۔ مجلدات : ۱۴ ، سن اشاعت : ۱۴۰۸ ھ ،دوسرا ایڈیشن ۔ناشر : دار احیاء التراث العربی ، بیروت، لبنان ۔
۳۴۔ بدایة المجتھد و نھایة المقتصد
موٴلف: ابن رشدابوالولید محمد بن احمداندلسی مالکی، ۵۹۵ھ۔تحقیق : خالد العطار ۔مجلدات :۲، سن اشاعت : ۱۴۱۵ ھ ، ناشر : دار الفکر، بیروت، لبنان ۔
۳۵۔ بلاغات النساء
موٴلف: ابوالفضل احمد بن ابی طاھر معروف بہ ابن طیفور ، ۳۸۰ ھ۔مجلدات : ۱،ناشر : بصیرتی ، قم، ایران ۔
۳۶۔ بیان درعلوم ومسائل کلی قرآن
مترجم : محمد صادق نجمی مد ظلہ۔ مجلد ۱ ، مطبوعہ : قم، ایران ۔
(ت)
۳۷۔ تاٴسیس الشیعہ لعلوم الاسلامی
موٴلف: حسن صدر متوفی، ۱۹۳۵ء ۔ مجلد : ۲۔ ناشر: مرکز نشر عراقی، نجف۔
۳۸۔ تا ر یخ الخلفا
موٴلف:حا فظ جلال الدین عبد الرحمان ابن ابی بکر سیوطی شافعی، ۹۱۰ھ ۔تحقیق : محمد محی الدین عبد الحمید۔مجلدات : ۱ ،سن اشاعت : ۱۳۷۱ ھ ۔ ۱۹۵۲ ء پھلا ایڈیشن ۔ ناشر : مطبعة السعادة ، مصر ۔
۳۹۔ تاریخ ا بن خلکان
موٴلف :احمد بن محمد ابن خلکان شافعی ۶۸۱ھ
۴۰۔ تاریخ الخمیس فی احوال ا نفس نفیس
موٴلف: حسین بن محمد بن حسن دیار بکری مالکی قاضی مکہ، ۹۸۲ھ۔مجلدات : ۲،ناشر: موٴسسة الشعبان ، بیروت، لبنان ۔
۴۱۔ تاریخ الیعقوبی
موٴلف: احمد بن ابی یعقوب بن جعفر بن وھب ابن واضح(المعروف بہ یعقوبی ) ، ۲۸۴ھ۔مجلدات : ۲، ناشر : دار صادر، بیروت ۔
۴۲۔ تاریخ بغداد
موٴلف: خطیب بغدادی ، ۴۶۳ ھ ۔تحقیق : مصطفی عبد القادر ۔ مجلدات : ۸ ،سن اشاعت : ۱۸۷۹ ء ناشر : موٴسسہٴ اعلمی، بیروت ۔
۴۳۔ تاریخ الطبری(تاریخ الامم والملوک
موٴلف: ابو جعفرمحمد بن جریر طبری ، ۳۱۰ھ۔تحقیق : نخبة من العلماء والاجلاء ۔مجلدات : ۸ ،سن اشاعت : ۱۸۷۹ ء ناشر : موٴسسہٴ اعلمی، بیروت ۔
۴۴۔ تدریب الراوی شرح تقریب النواوی
موٴلف:حا فظ جلال الدین عبد الرحمان ابن ابی بکر سیوطی شافعی، ۹۱۰ھ ۔تحقیق : محمد محی الدین عبد الحمید۔تحقیق : عبد الوھاب اللطیف ۔مجلد : ۱، کل صفحا ت : ۳۵۷، سن اشاعت : ۱۳۸۵ ھ ، ۱۹۶۶ ء ، دوسرا ایڈیشن ، ناشر : دار الکتب الحدیثہ ، مصر ۔
۴۵۔ تذکرةالحفاظ
موٴلف: ابوعبد الله شمس الدین محمدبن احمد ذھبی دمشقی شافعی، ۷۴۸ھ ۔مجلدات : ۴ ،ناشر : مکتبة الحرم المکی ( بتوسط وزارت معارف الحکومة العالیة الهندیة ) مکہ ۔
۴۶۔ ترجمہ ٴتاریخ اعثم کوفی
موٴلف : ابو محمدبن اعثم کوفی۔مطبوعہ ایران ( زیراکس وزارت اوقاف جمہوریہٴ عر اق )۔
۴۷۔ تزیین الممالک فی مناقب الامام المالک
موٴلف: حا فظ جلال الدین عبد الرحمان ابن ابی بکر سیوطی شافعی، ۹۱۰ھ ۔
۴۸۔ تطھیر الجنان
موٴلف: شھاب الدین احمدبن محمدبن علی ابن حجر الھیثمی المکی، ۹۷۳ھ۔
۴۹۔ تفسیرابن کثیر
موٴلف : ابن کثیر دمشقی ، ۷۷۴ھ مجلدات : ۴ ،سن اشاعت : ۱۴۱۲ ھ ، مطبوعہ : دار المعرفة ، بیروت ۔
۵۰۔ تفسیراحکام القرآن
موٴلف : ابو بکر احمد بن علی رازی ، جصاص ،بغدادی حنفی، ۳۷۰ھ۔مجلدات : ۳، سن اشاعت : ۱۴۱۵ ھ ، پھلا ایڈیشن ، مطبوعہ : دار العلمیہ بیروت، لبنان ۔
۵۱۔ تفسیر برھان (البر ھان فی تفسیرالقرآن )
موٴلف: سیدھاشم حسینی بحرانی، ۱۱۰ھ۔تحقیق : قسم الدراسات الاسلامیہ ، موٴسسة البعثة ۔مجلدات : ۱۰، سن اشاعت: ۱۴۱۹ ھ ، ۱۹۹۹ ء ، پھلا ایڈیشن ، ناشر : موٴسسة البعثة ، بیروت ، لبنان ۔
۵۲۔ تفسیربغوی(معالم التنزیل فی التفسیر والتاویل)
موٴلف:حسن بن مسعود الفراء البغوی الشافعی ، ۵۱۰ھ۔مجلدات۵،سن اشاعت : ۱۹۸۵ ھ، ناشر : دار الفکر ، بیروت ، لبنان ۔
۵۳۔ تفسیر تبیان(التبیان فی تفسیر القرآن)
موٴلف: شیخ الطائفہ ابو جعفر محمد بن حسن طوسی، ۴۶۰ھ۔تحقیق : احمد حبیب ، قیصر عاملی۔مجلدات : ۱۰، سن اشاعت : ۱۴۰۹ ھ ، ناشر : مکتب الاعلام الاسلامی ۔
۵۴۔ تفسیر الخازن (المسمی لباب التاویل فی معانی التنزیل )
موٴلف : علاء الدین علی بن محمد بغدادی مشہور بہ خازن، ۷۴۱ھ۔ناشر: مکتبہٴ تجاریہ کبری ،قاھرہ، مصر ۔
۵۵۔ تفسیر الدر المنشور ( بھامشہ القرآن المجید مع تفسیرا بن عباس
موٴلف : جلال الدین عبد الرحمان سیوطی، ۹۱۰ ھ،مجلدات : ۶،سن اشاعت: ۱۳۶۵ ھ ،پھلا ایڈیشن ، مطبوعہ : الفتح جدہ ، ناشر : دار الفکر،بیروت۔
۵۶۔ تفسیر روحا لمعانی فی تفسیر قرآن العظیم والسبع المثانی
موٴلف:محمودبن عبد اللہ بغدادی آلوسی شافعی، ۱۲۷۰ھ۔مجلدات : ۱۵ ، سن اشاعت : ۱۴۰۵ ھ ، ۱۹۸۵ ھ ، ناشر : دار احیاء التراث العربی ، بیروت ،لبنان ۔
۵۷۔ تفسیر الطبری(الجامع البیان عن تاویل آيالقرآن)
موٴلف :ابو جعفر محمد بن جریرطبری ،۳۱۰ھ ۔تحقیق : صدقی جمیل العطار ۔مجلدات : ۳۰جزء،سن اشاعت : ۱۴۱۵ ھ ، ناشر : دار الفکر ، بیروت ،لبنان ۔
۵۸۔ تفسیر قرطبی(الجامع لاحکام القرآن)
موٴلف :ابو عبد الله محمد بن احمد انصاری (یحیی بن سعدون اندلسی) قرطبی، ۵۶۷ھ۔مجلدات : ۲۰،سن اشاعت : ۱۴۰۵ ھ ، مطبوعہ : دار احیاء التراث العربی ، بیروت لبنان ۔
۵۹۔ ا لتفسیرالکبیر
موٴلف : محمد بن عمر امام فخر الدین رازی شافعی ، ۶۰۶ھ۔مجلدات : ۱۷،سن اشاعت : ۱۴۱۱ ھ ، ۱۹۹۰ء،پھلا ایڈیشن۔
۶۰۔ تفسیرالکشاف
موٴلف: جار اللہ محمود بن عمر زمخشری، ۵۳۸ھ۔مجلدات : ۴، سن اشاعت : ۱۴۱۴ ھ ، ناشر : مکتب الاعلام الاسلامی ۔
۶۱۔ تفسیر مجمع البیان
موٴلف:ابی علی الفضل بن حق الطبرسی (امین الاسلام)، ۵۴۸ھ ۔تحقیق : لجنة من العلماء والمحققین۔مجلدات ۱۰،سن اشاعت : ۱۴۱۵ھ ، پھلا ایڈیشن ،ناشر : موٴسسةالاعلمی مطبوعات ،بیروت ۔
۶۲۔ تفسیر مح ا سن التاویل (المشہوربہ تفسیرالقاسمی)
موٴلف: محمد جمال الدین قاسمی،متوفی، ۱۳۳۲ھ۔مجلدات:۱۷،سن اشاعت: ۱۳۹۸ھ، ۱۹۷۸ء،ناشر: دارالفکر،بیروت ،لبنان۔
۶۳۔ تفسیر المراغی
موٴلف: احمد مصطفی المراغی ۔مجلدات : ۱۰ ،(۳۰جزء) سن اشاعت : ۱۹۸۵ھ، ناشر : دار احیاء التراث العربی ، بیروت ، لبنان ۔
۶۴۔ تفسیرالمنار
شیخ محمدعبدہ مصری ۱۳۲۳ھ، وترتیب کردہ : رشید رضا مصری ۔مجلدات : ۱۲،دوسرا ایڈشن ، دارالمعرفة، بیروت، لبنان ۔
۶۵۔ تفسیرالمیزان
موٴلف : علامہ محمد حسین طباطبائی(متوفی ۱۴۰۲ ھ)۔مجلدات : ۱۰،ناشر : جامعة المدرسین ، حوزہ ٴ علمیہ ، قم ایران
۶۶۔ تفسیرنورالثقلین
موٴلف:المحدث النحریر الشیخ عبد علی بن جمعة العروسی الحویزی، ۱۱۱۲ھ۔تحقیق : ھاشم رسول محلاتی ۔مجلدات : ۵۔ سن اشاعت : ۱۴۱۲ ھ ،چوتھا ایڈیشن ،اشر : موٴسسہٴ اسماعیلیان ، قم ایران ۔
۶۷۔ التقریب
موٴلف: فاضل نووی دمشقی ،۶۷۶ ھ۔مجلد۱ ،سن اشاعت : ۱۹۸۷ ء پھلا ایڈیشن، ناشر : دار الکتب العلمیہ ، بیروت ۔
۶۸۔ تہذ یب التہذ یب
موٴلف: شھاب الدین احمدبن علی ابن حجر عسقلانی ، ۸۵۲ ھ ۔ مجلدات : ۱۲، سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ ، پھلا ایڈیشن ۔ناشر : دار الفکر، بیروت، لبنان ۔
۶۹۔ تہذیب الاسماء واللغات
موٴلف: فاضل نووی متوفی، ۶۷۶ ھ ۔مجلدات : ۱، کل صفحا ت : ۲۰۲، ناشر : ادارة الطباعة المنیریة ، مصر ۔
۷۰۔ توریت
.............

(ج)
۷۱۔ جامع بیان العلم وفضلہ
موٴلف: الحا فظ ابن عبدالبر اندلسی، ۴۶۳ھ،مجلدات : ۲، سن اشاعت : ۱۹۶۸ ء، دوسرا ایڈیشن، ناشر : مکتبہ ٴ سلفیہ ، مکہ۔
۷۲۔ جامع احادیث الشیعة
موٴلف: آقا حسین طباطبائی بروجردی ۔مجلدات : ۳۱،سن اشاعت : ۱۴۱۷ ھ ، مطبع مھر ، قم ، ایران ۔
.................

(د)
۷۳۔ در ا سات فی الکافی والصحیحا لبخاری
موٴلف : ھاشم معروف ا لحسینی( دور حا ضر کے مشہور موٴلف )۔ مجلد ۱، سن اشاعت : ۱۳۸۸ ھ ، ۱۹۶۸ ء ، پھلا ایڈیشن ،مطبع : صور الحدیثة ، لبنان الجنوبی ۔
۷۴۔ در ثمین فی مبشرات نبی الامین
۷۵۔ دائرة المعارف القرن العشرین
موٴلف: محمد فرید وجدی ۔مجلدات : ۱۰، سن اشاعت : ۱۹۷۱ ء ۔ تیسرا ایڈیشن ۔ ناشر : دار المعارف ۔ بیروت، لبنان ۔
۷۶۔ ذخائرا لعقبی فی مناقب ذوی القربی۔
موٴلف :احمدبن عبداللہ(المعروف بہ ) محب الدین طبری، ۶۹۴ ھ۔مجلد : ۱، سن اشاعت : ۱۳۵۶ ھ ،مطبوعہ : مکتبة القدسی ، لحسام الدین ، قاھرہ ،مصر ۔
۷۷۔ الذریعة الی تصانیف الشیعة
موٴلف: علامہ شیخ ، آقا بزرگ الطھرانی، ۱۳۸۹ ھ ۔مجلدات : ۱۶ ،سن اشاعت : ۱۴۰۳ ھ، تیسرا ایڈیشن ، ناشر : دار الاضواء ، بیروت ،لبنان ۔
۷۸۔ ربیع الابرارو نصوص الاخبار( زیراکس رسالہٴ دیوان والاوقاف احیاء التراث العربی ، عراق )
موٴلف: جار اللہ زمخشری، ۵۳۸ھ۔تحقیق : ڈاکٹر سلیم نعیمی ۔مجلدات: ۵،ناشر : انتشارات شریف رضی ، قم ایران ۔
۷۹۔ رجال نجاشی
موٴلف : شیخ ابو العباس ، احمد بن علی ، النجاشی الاسدی الکوفی متوفی، ۴۵۰ ھ ،تحقیق : موسوی شبیری زنجانی ۔ مجلد ۱ ،پانچواں ایڈیشن ، ناشر : موٴسسہٴ نشر الاسلامی ،التابعہ لجامعة المدرسین، قم ،ایران ۔
۸۰۔ روضة ا لکافی( الکافی )
موٴلف:ثقةالاسلام شیخابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحا ق کلینی رازی ، ۳۲۹ ھ۔ تحقیق : علی اکبر غفاری ۔مجلدات:۸، سن اشاعت : ۱۳۸۸ ھ،ش، تیسرا ایڈیشن ،مطبع : حیدری ۔ ناشر : دار الکتب الاسلامیہ، آخوندی ، طھران ۔
۸۱۔ الر یا ض النضرة فی مناقب العشرة
موٴلف :احمدبن عبداللہ(المعروف بہ ) محب الدین طبری، ۶۹۴ ھ۔تحقیق : عیسی عبد الله محمد مانع الحمیری۔مجلدات : ۲ ،سن اشاعت : ۱۹۹۶ ء ، پھلا ایڈیشن ، ناشر : دار الغرب الاسلامی،بیروت۔
۸۲۔ ریح ا نةالادب فی تراجم المعروفین بالکنیة واللقب
موٴلف: استادو متتبع فیں مدرس تبریزی،۱۳۷۳ھ۔مجلدات : ۶،شفق پریس ، تبریز ، ایران ۔
.................

(س)
۸۳ سرالعالمَین و کشف ما فی الدارَین
موٴلف: ابو حا مد محمد بن محمد بن محمد امام غزالی متوفی، ۵۰۵ ھ۔مجلد :۱، سن اشاعت : ۱۹۶۵ء،دوسرا ایڈیشن،مطبوعہ : نعمان پریس ،النجف الاشرف، عراق۔
۸۴۔ السنة قبل التدوین
موٴلف: ڈاکٹر محمد عجاج الخطیب ۔مجلدات : ۱، پانچواں ایڈیشن،ناشر : دار الفکر، بیروت، لبنان ، ۔
۸۵۔ سنن ا بن ماجہ
موٴلف :محمدبن یزید بن ما جہ قزوینی ، ۳ ۲۷ ھ۔تحقیق : محمد فواٴد عبدالباقی ۔ مجلدات ۲، ناشر : دار الفکر ،بیروت ، لبنان ۔
۸۶۔ سنن ا بی داوٴد
موٴلف:سلیمان بن اشعث ابی داوٴدسجستانی ،۲۷۵ھ۔تحقیق : سعید محمد لحا م ۔مجلدات : ۲،سن اشاعت : ۱۹۹۰ء، ۱۴۱ ھ،پھلا ایڈیشن ،مطبوعہ: دار الفکر ،بیروت ۔
۸۷۔ سنن الترمذ ی
موٴلف :محمدبن عیسی ترمذی ، ۲۷۹ھ۔تحقیق : عبد الوھاب عبد اللطیف ۔ مجلدات: ۵،سن اشاعت: ۱۴۰۳ ۔مطبوعہ: دار الفکر، بیروت
۸۸۔ سنن دارمی
موٴلف : ابو محمدعبداللہ بن بھرام دارمی، ۲۵۵ ھ۔مجلدات : ۲ ، مطبوعہ :مطبعة الاعتدال ،دمشق، شام ۔
۸۹۔ سنن نسائی
موٴلف: احمدبن شعیب نسائی ، ۲۷۹ ھ۔مجلدات :۸،سن اشاعت : ۱۹۳۰ ء، ۱۳۴۸ ھ ، مطبوعہ : دار الفکر، بیروت ، لبنان ۔
۹۰۔ السیرة النبویة
موٴلف:ابو محمد عبد الملک بن ھشام بن ایوب الحمیری ، ۱۸ ۲ھ۔تحقیق : محمد محی الدین ، عبد المجید ۔ مجلدات: ۴،سن اشاعت :۱۳۸۳ ھ ۔ ناشر : مکتبہٴ محمد علی صبیح و اولادہ ۔
۹۱۔ السیرة الحلبیة
موٴلف: علی بن برھان الدین الحلبی الشافعی۔ محشی : احمد زینی دحلان ۔مجلدات : ۴،ناشر : مکتبہ ٴ اسلامی، بیروت ۔
..............

(ش)
۹۲۔ ا لشافی فی الامامة
موٴلف: ذو المجد ین ابوالقاسم علی بن الحسین سید مرتضی علم الھدی ، ۴۳۶ھ۔مجلدات : ۴،سن اشاعت : ۱۴۱۰ ھ، دوسرا ایڈیشن ، ناشر : موٴسسہٴ اسماعیلیان ،قم۔
۹۳۔ شرحا لسنة
موٴلف: حسین بن مسعود شافعی بغوی،۵۱۶ ھ۔مجلدات:۸، سن اشاعت:۱۴۱۴ھ، ۱۹۹۴ء۔ناشر: دار الفکر،بیروت ،لبنان۔
۹۴۔ شرح تجرید قوشچی
موٴلف: مو لاعلاء الدین علی بن محمدقوشچی، ۸۷۹ھ۔مجلد ۱،سال اشاعت: ۱۲۸۵ ھ ۔
۹۵۔ شرح مشکاة شریف
موٴلف: نور الدین ھروی ۔
۹۶۔ شر ح صحیح مسلم
موٴلف : یحیی بن شرف الدین( المعروف بہ فاضل نووی )، ۶۷۶ھ،مجلدات:۱۸، سن اشاعت : ۱۴۰۷ھ ، ۱۹۸۷ ء ۔ دوسرا ایڈیشن ۔ مطبوعہ : دار الکتاب العربی ، بیروت، لبنان ۔
۹۷۔ شر ح نہج ا لبلاغہ
موٴلف: عز الدین عبدالحمیدمعروف بہ ابن ابی الحدید معتزلی، ۵۸۶ھ ۔تحقیق : محمد ابو الفضل ابراھیم۔مجلدات : ۲۰ ، سن اشاعت :۱۳۷۸ ھ ، ۱۹۵۹ ء ،ناشر : دار احیاء الکتب العربیة ، بیروت ۔
۹۸۔ شیخ المضیرة
موٴلف: شیخ محمود ابوریہ ، مصری، ۱۹۷۰ ء ۔مجلد : ۱ ، مطبوعہ : دار المعارف ، بیروت ،لبنان، تیسرا ایڈیشن ۔
................

(ص)
۹۹۔ الصدیق ابوبکر
موٴلف : محمد حسین ھیکل ،ناشر : دار المعارف مصر ، چھٹا ایڈیشن
۱۰۰۔ الصواعق المحرقة علی اھل الرفض والضلال الزند قة
موٴلف: شھاب الدین احمد بن محمد بن علی ابن حجر الھیثمی المکی، ۹۷۳ھ۔تحقیق : عبد الرحمن بن عبدالله الترکی و کامل محمد الخراط ۔مجلدات : ۴ ،سن اشاعت : ۱۹۹۷ ء، پھلا ایڈیشن ۔
..........

(ض)
۱۰۱۔ ضحی الاسلام
موٴلف : احمد امین متوفی، ۱۹۵۴ء ۔مجلدات : ۴، سن اشاعت : ۱۳۵۷ھ، ۱۹۳۸ء، ناشر: لجنة التالیف والترجمة والنشر،قاھرہ ،مصر۔
.........

(ط)
۱۰۲۔ طبقات ا بن سعد(الطبقات الکبری)
موٴلف: ابن سعد محمد بصری کاتب واقدی، ۲۳۰ھ ۔مجلدات : ۸ ، ناشر : دار صادر ،بیروت، لبنان ۔
۱۰۳۔ الطبقات شعرا نی(الطبقات الکبری)
موٴلف: عبد الوھاب بن احمد بن علی انصاری شافعی مصری ۔ناشر : دار العلم للجمیع ،سعودیہ ۔
..........

(ع)
۱۰۴۔ عارضة الاحوذی شرح سنن الترمذی
موٴلف: حا فظ ابن عربی ، ۵۴۳ ھ ۔ مجلدات : ۸ ،سن اشاعت : ۱۴۲۰ ھ، ۲۰۰۰ ء، چھٹا ایڈیشن ، ناشر: دار الفکر، بیروت ، لبنان ۔
۱۰۵۔ عبد ا للہ بن سبا و اساطیر اخری
موٴلف: علامہ مجاھدسید مرتضی عسکری دام ظلہ ۔مجلدات : ۲،سن اشاعت : ۱۴۱۳ ھ ، ۱۹۹۲ ء ، ناشر : نشر التوحید ، قم ، ایران ۔
۱۰۶۔ عبقریةالصدیق
موٴلف : عبّاس محمود العقاد ۔مجلدات : ۱،ناشر دار الکتب العربی ،کل صفحا ت: ۲۱۲، مطبوعہ : بیروت۔
۱۰۷۔ عقدالفرید
موٴلف: احمدبن عبد (عبد ربہ ) اندلسی مالکی، ۳۳۸ھ۔مجلدات : ۷۔ ناشر : دار الکتاب الکتب العربی ،بیروت ،لبنان۔ سن اشاعت: ۱۴۰۳ھ، ۱۹۸۳ء۔
۱۰۸۔ العلو لعلی الغفار
موٴلف: محمد بن احمد بن عثمان بن قائماز ( المعروف بہ شمس الدین الذھبی ) متوفی ۷۴۸ ھ ۔مجلد ۱،سن اشاعت : ۱۳۸۸ ھ، دوسرا ایڈیشن ۔ناشر سلفیہ کتابفروشی ،مدینہ منورہ ۔
۱۰۹۔ عمدة القاری شرح صحیحا لبخاری
موٴلف: بدر الدین عینی ، ۸۵۵ ھ ۔ مجلدات : ۱۲ ،مطبوعہ : دار الفکر، بیروت ،لبنان ۔
۱۱۰۔ عون المعبود شرح سنن ابی داوٴد
موٴلف : عبد الرحمن شرف الحق محمد اشرف صدیقی عظیم آبادی، ۱۲۲۲ ھ ۔تحقیق : عبد الرحمن محمد عثمان۔ مجلدات: ۱۴ ،سن اشاعت : ۱۴۲۱ ھ ، ناشر : دار احیاء التراث العربی ، بیروت ۔
............

(ف)
۱۱۱۔ الفتاوی الحدیثہ( معہ حا شیہ کتاب ”الدررالمنتثرة فی الاحادیث المشتھرة“موٴلفہ جلال الدین سیوطی)
موٴلف: شھاب الدین احمد بن محمد بن علی حجرمکی ھیثمی ، ۹۷۳ھ۔مجلد۱، کل صفحا ت ،۲۴۱،ناشر:دار الفکر ، بیروت ،لبنان۔
۱۱۲۔ الفتاوی
موٴلف: شیخ محمودشلتوت مصری (دور حا ضر کے عالم اھل سنت) مجلدات: ۱، سولھواں ایڈیشن ، ۱۹۹۱ء،ناشر: دارالشروق ،مصر ۔
۱۱۳۔ فتحا لباری ،شرح صحیح بخاری
موٴلف : ابن حجر عسقلانی شافعی، ۸۵۲ھ۔مجلدات : ۱۳ ، دوسرا ایڈیشن ، مطبوعہ : دار المعرفة، بیروت، لبنان ۔
۱۱۴۔ فتح ا لمجید شرح کتاب التوحید
موٴلف: شیخ عبد الرحمن ۔مجلدات : ۱،سن اشاعت : ۱۲۵۸ ھ ، مطبوعہ: قاھرہ ،مصر ۔
۱۱۵۔ فتح ا لمنعم شرح زاد المسلم فیما ا تفق علیہ البخاری و مسلم
موٴلف : محمد حبیب اللہ المشہوربہ ما یابی،۱۳۶۳ھ۔
۱۱۶۔ الفرق بین الفرق و بیان الفرقة الناجیة
موٴلف: عبد القاھر بن طاھر بن عبد البغدادی اسفرائینی متوفی، ۴۲۹ ھ۔تحقیق : محمد محی الدین ۔مجلد ۱ ،ناشر: دار المعرفة ،بیروت، لبنان ۔
۱۱۷۔ الفصول المھمة فی تالیف الامة
موٴلف: علامہ فیں سعید شرف الدین۔ چھٹا ایڈیشن،مطبوعہ طھران ۔
۱۱۸۔ الفقہ علی المذاھب الاربعة(اس کتاب کے ساتھ” مذھب اھل البیت “نامی کتاب بھی شائع ہوئی ھیجس کے موٴلف ؛ سید محمد غروی ھیں )۔
موٴلف: الشیخ عبد الرحمن الجزیری(دور حا ضرکے عالم اھل سنت )مجلدات : ۵ ،سن اشاعت : ۱۴۱۹ ھ، ۔ ۱۹۹۸ ء ، ناشر : دار الثقلین ، بیروت ، لبنان ۔
۱۱۹۔ الفھرست
موٴلف : ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی متوفی، ۴۶۰ ھ ۔ تحقیق : موٴ سسة نشر الفقاہة ، شیخ جواد القیومی ۔ مجلدات : ۱،سن اشاعت : ۱۴۱۷ ھ ، پھلا ایڈیشن ، ناشر : موٴسسة نشر الفقاہة ، قم ایران ۔
................

(ک)
۱۲۰۔ الکامل فی ا لتاریخ (مشہوربہ تاریخ کامل )
موٴلف : ابن اثیر عزالدین ابو الحسن علی بن محمد ، ۶۳۰ھ ۔تحقیق : ابو الفداء عبد الله قاضی ۔ مجلدات : ۱۰ ،سن اشاعت : ۱۴۱۵ ھ ، ۱۹۹۵ ء ،دوسرا ایڈیشن، ناشر : دار الکتب العلمیہ، بیروت۔
۱۲۱۔ کتاب سلیم بن قیس
موٴلف: سلیم بن قیس ھلالی، ۹۰ھ ۔ تحقیق : شیخ محمد باقرا نصاری، زنجانی خوئینی۔ مجلد ۱، مطبوعہ:قم ،ایران۔
۱۲۲۔ کشف الظنون عن اسامی الکتب والفنون
موٴلف: مصطفی بن عبد الله قسطنطینی رومی حنفی ( المشہور بہ حا جی خلیفہ و کاتب چلبی ) متوفی ۱۰۶۷ھ۔تحقیق : ابراھیم الزیبق ۔مجلدات : ۲، سن اشاعت: ۱۴۱۳ ھ ، ۱۹۹۲ ء ، پھلا ایڈیشن ۔
۱۲۳۔ کفایة الطالب
موٴلف:محمد بن یوسف گنجی شافعی، ۶۵۸ھ۔تحقیق : محمد ھادی امینی ۔مجلدات :۱، سن اشاعت : ۱۹۹۳ ء، ناشر : شرکة الکتبی، بیروت ،لبنان۔
۱۲۴۔ کنزالعمال
موٴلف: علاء الدین علی متقی هندی ،متوفی، ۹۷۵ ھ،تحقیق : شیخ بکری حیانی ۔مجلدات : ۱۴،مطبوعہ : موٴسسة الرسالہ،بیروت ،لبنان۔
۱۲۵۔ الکنی والالقاب
موٴلف: مورخ ومحقق کبیر مرحوم شیخ عبّاس قمی، ۵۹ ۱۳ھ۔مجلدات : ۳۔
.............
(ق)
۱۲۶۔ قبول الاخبارومعرفة الرجال
موٴلف: ابی القاسم عبد الله احمد بن احمد بن محمود الکعبی البلخی ، ۳۱۹ھ۔ تحقیق:ابی عمرو الحسینی بن عمر بن عبد الرحیم ۔مجلدات : ۲، سن اشاعت: ۱۴۲۱ھ، ۲۰۰۰ء، ناشر: دار الکتب العلمیہ،بیروت ، لبنان ۔
۱۲۷۔ قواعد التحدیث من فنون مصطلحا لحدیث
موٴلف : محمد جمال قاسمی ۔تحقیق :محمد بہجة البیطار ۔مجلدات : ۱،کل صفحا ت : ۴۱۵، سن اشاعت : ۱۳۸۰ ھ ، ۱۹۶۱ ء دوسرا ایڈیشن ، ناشر : دار الاحیاء الکتب العربیہ (عیسی البابی الحلبی وشرکائہ، قاھرہ ، مصر ۔
۱۲۸۔ القول الصراح
موٴلف: شیخ الشریعة اصفھانی،تحقیق: جعفر سبح ا نی ۔مطبوعہ: قم ۔
................

(ل)
۱۲۹۔ لسان المیزان
موٴلف: شھاب الدین احمدبن علی ابن حجر عسقلانی، ۸۵۲ ھ ۔مجلدات : ۷ ،سن اشاعت : ۱۳۹۰ ھ ، ۱۹۷۱ ء،دوسرا یڈیشن ،ناشر: موٴسسہ اعلمی،بیروت ،لبنان۔
۱۳۰۔ اللیالی المصنوعة فی احادیث الموضوعة
موٴلف: علامہ جلال الدین سیوطی۔
...............

(م)
۱۳۱ ا لمتعة ”واثرھا فی الاصلاحا لاجتماعی“
موٴلف: استاد توفیق الفکیکی عراقی ۔ تحقیق: ھشام شریف ھمدر ۔مجلد۱۔سن اشاعت : تیسرا ایڈیشن ، ۱۴۰۹ ھ ، ۱۹۸۹ ء ، ناشر : دار الاضواء ، بیروت ، لبنان ۔
۱۳۲۔ المحبرورقة الاصل الخطیة
موٴلف: محمد بن حبیب بغدادی ،۲۴۵ھ۔مجلد ۱۔
۱۳۳۔ مروج الذھب
موٴلف: ابوالحسن علی بن الحسین المسعودی، ۳۳۳ ھ۔تحقیق : محمد محی الدین عبد الحمید ۔مجلدات : ۲،سن اشاعت : ۱۳۸۴ ھ ۔ ۱۹۶۴ ء ،چوتھا ایڈیشن ، ناشر : موٴسسہ سعادہ ،مصر ۔
۱۳۴۔ المراجعات
موٴلف: علا مہ فیں سعید شرف الدین،۱۳۷۷ھ۔تحقیق : حسین رازی ۔ مجلد : ۱،سن اشاعت : دوسرا ایڈیشن ، ۱۴۰۲ ھ ، ۱۹۸۲ ء ، ناشر : الجمعیة الاسلامیة ، بیروت ۔
۱۳۵۔ مصابیحا لسنة
موٴلف:حسین بن مسعود شافعی بغوی،۵۱۶ ھ۔مجلدات: ۴،ناشر: دارالقلم، بیروت، لبنان۔
۱۳۶۔ ا لمسندلاحمد
موٴلف: ابو عبداللہ احمدبن حنبل شیبانی ، ۲۴۱ ھ ۔مجلدات : ۴ ،مطبوعہ : دار صادر ، بیروت ،لبنان ۔
۱۳۷۔ مسندطیالسی
موٴلف: ابو داود سلیمان طیالسی ،۲۰۴ھ۔مجلد : ۱،مطبوعہ : دار الحدیث ، بیرت ۔
۱۳۸۔ المستدرک علی الصحیحین(مستدرک حا کم)
موٴلف: محمد بن محمد الحا کم نیشاپوری ، ۴۰۵ ھ،تحقیق : ڈاکٹر یوسف مرعشلی ۔مجلدات : ۴،سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ ، مطبوعہ : دار المعرفة ،بیروت ،لبنان ۔
۱۳۹۔ المفردات فی غریب القرآن (المعروف بہ مفردات راغب )
موٴلف : ابوالقاسم حسین بن محمد راغب اصفھانی، ۵۶۵ھ۔سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ ، پھلا ایڈیشن ۔ مجلد ۱، ناشر: دفتر نشر الکتاب ، قم ایران ۔
۱۴۰۔ مقدمہ ا بن خلدون
موٴلف : عبدالرحمن بن محمد خلدون مالکی، ۸۰۸ ھ۔مجلد ات : ۲ ،چوتھا ایڈیشن ۔ مطبع : دار احیاء التراث العربی ، بیروت ۔
۱۴۱۔ من لا یحضرہ الفقیہ
موٴلف: ابو جعفر محمد بن علی بن بابویہ صدوق ، ۳۸۱ ھ۔تحقیق : علی اکبر غفاری ۔مجلدات : ۴ ،سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ ، دوسرا ایڈیشن ،ناشر:جامعة المدرسین ، قم ایران۔
۱۴۲۔الملل والنحل
موٴلف: محمد بن عبدالکریم بن ابی بکر شھرستانی، ۵۴۸ھ۔مجلدات : ۲، سن اشاعت : ۱۴۰۴ ھ ،پھلا ایڈیشن، ناشر : دار المعرفة، بیروت،لبنان ۔
۱۴۳۔ منہج الصادقین فی الزام المخالفین
موٴلف : ملا فتح ا لله کاشانی ،۔۹۷۷ ھ ۔مجلدات: ۱۰،سن اشاعت : ۱۳۴۴ ھ،ش، دوسرا ایڈیشن ،ناشر : کتابفروشی اسلامیہ ، طھران ۔
۱۴۴۔ منھاج السنةالنبویة
موٴلف:احمد بن عبد الحلیم بن تیمیة الحرانی، ۷۲۸ ھ۔تحقیق : محمد رشاد سالم ۔ مجلدات : ۱۰ ،سن اشاعت: ۱۴۰۴ ھ ۔ پھلا ایڈیشن ، ناشر : موٴسسہٴ قرطبہ ریاض،سعودیہ عربیہ ۔
۱۴۵۔ الموضوعات
موٴلف : علی ابن جوزی، ۵۹۷ ھ ۔تحقیق : عبد الرحمن محمد عثمان ۔مجلد ات : ۳ ،سن اشاعت : ۱۳۸۶ ھ ۔ ناشر : محمد عبد المحسن صاحب مکتبہ سلفیہ ( مدینہ منورہ )
۱۴۶۔ الموطاء
موٴلف : ابو عبداللہ مالک بن انس ، ۱۶۹ھ۔تحقیق : محمد فواٴد عبد الباقی۔مجلدات : ۲ ، سن اشاعت : ۱۴۰۶ ھ ، پھلا ایڈشن ،مطبوعہ : دار احیاء التراث العربی ، بیروت، لبنان ۔
۱۴۷۔ میزان الاعتدال فی نقد الرجال
موٴلف: ابو عبد الله شمس الدین محمدبن احمد ذھبی دمشقی شافعی، ۷۴۸ھ۔تحقیق : علی بجاوی ۔مجلدات : ۴، سن اشاعت : ۱۳۸۲ ھ ، پھلا ایڈیشن، ناشر : دار المعرفة ، بیروت ۔
................

(ن)
۱۴۸۔ النھایہ فی غریب الحدیث
موٴلف : مجد الدین محمد بن محمد مشہور بہ ابن اثیر ، ۶۰۶ھ۔تحقیق : طاھر احمد زاوی ومحمود محمد الطناحی۔ مجلدات : ۵، سن اشاعت : ۱۳۶۴ ھ ، مطبوعہ : موٴسسہ اسماعیلیان ، قم ( زیراکس دار الکتب العلمیہ ، بیروت )
..............

(و)
۱۴۹۔ الوشیعہ فی نقد عقائد الشیعة
موٴلف:موسی جارالله
۱۵۰۔ وفیات الاعیان وابناء ا بناء الزمان
موٴلف:شمس الدین احمد بن محمدابن ابی بکر ابن خلکان شافعی، ۳۱۴ھ۔تحقیق : احسان عباس ۔ مجلدات : ۸،سن اشاعت : پھلا ایڈیشن ، ۶۸ ۱۹ء، ناشر: دار الثقافة ، بیروت۔
۱۵۱۔ ھدی الساری (مقدمہ فتح ا لباری )
موٴلف : ابن حجر عسقلانی شافعی،۸۵۲ھ،مجلد :۱ ، دوسرا ایڈیشن ، مطبوعہ : دار المعرفة ،بیروت ،لبنان ۔
-----------------------------------------------------

[165] صحیح بخاری جلد ۸کتاب الرقاق ،باب” فی الحوض “حدیث۲ ۶۲۱ ۔ جلد ۹ ،کتاب الفتن، باب(۱)حدیث ۶۶۴۳۔ صحیح مسلم جلد ۷ ،کتاب الفضایل ،باب” اثبات حوض نبینا(ص)“حدیث۲۲۹۰۔
[166] ارشادالسّاری جلد ۹،کتاب الفتن، باب( ۱)حدیث ۶۶۴۳۔ صفحہ ۳۴۰ ۔
[167] صحیح مسلم جلد۱،کتاب الطھارة، باب” استحباب اطالة الغرَّةوالتحجیل فی الوضوء“ حدیث۲۴۶۔۲۴۷۔۲۴۸۔۲۴۹،و دیگر طریق متعددہ۔
[168] صحیح مسلم جلد ۷ ،کتاب الفضایل، باب(۹)”اثبا ت حوض نبینا“حدیث۲۲۹۵۔
( یہ حدیث متعدد طرق و اسناد کے ساتھ نقل کی گئی ھے)
[169] صحیح بخاری جلد ۵،کتاب المغازی،باب” غزوة الحد یبیة“ حدیث۳۹۳۷،اسدالغابة جلد۱باب الباء والراء ،ب - د - ع : البراء بن عازب بن الحا رث ۔ تہذیب التہذیب جلد۱، ۴۷۸۵(البراء)(السة)ص۴۲۵۔
نوٹ: براء بن عازب ان صحا بہ میں سے ھیں جو جنگ احد اوردیگر ۱۳/یا۱۴/ جنگوں میں رسول (ص)کے ساتھ شریک ہوئے، چنانچہ جب آپ جنگ بدر میں شریک ہونا چاھے توآنحضرت (ص)نے ان کو کم سن ہونے کی وجہ سے منع کردیا تھا،آپ کی وفات ۷۲ھ میں ہوئی)۔
[170] صحیح بخاری،ج۵،کتاب فضائل الصحا بة،باب” مناقب عمربن الخطاب“حدیث۳۴۸۹۔