(چھٹا مطلب)
﴿﴿۶﴾ رقعہ حاجت ﴾
تحفتہ الزائر میں امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ کسی مومن کو جب کوئی حاجت در پیش ہو یا کسی معاملے میں خوف لاحق ہو تو وہ ایک سفید کاغذ پر یہ عبارت لکھے :
بِسْمِ اﷲ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے شروع جو بڑا رحم
الرَّحِیمِ اَللّٰھُمَّ إنِّی
والا مہربان ہے اے معبود میں
ٲَتَوجَّہُ إلَیْکَ
تیری طرف آیا ہوں بوسطہ
بِٲَحَبِّ الْاََسْمائِ
تیرے سب سے پسندیدہ نام
إلَیْکَ وَٲَعْظَمِہا
کے جو تیرے نزدیک سب
لَدَیْکَ وَٲَتَقَرَّبُ وَ
ناموں سے عظیم ہے تیرا قرب
ٲَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِمَنْ
چاہا اور تیرے حضور وسیلہ بنایا
ٲَوْجَبْتَ حَقَّہُ عَلَیْکَ
ہے اس کو جس کا حق تو نے
بِمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَ
خود پر لازم ٹھہرایا وسیلہ بنایا
فاطِمَۃَ وَالْحَسَنِ وَ
ہے محمد(ص)، علی (ع)، فاطمہ (ع)، حسن (ع)، حسین (ع)،
الْحُسَیْنِ وَعَلِیِّ بْنِ
کو اور وسیلہ بنایا ہے علی (ع)بن
الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدِ
الحسین(ع)، محمد(ع)
بْنِ عَلِیٍّ وَجَعْفَرِ بْنِ
بن علی(ع) ، جعفر(ع) بن
مُحَمَّدٍ وَمُوسَی بْنِ
محمد(ع) کو اور مو(ع)سیٰ بن
جَعْفَرٍوَعَلِیِّ بْنِ
جعفر(ع)، علی(ع) بن
مُوسی وَمُحَمَّدِ بْنِ
موسیٰ(ع) ،محمد(ع) بن علی(ع) ،علی(ع)
عَلِیٍّ وَعَلِیِّ بْنِ
بن محمد(ع) اور حسن(ع) بن
مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ
علی (ع) کو اور وسیلہ بنایا ہے
بْنِ عَلِیٍّ وَالْحُجَّۃِ
حجت منتظر (ع) کو خدا کا
الْمُنْتَظَرِ صَلَواتُ
درود ہو ان سب
اﷲُ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ
معصومین (ع) پر خدایا میرا یہ
اکْفِنِی کَذا وَکَذا
اور یہ کام بنا دے
لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت کا تذکرہ کرے پھر اس کاغذ کو مٹی میں لپیٹ کر آب جاری یا کنویں میں ڈال دے انشائ اﷲ خداوند کریم جلد ہی یہ حاجت پوری فرمادے گا۔
(ساتوں مطلب)
﴿۷﴾
﴿غیبت امام العصر (ع)
میں دعا ﴾
معتبر سند کے ساتھ روایت ہوئی ہے کہ امام العصر (ع)کے پہلے وکیل شیخ ابو عمرو نے یہ دعا ابو علی محمد بن ہمام کو لکھوائی اور اس
کے پڑھنے کی ہدایت بھی فرمائی ۔سید بن طاؤس نے جمال الاسبوع میں روز جمعہ کی نماز عصر کے بعد پڑھنے کی دعائیں نقل کیں اور اس دعا کو بھی ان میں ذکر کیا اور فرمایا ہے کہ جو دعائیں ہم نے نقل کی ہیں ۔ اگر ان سب کو پڑھنے میں تمہیں کوئی عذر ہو تو بھی اس دعا کو ترک کرنے سے ڈرنا کیونکہ اسے ہم نے اﷲ تعالیٰ کا خاص فضل تصور کیا ہے جو اس نے ہمارے لیے مخصوص فرمایا ہے ۔پس اس دعا پر اعتماد کرنا اور اسے پڑھنا وہ دعا یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ عَرِّفْنِی
اے معبود مجھ کو اپنی ذات
نَفْسَکَ فَ إنَّکَ إنْ
کی معرفت کرا کہ یقینا
لَمْ تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ
اگر تو نے مجھے اپنی معرفت
لَمْ ٲَعْرِفْ
نہ کرائی تو میں تیرے
رَسُولَکَ۔ اَللّٰھُمَّ
رسول (ص) کو نہ پہچان سکوں گا
عَرِّفْنِی رَسُولَکَ
اے معبود مجھے اپنے رسول(ص)
فَ إنَّکَ إنْ لَمْ
کی معرفت کرا کہ یقینا
تُعَرِّفْنِی رَسُولَکَ
اگر تو نے مجھے اپنے رسول (ص)
لَمْ ٲَعْرِفْ حُجَّتَکَ۔
کی معرفت نہ کرائی تو
اَللّٰھُمَّ عَرِّفْنِی
میں تیری حجت کو نہ
حُجَّتَکَ فَ إنَّکَ
پہچان پاؤں گا اے معبود
إنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی
مجھے اپنی حجت (ع)کی معرفت
حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ
کرا یقینا اگر تو نے مجھے اپنی
دِینِی۔ اَللّٰھُمَّ لاَ
حجت کی معرفت نہ کرائی
تُمِتْنِی مِیْتَۃً جاھِلِیَّۃً
تو میں دین سے بھٹک
وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ
جاؤں گا اے معبود مجھے
إذْ ھَدَیْتَنِی۔ اَللّٰھُمَّ
جاہلیت کی موت نہ دے
فَکَما ھَدَیْتَنِی
اور میرے دل کو ٹیڑھا
لِوِلایَۃِ مَنْ فَرَضْتَ
نہ ہونے دے جب کہ تو نے
عَلَیَّ طاعَتَہُ مِنْ
مجھے ہدایت دی اے
وِلایَۃِ وُلاۃِ ٲَمْرِک
معبود جیسے تو نے مجھے ان کی
بَعْدَ رَسُولِکَ
ولایت سے آگاہ کیا
صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَ
جن کی پیروی مجھ پر واجب
آلِہِ حَتَّی والَیْتُ وُلاۃَ
کی ہے انکی ولایت جو تیرے رسول(ص)
ٲَمْرِکَ ٲَمِیرَ
کے بعد تیرے والیان امر(ع) ہیں
الْمُؤْمِنِینَ عَلِیَّ بْنَ
تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی
ٲَبِی طالِبٍ وَ
آل(ع) پر یہ اس لیے کیا کہ میں تیرے
الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ
والیان امر (ع)کی ولایت قبول کروں
وَعَلِیّاً وَمُحَمَّداً وَ
اور وہ ہیں امیر المومنین علی (ع) بن
جَعْفَراً وَمُوسَی وَ
ابی طالب (ع)اور حسن (ع)،حسین (ع) ،
عَلِیّاً وَمُحَمَّداً وَ
علی(ع)، محمد(ع)، جعفر(ع)، موسیٰ(ع)،
عَلِیّاً وَالْحَسَنَ وَ
علی(ع)، محمد(ع)، علی(ع)، حسن(ع) اور
الْحُجَّۃَ الْقائِمَ
حجۃ القائم مہدی ہادی(ع)
الْمَھْدِیَّ صَلَواتُکَ
ان سب پر تیری رحمتیں
عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ
ہوں اے معبود مجھے
اَللّٰھُمَّ فَثَبِّتْنِی عَلَی
اپنے دین پر ثابت
دِینِکَ وَاسْتَعْمِلْنِی
وقائم رکھ مجھے اپنی اطاعت
بِطاعَتِکَ وَلَیِّنْ
میں لگا دے اپنے ولی
قَلْبِی لِوَلِیِّ ٲَمْرِکَ
امر(ع) کیلئے میرے دل کو نرم
وَ عافِنِی مِمَّا
کردے مجھے اس چیز سے
امْتَحَنْتَ بِہِ
بچا کہ جس سے تو اپنی
خَلْقَکَ وَثَبِّتْنِی
مخلوق کو آزماتا ہے مجھے
عَلَی طاعَۃِ وَلِیِّ
اپنی ولی امر(ع)کی پیروی پر قائم
ٲَمْرِکَ الَّذِی
رکھ جسے تو نے اپنی مخلوق سے
سَتَرْتَہُ عَنْ خَلْقِکَ
پوشیدہ کردیا اسے اپنے حکم
وَ بِ إذْنِکَ غابَ
سے خلق کی نگاہوں سے
عَنْ بَرِیَّتِکَ وَ
اوجھل کیا اور وہ تیرے
ٲَمْرَکَ یَنْتَظِرُ وَ
فرمان کا منتظر ہے اور تو
ٲَنْتَ الْعالِمُ غَیْرُ
بغیر بتانے والے کے
الْمُعَلَّمِ بِالْوَقْتِ
اس وقت کو جانتا ہے
الَّذِی فِیہِ صَلاحُ
جس میں تیرے ولی امر(ع)
ٲَمْرِ وَلِیِّکَ فِی
کیلئے بہتری ہے کہ تو
الْاِذْنِ لَہُ بِ إظْہارِ
اسے اپنے امر کو ظاہر کرنے کا
ٲَمْرِھِ وَکَشْفِ سِتْرِھِ
حکم دے اسے پردے سے
فَصَبِّرْنِی عَلَی
باہر لائے پس مجھے اس
ذلِکَ حَتَّی لاَ
معاملے میں صبر عطا فرماتا کہ
ٲُحِبَّ تَعْجِیلَ مَا
جس کام میں تو دیر کرے میں
ٲَخَّرْتَ وَلاَ تَٲْخِیرَ
جلدی نہ کروں اور جس
مَا عَجَّلْتَ وَلاَ
میں تو جلدی کرے اس میں
کَشْفَ مَا سَتَرْتَ وَ
دیر نہ کروں جسے تو پوشدہ
لاَ الْبَحْثَ عَمَّا
رکھے اسے ظاہر نہ کروں اور
کَتَمْتَ وَلاَ
جسے تو چھپائے اس کا ذکر نہ کروں
ٲُنازِعَکَ فِی
تیرے طریق کار میں تکرار
تَدْبِیرِکَ وَلاَ ٲَقُولَ
نہ کروں اور کیوں اور کیسے
لِمَ وَکَیْفَ وَما بالُ
کا سوال نہ کروں کہ کیوں
وَلِیِّ الْاََمْرِ لاَ یَظْھَرُ
ولی امر(ع) ظہور نہیں فرماتے
وَ قَدِ امْتَلاَََتِ
جب کہ زمین ظلم وجور
الْاََرْضُ مِنَ الْجَوْرِ
سے بھری ہوئی ہے بلکہ
وَ ٲُفَوِّضُ ٲُمُورِی
میں اپنے تمام امور تیرے
کُلَّہا إلَیْکَ۔ اَللّٰھُمَّ
سپرد کردوں اے معبود تجھ سے
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ
سوال ہے کہ اپنے ولی امر(ع)
تُرِیَنِی وَلِیَّ ٲَمْرِکَ
کا دیدار کرا ظاہر بظاہرجب
ظاھِراً نافِذَ الْاََمْرِ
اس کا حکم جاری ہو اور
مَعَ عِلْمِی بِٲَنَّ لَکَ
مجھے اس کاعلم ہو کیونکہ
السُّلْطانَ وَ
تو ہی ہے اختیار وقوت والا
الْقُدْرَۃَوَالْبُرْہانَ
اور تو مالک ہے دلیل حجت
وَالْحُجَّۃَ وَالْمَشِیَّۃَ
ارادے حرکت اور قوت
وَ الْحَوْلَ وَالْقُوَّۃَ
کا پس ایسا ہی کر میرے
فَافْعَلْ ذلِکَ بِی وَ
لیے اور تمام مومنوں کیلئے
بِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ
تاکہ ہم ولی امر(ع) کو اپنی
حَتَّی نَنْظُرَ إلٰی وَلِیِّ
آنکھوں سے دیکھیں تیری
ٲَمْرِکَ صَلَواتُکَ
رحمتیں ہوں اس پر جب
عَلَیْہِ ظاھِرَ الْمَقالَۃِ
وہ ظاہراً گفتگو کرے روشن
واضِحَ الدَّلالَۃِہادِیاً
دلائل دے گمراہی سے نکالے
مِنَ الضَّلالَۃِ شافِیاً
اورجہالت سے بچائے
مِنَ الْجَہالَۃِ ٲَبْرِزْ
اے پروردگار اس کا کھلا
یَارَبِّ مُشاھَدَتَہُ وَ
دیدار کرا ان کے قانون
ثَبِّتْ قَواعِدَھُ وَ
کو محکم بنااور ہمیں ان
اجْعَلْنا مِمَّنْ
لوگوں میں قرار دے
تَقِرُّعَیْنُہُ بِرُؤْیَتِہِ وَ
جن کی آنکھیں ان کے دیدار
ٲَقِمْنا بِخِدْمَتِہِ وَ
سے ٹھنڈی ہوں ہمیں ان
تَوَفَّنا عَلَی مِلَّتِہِ وَ
کی خدمت میں کمر بستہ
احْشُرْنا فِی زُمْرَتِہِ۔
رکھ ہمیں ان کے دین پر موت
اَللّٰھُمَّ ٲَعِذْھُ مِنْ شَرِّ
دے اور ہمیں ان کے گروہ میں
جَمِیعِ مَا خَلَقْتَ وَ
محشور فرما اے معبود امام(ع) کو ہر چیز
ذَرَٲْتَ وَبَرَٲْتَ وَ
کے شر سے بچا جو تو نے پیدا
ٲَنْشَٲْتَ وَصَوَّرْتَ وَ
فرمائی جسے رواں کیا جسے
احْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ
برآمد کیا جسے ایجاد کیا اور جسے
وَمِنْ خَلْفِہِ وَعَنْ
صورت دی ہے اور امام(ع) کی حفاظت
یَمِینِہِ وَعَنْ شِمالِہِ وَ
کر سامنے سے پیچھے سے اس کے
مِنْ فَوْقِہِ وَمِنْ تَحْتِہِ
دائیں سے اس کے بائیں سے اس
بِحِفْظِکَ الَّذِی لاَ
کے اوپر سے اور اس کے پاؤں
یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَہُ بِہِ
کے نیچے سے اپنی حفاظت کے
وَاحْفَظْ فِیہ
ساتھ کہ جس کی تو حفاظت
رَسُولَکَ وَوَصِیَّ
کرے وہ ضائع نہیں ہوتا
رَسُولِکَ عَلَیْہِ وَ
امام(ع) کی ذات میں اپنے رسول (ص)
آلِہِ اَلسَّلَامُ اَللّٰھُمَّ وَ
اور اپنے رسول (ص) کے وصی کی حفاظت
مُدَّ فِی عُمْرِھِ وَزِدْ
فرما ان پر اور ان کی آل (ع)پر سلام
فِی ٲَجَلِہِ وَٲَعِنْہُ عَلَی
اے معبود امام عصر(ع) کی عمر دراز کر
مَا وَلَّیْتَہُ وَاسْتَرْعَیْتَہُ
ان کے عہد کو طول دے اس کی مدد
وَ زِدْ فِی کَرامَتِکَ
کر اس کام میں جس کیلئے اسے
لَہُ فَ إنَّہُ الْہادِی
والی وحاکم بنایا ہے اور اس پر اپنی
الْمَھْدِیُّ وَالْقائِمُ
مہربانیوں میں اضافہ کر کہ بے شک
الْمُھْتَدِی وَالطَّاھِرُ
وہ رہبرہے، راہ یافتہ ،قائم(ع)،
التَّقِیُّ الزَّکِیُّ النَّقِیُّ
ہدایت پایا ہوا، پاکیزہ ہے ،باتقویٰ
الرَّضِیُّ الْمَرْضِیُّ
پاک شدہ ہے، باصفا ، راضی ہے،
الصَّابِرُ الشَّکُورُ
راضی کیا ہوا، صبر والا ہے،
الْمُجْتَھِدُ۔ اَللّٰھُمَّ
شکر گزار اور کوشش کرنے والا اے
وَلاَ تَسْلُبْنَا الْیَقِینَ
معبود امام(ع) پر ہمارا یقین زائل نہ ہو
لِطُولِ الْاََمَدِ فِی
اس کی غیبت کی مدت طول پکڑنے
غَیْبَتِہِ وَانْقِطاعِ
اور ہم تک اس کی خبر نہ آنے کی
خَبَرِھِ عَنَّا وَلاَ تُنْسِنا
وجہ سے ہم بھول نہ جائیں
ذِکْرَھُ وَانْتِظارَھُ وَ
اس کا ذکر اس کا انتظار اور
الاْیمانَ بِہِ وَقُوَّۃَ
اس پر ایمان رکھنا اس کے ظہور
الْیَقِینِ فِی ظُھُورِھِ وَ
پر ہمارا یقین محکم رہے ہم اس
الدُّعائَ لَہُ وَالصَّلاۃَ
کیلئے دعا کریں اور اس پر درود
عَلَیْہِ حَتَّی لاَ یُقَنِّطَنا
بھیجیں تا کہ ہم ان کے
طُولُ غَیْبَتِہِ مِنْ
طول غیبت کے باعث
قِیامِہِ وَیَکُونَ یَقِینُنا
ان کے قیام سے مایوس نہ ہوں اور
فِی ذلِکَ کَیَقِینِنا
اس پر ہمارا یقین ایسا ہی ہو جیسے
فِی قِیامِ رَسُولِکَ
تیرے رسول(ص) کے قیام پر یقین
صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَ
ہے اور اس کلام پر بھی
آلِہِ وَمَا جائَ بِہِ مِنْ
جو تیری وحی و تنزیل کے ذریعے ان
وَحْیِکَ وَ تَنْزِیلِکَ
پر اترا ہے تیرا ان پر اور ان کی آل
فَقَوِّ قُلُوبَنا عَلَی
(ع)پر درود و سلام ہو پس ہمارے دلوں
الْاِیمانِ بِہِ حَتَّی
کو امام (ع)پر ایمان میں محکم کر دے
تَسْلُکَ بِنا عَلَی
تاکہ تم ہمیں ان کے ذریعے
یَدَیْہِ مِنْہاجَ الْھُدَی
سے راہ ہدایت پر رواں کرے،
وَ الْمَحَجَّۃَالْعُظْمَی
کشادہ تر شاہراہ پر اور
وَ الطَّرِیقَۃَ الْوُسْطَی
درمیانی راستے پر نیز ہمیں امام (ع)کی
وَقَوِّنا عَلَی طاعَتِہِ وَ
پیروی کی ہمت دے اور
ثَبِّتْنا عَلَی مُتابَعَتِہِ وَ
اس کے نقش قدم پر قائم رکھ اور
اجْعَلْنا فِی حِزْبِہِ وَ
ہمیں اس کے گروہ میں قرار دے
ٲَعْوانِہِ وَٲَنْصارِھِ وَ
اور اس کے ساتھیوں میں ،اس کے
الرَّاضِینَ بِفِعْلِہِ وَلاَ
مددگاروں میں اور اس کے فعل
تَسْلُبْنا ذلِکَ فِی
کو پسند کرنے والوں میں قرار دے
حَیَاتِنا وَلاَ عِنْدَ وَ
اور یہ عقیدہ ہم سے نہ چھوٹے
فاتِنا حَتَّی تَتَوَفَّانا وَ
ہماری زندگی میں اور نہ ہماری
نَحْنُ عَلَی ذلِکَ لاَ
موت کے وقت یہاں تک
شاکِّینَ وَلاَ ناکِثِینَ
کہ تو ہمیں وفات دے اور ہم اسی
وَ لاَ مُرْتابِینَ وَلاَ
عقیدے پر ہوں نہ اس
مُکَذِّبِینَ۔ اَللّٰھُمَّ
میں شک لائیں نہ عہد کو توڑیں
عَجِّلْ فَرَجَہُ وَٲَیِّدْھُ
نہ اس میں آمیزش کریں اور
بِالنَّصْرِ وَانْصُرْ
نہ ہی جھٹلائیں اے معبود !
ناصِرِیہِ وَاخْذُلْ
امام(ع) کی جلد کشائش فرما مدد دے کر
خاذِلِیہِ وَدَمْدِمْ عَلَی
اس کوطاقتوربنا اس کے دوستوں کی
مَنْ نَصَبَ لَہُ وَ
مدد فرما اسے چھوڑ جانے والوں کو
کَذَّبَ بِہِ وَٲَظْھِرْ بِہِ
چھوڑ دے عذاب بھیج اس پر
الْحَقَّ وَٲَمِتْ بِہِ
جو اس سے دشمنی کرے اور اسے
الْجَوْرَ وَاسْتَنْقِذْ بِہِ
جھٹلائے اس کے ہاتھوں حق کو
عِبادَکَ الْمُؤْمِنِینَ
ظاہر کر اس کے ذریعے ظلم کو مٹا
مِنَ الذُّلِّ وَانْعَشْ بِہِ
دے اور اس کے وسیلے سے
الْبِلادَ وَاقْتُلْ بِہِ
اپنے باایمان بندوں کو ذلت اور
جَبابِرَۃَ الْکُفْرِ وَ
پستی سے نجات دلا اور شہروں کو
اقْصِمْ بِہِ رُؤُوسَ
آباد کر اس کی تلوار سے کفر
الضَّلالَۃِ وَذَلِّلْ بِہِ
کے سرداروں کو قتل کرا
الْجَبَّارِینَ وَ
اور گمراہی کے سالاروں کا زور توڑ
الْکافِرِینَ وَٲَبِرْ بِہِ
دے امام(ع) کے ہاتھوں سرکشوں اور
الْمُنافِقِینَ وَ
کافروں کو ذلت دے
النَّاکِثِینَ وَجَمِیعَ
اس کے ذریعے منافقوں
الُمخالِفِینَ وَ
کی جڑ کاٹ دے عہد شکنوں
الْمُلْحِدِینَ فِی
کی اور تمام مخالفوں اور
مَشارِقِ الْاََرْضِ وَ
بے دینوں کی بیخ کنی کر
مَغارِبِہاوَبَرِّہا وَ
جو موجود ہیں زمین کے
بَحْرِہا وَسَھْلِہا وَ
مشرقی اور مغربی علاقوں میں
جَبَلِہا حَتَّی لاَ تَدَعَ
میدانوں میں سمندروں میں
مِنْھُمْ دَیَّاراً وَلاَ
جنگلوںاور پہاڑوں میں یہاں
تُبْقِیَ لَھُمْ آثاراً طَہِّرْ
تک کہ ان کی کوئی بستی
مِنْھُمْ بِلادَکَ وَ
نہ رہنے دے اور ان کا نشان تک نہ
اشْفِ مِنْھُمْ صُدُورَ
چھوڑ یعنی اپنے شہروں کو ان سے
عِبادِکَ وَجَدِّدْ بِہِ
پاک کر اور ان کی نابودی سے
مَا امْتَحی مِنْ
اپنے بندوں کے دل ٹھنڈے
دِینِکَ وَٲَصْلِحْ بِہِ
کردے امام(ع) کے ذریعے اس چیز کو
مَا بُدِّلَ مِنْ
زندہ کر جو تیرے دین میں سے
حُکْمِکَ وَغُیِّرَ مِنْ
مٹ گئی اور درستی کر
سُنَّتِکَ حَتَّی یَعُودَ
اس کی جو تیرے حکم
دِینُکَ بِہِ وَعَلَی
اور تیرے طریقے میں سے
یَدَیْہِ غَضّاً جَدِیداً
رد وبدل ہوا ہے یہاں تک کہ امام(ع)
صَحِیحاً لاَ عِوَجَ
کے ذریعے تیرا دین پلٹ آئے اور
فِیہِ وَلاَ بِدْعَۃَ مَعَہُ
وہ تازہ و درست و صحیح ہو جائے
حَتَّی تُطْفِیََ بِعَدْلِہِ
کہ جس میں نہ کوئی کجی ہو اور نہ کوئی
نِیرانَ الْکافِرِینَ فَ إنَّہُ
بدعت ہو یہاں تک کہ تو امام(ع) کے
عَبْدُکَ الَّذِی
ہاتھوں کافروں کی بھڑکائی ہو ئی
اسْتَخْلَصْتَہُ
آگ بجھا دے کیونکہ وہ
لِنَفْسِکَ وَارْتَضَیْتَہُ
تیرا ایسا بندہ ہے کہ جس کو تو نے
لِنَصْرِ دِینِکَ
اپنے لئے خاص اور مخصوص کیا ہے
وَاصْطَفَیْتَہُ
اسے اپنے دین کی نصرت کے لئے
بِعِلْمِکَ وَعَصَمْتَہُ
پسند کیا اور اپنے علوم دے کر
مِنَ الذُّنُوبِ وَبَرَّٲْتَہُ
برگزیدہ بنایا تو نے اس کو
مِنَ الْعُیُوبِ وَ
گناہوں سے محفوظ کیا
ٲَطْلَعْتَہُ عَلَی
نقائص سے پاک و صاف رکھا
الْغُیُوبِ وَٲَنْعَمْتَ
اور اپنے رازوں سے مطلع کیا تو نے
عَلَیْہِ وَطَہَّرْتَہُ مِنَ
اس پر انعام کیا پلیدی کو اس سے
الرِّجْسِ وَنَقَّیْتَہُ مِنَ
دور رکھا اور آلودگی سے
الدَّنَسِ۔ اَللّٰھُمَّ
پاک فرمایا پس اے معبود!
فَصَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی
اس پر اور اس کے بزرگان پاک
آبائِہِ الْاََئِمَّۃِ
ائمہ (ع)پر رحمت بھیج اس کے پاک
الطَّاھِرِینَ وَعَلَی
دل شیعوں پر رحمت کر اور
شِیعَتِہِ الْمُنْتَجَبِینَ وَ
ان کی وہ آرزوئیں پوری
بَلِّغْھُمْ مِنْ آمالِھِمْ مَا
کر جو وہ رکھتے ہیں ہماری
یَٲْمُلُونَ وَاجْعَلْ
اس دعا کو پاک و خالص رکھ
ذلِکَ مِنَّا خالِصاً
ہر طرح کے شک وآمیزیش
مِنْ کُلِّ شَکٍّ وَ
اور دکھاوے اور شہرت
شُبْھَۃٍ وَرِیائٍ وَسُمْعَۃٍ
طلبی سے یہاں کہ ہم صرف
حَتَّی لاَ نُرِیدَ بِہِ
تجھی کو مانیں اور اس میں
غَیْرَکَ وَلاَ نَطْلُبَ
تیرے سوا کسی کا تصور نہ کریں
بِہِ إلاَّ وَجْھَکَ۔
اے معبود! ہم تجھ سے فریاد کرتے
اَللّٰھُمَّ إنَّا نَشْکُو
ہیں کہ ہمارا پیغمبر(ص)ہو گزرا ہمارا امام(ع)
إلَیْکَ فَقْدَ نَبِیِّنا وَ
پوشیدہ ہے زمانہ ہم پر سختیاں
غَیْبَۃَ إمامِنا وَشِدَّۃَ
کر رہا ہے فتنوں نے گھیر رکھا
الزَّمانِ عَلَیْنا وَ
ہے اور دشمن ہم پر حاوی ہوئے
وُقُوعَ الْفِتَنِ بِنا وَ
جاتے ہیں جب کہ ہمارے
تَظاھُرَ الْاََعْدائِ
دشمن زیادہ اور دوست کم
عَلَیْنا وَکَثْرَۃَ
ہیں پس اے معبود! ہماری یہ
عَدُوِّناوَقِلَّۃَ عَدَدِنا۔
مصیبتیں دور فرما اپنی طرف سے فتح
اَللّٰھُمَّ فَافْرُجْ ذلِکَ
کے ساتھ اس میں جلدی کر
عَنَّا بِفَتْحٍ مِنْکَ
اپنی مدد سے اسے غلبہ دے
تُعَجِّلُہُ وَنَصْرٍ
اور امام (ع)عادل کو ظاہر فرما
مِنْکَ تُعِزُّھُ وَ إمامِ
اے سچے معبود ایسا ہی ہو اے
عَدْلٍ تُظْھِرُھُ إلہَ
معبود! ہم تجھ سے عرض کرتے
الْحَقِّ آمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ
ہیںکہ تو اپنے ولی (ع)کو اجازت دے
إنَّا نَسْٲَلُکَ ٲَنْ
تاکہ وہ تیرے بندوں میں اصول
تَٲْذَنَ لِوَلِیِّکَ فِی
ِعدل کو رائج کرے اور
إظْہارِ عَدْلِکَ فِی
تیرے شہروں میں جو لوگ
عِبادِکَ وَقَتْلِ
تیرے دشمن ہیں ان کو قتل
ٲَعْدائِکَ فِی
کرے تاکہ اے پروردگا رتو
بِلادِکَ حَتَّی لاَ
کسی ستم کرنے والے کو نہ چھوڑے
تَدَعَ لِلْجَوْرِ یَا رَبِّ
مگر یہ کہ اس کی کمر
دِعامَۃً إلاَّ قَصَمْتَہا
توڑ دے نہ کوئی باقی رہے مگر
وَ لاَ بَقِیَّۃً إلاَّ ٲَفْنَیْتَہا
تو اسے نابود کردے کوئی طاقتور
وَلاَ قُوَّۃً إلاَّ ٲَوْھَنْتَہا
نہ ہو مگر تو اسے پست کردے کوئی
وَلاَ رُکْناً إلاَّ ھَدَمْتَہُ
عمارت نہ ہو مگر تو اسے
وَلاَ حَدّاً إلاَّ فَلَلْتَہُ
ویران کردے کوئی تلوار نہ ہو
وَلاَ سِلاحاً إلاَّ
مگر تو اسے ناکارہ بنادے
ٲَکْلَلْتَہُ وَلاَ رایَۃً إلاَّ
کوئی ہتھیار نہ ہو مگر تو اسے بیکار
نَکَّسْتَہا وَلاَ شُجاعاً
کردے کوئی جھنڈانہ ہو مگر
إلاَّ قَتَلْتَہُ وَلاَ جَیْشاً
تو اسے گرا دے کوئی
إلاَّ خَذَلْتَہُ وَارْمِھِمْ
بہادر نہ ہو مگر تو اسے قتل کردے کوئی
یَا رَبِّ بِحَجَرِکَ
لشکر نہ ہو ،مگر تو اسے تباہ کردے
الدَّامِغِ وَاضْرِبْھُمْ
اور اے پروردگار اپنی قدر ت
بِسَیْفِکَ الْقاطِعِ وَ
سے ان پر بڑے بڑے پتھر برسا
بَٲْسِکَ الَّذِی لاَ
ان لوگوں کو اپنی کاٹ دھار تلوار
تَرُدُّھُ عَنِ الْقَوْمِ
سے مار اور ان کی سخت گرفت کر
الْمُجْرِمِینَ وَعَذِّبْ
کہ جس سے کوئی بدکار گروہ بچ
ٲَعْدائَکَ وَٲَعْدائَ
نہیں سکتا پروردگار اپنے دشمنوں کو
وَلِیِّکَ وَٲَعْدائَ
اور اپنے ولی اور اپنے
رَسُولِکَ
رسول(ص) ﴿تیرا درود ہو ان پر
صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَ
اور ان کی آل پر ﴾ کے
آلِہِ بِیَدِ وَلِیِّکَ وَ
دشمنوں کو اپنے ولی (ع)اور مومن
ٲَیْدِی عِبادِکَ
بندوںکے ہاتھوں سخت
الْمُؤْمِنِینَ۔ اَللّٰھُمَّ
عذاب دے اے معبود!
اکْفِ وَلِیَّکَ وَ
اپنے ولی حفاظت فرما اور
حُجَّتَکَ فِی
اپنی حجت(ع) کی حفاظت فرما
ٲَرْضِکَ ھَوْلَ
روئے زمین پر دشمنوں
عَدُوِّھِ وَکَیْدَ مَنْ
کے خوف اور فریب کاروں کے
ٲَرادَھُ وَامْکُرْ بِمَنْ
فریب سے اور دھوکا دینے
مَکَرَ بِہِ وَاجْعَلْ
والوں کو دھوکے میں رکھ جو
دائِرَۃَ السَّوْئِ عَلَی
اس سے بدی کا ارادہ کرے
مَنْ ٲَرادَ بِہِ سُوئاً وَ
اس کو بدیوں میں پھنسا دے
اقْطَعْ عَنْہُ مادَّتَھُمْ
امام(ع) کے ذریعے انہیں اپنے
وَٲَرْعِبْ لَہُ قُلُوبَھُمْ
مرکز سے جدا کردے اس کا رعب
وَ زَلْزِلْ ٲَقْدامَھُمْ
ان کے دلوںپر جمادے ان کے
وَخُذْھُمْ جَھْرَۃً وَ
قدم اکھیڑ دے ان کو بیچ
بَغْتَۃً وَشَدِّدْ عَلَیْھِمْ
میدان اچانک پکڑ اور ان
عَذابَکَ وَٲَخْزِھِمْ
کو سخت ترین عذاب دے ان کو
فِی عِبادِکَ وَ
اپنے بندوں کے روبرو رسوا
الْعَنْھُمْ فِی بِلادِکَ
کر ان کے شہروں میں ان
وَ ٲَسْکِنْھُمْ ٲَسْفَلَ
پر لعنت بھیج ان کو دوزخ
نارِکَ وَٲَحِطْ بِھِمْ
کے نچلے طبقے میںڈال
ٲَشَدَّ عَذابِکَ
ان پر سخت عذاب مسلط کر دے
وَٲَصْلِھِمْ ناراً
ان کو آگ میں پھینک دے
وَاحْشُ قُبُورَ
ان کے مردوں کی قبریں آگ
مَوْتاھُمْ ناراً وَ
سے بھر دے کہ آگ کے
ٲَصْلِھِمْ حَرَّ نارِکَ
شعلے ان کو جلائیں کیونکہ انہوں
فَ إنَّھُمْ ٲَضاعُوا
نے نماز کی پروا نہ کی خواہشوں
الصَّلاۃَ وَاتَّبَعُوا
کے پیچھے چلتے رہے تیرے
الشَّھَواتِ وَٲَضَلُّوا
بندوں کو بھٹکاتے پھرتے
عِبادَکَ وَٲَخْرَبُوا
اور تیرے شہروں کو اجاڑتے
بِلادَکَ۔ اَللّٰھُمَّ
رہے اور اے معبود اپنے ولی (ع)
وَٲَحْیِ بِوَلِیِّکَ
کے ذریعے قرآن کو زندہ کر
الْقُرْآنَ وَٲَرِنا نُورَھُ
امام (ع)کے دائمی نور کا دیدار کرا
سَرْمَداً لاَ لَیْلَ فِیہِ وَ
کہ پھر وہ اوجھل نہ ہو اس
ٲَحْیِ بِہِ الْقُلُوبَ
کے ذریعے بے نور دلوں
الْمَیِّتَۃَوَاشْفِ بِہِ
کو زندہ کر اس سے دلوں
الصُّدُورَ الْوَغِرَۃَ وَ
میں بھرے کینے کو دور فرما
اجْمَعْ بِہِ الْاََھْوائَ
امام کی برکت سے مختلف آرائ
الْمُخْتَلِفَۃَ عَلَی
کو حق پر متفق کردے
الْحَقِّ وَٲَقِمْ بِہِ
اس کے ہاتھوں ترک شدہ
الْحُدُودَ الْمُعَطَّلَۃَ وَ
حدیں قائم فرمااور بھولے
الْاََحْکامَ الْمُھْمَلَۃَ
ہوئے احکام نافذ کرادے
حَتَّی لاَ یَبْقی حَقٌّ
یہاں تک کہ ہر حق
إلاَّ ظَھَرَ وَلاَ عَدْلٌ
ظاہر ہوجائے اور ہر عادلانہ حکم
إلاَّ زَھَرَ وَاجْعَلْنا یَا
عیاں ہو کر رہے اور
رَبِّ مِنْ ٲَعْوانِہِ وَ
اے پروردگار ہمیں اس
مُقَوِّیَۃِ سُلْطانِہِ وَ
کے ساتھیوں اس کی حکومت
الْمُؤْتَمِرِینَ لاََِمْرِھِ وَ
کو محکم کرنے والوں اس
الرَّاضِینَ بِفِعْلِہِ وَ
کے حکم پر عمل کرنے والوں
الْمُسَلِّمِینَ
اس کے فعل پر راضی
لاََِحْکامِہِ وَمِمَّنْ لاَ
ہونے والوں اس کے
حاجَۃَ بِہِ إلَی التَّقِیَّۃِ
احکام کو تسلیم کرنے
مِنْ خَلْقِکَ وَٲَنْتَ
والوں میں قرار دے اور
یَا رَبِّ الَّذِی
ان لوگوں میں قرار دے جن
تَکْشِفُ الضُّرَّ وَ
کو مخلوق کے سامنے تقیہ
تُجِیبُ الْمُضْطَرَّ إذا
کی حاجت نہیں اور اے
دَعاکَ وَتُنْجِی مِنَ
پروردگار وہ تو ہی ہے
الْکَرْبِ الْعَظِیمِ
جو سختی دور کرتا ہے اور
فَاکْشِفْ الضُّرَّ عَنْ
بے چارے کی دعا قبول کرتا
وَلِیِّکَ وَاجْعَلْہُ
ہے جب وہ تجھے پکارے اور
خَلِیفَۃً فِی ٲَرْضِکَ
اسے بہت بڑی مصیبت سے
کَما ضَمِنْتَ لَہُ۔
نجات دیتا ہے پس اپنے
اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی
ولی سے سختی دور فرما اور
مِنْ خُصَمائِ آلِ
اس کو زمین میں اپنا
مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ
خلیفہ قرار دے جیسے تو نے
اَلسَّلَامُ وَلاَ تَجْعَلْنِی
اس کا ذمہ لیا ہے اے معبود!
مِنْ ٲَعْدائِ آلِ
مجھے آل محمد کے مخالفوں
مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ
میں سے قرار نہ د ے مجھے آل
اَلسَّلَامُ وَلاَ تَجَعَلْنِی
محمد علیہم السلام کے دشمنوں
مِنْ ٲَھْلِ الْحَنَقِ وَ
میں سے قرار نہ دے اور
الْغَیْظِ عَلَی آلِ
مجھے آل محمد علیہم السلام
مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ
کے ساتھ کینہ رکھنے اور
اَلسَّلَامُ فَ إنِّی ٲَعُوذُ
ان پر غصہ کرنے والوں
بِکَ مِنْ ذلِکَ
میں سے قرار نہ دے
فَٲَعِذْنِی وَٲَسْتَجِیرُ
پس میں محمد(ص) و آل محمد(ص)
بِکَ فَٲَجِرْنِی۔
پر درود بھیج اور ان کے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
واسطے سے مجھے اپنے ہاں
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنِی بِھِمْ فائِزاً
کامیاب بنا دے دنیا اور
عِنْدَکَ فِی
آخرت میں اور اپنے
الدُّنْیاوَالْاَخِرَۃِوَمِنَ
نزدیکیوں میں رکھ ایسا ہی
الْمُقَرَّبِینَ آمِینَ رَبَّ
ہو اے جہانوں کے
الْعالَمِینَ۔
پروردگار
(آٹھواں مطلب)
﴿۸﴾
آداب زیارت نیابت
اس عنوان کے تحت کسی کی نیابت میں زیارت کرنے کے آداب بیان ہوئے ہیں واضح ہو کہ حضرت رسول (ص) اور آئمہ(ع) کی زیارت کا ثواب خود ان کیلئے بھی ہدیہ کیا جاسکتا ہے اور دیگر مرحوم مومنین کی روحوں کو بھی ہدیہ ہوسکتا ہے اور مومنوں کی نیابت میں بھی ائمہ(ع) کی زیارت کی جاسکتی ہے جیسا کہ معتبر سند کے ساتھ نقل ہوا ہے کہ داؤد صرمی نے امام علی نقی - کی خدمت میں گزارش کی کہ میں نے آپ کے والد گرامی کی زیارت کی اور اس کا ثواب آپ کیلئے ہدیہ کردیا ہے اس پر آپ نے فرمایا کہ تم کو اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ سے اجر عظیم دیا جائے گا اور ہماری طرف سے شکریہ بھی ہے ایک اور حدیث میں مذکور ہے کہ امام علی نقی - نے ایک شخص کو امام حسین- کی زیارت کرنے کیلئے کربلا معلی بھیجا تاکہ وہ
وہاں ان کیلئے زیارت اور دعا کرے نیز امام موسیٰ کاظم - سے نقل ہوا ہے کہ جب کوئی زائر حضرت رسول ا ﷲ (ص) کے روضۂ مبارک کی زیارت کرنے جائے تو زیارت سے فارغ ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور پھر آنحضرت (ص)کے سرہانے کی طرف کھڑا ہو کر یہ کہے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
آپ پر سلام ہو اے نبی (ص)
نَبِیَّ اﷲ مِنْ ٲَبِی وَ
خدا میرے ماں باپ، میری
ٲُمِّی وَزَوْجَتِی وَ
زوجہ ،میری اولاد، میرے
وَلَدِی وَحامَّتِی وَ
دوستوں اور میرے شہر کے
مِنْ جَمِیعِ ٲَھْلِ
لوگوں کی طرف سے ان
بَلَدِی حُرِّھِمْ وَ
میں سے آزاد اور غلام اور
عَبْدِھِمْ وَٲَبْیَضِھِمْ وَ
ہر گورے اور کالے کا
ٲَسْوَدِھِمْ
سلام ہو
پھر جب وہ اپنے شہر واپس آئے تو شہر والوں سے کہے کہ میں تمہاری طرف سے آنحضرت (ص) کی زیارت کر آیا ہوں تب وہ اپنے اس قول میں سچا ہوگا بعض روایتوں میں ہے کہ ائمہ (ع) (ع) میں سے کسی بزگوار سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو دو رکعت نماز بجالاتا ہے یا ایک دن کا روزہ رکھتا ہے یا حج وعمرہ ادا کرتا ہے یا حضرت رسول (ص) کی زیارت کرے یا ائمہ(ع) میں سے کسی ایک کی زیارت بجا لائے اور اپنے اس عمل کا ثواب اپنے ماں باپ یا کسی مومن بھائی کیلئے ہدیہ کرے تو کیا خود اس
کیلئے بھی ثواب ہوگا یا نہیں؟ اس پر امام (ع)نے فرمایا کہ اس عمل کا ثواب جسے ہدیہ کیا گیا ہے اسے تو پہنچے گا لیکن اس عمل کرنے والے کیلئے بھی اس کا پورا پورا ثواب لکھا جائے گا ۔
تہذیب میں شیخ طوسی(رح) کا ارشاد ہے کہ جب کوئی شخص اجرت لے کر کسی مومن کی طرف سے زیارت کرنے جائے تو جب غسل زیارت کرچکے اور بعض روایات کے مطابق جب وہ زیارت سے فارغ ہو تو یوں کہے :
اَللّٰھُمَّ مَا ٲَصابَنِی مِنْ
اے معبود! اس سفر میں جو تکلیف
تَعَبٍ ٲَوْ نَصَبٍ ٲَوْ
یا سختی مجھے پہنچی جو گرد و غبار
شَعَثٍ ٲَوْ لُغُوبٍ
پڑا یا تھکن ہوئی ہے اس کا
فَٲْجُرْ فُلانَ ابْنَ
اجر فلاںبن فلاں کو دے
فُلانٍ فِیہِ وَٲْجُرْنِی
اور مجھے بھی اس کی طرف سے
فِی قَضائِی عَنْہُ۔
یہ عمل بجالانے کا ثواب عطا فرما
جب زیارت کر چکے تو آخر میں یہ کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
آپ پر سلام ہو اے میرے
مَوْلایَ عَنْ فُلانِ
آقا فلاں بن فلاں کی طرف
ابْنِ فُلانٍ ٲَتَیْتُکَ
سے میں نے اس کی طرف سے
زائِراً عَنْہُ فَاشْفَعْ لَہُ
آپ کی زیارت کی پس اپنے رب
عِنْدَ رَبِّکَ
کے ہاں اس کی شفاعت کریں
اب اس شخص کیلئے جو دعا چاہے مانگے کہ جس کی نیابت میں زیارت کی ہے ،نیز یہ بھی فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کی نیابت میں زیارت کررہا ہو تو یوں کہے :
اَللّٰھُمَّ إنَّ فُلانَ ابْنَ
اے معبود بے شک فلاں بن
فُلانٍ ٲَوْفَدَنِی إلی
فلاں نے مجھے بھیجا ہے
مَوالِیہِ وَمَوالِیَّ
اپنے آقاؤں اور میرے
لاََِزُورَ عَنْہُ رَجائً
آقاؤں کی طرف کہ اس کی طرف
لِجَزِیلِ الثَّوابِ
سے زیارت کروں بہت بڑے
وَفِراراً مِنْ سُوئِ
ثواب کی امید میں اور سخت
الْحِسابِ اَللّٰھُمَّ إنَّہُ
ترین حساب سے بچنے کے لئے
یَتَوَجَّہُ إلَیْکَ
اے معبود وہ متوجہ ہوا ہے
بِٲَوْلِیائِہِ الدَّالِّینَ
تیری طرف اپنے سرداروں کے
عَلَیْکَ فِی
واسطے جو تیری جانب
غُفْرانِکَ ذُنُوبَہُ وَ
رہنمائی کرتے ہیں تاکہ تو
حَطِّ سَیِّئاتِہِ وَ
اس کے گناہ بخش دے اور
یَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِھِمْ
اس کی برائیاں مٹا دے
عِنْدَ مَشْھَدِ إمامِہِ
اس نے ان کو تیرے ہاں وسیلہ
صَلَواتُ اﷲُ
بنایا ہے اپنے اس امام (ع)
عَلَیْھِمْ اَللّٰھُمَّ فَتَقَبَّلْ
کے روضہ کے قرب میں ان
مِنْہُ وَاقْبَلْ شَفاعَۃَ
سب پر خدا کی رحمتیں ہوں
ٲَوْلِیائِہِ صَلَواتُ اﷲُ
اے معبود اس کی طرف سے
عَلَیْھِمْ فِیہِ۔ اَللّٰھُمَّ
زیارت قبول فرما اور اس
جازِھِ عَلَی حُسْنِ
کے حق میں اس کے سرداروں
نِیَّتِہِ وَصَحِیحِ
کی شفاعت منظور کر لے ان
عَقِیدَتِہِ وَصِحَّۃِ
پر خدا کی رحمتیں ہوں اے معبود
مُوالاتِہِ ٲَحْسَنَ مَا
اس کو جزا دے اس کے حسن نیت
جازَیْتَ ٲَحَداً مِنْ
پر اور صحیح عقیدہ رکھنے اور
عَبِیدِکَ الْمُؤْمِنِینَ
درست محبت پر بہترین جزا جو تو نے
وَ ٲَدِمْ لَہُ مَا خَوَّلْتَہُ
اپنے صاحب ایمان بندوں
وَاسْتَعْمِلْہُ صالِحاً
میں سے کسی کو دی ہو جو کچھ
فِیما آتَیْتَہُ وَلاَ
تو نے اسے دیا وہ ہمیشہ رہے
تَجْعَلْنِی آخِرَ وافِدٍ
اور جو توفیق اسے ملی ہے اس
لَہُ یُوفِدُھُ۔ اَللّٰھُمَّ
سے نیک اعمال بجا لائے اور
ٲَعْتِقْ رَقَبَتَہُ مِنَ النَّارِ
مجھے وہ آخری فرد نہ بنا جو
وَ ٲَوْسِعْ عَلَیْہِ مِنْ
اس کی طرف سے زیارت کو
رِزْقِکَ الْحَلالِ
آیا اے معبود اسے دوزخ سے آزادی
الطَّیِّبِ وَاجْعَلْہُ مِنْ
عطا فرما اس کیلئے اپنا حلال و پاک رزق
رُفَقائِ مُحَمَّدٍ وَآلِ
اور کشادہ کر دے اسے محمد(ص) وآل محمد(ص)
مُحَمَّدٍ وَبارِکْ لَہُ
کے محبوں میں قرار دے نیز اس کی
فِی وُلْدِھِ وَمالِہِ وَ
اولاد اس کے مال اس کے خاندان
ٲَھْلِہِ وَما مَلَکَتْ
اور ان افراد میں برکت دے
یَمِینُہُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ
جو اس کے زیردست ہیں اے معبود
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
محمد(ص) وآل محمد(ص) پررحمت نازل کر
مُحَمَّدٍ وَحُلْ بَیْنَہُ وَ
اور اس نے تیرے جو گناہ
بَیْنَ مَعاصِیکَ
کیے ہیں ان کو ڈھانپ لے
حَتَّی لاَ یَعْصِیَکَ وَ
تاکہ پھر وہ تیری نافرمانی نہ کرے
ٲَعِنْہُ عَلَی طاعَتِکَ
نیز اس کی مدد فرما کہ وہ تیری
وَ طاعَۃِ ٲَوْلِیائِکَ
فرمانبرداری اور تیرے دوستوں
حَتَّی لاَ تَفْقِدَھُ
کی پیروی کرے یہاں تک کہ
حَیْثُ ٲَمَرْتَہُ وَلاَ
تو اسے فرماں پذیری میں ناکام اور
تَراھُ حَیْثُ نَھَیْتَہُ
باز رہنے کے مقام پر موجود
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
نہ پائے اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص) پر
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
رحمت نازل فرما اور اس شخص
وَ اغْفِرْ لَہُ وَارْحَمْہُ
کو بخش دے اس پر رحم کر
وَ اعْفُ عَنْہُ وَعَنْ
اسے معاف کردے اور تمام
جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَ
مومن مردوں اور مومنہ عورتوں
الْمُؤْمِناتِ۔ اَللّٰھُمَّ
کو بھی معاف کردے اے معبود
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ
محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر
آلِ مُحَمَّدٍ وَٲَعِذْھُ
اور پناہ دے مجھے نائب
مِنْ ھَوْلِ الْمُطَّلَعِ وَ
بنانے والے کو موت کی سختیوں
مِنْ فَزَعِ یَوْمِ الْقِیامَۃِ
روز قیامت کی پریشانیوں
وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ وَ
اور برے انجام سے نیز پناہ دے
مِنْ ظُلْمَۃِ الْقَبْرِ وَ
اسے قبر کی تاریکی اور تنہائی سے
وَحْشَتِہِ وَمِنْ
اور پناہ دے اس کو دنیا اور
مَواقِفِ الْخِزْیِ فِی
آخرت کی خواری اور رسوائی
الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ۔
سے اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص) پر
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
رحمت نازل کر اور قرار دے
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
اس شخص کیلئے جزا اس پاک
وَ اجْعَلْ جایِزَتَہُ فِی
مقام پر اپنی طرف سے بخشش
مَوْقِفِی ہذَا
اور اس مقدس جگہ پر میرے
غُفْرانَکَ وَتُحْفَتَہُ
اس امام(ع) کے قرب میں ان پر
فِی مَقامِی ہذَا عِنْدَ
خدا کی رحمت ہو اسے تحفہ دے
إمامِی صَلَّی اﷲُ
کہ تو اس کی خطائیں معاف
عَلَیْہِ ٲَنْ تُقِیلَ عَثْرَتَہُ
فرمائے اس کا عذر قبول کرے
وَ تَقْبَلَ مَعْذِرَتَہُ وَ
اور اس کی غلطیوں سے در گذر
تَتَجاوَزَ عَنْ خَطِیئَتِہِ
کرے نیز یہ کہ تو پرہیز گاری
وَ تَجْعَلَ التَّقْوَی
اور اپنی طرف سے بھلائی کو
زادَھُ وَمَا عِنْدَکَ
قیامت میں اس کا سامان
خَیْراً لَہُ فِی مَعادِھِ وَ
بنائے اور اس کو محمد (ص) وآل محمد (ع) کے
تَحْشُرَھُ فِی زُمْرَۃِ
گروہ میں اٹھائے ان پر
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
اور ان کی آل پر خدا رحمت
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
کرئے مزید یہ کہ تو اسے اور
وَ تَغْفِرَ لَہُ وَلِوالِدَیْہِ
اس کے والدین کو بخش دے
فَ إنَّکَ خَیْرُ
کیونکہ تو وہ بہتر ذات ہے لوگ
مَرْغُوبٍ إلَیْہِ وَٲَکْرَمُ
جس کی طرف آتے ہیں تو
مَسْؤُولٍ اعْتَمَدَ
سب سے زیادہ مہربان ہے بندے
الْعِبادُ عَلَیْہِ۔ اَللّٰھُمَّ
جس سے سوال کرتے اور جس پر
وَ لِکُلِّ مُوفِدٍ جائِزَۃٌ
بھروسہ رکھتے ہیں اور اے معبود ہر
وَ لِکُلِّ زائِرٍ کَرامَۃٌ
نیابت کرنے والے کیلئے اجر اور
فَاجْعَلْ جائِزَتَہُ فِی
ہر زائر کیلئے انعام ہے پس اس کیلئے
مَوْقِفِی ہذَا
اسی پاک جگہ پر اپنی طرف
غُفْرانَکَ وَالْجَنَّۃَ
سے گناہوں کی بخشش اور جنت
لَہُ وَلِجَمِیعِ
لازم قرار دے اور تمام
الْمُؤْمِنِینَ وَ
مومنین ومومنات کو
الْمُؤْمِناتِ۔ اَللّٰھُمَّ
بھی اس میں شامل فرما اور اے
وَٲَنَا عَبْدُکَ
معبود میں ہوں تیرا وہ خطا کار
الْخاطِیَُ الْمُذْنِبُ
بندہ جو اپنے گناہگار ہونے کا
الْمُقِرُّ بِذُنُوبِہِ
اقرار کرتا ہے پس سوال کرتا
فٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ
ہوں تجھ سے اے خدا
بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ
محمد (ص) و آل محمد(ص) کے
مُحَمَّدٍ ٲَنْ لاَ
واسطے سے یہ کہ مجھے اس
تَحْرِمَنِی بَعْدَ
زیارت کے بعد ملنے والے
ذلِکَ الْاََجْرَ وَ
اجر وثواب سے محروم نہ
الثَّوابَ مِنْ فَضْلِ
رکھنا اپنی عطا میں اضافے
عَطائِکَ وَکَرَمِ
اور اپنی عنایت میں
تَفَضُّلِکَ۔
زیادتی کے ساتھ
پھر ضریح مبارک کے نزدیک جائے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرے اور قبلہ رخ ہو کر کہے :
یَا مَوْلایَ یَا إمامِی
اے میرے مولا (ع)اے میرے امام(ع)
عَبْدُکَ فُلانُ ابْنُ
آپ کے غلام فلاں بن فلاں
فُلانٍ ٲَوْفَدَنِی زائِراً
نے مجھے بھیجا ہے آپ کے حرم
لِمَشْھَدِکَ یَتَقَرَّبُ
کی زیارت کرنے کیلئے
إلَی اﷲ عَزَّوَجَلَّ
وہ اس زیارت کے ذریعے
بِذَلِکَ وَ إلَی
بزرگ وبرتر اﷲ کا اور اس
رَسُولِہِ وَ إلَیْکَ
کے رسول (ص) کا قرب چاہتا ہے
یَرْجُو بِذلِکَ
اور اس کی بدولت امید وار ہے
فَکاکَ رَقَبَتِہِ مِنَ
کہ تو اسے جہنم کے عذاب سے
النَّارِ مِنَ الْعُقُوبَۃِ
آزادی وخلاصی عطا کرے گا
فَاغْفِرْ لَہُ وَلِجَمِیعِ
پس اسے بخش دے اور
الْمُؤْمِنِینَ وَ
تمام مومن مردوں اور
الْمُؤْمِناتِ یَا اﷲُ یَا
مومنہ عورتوں کو بخش دے اے
اﷲُ یَا اﷲُ یَا اﷲُ یَا
ا ﷲ، اے ا ﷲ، اے ا ﷲ ،اے
اﷲُ یَا اﷲُ یَااﷲُ لاَ
ا ﷲ، اے ا ﷲ، اے ا ﷲ ،اے ا ﷲ
إلہَ إلاَّ اﷲُ الْحَلِیمُ
اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں
الْکَرِیمُ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
کہ جو نرمی کرنے والااور
الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ
عطا فرمانے والا ہے اﷲ کے سوائ
ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصِلِّیَ
کوئی معبود نہیں کہ جو بلند تر
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
اوربزرگ تر ہے سوال کرتا ہوں کہ
مُحَمَّدٍ وَتَسْتَجِیبَ
تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیجے اور اس
لِی فِیہِ وَفِی جَمِیعِ
شخص کے حق میں میری دعا قبول
إخْوانِی وَٲَخَوَاتِی
فرمائے نیز میرے تمام بھائیوں ،
وَوَلَدِی وَٲَھْلِی
بہنوں، میری اولاد اور میرے
بِجُودِکَ وَ
خاندان کے حق میں دعا قبول
کَرَمِکَ یَا ٲَرْحَمَ
کر اپنی بخشش اور مہربانی سے اے
الرَّاحِمِینَ۔
سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔