دعا عند اهل بيت(جلد دوم)
 

عمومی دعا کے کچه نمونے
ہم ذیل ميں اہل بيت عليہم السلام سے ماثورہ دعا ؤں ميں عام دعا کے
سلسلہ ميں کچه نمونے پيش کرتے ہيں :
<اَللَّهُمَ اغنِْ کُلَّ فَقِيرٍْاَللَّهُمَّ اشبِْع کُلَّ جَائِعٍ ،اَللَّهُمَّ اکسُْ کُلَّ عُریَْانٍ اَللَّهُم اقضِْ دَیْنَ مِنْ کُلِّ مَدِیْنٍ اَللَّهُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوْبٍ اَللَّهُم رُدَّ کُلَّ غَرِیْبٍ اَللَّهُم فُکَّ کُلَّ اَسِيرٍْاَللَّهُم اَصلِْح کُلِّ فَاسِدٍ مِن اُمُورِْالمُْسلِْمِينَْ،اَللَّهُم اشفِْ کُلَّ مَرِیضٍْ، اَللَّهُم سُدَّ فَقَرنَْا بِغِنَاکَ،اَللَّهُم غَيِّرسُْوءَْ حَالَنَا بِحُسنِْ حَالِکَ،وَصَلَّ اللہُّٰ عَل یٰ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاهِرِینَْ >
“خدا یا تو ہر فقير کو غنی بنادے، خدایا تو ہر بهوکے کو سيرکردے، خدایا توہر برہنہ کو لباس پہنا،خدایا تو ہرقرضدار کا قرض ادا کر دے، خدایاہر غمگين کے غم کو دور کر،خدایاہر مسافر کو اس کے وطن پہنچا دے، خدایاہر اسير کو آزاد کر ،خدایامسلمانوں کے جملہ فاسد امور کی اصلاح فر ما، خدایاہر مریض کو شفا عطا کر، خدایاہمارے فقر کو اپنی مالداری سے درست کردے ،خدایاہماری بد حالی کو خوش حالی سے بدل دے، خدا یا ہمارے قرض کو ادا کر دے اور ہمارے فقر کو مالداری سے تبدیل کر دے اور محمد اور ان کی آل پاک پر صلوات بهيج”
ان ہی نمونوں ميں سے ہے :
<اللّهم وتفضّل علی فقراء الموٴمنين والموٴمنات بالغنیٰ والثروة،وعلیٰ مرضی الموٴمنين والموٴمنات بالشفاء والصحة ،وعلیٰ احياء الموٴمنين والموٴمنات باللطف والکرامة وعلیٰ اموات الموٴمنين والموٴمنات بالمغفرة والرحمة وعلیٰ مسافرالموٴمنين والموٴمنات بالردّ الیٰ اوطانهم سالمين غانمين برحمتک یاارحم الراحمين وَصَلَّ اللّٰہُ عَلیٰ سيدنامُحَمَّدٍخاتم النبيين وعترتہ الطَّاهِرِیْنَ >
“خدایامو منين اور مومنات فقراء کو اپنے فضل سے دولت و ثروت عطا کر ، بيمار مو منين او ر مومنات کو شفا و صحت عطا کر ، زندہ مو منين اور مو منات پر لطف و کرم فرما،مردہ مو منين ومو منات پر بخشش و رحمت عطا فرما ،اپنی رحمت سے مسافرمومنين و مومنات کو ان کے وطن ميں صحيح و سالم واپس لوڻااور ہما رے سيد و سردار محمد خا تم النبيين اور ان کی آل پاک پردرود وسلام ہو”
صحيفہٴ سجادیہ ميں امام زین العا بدین عليہ السلام فرماتے ہيں :
<اللّهم وصلّ علیٰ التابعين منایومنا هذا الیٰ یو م الدین وعلی ازواجهم وعلیٰ ذرِّیاتهم وعلیٰ مَنْ اطاعک منهم صلواةً تعصمهم بها من معصيتک وتفسح لهم فی ریاض جنتک وتمنعهم بها من کيد الشيطان وتعينهم بها علیٰ مااستعانوک عليہ من برّ وتقيهم طوارق الليل والنهار الاّ طارقا یطرق بخيرٍ>
“خدایاان تمام تا بعين پر آج کے دن سے قيامت کے دن تک مسلسل رحمتيں نا زل کر تے رہنااور ان کی ازواج اور اولا د پر بهی بلکہ ان کے تمام اطاعت گذاروں پر بهی وہ صلوات و رحمت جس کے بعد تو انهيں اپنی معصيت سے بچا لے اور ان کےلئے باغات جنت کی وسعت عطا فر ما دے اور انهيں شيطان کے مکر سے بچا لے اور جس نيکی پر امداد مانگيں ان کی امداد کر دے اور رات اور دن کے نا زل ہو نے والے حوادث سے محفوظ بنا دے ۔علاوہ اس حادثہ کے جو خير کا پيغام ليکر آئے ”

سرحدوں کے محا فظوں کے حق ميں دعا
اَللَّهُمَّ صَلِّ عَل یٰ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ،وَحَصِّن ثُغُورَْالمُْسلِْمِينَْ بِعِزَّتِکَ وَاَیَّدحُْمَاتُهَا بِقُوَّتِکَ وَاَسبِْغ عَطَایَاهُم مِن جِدَتکَ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَل یٰ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَکَثِّرعِْدَّتَهُم وَاشحَْذاَْسلِْحَتَهُم وَاحرُْس حَوزَْتَهُم وَامنَْع حَومَْتَهُم وَاَلِّف جَمعَْهُم وَدَبِّراَْمرَْهُم وَوَاتِر بَينَْ مِيَرِهِم وَتَوَحَّد بِکِفَایَةِ مُوٴُنِهِم وَاعضُْدهُْم بِالنَّصرِْوَاَعِنهُْم بِالصَّبرِْوَالطُْف لَهُم فِي المَْکرِْ۔
<اَللَّهُمَّ صَلِّ عَل یٰ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَعَرِّفهُْم مَایَجهَْلُونَْ وَعَلِّمهُم مَالَایَعلَْمُونَْ وَ بَصِّرهُْم مَالَایُبصِْرُونَْ >
“خدا یا محمد اور آل محمد پر رحمت نا زل فر ما اور اپنے غلبہ کے ذریعہ مسلمانوں کی سر حدوں کی محا فظت فر ما اور اپنی قوت کے سہارے محا فظين حدود کی تا ئيد فر ما اور اپنے کرم سے ان کے عطایا کو مکمل بنا دے خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور مجا ہدوں کی تعداد ميں اضافہ فر ما ان کے اسلحوں کو تيز و تند بنا دے ان کے مر کزی مقا مات کی حفاظت فر ما ،ان کے حدود و اطراف کی حراست فر ما ان کے اجتماع انس و الفت پيدا کر ان کے امور کی تدبير فر ما ان کی رسد کے و سائل کو متواتر بنا دے اور تو تن تنہا ان کی تمام ضروریات کے لئے کا فی ہو جا اپنی نصرت سے ان کے با زوٴوں کو قوی بنا دے اور جو ہر صبر کے ذریعہ ان کی امداد فرما اور باریک تدبيروں کا علم عطا فرما ۔
خدا یا محمد اور آل محمد پر رحمت نا زل فر مااور مسلمانوں کو ان تمام چيزوں سے با خبر کر دے جن سے وہ نا واقف ہيں اور وہ تمام با تيں بتا دے جنهيں نہيں جا نتے ہيں اور وہ سارے منا ظر دکهلا دے جنهيں آنکهيں نہيں دیکه سکتی ہيں ” صحيفہ سجادیہ ميں ایک اور مقام پرامام زین العا بد ین عليہ السلام فرماتے ہيں :
<اللّهم وایّمامسلم اهمّہ امرالاسلام واحزنہ تحزب اهل الشرک عليهم فنویٰ غزواً او همّ بجهاد فقعد بہ ضعف اوابطات بہ فاقة اواخرّہ عنہ حادث او عرض لہ دون ارادتہ مٰانع فاکتب اسمہ فی العابدین واوجب لہ ثواب المجاهدین واجعلہ فی نظام الشهدٰآ ء والصالحين >
“خدا یااور جس مسلمان کے دل ميں اسلام کا درد ہوا ور وہ اہل شرک کی گروہ بندی سے رنجيدہ ہوکرجہاد کاارادہ کر ے اور مقابلہ پر آمادہ ہوجائے ليکن کمزوری اسے بڻها دے یا فاقہ اسے روک دے یا کوئی حادثہ درميان ميں حائل ہوجائے اور اس کے ارادہ کی راہ ميں کوئی مانع پيش آجائے تو اس کا نام بهی عبادت گزاروں ميں لکه دینا اور اسے بهی مجاہدین کا ثواب عطا فرمادینا اور شہداء وصالحين کی فہرست ميں اس کا نام بهی درج کردینا ”
دعا مجاہدین الرساليين صحيفہ سجادیہ ميں امام زین العابدین فرماتے ہيں : <اَللَّهُمَّ وَاَیُّمَامُسلِْمٍ خَلَفَ غَازِیاً اَٴومُْرَابِطاًفِي دَارِہِ اَوتَْعَهَّدَخَالِفِيہِْ فِی غَيبِْتِہِ اَواَْعَانَہُ بِطَائِفَةٍ مِن مَالِہِ،وَاَمَدَّہُ بِعِتَادٍ،اَو رَع یٰ لَہُ مِن وَّرَائِہِ حُرمَْةً فَ اٰ جِرلَْہُ مِثلَْ اٴَجرِْہِ وَزنْاً بِوَزنٍْ،وَمِثلْاًبِمِثلٍْ >
“اور خدایا جو مرد مسلمان کسی غازی یا سرحد کے سپاہی کے گهر کی ذمہ داری لے لے اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے یا اپنے مال سے اس کی مدد کرے یا جنگ کے آلات و ابزار سے اس کی کمک کرے یا پس غيبت اس کی حُر مت کا تحفظ کرے تو اسے بهی اسی جيسا اجر عطا کر ناتا کہ دونوں کا وزن ایک جيسا ہو ”

قرآن کریم ميں دعا کے تين صيغے
قرآن کریم ميں دعا کےلئے تين صيغے آئے ہيں :
١۔ایک انسان کا خود اپنے لئے دعا کرنا ۔
٢۔کسی دوسرے کےلئے دعا کرنا ۔
٣۔کچه افراد کا مل جل کر تمام مومنين کےلئے دعا کرنا ۔
دعا کے سلسلہ ميں ہم ذیل ميں ان تينوں گروہوں کے بارے ميں بيان کرتے ہيں تاکہ مو منين کےلئے دعا کرنے ميں ہم قرآن کے اسلوب سے واقف ہو سکيں:

١۔ اپنے لئے دعا
دعا کا یہ مشہور ومعرف طریقہ ہے ہم قرآن کریم ميں انبياء عليہم السلام اور صالحين کی زبانی اس طرح دعا کرنے کے بہت سے نمونوں کا مشاہدہ کرتے ہيں یا خدا کے وہ اپنے بندے جن کو الله نے اس طرح دعا کرنے کی تعليم دی ہے اس سلسلہ ميں قرآن کریم فرماتا ہے :
<رَبِّ قَدآتَيتَْنِی مِنَ المُْلکِْ وعَلَّمتَْنِی مِن تَاوِیلِْ الاْحَادِیثِْ فَاطِرَ السَّ مٰوَاتِ وَالاَْرضِْ ( اَنتَْ وَلِیِّ فِی الدُّنيَْاوَالآْخِرَةِ تَوَفَّنِی مُسلِْماً وَاَلحِْقنِْی بِالصَّالِحِينَْ>( ١
“پروردگار تو نے مجهے ملک بهی عطاکيا اور خوابوں کی تعبير کا علم بهی دیا تو زمين وآسمان کا پيدا کرنے والاہے اور دنيا وآخرت ميں ميراوالی اور سرپرست ہے مجهے دنيا سے فرمانبردارہی اڻهانا اور صالحين سے ملحق کردینا ”
<رَبِّ اَدخِْلنِْی مُدخَْلَ صِدقٍْ وَاخرِْجنِْی مُخرَْجَ صِدقٍْ وَاجعَْل لِی مِن لَّدُنکَْ سُلطَْاناً ( نَصِيرْاً>( ٢
“اور یہ کہئے کہ پروردگار مجهے اچهی طرح سے آبادی ميں داخل کر اور بہترین انداز سے باہر نکال اور ميرے لئے ایک طاقت قرار دیدے جو ميری مدد گار ثابت ہو ۔
رَبِّ اشرَْح لِی صَدرِی وَیَسِّرلِْی اَمرِْی وَاحلُْل عُقدَْةً مِن لِّسَانِی یَفقَْهُواْ قَولِْی (٣)< “موسیٰ نے عرض کی پروردگار ميرے سينے کو کشادہ کردے اور ميرا کام ميرے لئے آسان کردے اور ميری زبان سے لکنت کی گرہ کهول دے تا کہ لوگ ميری بات اچهی طرح سمجهيں ”
( <رَبِّ تٰ لاَذَرنْی فَردَْاً وَاٴنْتَْ خَيرُْال اْٰورِثينَ>( ۴
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ١)سورئہ یوسف آیت/ ١٠١ ۔ )
٢)سورئہ اسراء آیت/ ٨٠ ۔ )
٣)سورئہ طہ آیت/ ٢۵ ۔ ٢٨ ۔ )
۴)سورئہ انبياء آیت/ ٨٩ ۔ ) “پروردگار مجهے اکيلا نہ چهوڑدینا کہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے۔ ( <رَبَّ اٴَنزِْلنْی مُنزَْلاًمُ اٰبرَکاً وَاٴنتَْ خَيرُْالمُْنزِْلينَ>( ١
“اور یہ کہنا کہ پوردگار ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ توبہترین اتارنے والا ہے ۔ ( <رَبِّ اٴَعُوذُبِکَّ مِن هَمَ اٰزتِ الشَّ اٰيطينِ وَاٴَعُوذُ بِکَ رَبِّ اٴَن یَحضُْرُونِ>( ٢
“اور کہئے کہ پروردگار ميں شيطانوں کے وسوسوں سے تيری پناہ چاہتا ہوں اور اس بات سے پنا ہ ما نگتا ہوں کہ شياطين مير ے پاس آجائيں ”
<رَبِّ هَب لی حُکمَْاًوَاٴلحِْقنْی بِالصاٰلِّحينَ وَاجعَْل لی لِ سٰانَ صِدقٍْ فیِ الآْخِرینَ ( وَاجعَْلنْی مِن وَرَثةِجَنّةِالنَّعيمِ>( ٣
“خدا یا مجهے علم وحکمت عطا فرمااور مجهے صالحين کے ساته ملحق کردے اور آئندہ آنے والی نسلوں ميں ميرا ذکر خير قائم رکه اور مجهے بهی نعمت کے باغ (بہشت)کے وارثوں ميں قراردے”

٢۔ دوسروں کےلئے دعا !
دوسرا طریقہ جس کے سلسلہ ميں قرآنی نمونے اور شواہد موجود ہيں ۔ ( خدا فرماتا ہے :<وَقُل رَبِّ ارحَْمهُْ مٰاکَ مٰارَبّ اٰينی صَغيراً>( ۴
“پرور دگار ان دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فر ما جس طرح کے انهوں نے بچپنے ميں مجهے پالا ہے ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ مومنون آیت/ ٢٩ ۔ )
٢)سورئہ مومنون آیت/ ٩٧،٩٨ ۔ )
٣)سورئہ شعراء اآیت/ ٨٣ ۔ ٨۵ ۔ )
۴)سورئہ اسراء آیت/ ٢۴ ۔ )
ملة العرش کی مومنين کے لئے دعا:<رَبَّ اٰنوَسِعتَْ کُلَّ شَی ءِ رَحمَْة وَعِلمَْاً فَاغفِْرلِْلَّذینٍ اٰتبُواواتَّبَعوُاسَبيلَکَ وَقِهِم عَذابَ الجَْحيمِ رَبَّ اٰنوَاٴَدخِْلهُْم جَناٰتِّ عَدنٍْ الَّتی وَعَدتَْهُم وَمَن صَلَحَ مِن آ اٰبئِهم وَاٴز اْٰوجِهِم وَذُرِّ اٰیتِهِم اِنَّکَ اٴَنتَْ العّْزیزُالحَْکيمُ وَقِهِمَ السَيِّ اٰئتِ ( وَمَن تَقِ السَّيِّ اٰئتِ یَومَْئِذٍ فَقَد رحِمتَْہُ وَ لٰذِکَ هُوَالفَْوزُْ العَْظيمُ>( ١
“خدایا تيری رحمت اور تيرا علم ہر شے پر محيط ہے لہٰذا ان لوگوں کو بخش دے جنهوں نے تو بہ کی ہے اور تيرے راستہ کا اتباع کيا ہے اور انهيں جہنم سے بچا لے ،پروردگار انهيں اور انکے باپ دادا ازواج اور اولاد ميں سے جو نيک اور صالح افراد ہيں انکو ہميشہ رہنے والے باغات ميں داخل فرما جن کا تونے ان سے وعدہ کيا ہے کہ بيشک تو سب پر غالب اور صاحب حکمت ہے ،اور انهيں برائيوں سے محفوظ فرما کہ آج جن لوگوں کو تونے برائيوں سے بچاليا گویا انهيں پر رحم کيا ہے اور یہ بہت بڑی کا ميابی ہے ”

٣۔اجتماعی دعا
قرآن کریم کا یہ سب سے مشہور طریقہ ہے اور قرآن کریم کی اکثر دعا ئيں اسی طرح کی ہيں اس سلسلہ ميں قرآن ميں ارشاد ہوتا ہے :
<اِهدِْنَاالصِّراطَ المُْستَْقيمَ صِ اٰرطَ الَّذینَ اَنعَْمتَْ عَلَيهِم غيرِالمَْغضُْوبِْ عَلَيهِْم ( وَلاَالضاٰلِّّينَْ>( ٢ “ہم سيدهے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ جو ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تونے نعمتيں نازل کی ہيں ان کا راستہ نہيں جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہيں ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ غافر آیت/ ٧۔ ٩ )
٢) سورئہ حمد آیت ۶۔ ٧۔ )
( <رَبَّ اٰنتَقَبَّل مِناٰاِّنَّکَ اَنتَْ السّميعُ العَْليِمُ>( ١
“اور دل ميں یہ دعا تهی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا ہے ”
( <رَبَّنَاء تِاٰنَا فِی الدُّنيَْاحََسَنَةًوَفِی الآْخِرَةِحَسَنَةًوَقِنَاعَذَابَ النَّارِ>( ٢
“پروردگار ہميں دنيا ميں بهی نيکی عطا فرما اور آخرت ميں بهی اور ہم کو عذاب جہنم سے محفوظ فرما”
( <رَبَّ اٰناٴَفرِْغ عَلي اْٰنصَبرَْاًوَثَبِّت اٴّق اْٰ دمَ اٰنوَانصُْر اْٰنعَلی القَْومِ ال اْٰ کفِرینَ>( ٣
“خدایا ہميں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہميں کافروں کے مقابلہ ميں نصرت عطا فرما”
<رَبَّ اٰنلَاتُوٴاخِذنَْااِن نَسِينَْااَواَْخطَْانَارَبَّنَاوَلَاتَحَمِّل عَلَينَْااِصرْاًکَمَاحَمَلتَْہُ عَلیَ الَّذِینَْ مِن قَبلِْنَارَبَّنَاوَلَاتُحَمِّلنَْامَالَاطَاقَةَلَنَابِہِ وَاعفُْ عَنَّاوَاغفِْرلَْنَا وَارحَْمنَْااَنتَْ مَولَْانَا فَانصُْرنَْاعَلیَ القَْومِْ ( الکَْافِرِینَْ>( ۴
“پروردگار ہم جو کچه بهول جائيں یا ہم سے غلطی ہوجائے اسکا ہم سے مواخذہ نہ کرنا خدایا ہم پر ویسا بوجه نہ ڈالنا جيسا پہلے والی امتوں پر ڈالاگيا ہے پروردگار ہم پر وہ بارنہ ڈالنا جس کی ہم ميں طاقت نہ ہوہميں معاف کردینا ہميں بخش دیناہم پر رحم کرنا تو ہمارا مولا اور مالک ہے اب کافروں کے مقابلہ ميں ہماری مدد فرما” <رَبَّ اٰنلَاتُزِغ قُلُوبَْنَابَعدَْاِذهَْدَیتَْنَاوَهَب لَنَامِن لَّدُنکَْ رَحمَْةًاِنَّکَ اَنتْ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ بقرہ آیت ١٢٧ )
٢)سورئہ بقرہ آیت ٢٠١ )
٣)سورئہ بقرہ آیت ٢۵٠ ۔ )
۴)سورئہ بقرہ آیت ٢٨۶ ۔ )
( اَلْوَهَّابُ>( ١
“ان کا کہنا ہے کہ پروردگار جب تونے ہميں ہدایت دے دی ہے تو اب ہمارے دلوں ميں کجی نہ پيدا ہونے پائے اور ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے ”
<رَبَّ اٰناِنَّنَاسَمِعنَْامُنَادِیاًیُنَادِی لِلاِْیمَْانِ اٴَن آمِنُواْبِرَبِّکُم فَآمَنَّارَبَّنَافَاغفِْرلَْنَا ذُنُوبَْنَاوَکَفِّرعَْنَّاسَيِّئَاتِنَاوَتَوَفَّنَامَعَ الاَْبرَْارِ رَبَّنَاوَآتِنَامَا وَعَدتَْنَاعَل یٰ رُسُلِکَ وَلَا تُخزِْنَا یَومَْ القِْيَامَةِ ( اِنَّکَ لَاتُخلِْفُ المِْيعَْادَ>( ٢
“پروردگار ہم نے اس منادی کو سناجو ایمان کی آواز لگارہاتها کہ اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ تو ہم ایمان لے آئے پروردگاراب ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری برائيوں کی پردہ پوشی فرما اور ہميں نيک بندوں کے ساته محشور فرما پروردگار جو تو نے اپنے رسول سے وعدہ کيا ہے اسے عطا فرما اور روز قيامت ہميں رسوا نہ کرنا کہ تو وعدہ کے خلاف نہيں کرتا”
( <رَبَّ اٰناٴَفرِْغ عَلي اْٰنصَبرْاً وَتَوَفَّنَا مُسلِْمِينَْ>( ٣
“خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اڻهانا” ( <رَبَّ اٰنآمَنَّافَاغفِْرلَْنَاوَارحَْمنَْاوَاَنتَْ خَيرٌْالرَّاحِمِينَْ>( ۴
“پروردگار ہم ایمان لائے ہيں لہٰذا ہمارے گناہوں کو معاف کردے اور ہم پر رحم فرما کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے ”’
( <رَبَّ اٰناصرِف عَنَّاعَذَابَ جَهَنَّمَ اِنَّ عَذَابَهَاکَانَ غَرَاماً>( ۵
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ آل عمران آیت ٨۔ )
٢)سورئہ آل عمران آیت ١٩٣ ۔ ١٩۴ )
٣)سورئہ اعراف آیت / ١٢۶ ۔ )
۴)سورئہ مو منون آیتِ ١٠٩ ۔ )
۵)سورئہ فرقان آیت/ ۶۵ ۔ )
“پروردگار ہم سے عذاب جہنم کو پهيردے کہ اس کا عذاب بہت سخت اور پائيدار ہے ” ( <رَبَّنَااَتمِْم لَنَانُورَْنَا وَاغفِْرلَْنَااِنَّکَ عَل یٰ کُلِّ شَیءٍْ قَدِیرٌْ>( ١
“خدایا ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہميں بخش دے کہ تو یقينا ہر شے پر قدرت رکهنے والا ہے ”

دعا کے تيسر ے طریقہ کی تشریح وتفسير
دونوں قسموں ميں مومنين کےلئے دعا کی گئی ہے مگر دعا کی دوسری قسم ميں ایک فرد کا تمام انسانوں کےلئے دعا کر نا بيان کيا گيا ہے اور تيسر ی قسم ميں اجتماعی اعتبارسے دعا کرنے کو بيان کيا ہے اور ہم دعا کے اسی تيسرے طریقہ کے سلسلہ ميں بحث کرتے ہيں :
١۔جميع (تمام )افراد کےلئے دعا کرنا یعنی انسان صرف اپنے لئے دعا نہيںکرتا بلکہ وہ سب کےلئے دعا کرتا ہے اور کبهی کبهی تنہا انسان کی دعا اس کےلئے مفيد نہيں ہوتی جيسا کہ اگر کسی امت پر بلاومصيبت نازل ہو تو یہ فرد بهی انهےں ميں شامل ہو تا ہے یہاں تک کہ دوسرے افراد جو ظلم ميں کسی کے شریک نہيں ہو تے ان پر بهی بلا نازل ہو جاتی ہے :
( <وَاتَّقُواْفِتنَْةً لَاتُصِيبَْنَّ الَّذِینَْ ظَلَمُواْ مِنکُْم خَاصَّةً>( ٢
“اور اس فتنہ سے بچو جو صرف ظالمين کو پہنچنے والا نہيں ہے ” ایسے موقع پر انسان کو سب کےلئے دعا اور استغفار کرنا چاہئے ۔لہٰذا جب پروردگار عالم سب سے عذاب اڻها ئے گا تو اس انسان سے بهی اڻها ئے گا ۔ ( <رَبَّنَااکشِْف عَنَّاالعَْذَابَ اِنَّامُوٴمِْنُونَْ> ( ٣
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ تحریم آیت/ ٨۔ )
٢)سورئہ انفال آیت/ ٢۵ ۔ )
٣)سورئہ دخان آیت/ ١٢ )
“تب سب کہيں گے کہ پروردگار اس عذاب کو ہم سے دور کردے ہم ایمان لے آنے والے ہيں ”
٢۔کبهی کبهی دعا کر نے والا تمام مو منين کا قائم مقام بن کر دعا کرتا ہے اور جب اس طرح کی دعا کی جاتی ہے تو اکثر کلمہ “ربنا”استعما ل کرتا ہے گویا دعا کرنے والے کا قائم مقام بن کرسب کےلئے دعا کرتا ہے اور جن کےلئے دعا کرتاہے ان سے اپنے نفس کو الگ نہيں کرتا جس طرح دعا کی دوسری قسم ميں ہے ،وہ(دعا کرنے والا )سب کا قائم مقام بن کران سب کےلئے دعا کرتا ہے، اپنے نفس کو خود انهيں لو گوں ميں شامل کرتا ہے جن کےلئے وہ دعا کر رہاہے یہی دعا بارگاہ خداوندميں قبوليت کے زیادہ نزدیک ہوتی ہے ۔
خداوند عالم یا تو سب کی دعا کو رد کردے گا یا بعض انسانوں کےلئے قبول کرے گا اور بعض انسانوں کےلئے قبول نہيں کرے گا یا سب کےلئے دعا قبول کر ے گا ۔
خداوندعالم سب سے زیادہ کریم ہے وہ کہاں سب کی دعاؤں کو رد کرے۔ بعض کےلئے اس کی دعا قبول کر لينا یہ اس کی شان کریمی نہيں ہے ۔ یہيں سے یہ تيسرا فرضيہ کہ خداوندعالم سب کے حق ميں دعا مستجاب کرتا ہے معين ہوجاتا ہے۔
دعا کی اس قسم ميں انسان سب کی طرف سے الله تک پيغام پہنچا تاہے الله کو سب کی طرف سے مخاطب کر کے کہتا ہے (ربنا )سب کا قائم مقام بنتا ہے اور سب کا پيغام الله تک پہنچاتاہے۔
عمدہ بات یہ ہے کہ ہم ميں سے ہر ایک انسان دوسروں کا نمائندہ بن کر سب کا پيغام خداتک پہنچا نے کےلئے اپنے نفس کو پيش کرتا ہے لہٰذا ہم ميں سے ہر ایک لوگوں کا پيغام دعا کے ذریعہ پہنچاتاہے جس طرح پروردگار عالم اپنا پيغام لوگوں تک پہنچاتاہے اسی طرح لوگ اپنی حاجتوں کو خداوندعالم کی بارگاہ ميں پہنچاتے ہيں۔
یہاں پر ہر انسان تمام انسانوں کا پيغام پہنچا نے والا ہے اور تمام انسانوں کا قائم مقام بنتا ہے ۔یہ بڑی تعجب خيز بات ہے کہ جب ہم اس دنيا ميں زندگی بسر کرتے ہيں تو بازاروں اور سڑکوں ميں ہم ميں سے ہر ایک، ایک دوسرے کےلئے رکا وڻيں کهڑی کرتے ہيں اور بعض کو بعض سے جدا کرتے ہيں اور ہم ميں سے ہر ایک پر ایک دو سرے کے کچه حقوق ہو تے ہيںجو نہ تو واپس کئے جا سکتے ہيں اور نہ ہی ان کو چهوڑا جا سکتا ہے ،انسان اپنی ذات کو ہی سب کے سامنے مثالی کردار بنا کر پيش کرتا ہے ،وہ بذات خود دوسروں کا قائم مقام بننا چا ہتا ہے ،وہ دو سروں کا قائم مقام بهی اسی وقت بنتا ہے جب تک دو سرا اس کو صاف طور پر سب کے سامنے اپنا قائم مقام نہ بنا ئے ليکن جب ہم نماز اور دعا کر تے ہيں تو یہ سب باتيں ختم ہو جا تی ہيں ، ہم ميں سے کو ئی بهی اپنے نفس کو دو سروں سے جدا نہيں سمجهتا ،گویا کہ ہم ميں سے ہر ایک سب کا قائم مقام بن جاتا ہے اور یہ تمثيل کاطریقہ سب سے بہترین اور عمدہ طریقہ ہے (یعنی تمام انسانوں کا تمام انسانوں کا قائم مقام بننا اور سب کی نطق ،ندا اور دعا ميں رب العالمين کی بارگاہ ميں سب کی نيابت کرنا )۔
اس سے بهی اچهی وبہتر بات یہ ہے کہ خداوندعالم سب کی طرف سے سب کی اس تمثيل نيابت اور رسالت کو قبول کر تا ہے ،وہ اس کو رد نہيں کرتا اور نہ ہی انکار کر تا ہے ،وہ دعا کر نے والے کو اس حالت ميں سب کا قائم مقام بننے کےلئے قوت عطا کرتا ہے ،جب ہم ميں سے کوئی اپنی نماز ميں<اِهدِْنَاالصِّرَاطَ المُْستَْقِيمَْ >“ہم کو سيدهے راستہ پر گا مزن رکه”( ١)کہتا ہے توگویا سب نے مل کر سب کےلئے دعا کی اور الله سے ہدایت طلب کی ہے ۔
اور اس حالت ميں دعا کی قدرو قيمت معلوم ہو جا تی ہے ۔
بيشک ہم ميں سے ہر نماز ميں ہرایک کی دعا سب کےلئے سب کی دعا کی طاقت رکهتی ہے۔ ایسی حالت ميں دعا کرنا خداوندعالم کی بارگاہ ميں رحم کی درخواست کرنا بہت بلند طاقت کاحامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١) سورئہ حمد آیت ۶۔ )
اس سے بهی اہم اوردلچسپ بات یہ ہے کہ ان دعاؤں ميں مسلمان ہر دن الله سے متعدد مرتبہ یہ درخواست کر تا ہے :
( <اِهدِْنَاالصِّرَاطَ المُْستَْقِيمَْ >( ١
“ہم کو سيدهے راستہ پر گا مزن رکه” بيشک تمام افراد مل کر تمام انسانو ں کے قائم مقام بنتے ہيں ، ریا ضی کے حساب سے یہ دعا کے عجائب وغرائب ميں شمار ہو تا ہے ، دعا ميں سب ،سب کےلئے مجسم شکل ميں بن کر سب کے قائم مقام ہو جا تے ہيں ،ہم دو بارہ پهر دعا کی قدر وقيمت کے سلسلہ ميں غور وفکر کر تے ہيں ۔ اس اعتبار سے کہ تمام مو منين کيلئے دعا کی جارہی ہے لہٰذا دعا کی بڑی اہميت ہے یہ عام مومنين کيلئے دعا کرنا خداوند عالم کے نزدیک بڑی اہميت بڑها دیتا ہے ۔
دعا کر نے والا شخص (ذاتی )طور پر پروردگار عالم سے دعانہيں کر تا بلکہ وہ تو تمام لو گوںکی دعاؤں کو خدا کی بارگاہ ميں پيش کرتا ہے وہ سب کا قائم مقام بنتاہے اورخداوندعالم اس بندے سے اس کے سب کا قائم مقام ہو نے کی نيابت قبول کرتا ہے ،وہ ان کو الله کی بارگاہ ميں مجسم بنا کر پيش کرتا ہے اور خداوند عالم اس بندہ سے اِس تمثيل اور دو سروں کی نيابت کو قبول کرتا ہے ۔
مومنين بعض افراد کے دو سرے بعض افراد سے تمثيل و تشبيہ دینے کو قبول کرتے ہيں اور یہاں پر تمثيل و تشبيہ سے مراد فرد کا الله کی بارگاہ ميں دعویٰ پيش کرنا نہيں ہے بلکہ یہ حقيقی تشبيہ ہے جس کو پروردگار عالم قبول کرتا ہے اور جو افراد الله کی بارگاہ ميںکسی دو سرے فر د کی نيابت کرتے ہيں یہ تمثيل و تشبيہ شرعی ہے اور خدا وند عالم کی بارگاہ ميں مقبول ہے ۔
اس صورت ميں دعا سب کی دعاؤں کی طاقت رکهتی ہے جب ہم ميں سے کو ئی شخص الله کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ حمد آیت/ ۶۔ )
( بارگاہ ميں دعا کر تے ہوئے کہتا ہے :<اِهدِْنَاالصِّرَاطَ المُْستَْقِيمَْ >( ١ “ہم کو سيدهے راستہ پر گا مزن رکه”
گو یا سب نے مل کر خدا سے دعا کی ،اس درجہ اور طاقت وقوت کی حامل دعا کو ہر مسلمان ہر روز نماز ميں خداوندعالم سے کرتاہے اور سب کا قائم مقام بن کر سب کيلئے دعا کرتا ہے ۔
ہر دن لوگ الله کی بارگاہ ميں ہميشہ اسی طرح گڑگڑا تے ہيں اور دسيوں مرتبہ اس سے رحم وعطو فت کی درخواست کيا کرتے ہيں۔
سب سے زیادہ تعجب خيز بات یہ ہے کہ جس پر وردگار کو ہم روزانہ دسيوں مرتبہ پکار تے ہيں اسی نے ہم کو ہدایت کی تعليم دی ہے اور یہ بهی سکهایا ہے کہ ہم اس سے تمام لوگوں کی ہدایت طلب کریں اسی نے ہم کو یہ تعليم دی ہے کہ اس دعا ميں سب کی نيابت کریں اور وہ ہماری نيابت کو قبول کرتا ہے ۔
کيا ان تمام باتوں کے باوجود بهی خداوندعالم کا ہماری دعا کے قبول نہ کر نے کا امکان ہے؟ ہر گز نہيں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١)سورئہ فا تحہ آیت ۶۔ )