نام کتاب: شرح دعاء کمیل
موٴلف : استاد حسین انصاریان
مترجم: اقبال حیدر حیدری
ناشر: انصاریان پبلیشر
کمپوزنگ : ابو محمد ھندی
چاپ اول: ۱۴۲۵ھ ق،۱۳۸۳ھ ش
چاپ خانہ : نگین، قم
تعداد : ۳۰۰۰
------------

عرض مترجم
بسم الله الرحمٰن الرحیم
الحمدُ لله ربّ العالمین و صلی الله علی محمد و آلہ الطاھرین۔
جس طرح انسان کو اپنی مصنوعات اور ماں باپ کو اپنی اولاد محبوب ھوتی ھے اس سے کہیں زیادہ خداوندعالم اپنی مخلوقات کو دوست رکھتا ھے، خصوصاً اشرف المخلوقات انسان کو نھایت درجہ چاہتا ھے، کیونکہ یھی انسان خلیفة اللہ ھے، لہٰذا انسان کو بھی اپنے محبوب خالق سے غافل نھیں ھونا چاہئے، اس نے انسان کو صرف پیدا ھی نھیں کیا ھے بلکہ اس کی آسائش کے لئے زمین و آسمان کے درمیان تمام نعمتوں کو خلق فرمایا ھے، لہٰذا انسان کو ھر حال میں خدا کی بے شمار نعمتوں کے مقابلہ میں کا شکر گزار بندہ رھنا چاہئے کیونکہ اگرانسان شکر کرے گا تو خدا بھی نعمتوں میں مزید اضافہ فرمائے گا۔
خداوندعالم کتنا رحیم ھے، اس کی رحمت کا اندازہ لگانا مشکل ھے، چنانچہ حدیثوں میں وارد ھوا ھے کہ خداوندعالم کی رحمت کے ۱۰۰ درجے ھیں ان میں سے ایک درجہ اس دنیا سے مخصوص ھے جس کی بنا پر وہ اپنے بندوں پر دنیا میں مھربان ھے ، اسی نے ماں کے دل میں رحم ڈالا تو وہ اپنے بچہ سے محبت کرتی ھے، اور ۹۹ درجے آخرت کے لئے مخصوص ھیں اب آپ اندازہ لگاسکتے ھیں کہ خداوندعالم روز قیامت اپنے بندوں پر کتنا مھربان ھوگا۔
قرآن کریم اور اھل بیت علیھم السلام کی احادیث کی بناپرانسان کتنا ھی بڑا خاطی او رگناھگار کیوں نہ ھو لیکن اگر خلوص نیت اور لازمی شرائط کے ساتھ خداوندمھربان کی بارگاہ میں حاضر ھوکر توبہ کرلے تو وہ معاف کردیتا ھے،یھی وجہ ھے کہ اس نے اپنے بندوں کو دعا کرنے کا حکم دیا ھے: ”وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُونِی اٴَسْتَجِبْ لَکُمْ “[1] (اور تمھارے پروردگار کا کھنا ھے کہ مجھ سے دعائیں مانگو، میں تمھاری دعاؤں کو قبول کروں گا) ، پس اگر ھم تمام شرائط کے ساتھ دعا کریں تو دعا کے حکم کی حکمت متقاضی ھے کہ خداھماری دعاؤں کو قبول کر ے کیونکہ اگر وہ قبول نہ کرے اور پھر بھی دعا کا حکم دے تواس کا یہ حکم لغو و عبث ھوجائے گا۔
لہٰذا ھمیں کبھی بھی اپنی دعاؤں کے قبول نہ ھونے سے مایوس نھیں ھونا چاہئے، کیونکہ مایوسی کفر ھے، بلکہ اگر ھماری دعا قبول نھیں ھورھی ھے تو ھمیں دعا کے شرائط اور اس کے طریقہ پر ایک بار پھر نظر کرنا چاہئے، الحمد للہ قرآن مجید اور احادیث معصومین علیھم السلام میں خود ایسی بھی دعائیں موجود ھیں جن کے اندر بارگاہ خداوندی میں دعا کرنے کے شرائط اور طریقہ بیان کئے گئے ھیں، ھمیں صرف غور سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ھے، انھیں میں سے ایک دعاء کمیل ھے یہ ایک ایسی عظیم الشان دعا ھے جس کو امام المتقین امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے خاص شاگرد جناب کمیل کو تعلیم فرمائی ھے، اور اس عظیم الشان دعا کے مطالب اس قدر عالی ھیں کہ اگر انسان توجہ کے ساتھ اور خلوص نیت سے پڑھے تو اس کے تمام گناہ معاف ھوسکتے ھیں۔
افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ھے کہ ھمارے یھاں یا یہ دعاپڑھی ھی نھیں جاتی او راگر پڑھی بھی جاتی ھے تو خالی عربی دعا کو دس پندرہ منٹ میں پڑھ لیا جاتا ھے، لیکن اگر ھم اس دعا کے معنی پر توجہ کرتے ھوئے اس عظیم الشان دعا کوپڑھیں تو آنکھوں سے آنسووٴں کا سیلاب جاری ھوسکتا ھے، اور جب انسان کی آنکھ میں آنسو ھوں اور اس کا دل بھرآیا ھواس وقت اگر خدا کی باگارہ میں توبہ کی جائے تو خدا ضرور قبول فرمائے گا، اور اگر انسان توبہ کرنے کے بعد پھر گناھوں میں ملوث ھوجائے اورپھر توبہ کرلے تو ممکن ھے کہ وہ اس توبہ کو بھی قبول کرلے، کیونکہ وہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ھے، موت آنے سے پھلے پھلے توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ھے، ھم کسی بھی وقت اس کی بارگاہ میں حاضر ھوکر توبہ کرسکتے ھیں۔
حجة الاسلام و المسلمین استاد حسین انصاریان کی کتاب ”شرح دعاء کمیل“ کا ترجمہ حاضر خدمت ھے، واقعاً یہ ایک جامع شرح ھے، اس کتاب کے مطالعہ کے بعد دعاء کمیل کے پڑھنے کا مزہ ھی کچھ اور ھے، خصوصاً دینی طلباء کے لئے یہ کتاب بہت مفید ھے انھیں حضرات پر لازم ھے کہ اس کتاب کے مطالب عام مومنین تک پھنچائیں تاکہ مومنین کی دعاؤں میں معنویت اور روحانیت پیدا ھو اور ان کی مرادیں پوری ھوجائیں،اگر اس کتاب کے مطالعہ کے دوران آپ حضرات کے بھی دل بھرآئیں اور آنکھوں میں آنسو آجائيں تو حقیر کو بھی اپنی دعاؤں میں یاد کرلیجئے گا۔
آخر میں کتاب ہذا کی کمپوز نگ اور تصحیح میں تعاون کرنے والے رفقاء کا شکر گزار ھوں ، خداوندعالم ھم سب سے اس ناچیز خدمت کو قبول فرمائے۔ (آمین)

والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
اقبال حیدر حیدری۔
حوزہ علمیہ ۔قم۔
ihh2001@yahoo.com