مصنّف؛ شیخ صدوق علیہ الرحمہ
مترجم؛ سید محمد نجفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام حمد خدائے یکتا کیساتھ مخصوص ہے۔ جو ہمیشہ سے تھا اور ہوگا ۔ اس کیلئے اندازہ و انتہا کا تصور ممکن نہیں ، اسے اونگھ اور نیند نہیں آتی ، اسکا وجود آغاز اور بقاء انتہا نہیں رکھتی ۔ اپنی مخلوق پر اپنے وجود کیساتھ اور ان کی پیدائش پر اپنے ازلی ہونے کیساتھ کی دلالت کرتا ہے۔ کسی شبیہ کے بغیر مخلوق کو با شباہت پیدا کرنے کیلئے راہنمائی کا محتاج نہیں ہے۔ اسکی نشانیاں اسکی قدرت پر گواہ ہیں۔ اسکی ذات کی توصیف ممکن نہیں۔ آنکھیں اسے دیکھ نہیں سکتیں۔ فکر اسکی ذات کو پا نہیں سکتی۔ کوئی اسکا مانند و مثل نہیں۔ وہ سننے اور دیکھنے والا ہے ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ تجھ یکتا کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اور تیرا کوئی شریک نہیں ، تو وہ ہے جس نے اطاعت پر ثواب اور معصیت پر عقاب کا وعدہ کیا ہے۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تیرے عبد اور رسول ہیں۔ اور تونے انہیں روشن ، محکم اور قوی کتاب دے کر بھیجا ہے۔ اس کتاب میں باطل کسی طرف سے بھی داخل نہیں ہوسکتا۔ اور یہ حکیم و حمید کی نازل کردہ کتاب ہے ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب(علیہ السلام) اور ان کے پاک (امام) فرزند (علیھم السلام) وحی الہی کے منقطع ہونے کے بعد ، الله کی مخلوق پر الله کی حجت ہیں ۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ انکی پیروی اور اتباع کرنے والے موالی اور شیعہ صراط مستقیم پر ہیں۔ اور فقط یہی حقیقی مؤمن ہیں۔ لہذا جو انکی مخالفت کرے ،اور انکی راہ سے دور ہو ، ان کے احکام پر عمل پیرا نہ ہو اور ان کے نقش قدم پر عمل نہ کرے، تو وہ را ہ راست سے منحرف ہے اور صراط مستقیم سے بھٹک چکا ہے ۔
بارگاہ خداوندی میں فقط یہی خواہش ہے کہ الله ہمیں ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے دین ، مودت اور محبت پر ثابت قدم رکھے۔ اور ہدایت کے بعد ہمارے دلوں کو کج نہ فرمائے۔ اور اپنی بخشش ہمارے شامل حال فرمائے یقینا (فقط ) وہی بخشنے والا ہے ۔
مؤلف کتاب شیخ ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی ، عرض گزار ہے کہ اس کتاب کی تألیف کا سبب حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اُس حدیث پر عمل کرنا ہے، جس میں آپ نے فرمایا: نیک کاموں کی تلقین کرنے والا اسے انجام دینے والوں کی مانند ہے۔ اور میں نے اس کتاب کا نام ثواب الاعمال رکھا ہے اور میری خواہش ہے کہ خدا مجھے اس کے ثواب سے محروم نہ فرمائے کیونکہ اس کتاب کی تصنیف کا مقصد فقط اور فقط پاک و پاکیزہ ذات کی رضا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ میں اپنی زحمت کا ثمر فقط اسی ذات سے چاہتا ہوں۔ خداوند متعال کے علاوہ کوئی قوت و طاقت نہیں رکھتا ، وہی ہمارے لئے کافی اوربہترین وکیل ہے ۔
لا الہ الا الله کہنے کا ثواب:
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا کہ خداوند متعال نے حضرت موسی بن عمران سے فرمایا اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں اور ان کے در میان موجود تمام چیزوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لا الہ الا الله کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو لا الہ الا الله والا حصہ جھکتا ہوا نظر آئے گا۔
(۲) حضرت رسول خدا نے فرمایا دو چیزیں دو چیزوں کی عامل ہیں ، کوئی مرتے وقت یہ گواہی دے کہ الله کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، تو جنت میں داخل ہو گا اور اگر کوئی مرتے وقت کسی کو خدا کا شریک قرار دے تو جہنم میں جائے گا۔
(۳) حضرت رسول خدا نے فرمایا اپنے مردوں کو لا الہ الا الله کی تلقین کرو۔ کیونکہ اس سے گناہ ختم ہوتے ہیں۔ کسی نے پو چھا کہ اگر کوئی یہ کلمات اپنی زندگی میں پڑھتا ہے تو اسکا کیا اجر ہے ؟ فرمایا یہ ذکر ہر حال میں گناہوں کو ختم کر دیتا ہے، تباہ کردیتا ہے، بربادکردیتاہے، لاالہ الاالله توزندگی،موت،اوردوبارہ اٹھائے جانے کے وقت انسان کا مونس ومددگا ر ہے۔ حضرت رسول خدا نے مزیدفرما یا کہ حضرت جبرائیل نے کہا۔ اے محمد تم ان لوگوں کو دوبارہ اٹھا ئے جا نے کے وقت دیکھو گے ۔ جو لاالہ الاالله اورالله اکبر کی ندا دیا کرتے تھے ۔انکے چہرے سفید ہونگے۔ اور وہ لوگ روسیاہ ہوں گے جوکہتے تھے تمہارے لئے ہلاکت ہو ہم تو برباد ہوگئے ۔
(۴) حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ جنت کی قیمت لا الہ الا الله ہے ۔
(۵) حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔
جو شخص لا الہ الا الله کہتا ہے۔ جنت میں اس کے لئے خوشبوداراور سفید زمین میں سرخ رنگ کا یاقوت کا درخت لگایا جاتا ہے ۔جو شہد سے شیرین، برف سے سفید اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے ۔اور اس کے پھل باکرہ لڑکیوں کے پستانوں کی طرح ہیں کہ جو ستر پردوں میں بھی نمایاں رہتے ہیں ۔
(۶) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ۔
کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ دوسری چیز اس کی ہم وزن نہ ہو ۔ مگر الله کہ اسکا کوئی ہم وزن نہیں ، اور لا الہ الا الله کا ہم وزن بھی کوئی نہیں ہے اور الله کے خوف سے بہنے والے آنسو کے لئے تووزن کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ جسکا ایک آنسو اس کے چہرے پرجاری ہو جائے تو وہ کبھی نادار اور ذلیل نہ ہوگا۔
(۷) حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں۔
کوئی ایسا مسلمان نہیں ہے جو لا الہ الا الله کہے اور اسکے درجات بلند نہ ہوں ، وہ تو ہر بلندی کو عبور کرتا چلا جائے گا۔اس کے کسی گناہ کے متعلق باز پرس نہیں ہو گی۔ اور اس کے گناہ مٹادیئے جائیں گے اور اسے گناہوں کی تعدا د کے برابر نیکیاں عطا کی جائیں گی اوروہ راضی ہو جائے گا۔
(۸) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
لاالہ الاالله کی گواہی سے زیادہ کوئی ثواب نہیں ہے۔ کیونکہ الله تعالی نے اسکا ہم پلہ کسی چیز کو نہیں بنایا اور کوئی بھی اس معاملے میں الله کیساتھ شریک نہیں ہے ۔
(۹) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔
آج تک میں اور مجھ سے پہلے والے لوگوں نے لا الہ الاالله کی مثل کوئی چیز نہیں کہی ۔
(۱۰) حضرت امام جعفر صادق اپنے آباوٴ اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا فرمایا۔
بہترین عبادت لا الہ الا الله ہے ۔
(۱۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔
لا الہ الاالله کہنے والے ہر مؤمن کے نامہٴ اعمال سے گناہ مٹادیئے جاتے ہیں ، اور اس کے گناہوں کی تعداد میں نیکیاں عطا کی جاتی ہیں ۔
(۱۲) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں۔
لاالہ الاالله کہنا جنت کی قیمت ہے ۔
(۱۳) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں ۔
کثرت سے تہلیل( لاالہ الاالله )اور تکبیر(الله اکبر) کہا کرو۔ کیونکہ الله کے نزدیک تکبیر اور تہلیل سے زیادہ پسندیدہ کوئی چیز نہیں ہے۔
سو مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں۔
سو مرتبہ لا الہ الاالله کہنے والے کا عمل تمام لوگوں کے اعمال سے برتر ہے۔ مگر یہ کہ کوئی سو مرتبہ سے زیادہ لا الہ الاالله کہے۔
(۲) حضرت امام جعفرصادق فرماتے ہیں ۔
جو شخص سو نے کیلئے بستر پر جانے سے پہلے سو مرتبہ لا الہ الا الله کہے تو الله جنت میں اسکے لئے گھر بنائے گا۔ اور جو بستر پر جانے سے پہلے سو مرتبہ استغفر الله کہے تو اس کے گناہ اس طرح ختم ہو جائیں گے جیسے درختوں سے (سوکھے) پتے گرجاتے ہیں۔
لا الہ الاالله وَحدَہُ وَحدَہُ وَحدَہُ کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)فرماتے ہیں ۔
حضرت جبرائیل ، رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا اگر آپ کی امت میں کوئی شخص لا الہ الاالله وحدہ وحدہ وحدہ کہے گا تو وہ خوش بخت ہوگا۔
خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جو خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا وہ جنت میں جائے گا اور خلوص سے لاالہ الاالله کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کو الله نے اس کیلئے حرام قرار دیا ہے ، اس سے رکا رہے۔
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں کہ صفا اور مروہ کے درمیان حضرت جبرائیل میرے پاس آئے اور کہا ، آپ کی امت میں سے جو بھی خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا وہ جنت میں جائے گا۔
(۳) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں ۔جو خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا ، داخلِ بہشت ہو گا اور خلوص سے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ الله نے جس چیز کواس کیلئے حرام قرار دیا ہے اس سے دور رہے۔
(۴) حذیفہ کہتے ہیں کہ باقاعدگی سے لاالہ الاالله کہنے سے لوگوں پر الله کا غضب نہیں ہو گا۔ لیکن یہ اسوقت تک ہے جب دین کی سلامتی کو دنیا کے نقص پر اہمیت دیں ۔لیکن اگر دین کے نقص کو دنیا کی سلامتی پر اہمیت دیں تو انہیں کہا جائے گا کہ تم نے اپنا رخ دنیا کی طرف موڑ لیا ہے، مزید کہا جائے گا۔ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور سچے نہیں ہیں ۔
بلند آواز سے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت پیامبر گرامی قدرنے فرمایا۔ بلند آواز سے لاالہ الاالله کہنے والا آزادہے۔ اور اپنے گنا ہوں کو پاؤں سے اس طرح روندتا ہے، جسطرح درخت کے پتے درخت کے نیچے گرتے ہیں۔
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔ الله کے نزدیک کائنات کے ہر کلام سے لاالہ الاالله جیسا کلمہ محبوب
ترین کلمہ ہے۔ جو شخص بھی لاالہ الاالله کہتا ہے ۔اسکے گناہ قدموں میں اسطرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے نیچے درخت کے پتے۔
(۳) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔ وہی شخص متکبر اور جبر کرنے والا ہے، جو لا الہ الا الله نہیں کہتا۔
لاالہ الاالله کو اس کی شرائط کے مطابق کہنے کا ثواب
(۱) جب حضرت امام رضا (علیہ السلام) نیشاپور پہنچے ، آپ نے مامون کی طرف جانے کا ارادہ فرمایا تو آپ کے ارد گرد اصحابِ حدیث جمع ہوگئے اور کہا اے فرزند رسول آپ ہمارے ہاں سے کوچ فرما رہے ہیں اور آپ نے کوئی حدیث بھی نہیں سنائی جس سے ہم استفادہ کر سکیں۔ حضرت کجاوے میں تشریف فرماتھے اپنا سر کجاوے سے باہر نکال کر فرمایا۔ میں نے اپنے بابا حضرت موسی ابن جعفر (علیہ السلام)سے سنا ہے وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد بزرگوار حضرت جعفرابن محمد سے سنا ہے اور انہوں نے اپنے پدر جان حضرت محمد ابن علی (علیہ السلام) سے اور انہوں نے اپنے بابا حضرت علی ابن حسین سے اور انہوں نے اپنے والد محترم حضرت حسین ابن علی سے سنا ہے اور انہوں نے اپنے والدبزرگوار حضرت علی ابن ابی طا لب (علیہ السلام) کویہ فرما تے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا انہوں نے فرمایا۔ میں نے جبرائیل کویہ کہتے ہوئے سنا اور اس نے خدائے عزوجل سے سنا ۔ الله نے فرمایا لاالہ الاالله میری پناہ گاہ ہے، جو میری پناہ گاہ میں داخل ہو گا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا۔
لاالہ الاالله کی گواہی کی قبولیت کا ثواب
(۱) ایک دن حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اپنے اصحاب میں تشریف فرما تھے۔ اور ان میں حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام)بھی موجود تھے ۔آپ نے فرمایا۔ جو لاالہ الاالله کہے گا،وہ جنت میں داخل ہو گا۔ وہاں بیٹھے ہوئے دو صحابیوں نے کہا ہم بھی لاالہ الاالله کہتے ہیں۔
حضرت نے فرمایا ۔لاالہ الاالله کی گواہی تو صرف اس (حضرت علی (علیہ السلام)) اور اسکے شیعوں کی قبول ہو گی۔ ان سے خداوند متعال نے عہدوپیمان لے رکھا ہے۔
ان دونوں نے دوبارہ کہا۔ ہم بھی لاالہ الاالله کہتے ہیں۔ اس وقت حضرت رسول خدا نے اپنا ہاتھ حضرت علی (علیہ السلام) کے سر پر رکھ کر فرمایا (لاالہ الاالله کی قبولیت) کی نشانی یہ ہے کہ اس سے کئے ہوئے عہدو پیمان نہ تو ڑنا ، اسکی جگہ پر نہ بیٹھنا اور اسکی بات کو نہ جھٹلانا۔
سو مرتبہ لاالہ الاالله الملک… کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں
جو لاالہ الاالله الملک الحق المبین کا سومرتبہ ورد کرے گا تو خدائے عزیز و غالب اسے فقر سے پناہ دے گا ، وحشت قبر کو ختم کرے گا اور اس کو بے نیاز بنا دے گا اور وہ دروازہ جنت پر دستک دینے والا ہو گا۔
بغیر تعجب کے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)فرماتے ہیں
جو تعجب کئے بغیر لاالہ الاالله کہے گا تو الله تعالی اس (ورد) سے پرندہ پیدا کرے گا ، وہ قیامت تک اس کے سر پر سایہ کئے رہے گا ۔اور لاالہ الاالله کہنے والے کا تذکرہ کرتا رہے گا۔
اشھد ان لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص ہر روز﴿اَٴشھَدُ اَن لاَ اِلہَ اِلاّ الله وَحدَہُ لاَشَریکَ لَہ إلھاً وَاحِداً اَحَداً صَمَداً لَم یَتَّخِذ صَاحِبَةً وَلاَوَلَدَاً ﴾کا ورد کرے گا تو الله تعالی اسکے لئے پینتالیس لاکھ نیکیاں لکھے گا اور پنتالیس لاکھ گناہ مٹائے گا اور اسکے پنتالیس لاکھ درجات بلند کرے گا ۔گویا اس نے ایک دن میں بارہ مرتبہ قرآن ختم کیا ہے۔ اور الله اسکے لئے جنت میں گھر بنائے گا۔
ہر روز تیس مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب
(۱)حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)اپنے والد سے اور وہ اپنے والدین سے روایت بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر روز تیس مرتبہ لاالہ الاالله الحق المبین کہے گا تو اسے ثروت دی جائے گی ،اسکا فقر دور کیا جائے گا اور وہ دروازہِ بہشت پر دق الباب کرنے والا ہو گا۔
تسبیحات اربعہ کو زیادہ کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا﴿سُبحَانَ اللهَ وَالحَمدُ للهِ وَلاَاِلَہٰ اِلاَّ الله وَ الله اَکبَر ﴾ زیادہ کہا کرو ۔ کیونکہ قیامت والے دن یہ ذکر اس حالت میں آئے گا کہ کچھ (فرشتے) آگے ، کچھ پیچھے اور کچھ سب کے پیچھے چل رہے ہونگے اور یہ (کلمات) اسکے باقیات الصالحات ہونگے۔
لاالہ الاالله حقاً حقاً کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد بزگوار سے اور وہ اپنے والدین محترم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر روز پندرہ مرتبہ ﴿لاالہ الاالله حقاً حقاً ، لاالہ الاالله إیماناً و تصدیقاً ، لا الہ الاالله عبودیةً ورقاً ﴾ کہے گا تو الله تعالی اس چہرے کی طرف متوجہ ہوگا اور اس سے اپنا رخ نہیں پھیرے گا۔ یہاں تک کہ یہ جنت میں داخل ہوگا۔
تسبیح کا ثواب
دعا کو ماشاء الله … پر ختم کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص بھی دعا کرے اور آخر میں﴿ ماشاء الله لاحول ولاقوة الا بالله﴾ کہے تو اسکی حاجت پوری ہوگی۔
ہر روز سات بار الحمدللہ علی … کہنے کا ثواب
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ہر روز سات مرتبہ ﴿اَ لحَمدُ لله عَلیٰ کُلِّ نِعمَةٍ کانَت اَوھی کائِنَةٌ﴾ کہے تو وہ گذشتہ اور آئندہ کا شکریہ ادا کرچکا ہے ۔
خدا کی وحدانیت اور حضرت محمد کی رسالت کی گواہی کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص صرف لاالہ الاالله کی گواہی تو دے لیکن محمد رسول الله کی گواہی نہ دے تو اسے دس نیکیاں ملیں گی لیکن جو لاالہ الاالله کے ساتھ ساتھ محمد رسول الله کی گواہی بھی دے تو اسے ایک لاکھ نیکیاں دی جائیں گی ۔
(۲) سھیل بن سعد انصاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول خدا سے اس آیت ﴿وَمَا کُنتَ بِجَانِبِ الطّورِ اِذ نَادَینَا﴾ کا معنی پوچھا تو حضرت نے فرمایا خداوند متعال نے مخلوق کو پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے درخت کے سو کھے پتے پر لکھا اور اسے عرش پر لٹکا دیا اور پھر ندادی ، اے امتِ محمد میری رحمت غضب سے پہلے ہے ۔میں تمھارے سوال سے پہلے عطا کرتا ہوں ، طلب مغفرت سے پہلے معاف کردیتا ہوں ۔تم میں سے جو شخص بھی مجھ سے ملاقات کرے گا اور گواہی دے گا کہ میرے علاوہ کوئی معبود نہ تھا اور محمد میرا عبداور فرستادہ ہیں تو میں اپنی رحمت کیساتھ اسے جنت میں داخل کرونگا۔
سو مرتبہ ، تکبیر، تسبیح، تحمید اور تہلیل کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام)نے فرمایا ۔کچھ غُرباء حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوکر عرض کرنے لگے ، یا رسول الله (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ثروتمندوں کے پاس مال ودولت ہے جس سے غلام آزاد کرسکتے ہیں لیکن ہم خالی ہاتھ ہیں ۔ ان کے پاس پیسے ہیں لہذا وہ حج پر جاسکتے ہیں لیکن ہم نہیں جاسکتے ۔ ان کے پاس اس قدر مال ہے کہ صدقہ دے سکیں لیکن ہم خالی ہاتھ ہیں ۔ ان کے پاس اتنا کچھ ہے کہ اسلحہ خرید کر جہاد کر سکیں ، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ جو شخص سو مرتبہ تکبیر (الله اکبر ) کہے تو یہ سو غلام آزاد کرنے سے برتر ہے ۔جو سو مرتبہ تسبیح (سبحان الله ) کہے تو یہ حج پر سو اونٹ لے جانے سے بڑھکر ہے ۔ جو شخص سو مرتبہ تمحید (الحمد لله) کہے تو یہ میدان جنگ میں زین ، رکاب اور جنگی ہتھیاروں سے لیس ایک سو گھوڑے لے جانے سے زیادہ بڑا کام ہے ۔ اور جو شخص سو مرتبہ لاالہ الاالله کہے تو اسکا عمل تمام لوگوں کے اعمال سے برتر ہے مگر یہ کہ جو سو مرتبہ سے زیادہ کہے۔ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جب اس حدیث کا ثروتمند لوگوں کو علم ہوا تو وہ لوگ بھی یہی کچھ بجالائے۔ غرباء دوبارہ بارگاہ رسالت میں آکر عرض کرنے لگے ، اے رسول خدا آپ نے جو کچھ فرمایا تھا اسکا ثروتمندوں کو بھی علم ہو گیا ہے وہ لوگ بھی یہ اعمال بجا لاتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا یہ خدا کا احسان ہے خدا جسے چاہتا ہے احسان مند بناتا ہے اور الله صاحب فضل اور عظمت والا ہے ۔
تسبیحات اربعہ کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے ہیں ۔خدا کی ڈھال اٹھا لو۔ کہنے لگے اب ہمارا کوئی دشمن تو نہیں ہے ڈھا ل کس لئے اٹھائیں ؟ حضرت نے فرمایا نہیں ، جہنم کے مقابلے کیلئے اٹھاؤ اور کہوسُبحَانَ اللهِ وَالحَمد لله وَ لاَ اِلَہٰ اِلاَّالله وَالله اَکبَر۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا سبحان الله والحمد لله ولاالہ الاالله والله اکبر کا کثرت سے ورد کیا کرو کیونکہ یہ ذکر قیامت والے دن اس عظمت کیساتھ آئے گا کہ کچھ فرشتے آگے، کچھ پیچھے اور کچھ اس گروہ کی اتباع کر رہے ہوں گے اور یہ کلمات انسان کے باقی رہنے والے صالح اعمال ہیں ۔
(۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص سبحان الله کہے گا تو الله اسکے لئے بہشت میں ایک درخت کاشت کرے گا اور جو الحمد لله کہے گا الله اس کلمہ کی خاطر اس کیلئے جنت میں درخت لگائے گا (اسی طرح)جو لاالہ الاالله کہے گا الله اسکے لئے بھی اس کلمہ کی وجہ سے فردوس برین میں درخت اگائے گا اور جو شخص الله اکبر کا ورد کرے گا اسکے لئے بھی الله جنت میں درخت کاشت کرے گا ۔اس وقت ایک قریشی نے کہا یا رسول الله پھر تو جنت میں ہمارے بہت درخت ہونگے ! فرمایا جی ہاں لیکن خیال رکھنا کہیں آگ نہ بھیج بیٹھنا کہ سب جل جائیں یہی وجہ ہے کہ خداوندمتعال نے فرما یا الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال بر باد نہ کرو(سورہ محمد آیت ۳۳)۔
(۴)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
ایک دن حضرت رسول خدا نے اپنے اصحاب سے فر مایا کیا تمھیں علم ہے کہ اگر تمھارے کپڑے اور برتن ایک جگہ جمع کر دیئے جائیں اور انہیں ایک دوسرے کے او پر رکھ دیا جائے تو یہ آسمان تک پہنچ جاتے ہیں ، عرض کی ، نہیں۔ حضرت نے فرمایا کیا چاہتے ہو کہ تمھیں ایک ایسی چیز کے متعلق بتاؤں جس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان پر ہوں۔ کہنے لگے یقینا ہم جاننا چاہیں گے۔حضرت رسول خدا نے فرمایا تم میں سے جو بھی فریضہ نمازوں کی ادائیگی کے بعد تیس مرتبہ سبحان الله و الحمد لله ولاالہ الاالله والله اکبر (اس جملے کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان پر ہیں )کہے گا تو یہ جملے اسے دیوار کے نیچے آکر مرنے، غرق ہونے، کنویں میں گرنے ، درندوں کے چیر پھاڑنے، مرگ بد اور یہ اس دن انسان پر گرنے والے ناگوار آسمانی حادثے سے محفوظ رکھتے ہیں اور یہ جملے باقیات الصالحات ہیں۔
سبحان الله کہنے کا ثواب
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ﴿سُبحَانَ اللهِ وَبِحَمدِہِ سُبحَانَ اللهِ العَظِیم وَ بِحَمدِہ﴾ کہے گا الله تعالی اسے تین ہزار نیکیاں عطا کریگا ، تین ہزار درجات بلند کرے گا اور الله اس جملے کا قیامت والے دن پرندہ بنائے گا جو خدا کی تسبیح کرے گا اور اس تسبیح کا ثواب اس شخص کے لئے ہوگا۔
تعجب کے بغیر تسبیح کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص تعجب کے بغیر سبحان الله کہے گا تو الله تعالی اس کلمہ کے عوض ایک پرندہ خلق کرے گا جسکی دو زبانیں اور پر ہونگے وہ تسبیح کرنے والوں کے درمیان اس کی طرف سے قیامت تک الله کی تسبیح کرتا رہے گا الحمد لله ولاالہ الاالله و الله اکبر کی بھی یہی عظمت ہے ۔
سو مرتبہ سبحان الله کہنے کا ثواب
(۱) یونس بن یعقوب کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا ، (اے فرزند رسول ) جو سو مرتبہ سبحان الله کہے تو کیا اسکا خدا کو زیادہ یا د کرنے والے لوگوں میں شمار ہوگا ؟ فرمایا جی ہاں ۔
﴿الحمد لله کما ھو اھلہ﴾ کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو ﴿اَلحَمد للهِ کَمٰاھُوَ اَھلُہ﴾کہے تو لکھنے والے آسمانی (فرشتے) اسکا ثواب لکھنے سے قاصر ہونگے ، راوی کہتا ہے ثواب لکھنے سے کیوں قاصر ہیں ، حضرت نے فرمایا (چونکہ وہ اسکا ثواب نہیں جانتے لہذا بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں ) پروردگارا ہمیں غیب کا علم نہیں ہے تو خدا فرمائے گا جس طرح میرا بندہ کہہ رہا ہے تم اسے لکھ دو ، اسکا ثواب میرے ذمہ ہے ۔
صبح و شام چار مرتبہ الحمد لله رب العالمین کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ہر صبح الحمد لله رب العالمین کہے تو بلا تردید اس نے اس روز کا شکر ادا کر دیا ہے اور جو را ت کے وقت کہے گا تو وہ اس رات کا شکر بجا لانے والا ہوگا۔
تمجید خداکا ثواب
(۱)زرارہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام محمد باقر کی خدمت میں عرض کی کہ خداس کس عمل کو زیادہ پسند کرتا ہے؟ فرمایااپنی تمجید کو۔
تمجید خداوندی کا ثواب
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله تعالیٰ ہر شب و روز تین بار اپنی تمجید کرتا ہے جو خدا کی طرح اسکی تمجید بجالائے گا ، اگر وہ بدبخت ہے تو خوش بخت ہو جائے گا ، میں نے عرض کی ، آقا وہ تمجید کس طرح ہے فرمایا تم یہ کہو أنتَ الله ُ لاَإلَہَ اِلّا أنتَ رَبُّ العَالَمِینَ أَنت الله ُ لَاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ الرّحمنٰ الرَّحیِم أَنت الله ُ َ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ اَلعَلِی الکَبِیر أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ مَالِکِ یَومِ الدّین أَنتَ الله ُ لَاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ اَلغَفُورُ الرَّحیم أَنت الله ُ لَاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ اَلعَزِیزُ الحَکیم أَنتَ الله ُ لَاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ مِنکَ بَدءُ کُلِ شَئٍ وَ اِلیکَ یَعُود أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ لَم تَزَل وَلاَ تَزَالُ أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ خَالقُ الخَیرِ والشَّر أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ خَالِقُ الجَنَّةِ و النَّار أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ الأحَدُ الصَمَد لَم یَلِد وَ لَم یُولد وَ لَم یَکُن لَہ کُفُواً اَحَد أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ اَلمَلِکُ القُدُوس السَّلاَم المُؤمنُ المُھیْمِنُ اَلعَزِیزُ الجَباّر المتَکبّر سُبحان اللهِ عَمَّا یُشرِکُون أنت الله الخَالِقُ البَارِیٴُ المُصوِّرُ لَک الاَ سمَاء ُ الحُسنٰی یُسَبِّحُ لَکَ مَا فِی السَمٰاوَاتِ وَالَارضِ و أَنتَ العَزِیزُ الحَکیم أَنتَ الله ُ لاَ اِلَہَ اِلاَّ أنتَ اَلکَبِیرُ وَ الکِبرِیٰاء ُ رِدَاؤکَ۔
عاقل کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں اگر خدا چاہے تو عاقل کی انتہا اور خاتمہ بہشت ہے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں عاقل دین دار ہے اور جو دین دار ہو گا ، بہشت میں جائے
گا۔
دس خصلتوں کا ثواب
(۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں دس چیزیں ایسی ہیں اگر انسان ان کیساتھ خدا سے ملاقات کرے تو بہشت میں جائے گا (وہ دس چیزیں درج ذیل ہیں) اس بات کی گواہی کہ خداکے علاوہ کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد الله کے رسول ہیں اور اس چیز کا اقرار جو (حضرت محمد)الله کی طرف سے لائے ہیں ، نماز کا قیام ، ادائیگی زکات، رمضان کے روزے ، بیت الله کا حج ، اولیاء خدا کی ولایت کا اقرا ر، دشمنان خدا سے برأت اور ہرنشہ آور چیز سے اجتناب۔
وجود خدا، پیامبری حضرت محمد ، امامت حضرت علی کے اقرار اور واجبات کی انجام دہی کا ثواب
(۱) مفصل بن عمر کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں الله تعالیٰ نے مؤمن کیلئے ایک چیز کی ضمانت دی ہے ، میں نے عرض کی ، آقا کس چیز کی ضمانت دی ہے؟ حضرت نے فرمایا الله تعالیٰ نے اس بات کی ضمانت دی ہے اگر کوئی خدا کی ربوبیت ، ، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی نبوت ، حضرت علی (علیہ السلام) کی امامت کا اقرار کرے ، واجب کئے گئے فرائض بجالائے تو الله انہیں ہمیشہ اپنے جوار میں رکھے گا اور ان سے پوشیدہ نہیں ہو گا میں نے عرض کی خدا کی قسم یہ کرم انسانوں جیسا نہیں ہے اس وقت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا اعمال کم بجالاؤ اور زیادہ نعمتیں حاصل کرو۔
ثواب الاعمال ۱
بیت الخلاء میں جاتے وقت بسم الله کہنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد اور وہ حضرت امیر المؤمنین سے روایت بیان کرتے ہیں کہ جب بھی پیشاب و غیرہ کرنے کیلئے برھنہ ہونے لگو تو بسم الله کہو ، تو فارغ ہونے تک شیطان اپنی آنکھیں بند رکھتا ہے۔
وضو کرتے وقت خدا کا نام لینے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو وضو کرتے وقت خدا کا نام لے گا تو اسکا تمام بدن پاک ہو جائے گا اور ایسا کرنا دو وضوؤں کے درمیان اسکے گناہ کا کفارہ ہوگا اور اگر کوئی وضو کرتے وقت الله کا نام نہ لے تو فقط اعضاء وضو والا جسم کا حصہ پاک ہوگا۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص وضو کرتے وقت خدا کا نام زبان پر جاری کر یگا تو گویا اس نے غسل کیا ہے۔
حضرت امیر المؤمنین کی طرح وضو کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ایک دن حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) محمد ابن حنفیہ کیساتھ تشریف فرماتھے آپ نے فرمایا محمد میرے لئے پانی کا برتن لے آؤ تا کہ میں نماز کیلئے وضو کروں ، جب محمد ابن حنفیہ پانی کا برتن لائے تو آپ نے اپنے دائیں ہاتھ میں پانی لیکر بائیں ہاتھ پر ڈالا اور پھر فرمایا ﴿بِسمِ الله وَالحَمدُ للهِ الّذِی جَعَلَ المَاءَ طَہُوراً وَلَم یَجعَلہُ نَجساً﴾پھر آپ نے اس جگہ کو دھو یا اور فرمایا ﴿اَلَّلھُمّ حَصِّن فَرَجِی وَ اَعِفَّہ،وَاستُرعَورَتِی وَحَرِّمنِی عَلیَ النَّار ﴾ پھر آپ نے کلی کی اور فرمایا ﴿اَلَّلھُمّ لَقِّنِی حُجَّتِی یَومَ اَلقَاکَ وَ اَطلِق لِسانیِ بِذکرِک ﴾ پھر ناک میں پانی ڈالتے ہوئے فرمایا ﴿اَلَّلھُمّ لاَ تُحَرِّم عَلیّٰ رِیحَ الجَنَّةِ وَاجعَلنِی مِمَّن یَشُمُّ رِیحَھٰا و رُوحَھَا وَ رِیحَا نَھٰا و طِیبَھَا ، ﴾ راوی کہتا ہے پھر آپ نے اپنا چہرہ مبارک دھویا اور فرمایا ﴿ اَلَّلھُمّ بَیّض وَجھیِ یَومَ تَسوَّدُ فیہِ الوُجوہُ وَ لاَ تُسوِّد وَجھیِ یَومَ تَبیَضُّ فِیہِ الوُجوہُ﴾ پھر آپ نے دایاں ہاتھ دھوتے وقت فرمایا ﴿اَلَّلھُمَّ اَعطِنِی کِتَابی بِیَمِینِی وَ الخلُدَ فیِ الجِنَانِ بَیَسارِی وَ حَاسِبنیِ حِسَاباً یَسِیراً﴾ پھر بایاں ہاتھ دھویا اورفرمایا﴿اَلَّلھُمّ لاتُعطِنِی کِتَابی بِشِمٰالِی وَلاَ مِن وراء ِ ظَہرِی وَ لاَ تجعَلھٰا مَغلُولَةً اِلیٰ عُنُقِی وَ اعُوذُبِکَ مِن مُقَطِعَاتِ الَنَیرَانِ﴾ پھر آپ نے سر کا مسح کیا اور فرمایا ﴿ اَللَّھُمَّ غَشِّنِی بِرَحمَتِک وَ بَرکَاتِکَ وَ عَفوِکَ﴾ اور پھر پاؤں کا مسح کرتے ہوئے فر ما یا ﴿اَللَّھُمَّ ثَبِّتنِی عَلیٰ الصِّرَاطِ یُومَ تَزِلُّ فِیہِ الاَقدَامِ وَ اجعَل سَعیِی فِی مَا یُرضِیکَ عَنِّی یَا اَرحَمَ الرَّاحِمِینَ﴾اسوقت آپ نے اپنا چہرہ محمد ابن حنفیہ کی طرف کیا اور فرمایا اے محمد جو میری طرح وضو کرے گا اور یہ دعائیں پڑھے گا تو الله تعالیٰ استعمال ہونے والے پانی کے ہر قطرے کی تعداد میں فرشتے پیدا کرے گا جو قیامت تک الله تعالیٰ کی تسبیح تقدیس اور کبر یائی کرتے رہیں گے اور خدا انکے اس عمل کا ثواب و ضو کرنے والے کو عطا کرے گا۔
تولیے سے اعضاء وضو کے صاف کرنے یا نہ کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو وضو کے بعد تو لیے و غیرہ سے اعضاء وضو صاف کرے گا اسے ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور جو وضو کے بعد کسی چیز سے خشک نہیں کرے گا اور اعضاء وضو خود بخود خشک ہو جائیں تو اسے تیس نیکیوں کا ثواب ملے گا۔
نماز مغرب اور صبح کے وضو کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص نماز مغرب کیلئے وضو کریگا تو یہ وضو اسکے گذشتہ دن کے گناہوں کا کفارہ ہوگا مگر یہ کہ گناہ کبیرہ ہو اور جو نماز صبح کیلئے وضو کریگا تو یہ اسکے گذشتہ رات کے گناہوں کا کفارہ ہو گا مگر یہ کہ گناہ کبیرہ ہو۔
وضو کرتے وقت آنکھیں کھلی رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں
وضو کرتے وقت آنکھیں کھلی رکھا کرو شاید ایسا کرنے سے تم جہنم کی آگ دیکھنے سے بچ جاؤ۔
دوبارہ (تجدید) وضو کا ثواب
(۱)حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں
نماز عشاء کیلئے تجدید وضو، لا و الله اور بلیٰ والله (نہیں خدا کی قسم ، ہاں خدا کی قسم ) جیسی قسموں کے گناہ کو مٹا دیتا ہے۔
(۲) حضرت امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو نماز کے علاوہ تجدید وضو کرتا ہے تو الله تعالیٰ استغفار کے بغیر ہی اسکے گناہوں کی معافی کی تجدید کردیتا ہے۔
مسواک کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
مسواک کرنے کی بارہ خاصیتں ہیں ، سنت پیغمبر ہے ، منہ کو صاف رکھتا ہے آنکھوں کو نورانیت ملتی ہے خدا راضی ہوتا ہے دانت سفید ہوتے ہیں ، دانتوں کو خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے ، جبڑا مضبوط کرتا ہے، کھانے کی بھوگ لگتی ہے ، بلغم دور کرتا ہے ،حافظہ زیادہ ہوتا ہے ، نیکیاں دگنی ہوتی ہیں اور ملائکہ خوش ہوتے ہیں۔
(۲) حضرت جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)نے فرمایا :
اگر لوگوں کو مسواک کرنے کے فوائد کا علم ہوتا تو وہ بستر میں بھی مسواک کرتے۔
(۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں
مسواک کرنے سے بلغم جاتا رہتا ہے اورعقل زیادہ ہوتی ہے ۔
احترام مسجد میں آب دہان منہ میں لے جانا
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا
جو شخص تعظیم مسجد کے حق کا لحاظ کرتے ہوئے آب دہان (تھوک) منہ میں لیجاتا ہے ،خدا دھان کو اسکے بدن کی سلامتی کا عامل قرار دے گا اور اس کے جسم کو کوئی آسیب نہیں پہنچے گا۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص مسجد میں تھوک نہ پھینکے اور گلے میں لے جائے تو اسے جو بیماری بھی ہوگی وہ (جلد) تندرست ہو جائے گا۔
سوتے وقت وضو کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص باو وضو ہو کر بستر پر جائے تو رات کو جتنی دیر تک سورہا ہے اسکا بستر مسجد کی طرح عبادت گاہ ہوگا۔
زیادہ کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص کثرت سے کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے تو اس سے بخشش کا سامان ہو گا اور شیطان سے نفرت ہوگی۔
کپڑا باندھ کر حمام جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص کوئی کپڑا باندھ کر (دھوتی وغیرہ) حمام جائے گا تو الله تعالیٰ اسے اپنے حجاب سے باحجاب رکھے گا۔
کسی مؤمن کی شرم گاہ نہ دیکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص حمام میں جائے اور مؤمن بھائی کی شرم گاہ نہ دیکھے تو الله تعالیٰ اسے جہنم کے کھولتے ہوئے پانی سے محفوظ رکھے گا۔
خطمی سے سرد ھونے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
خطمی سے سرد ھوناسردرد ، بیزاری اور فقر سے نجات کا موجب ہے اور سر کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں
خطمی سے سردھونا فقر کی دوری کا سبب ہے اس سے روزی بڑھتی ہے اور مزید فرمایا یہ (امراض و غیرہ کا ) تعویذ ہے۔
(۳) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں
خطمی سے سردھونا رزق زیادہ کرنے کا بہترین عمل ہے۔
بیری کے پتوں (سدر) سے سر دھونے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
حضرت رسول خدا بیری کے پتوں سے سر دھوتے ہوئے فرمایا کرتے تھے اپنے سر کو بیری کے پتوں سے دھویا کرو کیونکہ تمام مقرب فرشتے اور پیامبران گرامی اسے مقدس جانتے ہیں جو شخص بیر کے پتوں سے سر دھوئے گا خدا ستر دن تک شیطانی وسو سوں کو اس سے دور رکھے گا ، جس شخص سے خداوند متعال ستر دن تک و سوسہٴ شیطانی کو دور رکھے وہ گناہ نہیں کرتا اور جوگناہ نہ کرے وہ جنت میں جائے گا۔
(۲) عیسیٰ بن عبدالله علوی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت بیان کرتے ہیں۔
کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جب غمگین ہوتے تو حضرت جبرائیل آکر کہتے اپنے سر کو بیری کے پتوں سے دھو لیجیئے۔
خضاب کرنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس اطلاع پہنچی کہ آپ کے اصحاب میں سے بعض لوگوں نے اپنی داڑھیوں کو زرد رنگ کا خضاب کیا ہے حضرت نے فرمایا : یہ اسلامی خضاب ہے میں ان لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں میں ان کے پاس گیا اور انہیں حضرت کے فرمان سے آگاہ کیا۔ وہ لوگ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے جب حضرت نے انہیں دیکھا تو فرمایا یہ اسلامی خضاب ہے ، حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں جب انہوں نے یہ بات سنی تو خضاب کی طرف زیادہ راغب ہوئے اور انہوں نے اپنی داڑھیوں کو سرخ رنگ کا خضاب کیا جب حضرت تک یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا یہ خضابِ ایمان ہے مجھے اچھا لگتا ہے کہ میں انہیں دیکھوں حضرت امیر المؤمنین کہتے ہیں میں ان کے پاس گیا اور حضرت کے فرمان سے آگاہ کیا وہ لوگ حضرت کی خدمت میں شرفیاب ہوئے۔ حضرت نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایایہ خضابِ ایمان ہے انہوں نے اس فرمان کو سننے کے بعد مرتے دم تک اس پر عمل جاری رکھا ۔
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں
خدا کے نزدیک محبوب ترین خضاب گہرا سیاہ رنگ کا ہے۔
(۳) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں
خضاب کے لئے ایک درہم خرچ کرنا الله کی راہ میں سو درہم خرچ کرنے سے بر تر ہے ، خضاب کی چودہ خصوصیات ہیں ۔ کانوں سے ہوا کو روکتا ہے ، آنکھوں کی بینائی بہتر کرتا ہے ، ناک کی جڑ کو نرم کرتا ہے ، منہ سے خوشبو آتی ہے ، جبڑے محکم اور مضبوط ہوتے ہیں ۔ بغلوں کی بدبو ختم ہوجاتی ہے، و سوسہٴ شیطانی کم ہوتا ہے ، فرشتوں کی خوشحالی ، مؤمنوں کے لئے بشارت اور کافروں کی سختی کا باعث ہے ۔ یہ زینت ، خوشبو اور قبر کی سختی سے دوری کا مو جب ہے ، اور خضاب کی وجہ سے منکر و نکیر حیاء کریں گے ۔
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
مہندی انسان سے بدبو کو دور کرتی ہے، آبرو اور عزت میں اضافہ کرتی ہے منہ کو خوشبو دار بناتی ہے اور اولاد کو نیکو کار بناتی ہے۔ مزید فرمایا جو شخص نورہ استعمال کرنے کے بعد سر سے پاؤں تک مہندی لگائے تو اس سے فقر دور ہو جائے گا۔
(۵) حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں
سیاہ رنگ کا خضاب عورتوں کی زینت اور دشمنوں کی خواری کا موجب ہے ۔
(۶) حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا
جو شخص نورہ استعمال کرے اور بدن کو مہندی سے خضاب کرے تو دوسری دفعہ ان چیزوں کے استعمال تک الله اسے تین چیزوں سے محفوظ رکھے گا ۔ جزام ، برص اور خارش جیسی بیماریاں ۔
نورہ استعمال کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا
نورہ تعویذ ہے اور جسم کو پاک و صاف کرتا ہے۔
سر میں کنگھی کرنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں
سر میں کنگھی کرنے سے وباء دور ہوتی ہے، روزی زیادہ ہوتی ہے اور جماع میں کثرت ہوتی ہے۔
داڑھی میں ستر مرتبہ کنگھی کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص ایک ایک کرکے گنتے ہوئے ستر مرتبہ داڑھی میں کنگھی کرے تو چالیس دن تک شیطان اسکے نزدیک نہیں آئے گا۔
سرمہ لگانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
سرمہ بصارت کو جلاء بخشتا ہے ، اشکوں کو روکتا ہے اور بال اگاتا ہے۔
(۲) حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو الله اور روز قیامت پر یقین رکھتا ہے ، وہ سرمہ لگائے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
رات کو سوتے وقت سرمہ لگانے سے آنکھوں سے پانی بہنا بند ہو جائے گا۔
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں
سرمہٴ لگانے سے بال اگتے ہیں ، اشک خشک ہوتے ہیں ، تھوک گاڑھی ہوتی ہے اور بصارت کو جلاء ملتی ہے۔
بال کٹوانے کا ثواب
(۱)راوی کہتا ہے کہ مجھے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا
سر کے بال کٹواؤ تا کہ حشرات ریز ، جوئیں اور کثافت کم ہو ، بال کٹوانے سے گردن موٹی ہوتی ہے اور آنکھوں کو جلاء ملتی ہے۔
ناخن کاٹنے اور مونچھیں چھوٹی کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔
جو شخص جمعہ والے دن ناخن اتارے گا الله تعالیٰ اسکی انگلیوں سے تکلیف کو نکال دے گا اور دوا کو داخل کرے گا۔
(۲) حضرت رسول خدا نے فرمایا
جو ہفتہ یا جمعرات کو ناخن کاٹے گا اور مونچھیں چھوٹی کرے گا اسے داڑھ اور آنکھ درد سے معافی ہے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)نے فرمایا
جو ایک کے علاوہ باقی ناخن جمعرات کو اتارے اور اس ایک کو جمعہ کیلئے چھوڑدے تو الله اسے فقر سے دور رکھے گا۔
(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا ناخن اتارنا بڑی تکلیفوں میں رکاوٹ اور رزق میں اضافے کا سبب ہے ۔
(۵) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جمعہ کے دن ناخن اتار نا انسان کو جزام ،برص اور اندھے پن سے نجات دیتا ہے اگر ناخن نہ بھی اتارنے ہوں تو کوئی چیز پھیر لے ۔
(۶) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو شخص جمعہ والے دن ناخن اور مونچھیں کاٹتے ہوئے یہ کہے بِسمِ اللهِ وَ بِاللهِ وِ عِلٰی مِلَّةِ رَسُولِ الله۔ تو اسے ہر بال اور ناخن کی تعدا د میں حضرت اسماعیل کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔
اس کتاب کے مؤلف جناب ابو جعفر بن علی (شیخ صدوق ) کہتے ہیں کہ میرے والد رحمة الله کی مجھے ایک نصیحت یہ تھی کہ بیٹا اپنے ناخن کاٹو اور مونچھیں چھوٹی کرواؤ دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے ناخن کاٹنا شروع کرو اور جب بھی یہ دو کام کرنے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو بِسم الله و بِا للهِ و عَلیٰ مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ بیٹا جو یہ عمل بجالائے گا تو خدا اسے ہر ناخن اور بال کی تعداد میں غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا اور اسے موت کے علاوہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں کریگا۔
سفید جوتے پہننے کا ثواب
(۱) سدیر سیر فی کہتا ہے میں سفید جوتا پہن کر حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی زیارت کیلئے گیا تو حضرت نے مجھے فرمایا اے سدیر یہ کیسا جوتا ہے ؟ کیا عمداً پہنا ہے ؟ میں نے عرض کیا۔ میں آپ پر قربان جاؤں ۔ نہیں (ویسے ہی پہنا ہے ) حضرت نے فرمایا جو شخص سفید جوتا خرید نے کے ارادے سے بازار جائے اور جوتا خرید لائے تو جوتا پرانا ہونے تک اسے ایسا مال ملتا ہے جسکا اسے گمان تک نہیں ہے۔
ابو نعیم کہتا ہے کہ مجھے سدیر نے بتایا کہ میرا یہ جوتا ابھی پرانا نہیں ہوا تھا مجھے ایسی جگہ سے سو دینار ملے جسکا مجھے گمان تک نہ تھا۔
زرد رنگ کا جوتا پہننے کا ثواب
(۱) حنان بن سدیر کہتا ہے کہ میں سیاہ جوتا پہن کر حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی زیارت کو گیا۔
حضرت نے فرمایا۔
سیاہ جوتا کیوں پہن رکھا ہے ؟ کیا اس کے مضرات سے واقف نہیں ہو ؟ میں نے عرض کی ، اسکا کیا ضرر ہے ؟ فرمایا یہ بینائی اور مردانہ قوت کم کرتا ہے۔ اور یہ غم و غصہ کا موجب ہے۔ مزید یہ کہ یہ جبار لوگوں کا لباس ہے۔ زرد جوتا پہن اور اسکے فوائد سے بہرہ مند ہو۔ عرض کی ، اسکے کیا فوائد ہیں ؟ فرمایا بینائی اور مردانہ قوت میں اضافہ کرتا ہے ، غم و غصہ کو ختم کرتا ہے۔ اور پیامبران گرامی قدر کے لباس کا حصّہ ہے۔
جوتا پہننے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جوتا پہننے سے بینائی بڑھتی ہے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں
جو ہمیشہ جوتا پہنتا ہے وہ جزام میں مبتلا نہیں ہوگا۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا گرمیوں میں یا سردیوں میں ؟ فرمایا اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ (خواہ کوئی موسم بھی ہو جوتا پہنے)
نیا لباس کاٹتے وقت (انا انزلناہ) کی تلاوت کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص نیا کپڑا کاٹنے لگے تو پہلے چھتیس مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کرے جب ﴿ تَنَزَّلُ المَلاَئِکَةُ﴾ پر پہنچے تو کپڑے پر پانی کا ہلکا سا چھڑکاؤکرے۔ پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ دعا مانگے ﴿اَلحَمدُللهِ الَّذِی رَزَقنِی مَا اَُتَجمَّلُ بِہ فیِ النّاسِ وَ اُٴوَارِی بِہ عَورَتِی وَأُصَلِّی فِیہ لِربَّی وَ اَحمَدُ اللهَ ﴾اس کپڑے کے پرانے ہونے تک ہمیشہ کھانے پینے کی چیزوں میں وسعت رہے گی۔
آئینہ دیکھتے وقت خدا کی زیادہ ستائش کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا خدائے بزرگ نے جنت کو ان نوجوان کیلئے قرار دیا ہے جو زیادہ آئینہ دیکھے اور کثرت سے خدا کی حمد اور ستائش بجالائے۔
کسی یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھ کر مندرجہ ذیل ذکر کی تلاوت کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد اور وہ اپنے اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص یہودی، عیسائی، مجوسی یا کسی غیر مسلم کو دیکھ کر یہ کہے ﴿اَلحَمدُ للهِ ِ الّذِی فَضَّلنِی عَلَیکَ بِالاسلَام دِیناً وَ بِالقُرآنِ کِتَاباً و بِمُحَمدٍ نَبِیاً وَبِعَلیٍّ امَاماً وَ بالمُؤمِنِینَ ۱خوَاناً وَ بِالکَعبَةِ قِبلَةً﴾ تو خدا پڑھنے والے کو ان لوگوں کیساتھ جہنم میں جمع نہیں کرے گا ۔
کامل وضو ، عمرہ، نماز اور ادائے زکات … کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) اپنے والد حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ جو شخص کامل وضو کرے۔ عمدگی سے نماز بجالائے۔ اپنے مال کی زکات ادا کرے ، غصے اور زبان پر کنٹرول رکھے ، اپنے گناہوں سے استغفار کرے ، اپنے نبی کی اہلبیت کا خیر خواہ رہے۔ تو اسکے ایمان کے تمام حقائق کامل ہونگے۔ اور اسکے لئے جنت کے دروازے کھلے ہونگے۔
﴿رَضِیتُ بِالله رَبّاً … ﴾کہنے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں جو شخص ﴿رَضِیتُ بِالله رَبّاً،وَبِالاِسلاَمِ دِیناً وَ بِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَ بِأھلِ بَیتِہِ أَولِیأء ً ﴾ کہے تو قیامت والے دن الله کا حق ہے کہ اسے راضی کرے ۔
شب و روز کی دعا کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں کیا چاہتے ہو کہ میں تمھیں ایسا اسلحہ دوں جس سے تمھارا رزق زیادہ ہو اور تم دشمنوں کے شر سے محفوظ رہ سکو ۔کہنے لگے ، جی ہاں (یارسول الله) ، حضرت نے فرمایا ہر شب وروز دعا مانگا کرو۔ کیونکہ دعا مؤمن کا اسلحہ ہے۔
مسجد جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ تورات میں لکھا ہے کہ زمین پر میرے گھر مساجد ہیں۔ خوش قسمت ہے وہ عبد جو اپنے گھر وضو کرکے میرے گھر میری زیارت کے لئے آتا ہے جان لو !زیارت کروانے والے کیلئے زائر کی تکریم کرنا ضروری ہے۔
ایک اور حدیث میں ہے۔ جان لو ! تاریکی میں مساجد کی طرف جانے والوں کو قیامت والے دن درخشاں نور کی بشارت اور خوشخبری ہے۔
مسجد میں رفت وآمد کا ثواب
(۱) حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں جو مساجد میں رفت و آمد رکھتے ہیں۔ وہ آٹھ چیزوں میں سے (کم از کم) ایک چیز کو (ضرور) حاصل کرینگے۔ راہ خدا میں کسی بھائی سے استفادہ یا بہت زیادہ علم کا حصول ،یا محکم نشانی کا ظہور یا اس رحمت کا ملنا جسکا انتظار تھا یا نابود ی سے بچانے والی گفتگو کا حصول یا ہدایت کرنے والے کلام کی سماعت یا خوف کی وجہ سے ترک گناہ ، یا شرم کی وجہ سے گناہ سے دوری۔
پیدل مسجد جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص مسجد میں پیدل جائے گا تو جب بھی وہ اپنا پاؤں خشک و تر جگہ پر رکھے گا تو اس زمین سے لیکر ساتوں زمین تک سب اس کے لئے خدا کی تسبیح و تقدیس بجا لائیں
گے۔
قرآنی گفتگو اور مسجد کے گھر ہونے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد سے اور وہ اپنے اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔
جس کی گفتگو قرآن ہوگی اور گھر مسجد ہو گا تو خدا جنت میں اسکے لئے گھر بنائے گا۔
وضو کرکے مسجد جانے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
تورات میں لکھا ہے کہ زمین پر میرے گھر مساجد ہیں۔ خوش قسمت ہے وہ عبد جو اپنے گھر وضو کرکے میرے گھر میری زیارت کے لئے آئے جان لو !زیارت کروانے والے کیلئے زائر کی تکریم کرنا ضروری ہے۔
(۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔
جان لو الله کا فرمان ہے کہ زمین پر میرے گھر مساجد ہیں جسطرح ستارے اہل زمین کیلئے نور افشانی کرتے ہیں اسی طرح مساجد اہل آسمان کیلئے نور افشانی کرتی ہیں۔ جان لو! وہ خوش قسمت ہیں جنکے گھر مساجد ہیں۔ اور یہ بھی جان لو کہ جو عبد ِ خدا اپنے گھر سے وضو کرکے میرے گھر میری زیارت کیلئے آتا ہے و ہ خوشحال ہے۔ اس بات کی طرف بھی متوجہ رہو کہ زیارت کروانے والے پر زائر کی تعظیم ضروری ہے۔ متوجہ رہو کہ تاریکی میں مساجد کی طرف چل کر جانے والے کیلئے قیامت والے دن درخشاں نور کی بشارت ہے۔
(۳)حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں ۔جب اہل زمین گناہ میں مشغول ہوتے ہیں۔ یا غلط اور بُرے کام کرتے ہیں۔ تو الله تعالیٰ بدون استثناء اہل زمین کو عذاب میں مبتلا کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ لیکن جب بوڑھوں کو نماز کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے اور بچوں کو قرآن پڑھنا سیکھتے ہوئے دیکھتا ہے تو اسے ان پر رحم آجاتا ہے اور غذاب کو مؤخر کر دیتا ہے۔
اول وقت میں پنجگانہ نمازوں کی ادائیگی کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں اے اَبان! جو پنجگانہ واجب نمازوں کو ادا کرتا ہے اور ان کے اوقات کا خیال رکھتا ہے (یعنی اول وقت میں پڑھتا ہے) وہ قیامت والے دن الله کا اس حالت میں دیدار کریگا کہ اس کے پاس عہدو پیمان ہو گا جس کی وجہ سے خدا اسے جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص نمازوں کو وقت پرنہیں پڑھتا تھا تو خدا کی مرضی ہے چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے معاف کردے۔
(۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں ایک دن حضرت رسول خدا مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ کے چند اصحاب بھی مسجد میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا۔ کیا جانتے ہو تمہارے پروردگار نے تمھیں کیا فرمایا ہے ؟ تمھارے رب نے فرمایا ہے جو شخص پنجگانہ واجب نمازوں کی ادائیگی کرے اور ان کے اوقات کا خیال رکھے تو وہ قیامت والے دن اس حالت میں میرا دیدار کرے گا کہ اس کا مجھ پر عہد وپیمان ہوگا۔ میں اس عہد کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرونگا اور جو انہیں بروقت بجانہ لائے گا اور اوقات نماز کا خیال نہیں رکھے گا تو پھر یہ مجھ پر ہے کہ میں اسے عذاب دوں یا اسکی مغفرت کروں۔
نافلہ نمازوں کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ نافلہ نمازیں ہر مؤمن کیلئے مایہٴ تقرب ہیں۔
مسجد میں چراغ جلانے کا ثواب
(۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں جو الله کی کسی مسجد میں چراغ جلا ئے گا تو حاملان عرش اور خداکے
فرشتے اسوقت تک اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے جب تک اس چراغ سے مسجد کو روشنی میسر ہوتی رہے گی۔
نماز کی حالت میں آب دہن (تھوک ) کو منہ میں رکھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص الله تعالیٰ کی جلالت اور بزرگی کی خاطر نماز کی حالت میں اگر تھوک آ جائے تو تھوک کو منہ میں رکھتا ہے۔ تو خداوند متعال مرنے تک اسے صحت و سلامتی دے گا۔
مسجدالحرام میں نماز پڑھنے کا ثواب
(۱) حضرت امام رضا (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا مسجد الحرام میں پڑھی گئی ایک نماز کسی دوسری مسجد میں پڑھی جانے والی نماز سے ایک لاکھ گنا زیادہ ثواب رکھتی ہے۔
مسجدنبوی میں نماز کا ثواب
(۱)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا خدا کے نزدیک دوسری تمام مساجد کی نسبت میری مسجد میں نماز پڑھنا دس ہزار نمازوں کے برابر ہے مگر مسجد الحرام میں پڑھی گئی ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ثواب رکھتی ہے ۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے درمیان نماز کا ثواب
(۱) حسن بن علی و شاء کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے پوچھا کیا مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں نماز کا ثواب ایک جیسا ہے ؟ فرمایا جی ہاں اور ان دونوں کے درمیان پڑھی گئی نماز دوسری جگہوں کی نسبت دوہزار نمازوں کے برابر ہے۔
مسجد کوفہ میں نماز کا ثواب
(۱) ابو بصیر کہتے ہیں میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے یہ سنا ، آپ فرما رہے تھے مسجد تو مسجد کوفہ ہے۔ اس میں ایک ہزار نبی اور ایک ہزار وصی نے نماز پڑھی ہے۔ اس مسجد میں حضرت نوح کے زمانے میں زمین سے پانی نکلا اور اِن کی کشتی بھی اس مسجد میں بنائی گئی۔ اس کی دائیں طرف خشنودی خدا ہے۔ اسکے وسط میں باغ بہشت کا ایک باغ ہے۔ اور اسکی بائیں طرف مکر ہے۔ میں نے پوچھا مکر سے کیا مراد ہے؟ فرمایا مکر یعنی شیطان کے گھر۔
(۲) محمد بن سنان کہتے ہیں میں نے حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے یہ فرماتے ہوئے سنا۔ مسجد کوفہ کی ایک فرادیٰ نماز دوسری مسجدوں کی ستر با جماعت نمازوں سے افضل ہے۔
(۳)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔
مسجد کوفہ کی ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزارنمازوں کے برابر ہے ۔
بیت المقدس ، جامع مسجد ، مسجد قبیلہ اور مسجد بازار میں نماز کا ثواب
(۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجدا د سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا۔
بیت المقدس کی ایک نماز ،ہزار نمازوں کے برابر ہے جامع مسجد کی ایک نماز ایک سو نمازوں کے برابر ہے قبیلے کے مسجد کی ایک نماز پچیس نمازوں کے برابر ہے اور بازار کی مسجد میں اداکی گئی ایک نماز بارہ نمازوں کے برابر ہے انسان کی گھر میں اداکی گئی ایک نماز فقط ایک نماز ہی ہے۔
مسجد میں جھاڑو کرنے کا ثواب
(۱) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے مروی ہے ۔
حضرت رسول خدا نے فرمایا جو جمعرات یا شب جمعہ مسجد میں جھاڑو کرے۔ اور آنکھ میں ڈالے گئے سرمہٴ کی مقدار مٹی صاف کرے تو الله تعالیٰ اسکی مغفرت کریگا۔
|