زیارت کے توحيدی اور سياسی پہلو
تاریخ ميں خاندان توحيد
قرآن کریم ميں ایک ہی خاندان توحيد کا تذکرہ ہوا ہے
اس خاندان کے رائد(چلانے والے)اور پدر ابراہيم خليل الرحمن عليہ السلام
تهے خدا فرماتا ہے :
<هُوَاجتَْ اٰبکُم وَمَاجَعَلَ عَلَيکُْم فِی الدِّینِْ مِن حَرَجٍ مِلَّةَ اَبِيکُْم اِبرَْاهِيمَْ هُوَ سَمَّاکُم المُْسلِْمِينَْ مِن قَبلُْ وَفِی هٰذَالِيَکُونَْ الرَّسُولُْ شَهِيدْاًعَلَيکُْم وَتَکُونُْواْشُهدَْاءَ عَلیَ
( النَّاسِ>( ١
“۔۔۔اس نے تم کو منتخب کيا ہے اور دین ميں کو ئی زحمت نہيں قرار دی ہے
۔یہی تمہارے بابا ابراهيم کا دین ہے اس نے تمہارا نام پہلے بهی اور اس قرآن ميں
بهی مسلم اور اطاعت گذار رکها ہے تا کہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں
کے اعمال کے گواہ رہو ۔۔۔”
اس خاندان کی آخری کڑی حضرت رسول الله خاتم الانبياء تهے،آپ ہی پر
رسالت کا خاتمہ ہوا،یہی خاندان شجرہ طيبہ ہے ،اسکی شاخيں پهيلی ہوئی ہيں
۔اسکی شاخيں مبارک ،پهل پاک وپاکيزہ ہيں تاریخ ميں مستمر ہيں اورقرآن کریم کے
بيان کے مطابق ایک ہيں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ حج آیت / ٧٨ ۔ )
( <اِنَّ هٰذِہِ اُمَّتُکُم اُمَّةًوَاحِدَةً وَاَنَارَبُّکُم فَاعبُْدُونَْ>( ١
“بيشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین اسلام ہے اور ميں تم سب کا پروردگار ہوں
لہٰذا ميری ہی عبادت کرو ”
( <وَاِنَّ هٰذِہِ اُمَّتُکُم اُمَّةًوَاحِدَةً وَاَنَارَبُّکُم فَاتَّقُونَْ>( ٢
“اور تمہارا سب کا دین ایک دین ہے اور ميں ہی سب کا پرور دگار ہوں لہٰذا بس
مجه سے ڈرو”
قرآن کریم نے اس خاندان کی وحدت ویکپارچگی کے گوشت وپوست اور اجزاء
کے مابين علاقہ وتعلق کو محکم ومضبوط کيا ہے اور اس خاندان کے درميان گہرا تعلق
پيدا کيا ہے ۔
یہ اہتمام اسلامی تربيت کی راہ اس خاندان کے اتحاد نيز اس خاندان کی
طرف منسوب وحی کی گہرائی کے تعلق کوبيان کر نے کے لئے ہے اور اس خاندان
کے رموز اور صالح افرادکو منظر عام پرلانا لوگوں کی زندگی کےلئے نمونہ ہيں ۔
اسی طرح یہ اہتمام نسل در نسل اس خاندان ميں توحيد کی وراثت اس کی
ارزش کو باقی رہنے اور اس خاندان کی تمام نسلوں اور اس خاندان کی کڑیوں کے
مابين رابطہ کو مضبوط کرنے کے لئے ہے ۔
اس خاندان کی نسلوں کے در ميان رابطہ اور تسلسل
قرآن کریم نے اس خاندان کی نسلوں کے درميان رابطہ اور تعلق کو کتنی
اہميت دی ہے اس سلسلہ ميں ہم مندرجہ ذیل آیات ذکر کررہے ہيں :
ا۔اس خاندان کے درميان ایک دو سرے کی شناخت ،اس خاندان کے نيک
ارکان کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ انبياء آیت/ ٩٢ ۔ )
٢)سورئہ مومنون آیت ۵٢ ۔ )
تذکرہ، ان کے اسماء کی تعظيم ،ان کا تذکرہ کرکے ان کو مشہور کرنا قرآن کریم ميں
اس امرکا بڑا اہتمام کيا گيا ہے ہم اس اہتمام کے شواہد ذیل ميں پيش کررہے ہيں :
<وَاذکُْرفِْی الکِْتَابِ مَریَْمَ اِذِانتَْبَذَت مِن اَهلِْهَامَکَانًاشَرقِْيا>( ١) “اوراے
پيغمبر اپنی کتاب ميں مریم کویاد کرو کہ جب وہ اپنے گهر والوں سے الگ مشرقی
سمت کی طرف چلی گئيں”
( <وَاذکُْرفِْی الکِْتَابِ اِبرَْاهِيمَْ اِنَّہُ کَانَ صِدِّیقْاً نَبِيا>( ٢
“اور کتاب خدا ميں ابراہيم کا تذکرہ کرو کہ وہ ایک صدیق پيغمبر تهے ”
( <وَاذکُْرفِْی الکِْتَابِ مُو سْٰی اِنَّہُ کَانَ مُخلِْصاًوَکَانَ رَسُولْاًنَبِيا>( ٣
“اور اپنی کتاب ميں مو سیٰ کا تذکرہ کرو کہ وہ ميرے مخلص بندے اور رسول
و نبی تهے ”
( <وَاذکُْرفِْی الکِْتَابِ اِسمَْاعِيلَْ اِنَّہُ کَانَ صَادِقَ الوَْعدِْ>( ۴
“اور اپنی کتاب ميں اسماعيل کا تذکرہ کرو کہ وہ وعدے کے سچے تهے”
( <وَاذکُْرفِْی الکِْتَاب اِدرِْیسَْ اِنَّہُ کَانَ صِدِّیقْاً نَبِيا>( ۵
“اور اپنی کتاب ميں ادریس کا بهی تذکرہ کروکہ وہ بہت زیادہ سچے پيغمبر
تهے ”
( <وَاذکُْرعَْبدَْنَادَاوُدَذَاالاَْیدِْ>( ۶
“اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کریں جو صاحب طاقت بهی تهے ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ مریم آیت/ ١۶ ۔ )
٢)سورئہ مریم آیت۔ ۴١ ۔ )
٣)سورئہ مریم آیت/ ۵١ ۔ )
۴)سورئہ مریم آیت/ ۵۴ ۔ )
۵)سورئہ مریم آیت/ ۵۶ ۔ )
۶)سورئہ ص آیت/ ١٧ ۔ )
( <وَاذکُْر عَبدَْنَااَیُّوبَْ اِذنَْاد یٰ رَبَّہُ اِنِّی مَسَّنیِْ الشَّيطَْانُ بِنُصبٍْ وَعَذابٍ>( ١
“اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انهوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ
شيطان نے مجهے بڑی تکليف اور اذیت پہنچائی ہے ”
<وَاذکُْرعِْبَادَنَااِبرَْاہِيمَْ وَاِسحَْاقَ وَیَعقُْوبَْ اُولِْی الاَیدِْی وَالاَبصَْارِاِنَّا اَخلَْصنَْاهُم بِخَالِصَةٍ
( ذِکرَْی الدَّارِ >( ٢
“اور پيغمبرہمارے بندے ابراہيم ،اسحاق ،اور یعقوب کا ذکر کيجئے جو صاحبان
قوت اور صاحبان بصيرت تهے ۔ہم نے ان کو آخرت کی یاد کی صفت سے ممتاز قرار دیا
تها ”
( <وَاذکُْراِْسمَْاعِيلَْ وَاليَْسَعَ وَذَاالکِْفلِْ وَکُلُّ مِنَ الاَْخيَْارِ>( ٣
“اور اسماعيل اور اليسع اور ذوالکفل کو بهی یاد کيجئے اور یہ سب نيک بندے
تهے ”
٢۔صلح و سلامتی کی بنياد پر اس خاندان کی کڑیوں کے مابين رابطہ ایجاد
کرنا ،اس خاندان کی نسلوں سے حسد اور کينہ دور کرنا زمانہ ٴ حال کو ما ضی سے
مربوط کرنا اولاد کو باپ داداؤں سے ملحق کرنا خلف کو صلح کی بنياد پر اسی خاندان
کے سلف صالح سے ملحق کرنا اور صلح وسلامتی کا رابطہ اس خاندان کے درميان
سب سے بہترین اور بر جستہ رابطہ ہے ۔خداوند عالم فرماتا ہے :
<وَتَرَکنَْاعَلَيہِْ فِی الآخِرِینَْ سَلاَمٌ عَ لٰی نُوحٍْ فِی العَْالَمِينَْ اِنَّاکَذَلِکَ نَجزِْی
( المُْحسِْنِينَْ اِنَّہُ مِن عِبَادِنَاالمُْوٴمِْنِينَْ >( ۴
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ ص آیت/ ۴١ ۔ )
٢)سورئہ ص آیت ۴۵ ۔ ۴۶ ۔ )
٣)سورئہ ص آیت / ۴٨ ۔ )
۴)سورئہ الصافات آیت/ ٧٨ ۔ ٨١ ۔ )
“اور ان کے تذکرے کو آنے والی نسلوں ميں برقرار رکها ۔ساری خدائی ميں
نوح پر ہمارا سلام ،ہم اسی طرح نيک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہيں وہ ہمارے
ایماندار بندوں ميں سے تهے ”
( <وَتَرَکنَْاعَلَيہِْ فِی الآخِرِینَْ سَلاَمٌ عَل یٰ اِبرَْاہِيمَْ >( ١
“اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکها ہے ۔سلام ہو ابراہيم پر ”
( <وَتَرَکنَْاعَلَيہِْ فِی الآخِرِینَْ سَلاَمٌ عَ لٰی مُوسْ یٰ وَهَارُونَْ >( ٢
“اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکها ہے ۔سلام ہوموسیٰ اور ہارون پر ”
( <وَتَرَکنَْاعَلَيہِْ فِی الآخِرِینَْ سَلاَمٌ عَل یٰ اِٴل اٰیسِينَْ>( ٣
“اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکها ہے ۔سلام ہوآل یاسين پر ”
( <وَسَلاَمٌ عَلیَ المُْرسَْلِينَْ وَالحَْمدُْللهِرَبِّ ال اْٰ علَمِينَْ >( ۴
“اور ہمارا سلام تمام مرسلين پر ہے اور ساری تعریف اس الله کےلئے ہے جو
عالمين کا پروردگار ہے ’
اور صلح وسلا متی کے رابطہ کا تقاضا، رہنما کا ایک ہونا ،مقصد کا ایک ہونا،
راستہ کا ایک ہونا ،اس غرض و مقصد تک پہنچنے کے سلسلہ ميں وسيلہ کا ایک
ہونا، روش کا ایک ہونا نيز رفتار اور نظریہ کا ایک ہونا ہے ۔
ا ور اس مجموعی وحدت کے علاوہ صلح و دو ستی کے اورکوئی معنی نہيں
ہيں ۔
٣۔اس خاندان کی نسل در نسل ميں ميراث کا رابطہ ہے خلف صالح اپنے
سلف سے توحيدکی ارزشوں اورتوحيد کی طرف دعوت دینے کو ميراث ميں پاتاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ الصافات آیت/ ١٠٨ ۔ ١٠٩ ۔ )
٢)سورئہ الصافات آیت/ ١١٩ ۔ ١٢٠ )
٣)سورئہ الصافات آیت/ ١٣٠ ۔ )
۴)سورئہ الصافات آیت/ ١٨١ ۔ ١٨٢ )
خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے :
( <ثُمَّ اَورَْثنَْاالکِْتَابَ الَّذِینَْ اصطَْفَينَْامِن عِبَادِنَا>( ١
“پهر ہم نے اس کتاب کا وارث ان لوگوں کو قرار دیا جنهيں اپنے بندوں ميں
سے چُن ليا”
( <وَلَقَدآْتَينَْامُوسْ یٰ الهُْد یٰ وَاَورَْثنَْا بَنِی اِسرَْائِيلَْ الکِْتَابَ>( ٢
“اور یقينا ہم نے مو سیٰ کو ہدایت عطا کی اور بنی اسرائيل کو کتاب کا وارث
بنایا ہے ”
( <وَالَّذِینَْ عَل یٰ صَلاَتِہِم یُحَافِظُونَْ اُو ئِٰلکَ هُمُ الوَْارِثُونَْ>( ٣
“اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہيں در حقيقت یہ وہی وارثان جنت
ہيں ”
( <وَالَّذِینَْ یُمَسِّکُونَْ بِالکِْتَابِ وَاَقَامُواالصَّلاَةَ اِنَّالاَنُضِيعُْ اَجرَْ المُْصلِْحِينَْ>( ۴
“اور جو لوگ کتاب سے تمسک کر تے ہيں اور انهوں نے نماز قائم کی ہے تو
ہم صالح اور نيک کردار لوگوں کے اجر کو ضائع نہيں کرتے ہيں ”
اسی رابطہ کی وجہ سے خلف(فرزند)سلف سے توحيد کی ارزشوں کوحاصل
کرتا ہے ،تا کہ ان ارزشوں کواپنے بعد والی نسلوں تک منتقل کر سکے۔
۴۔اس خاندان کا اسلام سے گہرا رابطہ ہے خداوند عالم نے ہر موحد کےلئے
اس خاندان کے رائد(قائد)حضرت ابراہيم عليہ السلام کو باپ کہا ہے اور ان کو جناب
ابراہيم کے فرزند قرار دیاہے ۔
<هُوَاجتَْ اٰبکُم وَمَاجَعَلَ عَلَيکُْم فِی الدِّینِْ مِن حَرَجٍ مِلَّةَ اَبِيکُْم اِبرَْاهِيمَْ هُوَ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ فاطر آیت/ ٣٢ ۔ )
٢)سورئہ غافر آیت/ ۵٣ ۔ )
٣)سورئہ مومنون آیت/ ٩۔ ١٠ ۔ )
۴)سورئہ اعراف آیت/ ١٧٠ ۔ )
سَمَّاکُم المُْسلِْمِينَْ مِن قَبلُْ وَفِی هٰذَالِيَکُونَْ الرَّسُولُْ شَهِيدْاً عَلَيکُْم وَتَکُونُْواْشُهدَْاءَ عَلیَ
( النَّاسِ>( ١
“۔۔۔اس نے تم کو منتخب کيا ہے اور دین ميں کو ئی زحمت نہيں قرار دی ہے
۔یہی تمہارے باپ ابراہيم کا دین ہے اس نے تمہارا نام پہلے بهی اور اس قرآن ميں
بهی مسلم اور اطاعت گذار رکها ہے تا کہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں
کے اعمال کے گواہ رہو ۔۔۔”
۵۔خداوند عالم نے اس خاندان کی تمام نسلوں کو اسی خاندان کے گذشتہ
اور موجودہ انبياء ، مرسلين صالحين اور صدیقين کی اقتداء کرنے کا حکم دیا ہے ۔
ارشاد خداوند قدوس ہے :
( <وَلَقَدکَْانَ لَکُم فِی رَسُولِْ اللهِ اُسوَْةٌ حَسَنَةٌ>( ٢
“مسلمانو!تمہارے واسطے تو خودرسول الله کا(خندق ميں بيڻهنا)ایک اچها
نمونہ تها ”
( <قَدکَْانَت لَکُم اُسوَْةٌ حَسَنَةٌ فِی اِبرَْاهِيمَْ وَالَّذِینَْ مَعَہُ>( ٣
“تمہارے لئے بہترین نمونہٴ عمل ابراہيم اور ان کے ساتهيوں ميں ہے ”
( <لَقَدکَْانَ لَکُم فِيهِْم اُسوَْةٌ حَسَنَةٌ لِمَن کَانَ یَرجُْواْاللہَّٰ >( ۴
“مسلمانو!ان لوگوں (کے افعال )تمہارے واسطے جو خدااور روز آخرت کی اميد
رکهتا ہے اچها نمونہ ہے ”
قرآن کریم انبيائے الٰہی اور اس کے اوليائے صالحين کی کچه تعداد بيان کرنے
کے بعد ان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ حج آیت / ٧٨ ۔ )
٢)سورئہ احزاب آیت/ ٢١ ۔ )
٣)سورئہ ممتحنہ آیت / ۶۔ )
۴)سورئہ ممتحنہ آیت/ ۶ )
کی اقتداکرنے کا حکم دیتا ہے۔خداوند عالم نے ان کو جو نورکا رزق عطا کيا ہے اس
سے ہدایت اور اقتباس کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے :
<وَتِلکَْ حُجَّتُنَاآتَينَْاهَااِبرَْاهِيمَْ عَ لٰی قَومِْہِ نَرفَْعُ دَرَجَاتٍ مَن نَّشَاءُ اِنَّ رَبَّکَ حَکِيمٌْ
عَلِيمٌْ وَوَهَبنَْالَہُ اِسحَْاقَ وَیَعقُْوبَْ کُلاهَدَینَْاوَنُوحْاًهَدَینَْامِن قَبلُْ وَمِن ذُرِّیَّتِہِ دَاوُدَوَسُلَيمَْانَ
وَاَیُّوبَْ وَیُوسُْفَ وَمُوسْ یٰ وَ هٰارُونَْ وَکَ لٰ ذِکَ نَجزِْی المُْحسِْنِينَْ وَزَکَرِیاٰوَّیَحيْ یٰ وَعِيسْ یٰ
وَاِل اْٰيسَ کُلٌّ مِنَ الصَّالِحِينَْ وَاِس مْٰاعِيلَْ وَاليَْسَعَ وَیُونُْسَ وَلُوطْاًوَکُلا فَضَّلنَْاعَلَی ال اْٰ علَمِينَْ
وَمِن آبَائِہِم وَذُرِیَّاتِہِم وَاِخوَْانِہِم وَاجتَْبَينَْاهُم وَهَدَینَْاهُم اِ لٰ ی صِرَاطٍ مُستَْقِيمٍْ۔۔۔اُو ئِْٰلکَ الَّذِینَْ
( هَدَی اللهُفَبِهُدَاهُمُ اقتَْدِہِ>( ١
“یہ ہما ری دليل ہے جسے ہم نے ابراہيم کو ان کی قوم کے مقابلہ ميں عطا
کيا اور ہم جس کو چا ہتے ہيں اس کے درجات کو بلند کردیتے ہيں ۔بيشک تمہارا
پروردگار صاحب حکمت بهی ہے اور با خبر بهی ہے اور ہم نے ابراہيم کواسحاق و
یعقوب دئے اور سب کو ہدایت بهی دی اور اس کے پہلے نوح کو ہدایت دی اور پهر
ابراہيم کی اولاد ميں داؤد ،سليمان،ایوب،یوسف،موسیٰ اور ہارون قرار دئے اور ہم
اسی طرح نيک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہيں ۔اور زکریا یحيیٰ ،عيسیٰ اور الياس
کو بهی رکها جو سب کے سب نيک کرداروں ميں تهے ۔اور اسماعيل ،اليسع ،یونس
اور لوط بهی بنا ئے اور سب کو عالمين سے بہتر اور افضل بنایا ۔اور پهر ان کے باپ
دادا ،اولاد اور برادری ميں سے اور خود انهيں بهی منتخب کيا اور سب کو سيدهے
راستہ کی ہدایت کردی ہے۔۔۔یہی وہ لوگ ہيں جنهيں الله نے ہدایت دی ہے لہٰذا آپ
بهی اسی ہدایت کے راستہ پر چليں ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ انعام آیت / ٨٣ ۔ ٩٠ ۔ )
۶۔دعا کا رابطہ: آنے والی نسل کا گذشتہ نسل کےلئے دعا کرنا، خلف اور
سلف کے درميان سب سے بہتر اور محکم رابطہ ہے ۔ موجودہ نسل کا گذشتہ افراد
کی سابق الایمان ہونے کی گواہی دینا ہے اور الله سے ان کی مغفرت اور رحمت
کےلئے دعا کرنا ہے :
<وَالَّذِینَْ جَاوٴُومِْن بَعدِْهِم،ْیَقُولُْونَْ رَبَّنَااغفِْرلَْنَاوَلِاِخوَْانِنَاالَّذِینَْ سَبَقُونَْا
( بِالاِْیمَْانِ،وَلاَتَجعَْل فِی قُلُوبِْنَاغِلا لِلَّذِینَْ آمَنُواْ۔۔۔رَبَّنَااِنَّکَ رَوٴُفٌ رَحِيمٌْ >( ١
“اور جو لوگ ان کے بعد آئے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ خدایا ہميں معاف کردے
اور ہمارے ان بها ئيوں کو بهی جنهوں نے ایمان ميں ہم پر سبقت کی ہے اور ہمارے
دلوں ميں صاحبان ایمان کے لئے کسی طرح کا کينہ نہ قرار دینا کہ تو بڑا مہربا ن اور
رحم کرنے والا ہے ”
معلوم ہوا سلف صالح سے رابطہ برقرار ر کهنا تربيت کے لحاظ سے اس دین
کے راستہ کا اصل جزء ہے ۔
نسلوںکے درميان با ہمی رابطہ کے سلسلہ ميں قرآن کریم کی ایسی ممتاز
ثقافت مو جود ہے جس کے ذریعہ قر آن کریم مو منين کو ایسے مسلمان خاندان کے
درميان نسليں گذرجا نے کے با وجود ارتباط کی دعوت دیتا ہے یہ رابطہ عہد ابراہيم
سے بلکہ حضرت نوح کے زمانہ سے ليکر آج تک برقرار ہے ۔ جبکہ انبيائے عظام ميں
اولواالعزم پيغمبر بهی ہيں جيسے موسیٰ بن عمران ،عيسیٰ بن مریم عليہما السلام
اورانهيں ميں آخری نبی پيغمبر خدا ہيں ۔ یہ با ہمی رابطہ اس خاندان توحيد کی سب
سے اہم خصوصيت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ حشر آیت / ١٠ ۔ )
|