دعا عند اهل بيت(جلد دوم)
 

انتقام کےلئے مدد کی دعا
موقف کے مطالبوں ميں سے ایک مطالبہ مدد کےلئے دعا مانگنا ہے ۔جب مو قف کا سر چشمہ سچا دل ہوگا تو انسان اللهسے مسلمانوں کے امام اور مسلمانوں کی مددکےلئے ہر وسيلہ سے دعا مانگے گا دعاکے ان وسائل ميں سے ایک وسيلہ الله کی بارگاہ ميں حاضر ہوکر دعا مانگتا ہے اور دعا ان وسائل ميں سے سب سے افضل اور بہترین وسيلہ ہے مگر دعا عمل ،عطا اور قربانی دینے سے مستغنی نہيں ہے ۔
سياسی موقف کے ستون کے لئے اس مضمون کی دعا اہلبيت عليہم السلام سے وارد ہونے والی دعا ؤں ميں ہے اور ہم ذیل ميں اس دعا کے چند نمونے پيش کرتے ہيں :
ہم آل محمد عليہم السلام سے مہدی منتظر عجل الله فرجہ الشریف کی زیارت ميں پڑهتے ہيں :
<اللّهم انصرہ وانتصربہ لدینک،وانصربہ اوليائک،اللّهم واظهربہ العدل،وایّدہ بالنصر،وانصرناصریہ واخذل خاذليہ،واقصم بہ جبابرةالکفرواقتل الکفاروالمنافقين واملابہ الارض عدلاًواظهربہ دین نبيک>
“خدا یا! اپنے ولی کی نصرت فرما اور ان کے ذریعہ دین کی مددفرما اپنے اولياء اور ان کے اولياء کی مدد فرما ۔۔۔اور ان کے ذریعہ عدل کو ظاہر فرما نااور اپنی نصرت سے ان کی تائيد فرمانا ان کے ناصروں کی مدد کرنا اور ان کو رسوا کرنے والوں کو ذليل کر اور دشمنوں کی کمر توڑدے تمام جابر کافروں کی کمر توڑ دے تمام کفار و منافقين اور تمام ملحدین کوفنا کردے ۔۔۔اور ان کے ذریعہ زمين کو عدل سے بهردے اور ان کے ذریعہ اپنے نبی کے دین کو غالب فرما”

حضرت امام مہدی عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کےلئے دعاؤں کے چندنمونے :
<اللّهم انّک ایدت دینک في کل اوان بامام اٴقمتہ لعبادک ومنارافي بلادک،بعدان اوصلت حبلہ بحبلک،وجعلتہ الذریعةالی رضوانک۔۔۔اللهم فاوزع لوليک شکرماانعمت بہ عليہ،واوزعنامثلہ فيہ،وآتہ مِن لدنک سلطانا نصيرا،وافتح لہ فتحایسيراًواٴعنہ برکنک الاعز،واشددازرہ،وقوّعضدہ وراعہ بعينک،واحمہ بحفظک،وانصرہ بملائکتک وامدد،بجندک الاغلب،واقم بہ کتابک وحدودک وشرائعک وسنن رسولک واحيی بہ مااماتہ الظّالمون من معالم دینک،واجل بہ صداٴالجورعن طریقک،وابن بہ الضراء من سبيلک،وازل بہ الناکبين عن صراطک وامحق بہ بغاةقصدک عوجاً،والن جانبہ لاوليائک،وابسط یدہ علی اعدائک،وهبّ لنارافتہ ورحمتہ وتعطفہ وتحنّنہ،واجعلنالہ سامعين مطيعين،وفی رضاہ ساعين والی نصرتہ والمدافعةعنہ مکنفين>
“بار الٰہا! تو نے اپنے دین کی، ہر زمانہ ميں ایسے امام کے ذریعہ نصرت کی ہے جس کو تو نے اپنے بندوں کےلئے منصوب فر مایا اپنی مملکت ميں منارئہ ہدایت قرار دیا اس کے بعد جبکہ تو نے اس کو اپنی رضا تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا با ر الٰہا لہٰذا اپنے ولی کو اپنے اوپر نا زل ہو نے والی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے کی تو فيق عطا فرما اور اس سلسلہ ميں ہم کو بهی شکر ادا کرنے کی توفيق عطا فرما اپنی جانب سے اس امام کو کامياب حکو مت عطا فرما آسانی کے ساته فتح و نصرت عطا فرما اپنے مضبوط ارکان کے ذریعہ اس کی مدد فرما اس کو ہمت دے ،اس کو قوی کر ، اس کی نگرانی کر ،اپنے ملائکہ کے ذریعہ اس کی مددکر، اپنے فاتح لشکر کے ذریعہ ظفریاب کر ،اس کے ذریعہ اپنی کتاب ،حدود شریعت اور اپنے رسول کی سنتوں کو قائم کر ،اس کے ذریعہ اپنے دین کی ان نشانيوں کو زندہ کر جن کو ظالمين نے مردہ کر دیا ہے، اس کے ذریعہ اپنی راہ سے انحراف کی جِلا بخش ،اس کے ذریعہ اپنی تاریک راہ کو رو شن کر ،اس کے ذریعہ اپنی راہ سے دو ری اختيار کرنے والو ں کو نا بود کر ،اس کے ذریعہ تيرا بيجا طور پر قصد کرنے والوں کو فنا کردے ،اس کو اپنے دو ست داروں کےلئے خوش اخلاق کردے اس کو اپنے دشمنوں پر مسلّط کردے اس کی محبت سے ہم کو بہرہ مند فرما ،ہم کو اس کا اطاعت گذار قرار دے اس کی رضا کے سلسلہ ميں کو شش کرنے والا قرار دے اس کی مدد اور دفاع کرنے کے سلسلہ ميں آمادہ کردے ”
نيز زیارت امام صاحب الزمان عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کی زیارت ميں پڑهتے ہے :
<اللّهم انجزلوليک ماوعدتہ،اللّهم اظهرکلمتہ واعل دعوتہ وانصرہ علی عدوہ وعدوک،اللّهم انصرہ نصراعزیزاً،وافتح لہ فتحایسيراً،اللّهم واعزّبہ الدین بعدالخمول،واطلع بہ الحق بعدالافول،واجل بہ الظلمة،واکشف بہ الغمة، وآمن بہ البلادواهدبہ العباد،اللّهم املاٴبہ الارض عدلاًوقسطاًکماملئت ظلماًوجوراً>
“خدایا!جس کا تونے وعدہ کيا ہے اسے اپنے نبی کيلئے پورا کردے خدایا! اس کے کلمہ کو ظاہر کر دے اور اس کی دعوت کی آواز کو بلند کر اور اس کے اور اپنے دشمن کے مقابلہ ميں اس کی مدد فرما۔۔۔خدایا !اس کی غلبہ عطا کرنے والی مدد سے مدد کر اور اس کو آسانی سے مکمل فتح عطا کر خدایا! اس کے ذریعہ سے گمنامی کے بعد دین کو غلبہ عطا کر اور اس کے ذریعہ حق کو ڈوبنے کے بعد طالع کر اور اس کے ذریعہ سے ظلمت کو نورانيت عطا کر اور اس کے ذریعہ مشکلات کو دور فرمااور خدایا اس کے ذریعہ شہروں کوامن عطا کر اور بندوں کی ہدایت کر خدایا اس کے ذریعہ زمين کو عدل و انصاف سے بهردے جبکہ وہ ظلم و جور سے بهر چکی ہو ”

انتقام اور خون خواہی کےلئے دعا
“انتقام ”اور انتقام کےلئے دعا مانگنا موقف کا جزء ہے حضرت ابراہيم بلکہ حضرت نوح سے ليکر آج تک خاندان توحيد کا ایک ہی موقف ہے ۔ان کا راستہ اور ان کی غرض وغایت ومقصد ایک ہے اور یہ موقف حضرت ابراہيم سے ليکر امام مہدی کے ظہور تک اس طرح باقی رہے گا تا کہ خداوندعالم ان کے ذریعہ اس خون واشک کے فتوحات ،اور مشکلات کی راہ ميں ان کو فتح ونصرت عطا کرے اور خدا ان لوگوں سے جنهوں نے ان کو شہيد کيا ،ان پر ظلم وستم کيا اس راستہ ميں ظلم وستم کر نے والوں کی قيادت کی ،ان کے رہبر ،ان کی نسل اور جنهوں نے الله کے دین سے روکا ان سے انتقام لے ۔
اس خاندان پر سب سے زیادہ ظلم وستم ،مصائب ،پياس قتل وغارت کربلا کے ميدان ميں حضرت امام حسين عليہ السلام اور ان کے اہل بيت عليہم السلام اور اصحاب پر ڈها ئے گئے ۔
ہم خداوند قدوس سے دعا کر تے ہيں کہ وہ ہم کو ان لوگوں سے انتقام لينے والوں ميں سے قراردے جنهوں نے ظلم وستم ڈهائے ،اس روش پر برقرار رہے ،ان کی اتباع کی اور جو ان کے اس فعل پر راضی رہے ۔
<اللّهم واجعلنامن الطالبين بثاٴرہ مع امام عدل تعزّبہ الاسلام واٴهلہ یاربّ العالمين>
“خدایا !ہم کوامام حسين عليہ السلام کے خون کا بدلہ لينے والوں ميں امام عادل (امام زمانہ) کے ساته قرار دے جس کے ذریعہ تو اسلام اور اہل اسلام کو عزت دے گا اے عالمين کے پروردگا ر ” ١۔رسول اسلام (ص)او ران کے اہل بيت عليہم السلام کيلئے دعا ان پر درود اور خداوند عالم کی جانب سے ان کيلئے طلب رحمت : <اللّهم صلّ علی محمّدوآلہ صلوات تجزل لهم بهامن نحلک و کرامتک،وتکمل لهم الاشياء من عطایاک ونوافلک،وتوفّرعليهم الحظ من عوائدک وفواضلک>
“خدایا !محمد وآل محمد پر ایسے درود بهيج جس کے ذریعہ تو ان کيلئے اپنی بزرگواری اور کرم کو وافر مقدار ميں ان کو عطا کر اور ان کيلئے اپنی بخششيں کامل کر اور ان پر بکثرت اپنی نعمتيں نازل فر ما ”
<اللّهم صلّ علی محمّدوبارک علی محمّد وآل محمّد،کاٴفضل ماصلّيت وبارکت وترحمت وتحنّنت وسلّمت علی ابراهيم وآل ابراهيم>
“خدایا محمد اور آل محمد پر درودبهيج اورمحمد وآل محمدپر برکت نازل فرماجس طرح کہ تو نے صلوات و برکت ورحمت،مہربانی اور سلام ابراہيم اور آل ابراہيم پر قرار دیاہے ،
٢۔رسول کيلئے دعا :رسول اور اہل بيت عليہم السلام کے سلسلہ ميں یہ دعا خدا ان کو اپنے بندوں کيلئے اپنی رحمت تک پہنچنے کا ذریعہ اور شفيع قرار دے اور رسول خدا (ص) کی زیارت ميں آیا ہے :
<اللّهم اعط محمداً الوسيلةوالشرف والفضيلةوالمنزلةالکریمةاللهم اعط محمّداًاشرف المقام وحباء السلام وشفاعةالاسلام،اللّهم الحقنابہ غير خزایاولاناکثين ولانادمين>
“خدایا !محمد کو وسيلہ ،شرف اور فضيلت اور کریم منزلت عطا فرما خدایا تو محمد کو بہترین مقام اور سلام کا تحفہ اور شفاعت اسلام عطا کر خدایا ہم کو ان سے اس طرح ملا کہ نہ رسوا وذليل ہوں نہ عہد کے توڑنے والے اور نہ شرمندہ ہوں ” اور رسول خدا (ص) کی زیارت ميں آیا ہے :<اللهم واعطہ الدرجةوالوسيلةمن الجنةوابعثہ المقام المحمود،یغبطہ بہ الاوّلون والآخرون>
“خدایا !ان کو بلند درجہ عطا کر اور وسيلہٴ جنت عطا کر اور ان کو مقام محمود پر مبعوث کر کہ ان پر اولين وآخرین غبطہ کریں ” ٣۔رسول خدا (ص)اور ان کے اہل بيت عليہم السلام سے الله کے اذن سے توسل کرنا :
<فاجعلني اللّهم بمحمّدواهل بيتہ عندک وجيهاًفی الدنياوالآخرة،یا رسول اللهاني اتوجہ بک الی اللهربّک وربي ليغفرلي ذنوبي ویتقبل مني عملي ویقضي لي حوائجي فکن لي شفيعاًعندربّک وربي فنعم المسوٴول المولیٰ ربي و نعم الشفيع اٴنت یامحمّدعليک وعلی اٴهل بيتک السلام>
“بار الٰہا !پس مجه کو محمد اور ان کے اہل بيت کے نزدیک دنيا اور آخرت ميں سرخرو قرار دے یا رسول الله بيشک ميں آپ کے اور اپنے پروردگار کی طرف آپ کے وسيلہ سے متوجہ ہوتا ہوں تا کہ وہ ميرے گناہ بخش دے اور مجه سے ميرا عمل قبول کرے اور ميری حا جتيں پوری کرے ،لہٰذا آپ اپنے اور ميرے پروردگار کے نزدیک ميرے شفيع ہو جا ئيے کيونکہ پرور دگار بہت اچها آقا اور سوال کرنے کے لائق ہے اور اے محمد! آپ بہترین شفيع ہيں آپ پر اور آپ کے اہل بيت پر درود وسلا م ہو ” زیارت ائمہ ٴ اہل بقيع عليہم السلام ميں آیا ہے :
<وهذامقام مَن اسرف واٴخطاٴواستکان،واٴقرّبماجنیٰ،ورجیٰ بمقامہ الخلاص۔۔۔فکونوالی شفعاء فقد وفدت اليکم اذ رغب عنکم اٴهل الدنياواتخدوا آیات اللههزواًواستکبرواعنها>
“آپ کے سامنے وہ شخص کهڑا ہے جس نے زیادتی کی ہے غلطی کی ہے مسکين ہے، اپنے گناہوں کامعترف ہے اور اب نجات کا اميدوارہے ۔۔۔آپ اہل بيت اس کی بارگاہ ميں ميرے شفيع بن جائيں کہ ميں آپ کی بارگاہ ميں اس وقت آیا ہوں جب اہل دنيا آپ سے کنارہ کش ہوگئے اور انهوں نے آیات خدا کا مذاق اڑایا ہے ” رسول خدا (ص) کے چچا حضرت حمزہ عليہ السلام کی زیارت ميں آیا ہے:
<اتيتک من شقةطالب فکاک رقبتي من الناروقداٴوقرت ظهري ذنوبي وآتيت مااسخط ربي ولم اٴجداٴحداًافزع اليہ خيراًلي منکم اٴهل بيت الرحمہ فکن لي شفيعاً>
“ميںبہت دور سے آیا ہوں ميرا مقصد یہ ہے کہ الله ميری گردن کو جہنم سے آزاد کر دے کہ گنا ہوں نے ميری کمرتوڑ دی ہے اور ميں نے وہ کام کئے ہيں جنهوں نے ميرے خدا کوناراض کردیاہے اوراب کو ئی نہيں ہے جس کے سامنے فریاد کروں یاآپ سے بہتر ہوآپ اہل بيت رحمت ہيںلہٰذا روز فقر و فاقہ ميری شفاعت فرمائيں” ۴۔الله تبارک و تعالیٰ کی جانب اہل بيت عليہم السلام کی ہمنشينی قيامت ميں ان کی ہمسا ئيگی اور دنيا ميں ان کی ہدایت اور ان کے راستہ پر ثابت قدمی کا سوال کرکے متوجہ ہونااور یہ کہ ہم دنيا ميں انهيں کی طرح زندہ رہيں او ر ہم کو انهيں کی طرح مو ت آئے اورہم آخرت ميں اُن ہی کے گروہ بلکہ ان ہی کے ساته محشور کئے جا ئيں جيسے الله نے مجهے دنياميں ان کی ہدایت اور ان سے محبت کرنے کی توفيق عطا کی ہے ۔
رسول خدا صلی الله عليہ وآلہ وسلم کی زیارت ميں وارد ہوا ہے :اللّهم واٴعوذبکرم وجهک اٴن تقيمني مقام الخزي والذّل یوم تهتک فيہ الاٴستاروتبدوفيہ الاٴسرار،وترعدفيہ الفرائص ویوم الحسرةوالندامة،یوم الآفکة،یوم الآزفة،یوم التغابن،یوم الفصل،یوم الجزاء،یوماًکان مقدارہ خمسين الف سنة،یوم النفخة،یوم ترجف الراجفة،تتبعهاالرادفة،یوم النشر،یوم العرض، یوم یقوم الناس لربّ العالمين،یوم یفرّالمرء من اخيہ وامّہ واٴبيہ وصاحبتہ وبنيہ، یوم تشقق الارض واکناف السماء،یوم تاٴتی کلّ نفس تجادل عن نفسها،یوم یُردون الی اللهفيُنبوٴهم بماعملوا،یوم لایغني مولیٰ عن مولیٰ>
“اور ميں تيری کریم ذات کی پناہ ميں آیا ہوں کہ تو مجه کو ذلت و رسوائی کی منزل ميں کهڑانہ کرنااس دن جس دن تمام پردے چاک ہو جا ئيں گے اور تمام راز ظاہر ہو جا ئيں گے اور بندبند کا نپيں گے اور وہ دن حسرت و ندامت کا دن ہوگاوہ دن برائيوں کے کهل جا نے کااور انسان کے خسارہ کا دن ہوگا ،جس دن فيصلہ بهی ہوگا اور جزاء بهی دی جائيگی جو دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، جب صور پهونکا جائيگا جب زمين لرزجائے گی اور اسے مسلسل جهڻکے لگيں،نا مہ ٴ اعمال نشر ہوگا ، معاملات پيش ہوں گے اور بندے رب العالمين کے سامنے کهڑے ہوں گے ،جب ہر شخص اپنے بها ئی ،ماں ،باپ، بيوی اور بچوں سے بهاگ رہا ہوگا زمين شق ہو جا ئے گی آسمان پهٹ جائيگااور ہر شخص اپنے سے دفاع کرنے کی کوشش کرےگا ،تمام لوگ الله کی بارگاہ ميں پلڻادئے جا ئيں گے تو اور وہ لوگوںکوان کے ا عمال سے با خبر کریگا جب کوئی دوست کسی کے کام نہ آئے گا ” اور اس کے بعد قيامت کے خوفناک دن ميں رسول خدا (ص) اور الله کے اولياء کی مصاحبت طلب کرنا:
<اللّهم ارحم موقفي في ذلک اليوم ولاتخزني في ذلک الموقف بما جنيت علی نفسي،واجعل یاربّ في ذلک اليوم مع اولئک منطلقي وفي زمرة محمّداٴهل بيتہ محشري واجعل حوضہ موردي۔۔۔ واعطني کتابي بيميني>
“خدایا!اس دن کے مو قف ميں مجه پر رحم کرناآج کے اس مو قف کے طفيل ميںتو مجهے اس مو قف ميں رسوا نہ کرناان زیادتيوںکی بنا پرجو ميں نے اپنے اوپر کی ہيں اور اے خدا اس دن مجهے اور ميری منزل کو اپنے اولياء کے ساته قرار دےنا اور مجهے اپنے پيغمبر اور اہل بيت کے زمرہ ميں محشور کر ناان کے حوض کوثرپر واردکرنا ۔۔۔اور نامہ ٴ اعمال داہنے ہاته ميں دینا ” زیارت حضرت ابو الفضل العباس ميں آیا ہے :
<فجمع اللهبينناوبينک وبين رسولہ واوليائہ> “الله ہميں اور آپ کو اپنے رسول اور اولياء کے ساته بلند ترین منزل ميں قراردے’
بعض زیارات کی نصوص ميں وارد ہوا ہے : وثبّت لي قدم صدق مع الحسين واصحاب الحسين الذین بذلوا مهجهم دون الحسين
“خدایا !مجهے روز قيامت ثبات قدم دینا حسين اور اصحاب حسين کے ساته جنهوں نے تيرے حسين کے سامنے اپنی جانيں قربان کر دی ہيں ” زیارت عاشوراء کے بعد دعاء علقمہ ميں آیا ہے :
<اللهم احينيحياة محمّد وذریة محمّدوامتني مماتهم وتوفني علی ملّتهم واحشرني في زمرتهم ولاتفرّق بيني وبينهم طرفةعين ابداًفي الدنيا والآخرہ>
“خدایا !مجه کو محمد اور ان کی ذریت کی حيات اور انهيں کی موت عطا فرما انهيں کی ملت پراڻهانا اور انهيں کے زمرہ ميں محشور کرنا اور ميرے اور ان کے درميان دنيا اور آخرت ميں ایک لحظہ کی جدا ئی نہ ہونے دینا ” زیارت عاشوراغير معروفہ ميں آیا ہے :
<اللّهم فصلِّ علیٰ محمّدوآل محمّد واجعل محياي محياهم ومماتي مماتهم،ولاتفرّق بيني وبينهم في الدنياوالآخرةانّک سميع الدعاء>
“خدایا !محمد آور آل محمد پر رحمت نازل فرمااور ميری زندگی کو ان کی جيسی زندگی اورميری موت کو ان کی جيسی موت بنا دے اور ميرے اور ان کے درميان دنيا اور آخرت ميں جدا ئی نہ ہونے دینا تو دعاؤں کا سننے والا ہے ” زیارت جا معہ ميں آیا ہے :
<فثبتني اللهابداًماحييت علی موالاتکم ومحبتکم و،وفقني لطاعتکم،و رزقني شفاعتکم وجعلني من خيارمواليکم التابعين لمادعوتم اليہ وجعلني ممن یقتص آثارکم ویسلک ویهتدي بهداکم ویحشرفي زمرتکم،ویکرّفيرجعتکم ویملک في دولتکم،ویشرف في عافيتکم ویمکن في ایامکم وتقرّعينہ غدا بروٴیتکم>۔
“الله مجهے تا حيات آپ کی محبت آپ کی موالات اور آپ کے دین پرثابت رکهے آپ کی اطاعت کی تو فيق دے آپ کی شفاعت نصيب کرے اور آپ کے بہترین غلاموں ميں،آپ کی دعوت کااتباع کرنے والوں ميں قرار دے اور ان ميں قرار دے جو آپ کے آثارکا اتباع کریں اور آپ کے راستہ پر چلےں، آپ سے ہدایت حاصل کریں اور قيامت ميں آپ کے ساته محشور ہوں ، آپ کی رجعت ميں واپس ہوں، آپ کی حکومت ميں حاکم بنيں اورآپ کی عافيت کا شرف حاصل کریں اور آپ کے زمانہ ميں اختيار حاصل کریں ”
زیارت حضرت ابوالفضل العباس ميں آیا ہے : <فجمع اللهبينناوبينک وبين رسولہ واوليائہ فی منازل المخبتين>
“الله ہميں اور آپ کو درميان اپنے رسول اور اولياء کے ساته بلند ترین منزل ميں قراردے’
اس طرح زیارت کرنے والے اور زیارت کئے جانے والے شخص کے درميان رابطہ کامل ہو جاتا ہے یہ دو طرفہ رابطہ ہے جس ميں دعا اور زائر کی جا نب سے زیارت کی جا نے والی ہستی پر درودوسلام، اس ميں خدا وند عالم سے دعا ہے کہ زیارت کئے جانے والی ہستی کی شفاعت اور قيامت ميں اس کی ہمنشينی حاصل ہو یہاں زائر اور جس کی زیارت کی جائے دونوں کے مابين رابط خدا ہے اسی لئے وہ ابتداء اور انتہاء دونوں ہی ميں توجہ کا مرکز ہے ۔