ثواب الاعمال
 
ثواب الاعمال ۷
جزع یمنی پہننے کا ثواب
(۱) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جزع یمنی کی انگوٹھی ہاتھ میں پہنا کرو اس سے راندے ہوئے شیطانوں کا مکر جاتا رہتا ہے۔

زمرد کی انگوٹھی پہننے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ ایک دن حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نے کسی صحیفے سے پڑھکر بتایا ۔
زمرد کی انگوٹھی میں آسانیاں ہی آسانیاں ہیں اسکے پہننے والے کیلئے کوئی مشکل اور تنگی نہیں۔ اور میں نے اس بات کو لکھ لیا۔

یاقوت کی انگوٹھی پہننے کا ثواب
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا ۔
یاقوت کی انگوٹھی پہنو اس سے فقر ختم ہو جاتا ہے ۔

بلور کی انگوٹھی پہننے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
بلور ایک بہترین نگینہ ہے۔

انکساری کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا۔
ابن آدم کے ہر فرد کی پیشانی فرشتے کے ہاتھ میں ہے جب وہ تکبر کرتا ہے تو اسکی پیشانی جھکا کر کہتا ہے انکساری کر خدا تجھے ذلیل کرے اور اگر انکساری کرے تو اسکی پیشانی پکڑ کر کہتا ہے اپنا سر اونچا رکھ الله کے ہاں تیری رفعت وعظمت ہے اور الله کے سامنے انکساری کرنے کی وجہ سے تو ذلیل نہ ہوگا۔

خوف خدا میں رونے ،محارم خدا سے بچنے اور الله کی راہ میں شب بیداری کرنے کاثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
قیامت والے دن تین آنکھوں یعنی خوف خدا میں رونے والی آنکھ ، الله کی خاطر شب بیداری کرنیوالی آنکھ اور الله کے محار م سے کنارہ کشی کرنے والی آنکھ کے علاوہ سب رو رہی ہونگیں۔
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں
اس چہرے پر نظر کرم کرنا کتنا اچھا لگتا ہے جسکی آنکھیں اپنے اس گناہ پر خوف خدا سے گریہ کر رہی ہوں جس گناہ کی کسی کو خبر تک نہیں۔

ان دیکھے وعدے کی خاطر خواہشات نفسانی کو ترک کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا
خوش قسمت ہے وہ شخص جو آج کی شھوات اور خواہشات کو ان دیکھے وعدے کی خاطر ترک کرتا ہے۔

الله کی خاطر محبت، مسجدوں کی تعمیر او راستغفار سحر کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا
الله جب اہل زمین کو عذاب دینے کا رادہ کرتا ہے تو فرماتا ہے کہ اگر میری خاطر آپس میں محبت کرنے والے ، مسجدیں بنانے والے اور سحری کے وقت استغفار کرنے والے نہ ہوتے تو میں یقینا اہل زمین پر عذاب نازل کرتا ۔
اس شخص کا ثواب جسکا دیکھنا عبرت ، خاموشی فکر اور گفتگو ذکر ہو اپنی خطاؤں پر روتا ہو اور لوگ اس کے شر سے (بھی) محفوظ ہوں۔
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایاتمام نیکیاں تین خصلتوں دیکھنا ، خاموشی اور گفتگو میں پوشیدہ ہیں جس کے دیکھنے میں عبرت نہ ہو وہ فضول ہے اور جو خاموشی غورو فکر کا سر چشمہ نہ ہو وہ غفلت ہو ا کرتی ہے اور جو گفتگو ذکر (خدا)سے عاری ہو وہ لغو ہے، خوش قسمت ہے وہ شخص جسکا دیکھنا عبرت ، خاموشی فکر او رگفتگو ذکر ہو اور وہ اپنی خطاؤں پر آنسو بہاتا ہو اور لوگ اسکے شر سے محفوظ ہوں۔

خاموشی اور خانہ خدا میں چل کر جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله کی عبادت میں کوئی چیز بھی خاموشی اور خانہ خدا میں پیدل چل کر جانے سے بڑھکر نہیں ہے ۔
(۲)علی ابن مہزیار حضرت معصوم (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ امام (علیہ السلام) نے فرمایا (عنقریب) لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا جسمیں خیر و عافیت دس چیزوں میں منحصر ہوگی نو چیزیں لوگوں سے کنارہ کشی اور ایک خاموشی اختیار کرنا ہے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جبتک مسلمان شخص خاموش ہے اسکے لئے نیکیاں لکھی جاتی رہیں گی لیکن جونہی گفتگو کریگا تو پھر نیکی لکھی جائے گی یا گناہ ۔

اپنے لباس اور جوتے کو پیوند لگانے اور اپنا بار اٹھانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص اپنے کپڑوں کو پیوند لگائے ، اپنا جوتا گانٹھے اور اپنا بار خود اٹھائے تو وہ تکبّر سے دور رہتا ہے۔

سچ بولنے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص سچ بولتا ہے، سب سے پہلے الله اسکی تصّدیق کرتا ہے اور وہ شخص خود کو صادق سمجھنے لگتا ہے اور جو جھوٹ بولتا ہے تو تب بھی سب سے پہلے خد ا اسکی تکذیب کرتا ہے اور وہ شخص خود کو بھی جھوٹا جانتا ہے۔

نیکی اور برائی کو چھپا کر انجام دینے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ چھپا کر کیا جانے والا نیک کام ستر کاموں کے برابر ہے اور ظاہر بظاہر گناہ کرنے والے کی مدد نہ کی جائے گی ہاں جو پوشیدہ گناہ کرے گا اسکی مغفرت ہو سکتی ہے۔
اس شخص کا ثواب جو یہ جانتے ہوئے گناہ کرے کہ خدا چاہے تو عذاب میں مبتلا کردے چاہے تو معاف کردے
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایاکہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو شخص یہ جانتے ہوئے گناہ کرے کہ مجھ(خدا) کو اختیار ہے کہ چاہوں تو معاف کردوں اور چاہوں تو عذاب کروں ، تو میں اسے معاف کردونگا۔

توبہ کا ثواب
(۱) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو توبہ کرے الله اسے معاف کردے گا اسکے اعضاءِ بدن کو حکم ملے گا کہ اس کے گناہ پوشیدہ رکھو اور زمین کے ٹکڑوں کو حکم ملے گا اسکے گناہوں کو چھپاؤ اور اعمال لکھنے والے فرشتوں سے کہا جائے گا اس کے گناہ کو بھول جاؤ۔
(۲) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا
جو شخص اپنے مرنے سے ایک سال پہلے توبہ کرلے تو خدا اسے معاف کردے گا پھر فرمایا سال زیادہ ہے جو ایک ماہ پہلے توبہ کرے وہ بھی معاف کردیا جائے گا پھر فرمایا ایک مہینہ بھی زیادہ ہے جو مرنے سے ایک دن پہلے توبہ کرے ، بخش دیا جائے گا پھر فرمایا ایک دن بھی زیادہ ہے جو جان کنی کے وقت بھی اگر توبہ کرلے تو خدا اسے معاف کردے گا۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جس طرح الله جسے چاہتا ہے اپنی مخلوق میں وسیع رزق عطا کرتا ہے اسی طرح ہر صبح رات کے گناہگار کیلئے رحمت خدا وندی پھیلی ہوتی ہے کہ یہ توبہ کرے اور میں اسے معاف کروں اور غروب آفتاب کے وقت دن کے گناہگار کیلئے رحمت خداوندی منتظر ہوتی ہے کہ یہ توبہ کرے اور بخشا جائے۔

انگوٹھی پر ماشاء الله …… لکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
کہ جو شخص اپنے انگوٹھی پر ﴿مَاشاءَ الله ُ لَا قُوّةَ اِلاَّ بِالله أسْتَغْفِرُ الله﴾لکھے گا تو وہ برباد کرنے والے فقر سے محفوظ رہے گا۔

پھل وغیرہ دیکھ کر اسکی چاہت کرنا اور قوّت خرید نہ رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے کسی محب سے پوچھتے ہیں
کہ کیا بازار میں کچھ ایسے پھل وغیرہ بھی ہیں جو تجھے پسند ہوں اور تجھے انکی خواہش ہو ؟ اس نے عرض کی جی ہاں۔ فرمایا جس چیز کو دیکھو کہ قوّت خرید سے باہر ہے تو صبر کرو تجھے اسکے بدلے میں ایک نیکی ملے گی ۔

حلال کمائی کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں
عبادت کے ستر اجزاء ہیں اور ان میں افضل ترین حلال کمائی ہے۔

لوگوں کی ضروریات دور کرنے کیلئے دنیا داری کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
اپنی عزت و آبرو اور قرض کی ادائیگی کیلئے مال حلال جمع نہ کرنے والے کیلئے بہتری نہیں ہے ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص لوگوں کی ضروریات اور ہمسائے پر لطف کیلئے دنیا داری کریگا تو وہ چودہویں کے چاند جیسے روشن چہرے کیساتھ الله سے ملاقات کرے گا۔

خوش اخلاقی کا ثواب
(۱)راوی کہتا ہے کہ حضرت ام سلمہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں عرض گزار ہوئیں۔
میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں ایک عورت نے ایک مرد کے مرنے کے بعد دوسرے سے شادی کرلی ہے۔ اب دونوں مرچکے ہیں اور جنتی ہیں یہ عورت جنت میں کس کی بیوی بنے گی؟ حضرت نے فرمایا جو خوش اخلاق تر اور اہل و عیال کیساتھ اچھا سلوک کرنے والا تھا یہ اسکی بیوی ہوگی پھر فرمایا اے ام سلمہ اچھا اخلاق دنیا و آخرت کی نیکیاں عطا کرتا ہے۔
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا
الله کی مخلوق میں کوئی انسان ایسا نہیں ہے جو خوش اخلاق ہو مگر یہ کہ الله کو حیاء آتی ہے کہ اس کا گوشت جہنم کا لقمہ بنے۔
اس شخص کا ثواب جسکا ہم و غم آخرت ہو اور وہ اپنے باطن کی اصلاح چاہتا ہو اور اپنے اور خدا کے درمیان (بھی) اصلاح کا طالب ہو
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا کہ فقھاء او رحکماء کا یہ طریقہ کا ر رہا ہے کہ جب بھی ایک دوسرے کیساتھ خط و کتابت کرتے تو تین چیزوں کی نصیحت کیا کرتے کوئی چوتھی چیز نہ تھی یعنی جس کا ہم و غم آخرت ہے خدا اسکی دنیاوی ضروریات بر لاتا ہے جو اپنے باطن کی اصلاح کریگا خدا اسکے ظاہر کی اصلاح کردے گااور جو بینی وبین الله اپنی اصلاح کرلے تو خدا اس کے اور لوگوں کے درمیان اِصلاح کریگا۔

اپنے نفس سے مقاومت کرنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں جو شخص لوگوں کے بجائے اپنے نفس سے مقاومت اور دشمنی رکھے گا تو خدا اسے قیامت کے دن کی وحشت سے امن میں رکھے گا۔

نعمتوں پر خدا کی حمد وثنا کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ اگر الله نے اپنے عبد کو بڑی سے بڑی نعمت سے نوازا ہے اور وہ اس نعمت پر خدا کی حمد و ثنا بجالاتا ہے تو یہ حمد و ثنا اس نعمت سے زیادہ افضل ، بزرگ اور باوزن ہے۔

کھانے اور بغیر کسی چیز کے ملنے پر شکر ادا کرنے والے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ کھانے پر شکر ادا کرنے والا روزہ رکھنے والے کے مساوی ہے اور جو کسی چیز کے ملنے کے بغیر ہی شکر ادا کرے تو اسکے لئے صبر کرنے والے کا اجر و ثواب ہے۔

نیکی کرنے کا ثواب
(۱)حضرت رسول خدا فرماتے ہیں کہ دنیا میں نیکی کرنے والا آخرت میں نیکی کرنے والے کی مانند ہے پوچھا گیا یا رسول الله یہ کیسے ممکن ہے ؟ فرمایا یہ الله کی رحمت سے معاف کیا جائے گا اسکی نیکیاں لوگوں کو دی جائیں گی پھر انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا لہذا یہ دنیا و آخرت دونوں جگہ نیکی کرنے والا ہوگا۔

خدائی چیزوں میں رغبت کا ثواب
(۱) ایک شخص رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں عرض گزار ہوا کہ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دیجئے جسے بجا لانے سے آسمان پر الله اور زمین پر لوگ مجھے محبوب جاننے لگیں۔ حضرت نے فرمایا خدائی چیزوں میں رغبت رکھو تا کہ الله تجھے محبوب جانے اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے کنارہ کشی رکھو تا کہ لوگ تجھے محبوب جانیں۔

زبان کی حفاظت کا ثواب
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) اپنے والد (علیہ السلام) سے اور وہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت نے فرمایا مؤمن کی نجات اپنی زبان کی حفاظت میں ہے اور حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) بھی فرماتے ہیں کہ جو اپنی زبان کی حفاظت کرے گا تو الله اسکے عیب پوشیدہ رکھے گا۔

کتمانِ َفقر کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا یاعلی (علیہ السلام) خداوند متعال نے غربت کو اپنی مخلوق میں امانت کے طور پر رکھا ہے۔ جو اسے پوشیدہ رکھے گا وہ شب بیداری کرنے والے روزہ دار کی مانند ہوگا اور جو اپنی غربت کا اظہار ایسے شخص کے پاس کرے جو اسکی حاجت روائی پر قادر ہے اور وہ اسکی حاجت بر نہ لائے تو یہ حاجت لے جانے والے کو قتل کرنے کی مانند ہے یہ شخص تلوار اور نیزے سے قتل نہیں ہوا بلکہ دل پر زخم کھانے سے مارا گیا ہے۔

فقراء اور ان سے نیکی کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب قیامت کا دن ہو گا تو الله تعالیٰ منادی کو حکم دے گا اور وہ ندا کرے گا کہ فقراء کہاں ہیں؟ کچھ لوگ کھڑے ہوں گے انہیں جنت میں جانے کا حکم دیاجائے گا اور وہ باب جنت پر لائے جائیں گے ان سے کہا جائے گا کیا حساب و کتاب سے پہلے ہی جنت جانا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کیا ہمیں کوئی چیز دی تھی کہ اب اس کا حساب چاہتے ہو ؟ اس وقت خداوند متعال فرمائے گا میرے بندوں تم سچ کہہ رہے ہو میں نے تمھیں رسوا کرنے کیلئے فقر نہیں دیا تھا بلکہ آج کیلئے تمھیں فقر دیا تھا پھر ان سے کہا جائے گا دیکھو ! لوگوں میں جاکر دیکھو جس نے بھی تم سے نیکی کی تھی اس کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں لے چلو۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا اے مسکینو خوشحال ہو جاؤ۔ تمھارے دلوں کو خدا کی رضا عطا کی گئی ہے خدا تمھیں تمہارے فقر کی پاداش عطا کرے گا اگر تم میں فقر نہ ہوتا تو تمہارے لئے کوئی پاداش و ثواب نہ تھا۔

مشکلات میں ہاتھ نہ پھیلانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
خدا اپنے اس نیک اور پرہیزگار بندے پر رحم کرے جو مشکلات میں ہاتھ نہ پھیلا تا تھا حالانکہ دنیا میں اس کی ذلت ہوتی تھی اور حاجتیں پوری نہیں ہوتیں تھیں۔

مصافحہ کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
ایک دوسرے سے مصافحہ کرنے کا ثواب مجاہد کے اجرو ثواب کی مانند ہے۔

کھانا کھاتے وقت ﴿بسم الله﴾ کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا۔
جو شخص کھانا کھاتے وقت الله کا نام لے گا تو اس سے کبھی (کھانے جیسی) اس نعمت کا سؤال وجواب نہ ہوگا۔

بھوکے کو سیر کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص بھوکے کو سیر کرے گا الله تعالیٰ اسکے لئے جنت میں نہر جاری کرے گا۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص بھوکے کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا اس پر جنت واجب ہے۔

پانی سے لذّت لینے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو دنیا میں پانی کو لذّت بخش سمجھے گا، الله اسے جنت کی شراب کی لذّت عطا کرے گا۔

جمعہ کے دن صدقہ دینے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
میرے والد کے پاس مال کم تھا اور اخراجات زیادہ تھے پھر بھی ہر جمعہ کو ایک دینار صدقہ دیا کرتے اور فرمایا کرتے تھے۔ جمعہ کے دن صدقہ کا ثواب دگنا ہے کیونکہ جمعہ باقی دنوں سے افضل ہے۔

غمگین لوگوں کی مدد کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا
جو اپنے پیاسے اور غمگین بھائی کی مشکلات میں مدد کرے گا اور اسکی مشکلات دور کرے گا اور حاجتوں کی بر آوری میں تعاون کرے گا تو اسے قیامت کی وحشت اور خوف سے بچاؤ کیلئے بہتر (۷۲) رحمتیں عطا کی جائیں گئیں۔

بھائیوں سے محبت و الفت کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں
خدا کے نزدیک کسی شخص کی فضیلت بھائیوں سے محبت کرنا ہے۔ الله نے بھائیوں کی محبت ان کے دل میں ڈالی ہے۔ ویسے ہی الله اس سے محبت کرتا ہے اور قیامت والے دن اس کا پورا پورا اجر عطا کرے گا۔

جس پر الله راضی ہے اسکی آرزو رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا
جس چیز پر الله راضی ہے، جو اسکی آرزو رکھے گا تو وہ اس وقت تک دنیا سے نہ جائے گا جب تک اس کی آرزو پوری نہیں کردی جاتی۔

مسلمان کی ملاقات کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا
جو شخص کسی مسلمان بھائی کی ملاقات کیلئے جائے گا اسے الله تعالیٰ ندا دے گا اے زیارت و ملاقات کرنیوالے تو بھی پاک ہو گیا ہے اور تیری پاداش بھی پاکیزہ جنت ہے۔

گھر تعمیر کرنے کے بعد جانور ذبح کرکے مساکین کو کھلانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص نیا گھر تعمیر کرے اور پھر صحت مند جانور ذبح کرکے اس کا گوشت مساکین کو کھلائے اور یہ دعا پڑھے ﴿اَللَّھُمّ ادْحَر عَنِّی مَرْدَةَ اْلجِنِّ وَالْإنْسِ وَالشَّیَاطِیْنَ وَ بَارِکْ لِیْ فِیْ بِنَائی﴾ تو جو خواہش رکھتا ہوگا ، وہ پوری ہوگی۔

نیکی میں تعاون کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق اپنے آباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا الله نیکی کے کام میں بیٹے کیساتھ تعاون کرنے والے باپ پر رحمت کرتا ہے۔ ایک ہمسایہ دوسرے ہمسائے کے نیکی کے کاموں میں تعاون کرے تو اس پر (بھی) رحمت کرتا ہے اور اگر ایک دوست دوسرے دوست کی مدد کرتا ہے تو الله اس پر رحمت کرتا ہے اسی طرح اگر ایک ہمدم اور قریبی ساتھی دوسرے ساتھی کی نیکی کے کاموں میں نصرت کرتا ہے تو الله اس پر بھی رحمت نازل کرتا ہے اس طرح اگر کوئی شخص اپنے مالک کی نیکی کے کاموں میں مدد کرے تو الله اس پر بھی رحمت کرتا ہے۔

میانہ روی سے خرچ کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں میانہ روی الله کی پسندیدہ چیز ہے اور اسراف ناپسندیدہ حتی کہ تھوڑی سی کجھور کی گٹھلی اور بچا ہوا پانی ہی کیوں نہ ہو۔

ہاتھ میں تلخ عصا لے کرسفر پر جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میرے والد محترم نے اپنے اباوٴاجداد سے اور انہوں نے حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص عصا ہاتھ میں لیکر سفر پر جائے اور اس آیت کی تلاوت کر رہا ہو ﴿ وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَاءَ مَدْیَنَ ﴾ سے لیکر ﴿ اَلله عَلیٰ مَا نَقُوُلُ وَ کِیْلٌ ﴾تک تو جبتک گھر نہیں لوٹ آئے گا تو خدا اسے ہر درندے ، چور ، ظالم اور زہریلے جانور سے محفوظ رکھے گا نیز حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ایسا کرنے سے فقر جاتا رہتا ہے اور شیطان دور ہوتا ہے پھر فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) اتنے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر وحشت طاری ہو گی اور انہوں نے بیماری کی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے شکایت کی۔ حضرت جبرائیل نے ان سے کہا تلخ بادام کی ایک شاخ لیکر اپنے سینے پر رکھو انہوں نے ایسا ہی کیا تو خدا نے انہیں وحشت سے نجات عطا فرمائی ۔ حضرت رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مزید فرمایا جو چاہتا ہے کہ اسکی مسافت کم ہو اور فاصلے سمٹ جائیں وہ تلخ بادام کا عصا ہاتھ میں رکھے۔

عمامہ پہن کر گھر سے نکلنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں کہ میری ضمانت ہے جو شخص عمامہ پہن کر گھر سے نکلے وہ اپنے گھر والوں کے پاس صحیح و سالم لوٹ آئے گا۔
(۲) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام)ارشاد فرماتے ہیں کہ میں ضمانت دیتا ہوں جو شخص عمامہ پہن کر اسکی تحت الحنک بنا کر گھر سے مسافرت پر جائے گا وہ چوری ، غرق ہونے اور جل کر مرنے سے محفوظ رہے گا۔

ذکر اہل بیت (علیھم السلام) سن کر آنسو بہانے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اپنی مجالس میں ہمارے متعلق بھی گفتگو کرتے ہو ؟ میں نے عرض کی آپ پر قربان جاؤں۔ جی ہاں فرمایا مجھے وہ مجالس پسند ہیں جن میں ہمارے احکام کو زندہ کیا جاتا ہے ہمارا تذکرہ کرنے والا یا جس کے پاس ہمارا تذکرہ کیا جا رہا ہو اگر اسکی آنکھوں سے مکھی کے پروں کے برابر آنسو نکل پڑیں تو خدا اس کے گناہ معاف کردیتا ہے خواہ وہ گناہ دریا کی وسعت سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔

محبت اہل بیت (علیھم السلام) کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ہم اہل بیت (علیھم السلام)سے محبت کرنے والوں کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جس طرح ہوا کی وجہ سے درختوں کے خشک پتے۔

کسی مسلمان کی ایک حاجت پوری کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو بھی کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کریگا تو اسے خدا ندا دے گا کہ تیرا ثواب میرے ذمہ ہے اور تجھے بہشت میں بھیجنے سے کم پر میں راضی نہ ہوں گا۔

مؤمن بھائی سے مصافحہ کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)ارشاد فرماتے ہیں بے شک جو شخص خدا کی قدر و منزلت سے آگاہ نہیں ہے وہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی عظمت و منزلت سے بھی آگاہ نہیں ہے اور جو حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قدر و منزلت سے آگاہی نہیں رکھتا اسے مؤمن کی عظمت سے بھی آگاہی نہیں ہے جب کوئی کسی مؤمن بھائی کو دیکھتاہے اور اس سے ہاتھ ملاتا ہے توجب تک یہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو جاتے ان کے چہرے سے گناہ اس طرح جھڑتے رہتے جس طرح تیز آندھی سے درختوں کے پتے۔

نعمت ملنے پر خدا کی حمد و ثنا کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں اے ابو اسحاق ! الله اپنے بندے کو جب نعمت سے نواز تا ہے اور اسے دل سے اس نعمت کی معرفت ہو جاتی ہے اور وہ واضح طور پر خدا کی حمد و ثناء بجالا تا ہے تو جو نہی یہ نعمت ختم ہوگی خدا اس سے بڑھکر نعمتیں عطا کرنے کا حکم صادر کرے گا۔

چالیس سے نوے سال کا سن پانے کاثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرما تے ہوئے سنا کہ جب انسان چالیس سال کا ہو جاتا ہے توالله تعالیٰ اسے دیوانگی جذام اور برص جیسی تین بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور جب پچاس سال کا ہوتا ہے تو الله اسکے حساب میں تخفیف کردیتا ہے اور جب زندگی کے ساٹھ سال گزار بیٹھتا ہے تو خدا اسے اپنی طرف لوٹنا نصیب کرتاہے جب ستر سال تک زندگی کی منزلیں لے کر بیٹھتا ہے تواہل آسمان اس سے محبت کرنے لگتے ہیں جب اسی سال تک پہنچتا ہے تو خدا حکم دیتا ہے کہ اس کے اچھے کام لکھے جائیں اور گناہ نہ لکھے جائیں اور جب نوے سال کا ہو جا تاہے تو الله اسکے کے پہلے اور بعد کے سب گناہ معاف کر دیتا ہے اور اسے اپنی زمین پر ﴿اسیرِ خدا﴾ کے عنوان سے لکھ دیتا ہے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
بے شک الله ستر سالہ شخص کی تکریم کرتا ہے اور اسی سالہ شخص کا حیاء کرتا ہے ۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
الله کو حیاء محسوس ہوتی ہے کہ اسی سالہ شخص کو عذاب دے اور مزید فرمایا قیامت والے دن ایک بوڑھے شخص کو نامہ اعمال ہاتھ میں دیکر لایا جائے گا اور لوگ اس بدی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھیں گے اور وہ عرض کرے گا خدا یا کیا مجھے بھی آگ میں جھونکا جائے گا ؟ خدائے جبار فرمائے گا اے عمر رسیدہ شخص تم دنیا میں میرے حضور نمازیں پڑھتے رہے ہو مجھے حیاء آتی ہے کہ تجھے جہنم میں ڈالوں (پھر حکم ملے گا) اسے جنت میں لے جایا جائے۔

عمر رسیدہ شخص کی فضیلت کو جانتے ہوئے احترام کرنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں۔
جو شخص عمر رسیدہ شخص کی عظمت و فضیلت کو جانتا ہو اور اسکی بزرگ سنی کا احترام کرتا ہو تو خدا اسے قیامت کی وحشت سے نجات عطا کرے گا۔ مزید فرمایا الله کی بزرگی اور جلالت کے قائل ہونے کا ایک طریقہ عمر رسیدہ شخص کا احترام اور تعظیم کرنا ہے ۔

امامِ عادل کی ہمراہی میں فی سبیل الله جہاد کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق اپنے والد اور وہ اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے ایک خبر سنائی جس سے میری آنکھوں کو سکون اور دل کو فرحت ملی ہے۔اس نے کہا اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اگر تیری امت کا ایک فر د راہ خدا میں کسی غزوہ اور جنگ میں شریک ہوگا تو آسمان سے برسنے والا ہر قطرہ قیامت والے دن پیش آنی والی مشکل میں اسکی شھادت دے گا۔
(۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جنت کے دروازوں میں ایک کوباب المجاھدین کہا جاتا ہے لوگ ابھی انتظار میں کھڑے ہوں گے لیکن یہ دروازہ کھلا ہو گا او رمجاہد اپنی تلواریں گردن میں لٹکائے اس میں داخل ہو رہے ہونگے اور فرشتے انہیں خوش آمدید او رمرحبا کہہ رہے ہونگے لیکن جو جہاد سے کنارہ کشی اختیار کریں گے خدا انہیں دنیا میں ذلت او رفقر جبکہ آخرت میں بربادی اور نابودی کا لباس پہنا ئے گا بے شک خداوند متعال نے میری امت کی گھوڑوں کی ٹاپوں اور نیزے کی انیوں میں عظمت و عزت رکھی ہے
(۳) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں جو شخص غازی کا خط (اسکی منزل تک) پہنچائے گا وہ غلام آزاد کرنے والے شخص کی مانند ہے اور اس جہاد کے ثواب میں اس کا شریک ہے۔
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا غازیوں کے گھوڑے بہشتی گھوڑے ہیں۔
(۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا تمام بھلائیاں تلوار اور اسکے سائے میں ہیں۔ تلوار کے علاوہ کوئی چیز لوگوں کی اصلاح نہیں کرسکتی۔ تلوار ہی جنت و جہنم کی کنجی ہے۔

گھوڑے کا خیال رکھنے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سناکہ جو عقیق (نجیب الطرفین) گھوڑے کا خیال رکھے گا ہر روز اسکے تین گناہ مٹادیئے جائیں گے اور اسکے لئے اکیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور جو ہجین گھوڑے (نر عربی اور مادہ غیر عربی) کا خیال رکھے گا ہر روز اسکے دو گناہ مٹادیئے جائیں گیاور اسکے لئے سات نیکیاں لکھی جائیں گئیں جو برذون گھوڑے کو اپنی ضروریات اور دشمن سے بچاؤ کیلئے رکھے گا ہر روز اس کا ایک گناہ مٹادیا جائے گااور اسکے لئے چھ نیکیاں لکھی جائیں گئیں۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا قیامت تک کے لئے نیکی گھوڑے کی پیشانیوں پر بندھی ہوئی ہے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اگر تم چار پائے خرید کرو گے تو اس کا فائدہ تمھیں ہوگا اور اس کا رزق خدا کے ذمے ہوگا۔
(۴)راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سناکہ جو الله کیلئے اس گھوڑے کی پرورش کرتا ہے جس کا ماتھا مکمل طور پر سفید ہے یا اس کا ایک ٹکڑا سفید ہے (اور مجھے بہت پسند ہے کہ گھوڑے کی پیشانی کیساتھ ساتھ اسکے ہاتھ پاؤں بھی سفید ہوں)جب تک ایسا گھوڑا اس کے گھر میں ہے تو اس کے گھر میں فقر نہیں آسکتا اور جبتک یہ گھوڑا اسکی ملکیت میں ہے اسے کوئی مشکل پیش نہ آئے گی راوی کہتاہے کہ میں نے یہ فرماتے ہوئے بھی سناکہ جو شخص دشمن کو خائف کرنے یا باربرداری کرنے کیلئے گھوڑا رکھتا ہے تو جبتک وہ اس گھوڑے کا مالک ہے مسلسل اسکی مدد ہوتی رہے گی اور اسکے گھر میں فقر بھی داخل نہ ہو سکے گا۔
(۵) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو اپنے یاکسی اور کے گھر سے نکلتے وقت ایسا گھوڑا دیکھے جس کی پیشانی ، زانو اور پاؤں پر سفید نشان ہو ( اور اگر سفیدی پیشانی سے ناک تک ہو تو بہت ہی بہتر ہے )تو اس دن اسے خوشحالی ہی خوشحالی دیکھنا نصیب ہوگی اور اگر یہ کسی کام پر جار ہا ہو اور استے میں ایسا گھوڑا دیکھ لے تو الله اس کا کام اور حاجت پوری کردے گا۔

سوار ہوتے وقت ﴿بسم الله﴾ پڑھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص چوپائے پر سوار ہوتے وقت بسم الله پڑھتا ہے تو ایک فرشتہ اسکے پیچھے سوار ہو جاتا ہے اور سواری سے اتر نے تک اسکی حفاظت کرتا رہتا ہے لیکن اگر وہ سوار ہوتے وقت بسم الله نہ پڑھے تو شیطان ساتھ سوار ہو جاتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ غناء کرو اگر وہ کہے کہ میں نہیں جانتا تو اس سے کہتا ہے کہ کوئی خواہش کرو اور وہ اترنے تک مسلسل مختلف خواہشات کرتا چلا جاتا ہے حضرت نے نیز فرمایا جو شخص سوار ہوتے وقت کہے ﴿بِسْمِ الله ِ وَ لَاحَوْلَ وَلَاقُوّة اِلَّا بِالله ِ اَلْحَمْدُ للهِ ِ الّذِی ھَدَانَالِھَذَا وَ سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ھَذَا وَ مَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ﴾ تو یہ خود اور اس کی سواری منزل مقصود پہنچنے تک محفوظ رہیں گے۔

چوپا ئے کے متعلق روایت
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو چوپا یاپانچ دفعہ مواقفِ حج پر جائے تو وہ جنتی شتر کی مانند ہے۔

بخار کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا بخار موت کا جاسوس اور زمین پر الله کا قید خانہ ہے تیز بخار ہونا جہنم سے ہے اور مؤمن کیلئے آگ کا ایک حصّہ ہے۔
(۲) حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ بخار اچھی بیماری ہے اس سے ہر عضو کو مصیبت و بلا کا ایک حصّہ ملتا ہے اسمیں مبتلا نہ ہونے میں بھلائی نہیں۔
(۳) معصوم (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جب کوئی مؤمن ایک مرتبہ بخار میں مبتلا ہوتا ہے تو اسکے گناہ پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں اس کے لئے بستر پر رونا تسبیح اور کراہنا تھلیل ہے لوٹنا پوٹنا الله کی راہ میں تلوار چلانے والے کی مانند ہے اور اگر یہ اپنے بھائیوں اور دوستوں کیساتھ ملکر عبادت خدا بجا لائے تو معاف کر دیا جائے گا ۔اگر وہ توبہ کرے تو کتنا خوش قسمت ہے اور اگر توبہ توڑ ڈالے تو اس پر تُف ہے بہر حال ہمیں اسکی خیریت و عافیت زیادہ محبوب ہے۔

پوری رات کے بخار کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
ایک رات کا بخار ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اسی وجہ سے کہ اس کا درد بدن میں ایک سال تک باقی رہتا ہے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
ایک رات کا بخار گذشتہ اور آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

ایک رات بیماری کو عمدگی سے برداشت کرنے اور خدا کا شکر بجالانے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا۔
جو ایک رات مریض رہ کر خندہ پیشانی سے برداشت کرنے کے بعد خدا کا شکر بجالائے تو یہ اسکے ساٹھ سالوں کا کفارہ ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے برداشت کرنے کا معنیٰ پوچھا تو حضرت نے فرمایا اس بیماری پر صبر کرے۔

بیماری کا ثواب
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں
بیماری مؤمن کی تطہیر کرتی ہے اور اسکے لئے رحمت ہے اور کافر کیلئے شکنجہ ہے اور لعنت ہے اس وقت تک مؤمن بیمار رہتا ہے جبتک اس کے سب گناہ نہ مٹ جائیں۔

ایک رات کے سردرد کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
ایک رات کا سردرد گناہ کبیرہ کے علاوہ سب گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔

مریض کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔
مریض کے چار ثواب ہیں اس سے قلم تکلیف اٹھالی جاتی ہے ، خدا فرشتے کوحکم دیتا ہے کہ تندرستی کے وقت جو اچھے اعمال بجالاتا تھا اسے بیماری کی حالت میں دوبارہ لکھو بیماری اسکے تمام اعضاء میں جاکر اسکے گناہوں نکال باہر کرتی ہے اگر دنیا سے چلا جائے تو معاف شدہ ہو کر مرے گا اگر زندہ رہے تو تب بھی گناہوں سے معاف ہو کر زندہ رہے گا۔
(۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں ۔
جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو خداوندمتعال تندرستی میں بجالانے والے اچھے اعمال بیماری میں بھی لکھتا ہے اور درخت کے پتوں کی طرح اسکے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو الله کیلئے کسی مریض کی عیادت کرتا ہے تو مریض عیادت کرنے والے کیلئے جو دعا بھی کرے گا وہ قبول ہوگی۔

بچے کی بیماری کا ثواب
(۱) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) بچے کی بیماری کے متعلق فرماتے ہیں کہ بچے کی بیماری والدین کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

عیادت مریض ، غسل میّت، تشییع جنازہ ، جوان بیٹے کی موت پر ماں کو پرسہ دینے کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بارگاہ خداوندی میں مناجات کرتے ہوئے عرض کی پروردگارا مجھے مریض کی عیادت کرنے والے کے ثواب سے آگاہ فرما؟ خدا نے فرمایا میں ایک فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ اسکی قبر میں محشر تک عبادت کرتے رہو۔ پھر حضرت موسیٰ نے عرض کی پروردگارا میّت کو غسل دینے والوں کا کیا ثواب ہے؟ فرمایا میں اسکے گناہوں کو دھوڈالوں گا گویا یہ ماں سے متولد ہونے والے دن کی طرح ہو جائے گا عرض کی خدا یا تشییع جنازہ کرنے والوں کا کیا ثواب ہے؟ فرمایا اپنے ملائکہ میں سے پرچم دار ملائکہ کی ذمہ داری لگاؤں گا کہ قبر سے محشر تک اسکی تشییع کریں عرض کی یا الله جس ماں کا بیٹا مرگیا ہو اس کو تعزیت کرنے والوں کا کیا ثواب ہے ؟ فرمایا جس دن کوئی سایہ نہ ہوگا اسے میرا سایہ نصیب ہوگا۔

جمعرات زوال سے جمعہ زوال تک مرنے والوں کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
جو شخص جمعرات کو زوال سے لیکر جمعہ والے دن زوال کے وقت کے درمیان داعی أجل کو لبیک کہہ جائے تو الله اسے فشارقبر سے پناہ عطا فرمائے گا۔

میّت کو قبلہ رخ کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) اپنے والد سے اوروہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اولاد عبدالمطلب میں سے ایک شخص کے پاس گئے وہ مرنے کی حالت میں تھا اور قبلہ رخ نہ تھا حضرت نے فرمایا اسے قبلہ رخ کرو کیونکہ جب تم اسے قبلہ رخ کرو گے تو روح قبض ہونے تک فرشتے اور خدا اسے دیکھتے رہیں گے۔

تلقین میّت کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا اپنے مردوں کو ﴿ لَا اِلَہَ اِلاَّ الله ُ﴾ کی تلقین کرو جس کا آخری کلام ﴿ لَا اِلَہَ اِلاَّ الله ُ﴾ ہو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

مؤمن کی میّت کو غسل دینے کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب ایک مؤمن دوسرے مؤمن کو غسل دے اور اس کا رخ تبدیل کرتے وقت کہے
﴿اَللَّھُمَّ ھَذَاَ بَدَنُ عَبْدِک الْمُؤْمِنِ وَ قَدْ اَخْرَجْتَ رُوْحَہُ مِنْہُ وَ فَرَّقْتَ بَیْنَھُمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکْ﴾
توگناہ کبیر ہ کے علاوہ خدا اسکے ایک سال کے تمام گناہ معاف کردے گا ۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جو مؤمن کی میت کو غسل دے گا ۔اور اس متعلق امانت داری کرے گا۔ خد اسکے تمام گناہ معاف کر دے گا سوال کیا گیا کہ وہ کس طرح امانت ادا کرنے والا ہے ؟ فرمایا جو کچھ بدن پر دیکھے دوسروں سے نہ کہے۔
چند بچوں کی موت کے بعد (بھی) خدا سے پاداش کی امید رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جس کے چند بچے فوت ہوجائیں اور اسے امید ہو کے خدا اسکے بدلے ثواب دے گا تو یہ بچے خدا کے حکم سے جہنم کی آگ کے سامنے اس کے لئے ڈھال بن جائیں گے۔
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے تین بچے بالغ ہونے سے پہلے ہی مر جائیں یا کسی خاتون کے تین بچے اس دنیا سے چلے جائیں تو یہ بچے جہنم کے آگ کے سامنے ڈھال بن جائیں گے۔
(۳) حضرت ابوذر غفاری فرماتے ہیں کہ جس ماں باپ کے تین بچے اس دنیا سے چلے جائیں تو خدا ان والدین کو اپنے فضل و رحمت سے بہشت میں داخل کرے گا۔
(۴)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جس شخص کا ایک بچہ دنیا سے کوچ کر جائے تو یہ زندہ رہنے والے ستر بچوں سے بہتر ہے اور وہ بچہ حضرت امام زمان ﴿عج ﴾ کو درک کرے گا۔

جنازے کو کندھا دینے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص جنازے کو کندھا دے گا خدا اس کے پچیس گناہ کبیرہ معاف کردے گا اور اگر وہ جنازے کی چاروں اطراف کندھا دے تو وہ گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔

اچھاکفن انتخاب کرنے اور درست کفن پہنانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اپنے مُردوں کیلئے اچھے کفن کا انتظام کرو اور اچھی طرح کفن پہناؤ کیونکہ کفن ہی ان کی زینت ہے۔

مؤمن کیلئے فشار قبر کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے اور وہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ۔
مؤمن کیلئے فشار قبر اسکی ضائع کردہ نعمتوں کا کفارہ ہے۔

اہل بیت (علیھم السلام) کا موالی بن کر ثواب کی امید رکھتے ہوئے خدا سے ملاقات کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ نابینا شخص اپنی نابینائی پر خدا سے ثواب کی امید رکھتا ہو اور محب اہل بیت(علیھم السلام) ہو تو جب خدا سے ملاقات کرے گا تو اس کا کوئی گناہ نہ ہوگا۔
(۲) نیز روایت ہوتی ہے کہ الله نے جس مؤمن کو ایک یا دونوں آنکھوں سے محروم رکھا ہے اس سے گناہوں کے متعلق کوئی سوال نہ کیاجائے گا۔

مصیبت کے وقت ﴿ لَا اِلہَ اِلاّ الله ﴾کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو مؤمن اس دنیا میں کوئی مصیبت دیکھے اور اس مصیبت کے وقت ﴿ لَا اِلہَ اِلَّا لله ﴾کہے تو خدا اسکے ان کبیرہ گناہوں کے علاوہ جن پر جہنم واجب تھی تمام گناہ معاف کر دے گا۔ مزید فرمایا جب بھی آئندہ تم پر کوئی مصیبت آئے تو ﴿ لَا اِلہَ اِلَّا الله ﴾کہا کرو اور الله کی حمد و ثنا کیا کرو تو الله تعالیٰ پہلی دفعہ ﴿ لَا اِلہَ اِلَّا الله ﴾کہنے اور دوسری دفعہ کہنے کے درمیان ہونے والے تمام گناہ (سوائے گناہ کبیرہ) معاف کر دے گا۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جب مصیبت کے وقت ﴿ لَا اِلہَ اِلَّا الله ﴾کہنے کا الہام ہو اس پر جنت واجب ہے۔

صبر کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں اس ملازم اورگھر والوں کے حنظل (کڑتُمّا) سے تلخ روّیے پر صبر و تحمل کر رہا ہوں بہر حال جو شخص صبر و تحمل کا دامن تھامے رکھے تو وہ شب بیداری کرنے والے روزہ دار اور اس شہید کی مانند ہے جس نے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں تلوار چلائی ہو ۔
(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سناجو شخص کسی مصیبت پر صبر کرے گا تو خدا اسکی عزت میں اضافہ فرمائے گا اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اور انکی اہل بیت (علیھم السلام) کیساتھ جنت میں داخل کرے گا۔

تعزیت کرنے کاثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا تعزیت کہنا جنت جانے کا ذریعہ ہے۔
(۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا غمگین شخص کو تعزیت پیش کرنے والے کو (قیامت میں) پہننے کیلئے عمدہ لباس دیا جائے گا۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے ایک شخص سے اسکے بیٹے کی تعزیت کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی اس دنیا سے کوچ کر گئے ہیں تم اس بزرگ ہستی کے اسوہ حسنہ کو کیوں نہیں دیکھتے ؟ اس نے کہا میرا بیٹا گنہگار تھا حضرت نے فرمایا اس کے سامنے تین چیزیں موجود ہیں ، انشاء الله تعالیٰ ان تینوں میں سے کسی ایک کو بھی ضائع نہ کرے گا۔ یعنی اس بات کی گواہی کہ خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں رحمت خداوندی اور شفاعتِ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اس کے شامل حال ہے۔
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا۔ جو کسی مصیبت زدہ شخص کو تعزیت کرے گا اسے مصیبت زدہ شخص کے برابر اجر و ثواب ملے گا اور مصیبت زدہ کے ثواب میں بھی کوئی کمی واقع نہ ہوگی۔

مؤمن کی قبر کی زیارت کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے۔
میں اور ابراہیم بن ہاشم ایک قبرستان میں گئے ابراہیم ایک قبر پر قبلہ رخ بیٹھ گئے اور اپنے ہاتھوں کو قبر پر رکھ کر سات مرتبہ ﴿ اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ﴾ پڑھی اور کہا کہ صاحب قبر جناب محمد بن اسماعیل بن بزیع نے ایک حدیث بیان کی تھی کہ جو کسی مؤمن کی قبر کی زیارت کرے اور پھر اس پر سات مرتبہ﴿ اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ﴾ پڑھے تو اس شخص اور صاحب قبر کی بخشش خدا کے ذمہ ہے۔

ثواب الاعمال ۸
یتیم کے سر پردست ِشفقت رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے آباؤ اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ۔
جو مؤمن یا مؤمنہ کسی یتیم پر رحم کرتے ہوئے دست شفقت رکھے گا تو خدا اسے قیامت والے دن ہر بال کے مقابلے میں نور عطا فرمائے گا۔
(۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمایا۔
جو شخص اپنی سخت دلی سے پریشان ہے ، وہ یتیم کے سر پر لطف و محبت کرتے ہوئے دست شفقت رکھے تو الله کے حکم سے وہ نرم دل ہو جائے گا اور یہ یتیم کا حق بھی ہے ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اسے اپنے بھائیوں کی محفل میں بٹھائے اور اس کے سر پر دست شفقت رکھے تو نرم دل ہو جائے گا اور وہ جو نہی یہ عمل بجالائے گا تو خدا تعالیٰ کے حکم سے اس کا دل نرم ہو جائے گا۔

گریہ کرنے والے یتیم کو چپ کروانے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں بے شک جب یتیم گریہ کرتا ہے تو عرش الہی لرزنے لگتا ہے اورخدا تبارک تعالیٰ فرماتا ہے کس نے میرے اس بندہ کورلایا ہے جسکے والدین کو میں نے اسکی کمسنی میں ہی اٹھالیا تھا مجھے اپنی عزت وجلالت کی قسم اسے چپ کروانے والے پر میں اپنی جنت واجب قرار دونگا۔

مرنے کے بعد مؤمن کا ثواب اور مؤمن کو خوشحال کرنے کا ثواب
(۱) راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھا وہاں مؤمن کا تذکرہ چل نکلا آپ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے ابوالفضل کیا چاہتے ہو کہ تمھیں بتاؤں الله کے نزدیک مؤمن کا کیا مقام ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا جب الله کسی مؤمن کی روح قبض کرتا ہے تو دو فرشتے آسمان پر جاکر بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں خدا یا تیرا فلاں بندہ اچھا انسان تھا ، تیری اطاعت میں جلدی اور نافرمانی میں کوتاہی و سستی کرتا تھا اب جبکہ تم نے اس کی روح قبض کرلی ہے ہمارے لئے اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ خدا ان سے فرمائے گا دنیا میں چلے جاؤ اور میرے بندے کی قبر کے پاس بیٹھ کر تحمید ، تسبیح ، تہلیل او ر تکبیر کرتے رہو قبر سے نکالنے تک اس عمل کا ثواب میرے بندے کیلئے لکھتے جاؤ اس وقت حضرت نے فرمایا کیا چاہتے ہو اس سے زیادہ فضائل بیان کروں میں نے عرض کی جی ہاں فرمایا جب الله اس مؤمن کو قبر سے نکالے گا تو اسکی شبیہ اور مثل بھی قبر سے نکلے گی اور وہ اسکے آگے آگے ہو گی جب بھی مؤمن قیامت کی ہولناکی کا ملاحظہ کرے گا یہ شبیہ اسے کہے گی نہ ڈر غمگین نہ ہو اور اسے خوشحالی اور کرامت خداوندی کی بشارت دے گی اور خدا کی بارگاہ میں حاضر ہونے تک مسلسل خوشی اور کرم خداوندی کی بشارت دیتی چلی جائے گی۔
اس سے آسان حساب و کتاب لیا جائے گا اور اسے جنت جانے کا حکم ملے گا یہ مثال اور شبیہ اس کے آگے آگے ہوگی مؤمن اسے کہے گا تو کتنی اچھی ہے کہ تجھے میری قبر سے نکالا گیا ہے اور تو مسلسل مجھے خوشی اور کرمِ خدا کی بشارت دے رہی ہے ، میں سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتا چلا آرہا ہوں تم ہو کون؟ وہ مثال کہے گی میں وہی خوشحالی ہوں جو تم نے دنیا میں اپنے مؤمن بھائی کو عطا کی تھی الله نے تجھے خوشخبریاں سنانے کیلئے مجھے پیدا فرمایا ہے۔

اولاد سے محبت کرنے کاثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ یقینا الله اس شخص پر رحم کرے گا جسے اپنی اولاد سے شدید محبت ہے۔

اپنے اہل وعیال کے لئے تخفے تحائف لینے اور اپنی بیٹی اور بیٹے کوخوشحال کرنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جوشخص بازار جاکر تحفہ خریدے اور اپنے اہل وعیال کو دے تو یہ ضرورت مندوں کی ایک قوم کو صدقہ دینے والوں کی طرح ہے پہلے بیٹیوں کو اور پھر بیٹوں کو (تحفہ) دیا کرو جو شخص اپنی بیٹی کو خوشحال کرتاہے گویا اس نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کیا ہے اور اپنے بیٹوں کو خوشحال کرنے والا خوف خدا میں رونے والوں کی مانند ہے اور جو خوف خدا میں روئے الله اسے نعمتوں بھری بہشت میں داخل کرتا ہے۔

بیٹیوں کا باپ ہونے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ بیٹیاں حسنات (نیکیاں ) اور بیٹے نعمت ہیں نیکیوں (حسنات) کا ثواب ملے گا اور نعمتوں کا حساب وکتاب دینا ہوگا۔
(۲) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو حضرت فاطمة الزہراء کی ولادت کی خوشخبری سنائی گی۔ حضرت نے اپنے اصحاب کے چہروں پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو فرمایا تمھیں کیا ہوگیاہے؟ یہ خوشبو ہے جس سے میں لطف اندوز ہو رہا ہوں اور اس کا رزق (بھی تو ) خداوند متعال کے ذمہ ہے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر تھا اسے صاحب اولاد ہونے کی اطلاع دی گئی اس کا رنگ متغّیر ہو گیا حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے پوچھا ، تمھیں کیا ہو گیا ہے ؟ اس نے کہا ، چھوڑیں حضور۔ فرمایا بتاؤ۔ عرض گزار ہوا کہ جب میں گھر سے نکلا تو میری بیوی کو درد زِہ ہو رہا تھا اب اطلاع ملی ہے کہ اس نے بیٹی جَنّی ہے حضرت نے اسے فرمایا اس کا بوجھ تو زمین نے اٹھانا ہے ، آسمان نے اس پر سائبان بننا ہے ، اس کا رزق خدا کے ذمہ ہے اور وہ خوشبو ہے جسے تم سونگھو گے ۔ پھر آپ نے اصحاب کی طرف دیکھ کر فرمایا جسکی ایک بیٹی ہے وہ پریشان ہے جسکی دو بیٹیاں ہیں اسکی فریاد رسی کرو جس کے ہاں تین بیٹیاں ہیں اس سے جہاد اور ہر سخت تکلیف معاف ہے اس پر کوئی تکلیف و سختی نہیں اور جس کی چار بیٹیاں ہیں الله کے بندوں اسکی مدد کرو اس کو قرض دو اور اس پر رحم کرو۔
(۴) راوی حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) یا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو الله اس بچی کی طرف ایک فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ اپنے پروں کو اس کے سر و سینہ پر ملتے ہوئے کہو یہ کمزور ی سے خلق ہوئی ہے اس کے اخراجات اٹھانے والے کیساتھ کے ساتھ قیامت والے دن تعاون کیا جائے گا۔
کتاب ثواب الاعمال یعنی نسیم بہشت کا اردو ترجمہ بندہ حقیر کے ہاتھوں حضرت ثامن الائمہ کے حرم مطہر میں اختتام کو پہنچا ۔

الحمد لله رب العالمین وصلی الله علی محمد وآلہ الطیبین الطاہرین۔
سید محمدنجفی ابن حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ
ذی الحجہ۱۴۲۲
----------

عرض مترجم
زیر نظر کتاب یا اس کے مؤلف کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دیکھانے کے مترادف ہے۔ چوتھی صدی کے اوائل لکھی جانی والی اس کتاب کا شمار اصول روائی کی معتبر ترین کتب میں ہوتا ہے ۔ علامہ مجلسی کے بقول شیخ صدوق (علیہ الرحمہ) کی کتابوں کی شہرت کتب اربعہ کے نزدیک نزدیک ہے ۔ اس کتاب میں شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اچھے اعمال کی جزاء اور برے اعمال کی سزا بیان کی ہے۔ یہ کتاب اسلامی احکام ، حلال اور حرام کا معتبر ترین انسیکلوپیڈیا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا دانشمند یا ادیب ہو ،جو کسی موضوع پر قلم تو اٹھائے ، اوروہ اس کتاب کا محتاج نہ ہو۔
آپ تفاسیرکا مطالعہ کریں۔ (تفسیر صافی، تفسیر مجمع البیان، تفسیر نور الثقلین غرض) چوتھی صدی کے بعد لکھی جانے والے تقریباً ہر تفسیر نے اس کتاب سے ضرور استفادہ کیا ہے۔ اسی طرح عقائد، اخلاقیات اور دوسرے موضوع پر قلم اٹھانے والے علماء کو اس کتاب کی احتیاج رہی ہے۔اس کتاب کی تألیف کی وجہ بیان کرتے ہوئے شیخ صدوق(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ نیک اعمال کی طرف راہنمائی کرنے والا، انہیں بجالانے والے کی طرح ہے۔ لہذا ہم نے بھی ثواب کی امید اور یقین پر اس کتاب کو اردو زبان میں منتقل کر دیا ہے تاکہ اردو دان طبقہ اس کتاب کے فیض سے بہرہ مند ہوسکے۔ قاری کو بھی ثواب ملے اور ہم بھی اس سے حصّہ پائیں۔
اس کتاب میں کلی طور پر ۱۱۱۹ احادیث بیان کی گئی ہیں اور انہیں مجموعی طور پر ۵۲۰ عنوانات کے ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔اگر جداگانہ دیکھا جائے تو ثواب الاعمال کے طور پر ۳۸۹ عنوانات کے تحت ۷۸۸ احادیث مذکور ہوئی ہیں جبکہ عقاب الاعمال کے لحاظ سے ۱۳۱ عنوانات کے ذیل میں ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے ۳۳۱ فرامین بیان ہوئے ہیں ۔
اس کتا ب میں اردو ترجمے کیساتھ ساتھ مکمل عربی عبارت بھی دی جارہی ہے اور عربی عبارت کو اعراب سے مزّین بھی کردیا گیا ہے تا کہ اس سے ہر خاص و عام استفادہ کرسکے۔اردو ترجمے میں روایات کی سند بیان نہیں کی گئی کیونکہ عموماً حدیث کی سند کا ترجمہ نہیں کیا جاتا ۔ بہر حال محققین حضرات اس سلسلے میں عربی عبارت ملاحظہ فرمائیں،وہاں مکمل سند مذکور ہے۔ البتہ سند میں سے ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے اسمائے مبارک کا اردو ترجمہ میں بھی تبرک کے طور پر ذکر موجود ہے۔بہر حال شیخ صدوق کے نام سے مشہور شخصیت جناب محمد بن علی بن حسین بابویہ قمی ۳۰۵ ہجری قمری میں قم جیسے علم و اجتھاد کے مرکز میں پیدا ہوئی۔
شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی پیدائش کے حوالے جناب شیخ طوسی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ آپ کے والد محترم نے اپنی چچا زاد سے شادی کی اور حضرت امام زمان ﴿عج﴾ کی خدمت میں جناب ابو القاسم حسین بن روح کے واسطے سے دعا کی درخواست کی کہ خدا مجھے صالح اور فقیہ اولاد عطا فرمائے۔کچھ عرصے بعد حضرت امام زمان ﴿عج﴾ کا جواب موصول ہوا جس کی عبارت یہ تھی۔ اس بیوی سے تیری اولاد نہیں ہے ۔ لیکن بہت جلد دیلمی کنیز سے تیری شادی ہوگی۔ اس سے تیرے دو بیٹے ہونگے۔ اور دونوں فقیہ ہونگے۔
شیخ صدوق علیہ الرحمہ خود بھی اپنی کتاب کمال الدین میں اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔جب بھی جعفر بن محمد بن علی الاسود سے میری ملاقات ہوتی اور وہ مجھے استاد کے سامنے زانو ادب طے کرتا ہوا دیکھتے تو فرماتے ۔ تیرا علم دین میں میلان اور اشتیاق تعجب کا باعث نہیں ہے ، تو پیدا جو امام زمان ﴿عج ﴾ کی دعا سے ہوا ہے۔
جہاں آپ کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ امام زمانہ کی دعاؤں سے متولد ہوئے ، وہاں یہ خصوصیت بھی ہے کہ آپ کا خاندان ایک علمی خاندان تھا۔ آپ کے والد محترم جناب علی بن حسین بن بابویہ کا شمار قم کے برجستہ ترین علماء و فقہاء میں ہوتا تھا بلکہ اس زمانہ میں ہدایت و مرجعیت کا پرچم آپ کے والد کے دوش پر تھا انہوں نے تجارت کیساتھ ساتھ تدریس اور تبلیغ احکام کا بیڑا بھی اٹھا رکھا تھا۔شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے آپ کو عصر ائمہ (علیھم السلام) کے نزدیک ترین زمانے میں زندگی کرنا نصیب ہوئی ۔ بیس بائیس سال کی عمر تک اپنے والد محترم اور دوسرے بزرگ قمی علماء سے کسب فیض فرماتے رہے۔والد صاحب کی وفات کے بعد علوم آل محمد کی ترویج اور نشرو اشاعت کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر آگئی اور آپ نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی۔
جناب شیخ طوسی آپ کے متعلق فرماتے ہیں کہ آپ جلیل القدر عالم اور حافظ حدیث تھے۔ آپ بے نظیر شخصیت کے مالک تھے اور تقریباً تین سو کے قریب کتابوں کے مؤلف بھی تھے۔علامہ بحرینی آپ کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہمارے تقریباً تمام علماء مثلاً جناب علامہ مختلف میں، جناب شہید شرح ارشاد میں اور جناب سید محقق داماد اپنی کتابوں میں آپ کی مرسلہ روایات کو بھی صحیح شمار کیا کرتے تھے، بلکہ ان پر عمل کرتے تھے حتی کہ جس طرح ابن عمیر کی مرسلہ روایات قابل قبول تھیں۔ اسی طرح شیخ صدوق کی روایات بھی قابل قبول تھیں۔

اساتید:۔
(۱) علی بن حسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی (آپ کے والد محترم)
(۲) محمد بن حسن بن احمد ولید
(۳) حمزہ بن محمد بن احمد بن جعفر بن محمد بن زید بن حضرت علی (علیہ السلام)
(۴)ابوالحسن ، محمد بن قاسم
(۵) ابو محمد، قاسم بن محمد استر آبادی
(۶) ابو محمد ، عبدوس بن علی
(۷) محمد بن علی استر آبادی

شاگردان
(۱) حسین بن علی بن موسیٰ بن بابویہ (بھائی)
(۲) شیخ مفید علیہ رحمہ
(۳) حسن بن حسین بن علی (بھتیجا)
(۴) علی بن احمد بن عباس ( نجاشی کے والد محترم)
(۵) ابو القاسم علی بن محمد بن علی خزاز
(۶) ابن غضائری ابو عبدالله حسین بن عبید الله
(۷) شیخ جلیل ابو الحسن جعفر بن حسین
(۸) شیخ ابو جعفر محمد بن احمد بن عباس بن فاحز
(۹) ابو زکریا محمد بن سلیمان حمدانی
(۱۰) شیخ ابو البرکات ، علی بن حسن خوزی

تالفات
آپ کی تألیفات کے حوالے سے اشارہ ہو چکا ہے کہ شیخ طوسی نے فرمایا کہ آپ نے تین سو سے زیادہ کتابیں تألیف فرمائی ہیں۔ اگر چہ آپ کی تمام کتابیں گرانبھا گوہر ، تابناک موتی اور علم کا گنجینہ ہیں۔ اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگالیں کہ تیرہ سو سال گزرنے کے باوجود آپ کی کتابیں آج بھی ہر کتابخانے ، عالم دین ، عوام ، طالب علم غرض ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کی ضرورت بنی ہوئی ہیں۔ نہ تو فقہاء کے سینے انہیں یاد کرنے سے اکتائے ہیں اور نہ نوجواں کے ذہن ۔ نہ ان کی رونق ختم ہوئی ہے نہ ان کی ارزش و قیمت۔ ان کی چاشنی اور اہمیت پہلے دن کی طرح باقی ہے۔ آپ کی بعض تألیفات درج ذیل ہیں۔
(۱) من لایحضرہ الفقیہ
(۲) مدینة العلم
(۳) کمال الدین و تمام النعمة
(۴) توحید
(۵) خصال
(۶) معانی الاخبار (۷) عیون اخبار رضا (علیہ السلام)
(۸) أمالی شیخ صدوق
(۹) المقنعہ فی الفقہ
(۱۰) الھدایة فی الخیر۔
آخر کار ۳۸۱ ہجری کا وہ دن بھی آیا جب خاندان اہلبیت (علیھم السلام) کے حقیقی موالی نے اس فانی دنیا سے رخت سفر باندھ لیا اور تمام شیعیان جہان نے موت العَالِم موت العَالَم کے مفہوم کو حقیقی معنوں میں ملاحظہ کیا۔

والسلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ
سید محمد نجفی۔قم