چھٹا سبق:
(يہوديوں كيساتھآنحضرت (ص) كے معاہدے)
مدينہ وہ شہر تھا كہ جہاں بمدت عرصہ قبلى يہود كے كچھ قباءل نے ہجرت كى اور وہ اس پيغمبر (ص) كى آمد كے منتظر تھے كہ جسكى توريت نے بشارت دى تھى چونكہ انہوں نے يہ ديكھا كہ پيغمبر اسلام(ص) قوم بنى اسرائيل ميں سے نہيں ہيں اسلئے ان كى رسالت كو قبول كرنا ان كےلئے مشكل ہوگيا تھا_ ليكن چوں كہ مدينہ ميں مسلمانوں كى اكثريت تھى اور پيغمبر اكرم (ص) نے ان كے باہمى قديمى اخلاف كو ختم كركے ايك امت بناديا تھا اسلئے وہ مسلمانوں كے خلاف كوئي اقدام نہيں كرسكتے تھے ليكن مسلمانوں كے ممكن الوقوع خطرہ سے محفوظ رہنے كيلئے ان ميں سے چند سربرآوردہ اشخاص پيغمبر اكرم (ص) كے پاس آئے اور كہنے لگے:
اے محمد(ص) ہم آپ كے پاس معاہدہ كرنے كيلئے آئے ہيں اور وہ معاہدہ يہ ہے كہ ہم آپ كے خلاف كوئي اقدام نہيں كريں گے، آپ كے اصحاب پر حملہ نہيں كريں گے اور آپ كے خلاف كسى بھى گروہ كى مدد نہيں كريں گے _ اسى طرح آپ بھى ہم سے كوئے سروكار نہ
ركھيں گے بعد ميں ديكھا جائے گا كہ كيا ہوتاہے_
پيغمبر اكرم (ص) نے قبول فرمايا اور جو معاہدہ نامہ لكھا گيا اسميں آپ (ص) نے اضافہ فرمايا كہ اگر يہوديوں نے اس قرار داد كے خلاف عمل كيا تو پيغمبر (ص) ان كا خون بہانے، ان كے مال كو ضبط كرلينے اور ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير كرنے ميں آزاد ہوں گے _
اس معاہدہ پر تين بزرگ قبيلوں، بنى نضير، بنى قريظہ اور بنى قينقاع نے دستخط كئے _(1)
البتہ يہ صرف ايك معاہدہ نہيں تھا جو پيغمبر اكرم (ص) اور يہوديوں كے درميان ہوا بلكہ دوسرے مواقع پر بھى اس طرح سياسى اور سماجى معاہدے آنحضرت (ص) اور يہوديوں كے درميان ہوئے ہيں ، پيغمبر اكرم (ص) ان تمام معاہدوں پر ثابت قدم رہے اور يہ بھى نہيں ديكھا گيا كہ آپ نے ايك بار بھى كسى معاہدے كى خلاف ورزى كى ہو_
معاہدوں كى خلاف ورزى كرنے والوں كے ساتھ آپ (ص) كا برتاو
جس طرح پيغمبر (ص) معاہدوں كے پابند تھے اور اس كو اہميت ديتے تھے اسى طرح پيمان شكنى سے بيزار بھى تھے اور اس كو ايك ناشاءستہ عمل جانتے تھے آنحضرت(ص) كى نظر ميں پيمان شكنى كرنيوالا گنہگار اور سزا كا مستحق تھا_
انفرادى معاہدہ ميں اگر كسى نے معاہدہ كركے توڑ ديا تو آپ (ص) كى بزرگى اور عظمت كے
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج19 ص 110 ، 111)_
خلاف يہ بات تھى كہ آپ اس سے سوال كرتے_ ليكن اجتماعى اور سياسى معاہدوں ميں جس كا تعلق نظام اسلام سے ہوتا تھا ، ان سے كسى طرح كى چشم پوشى كو آپ روا نہيں ركھتے تھے اور اس سے نہايت سختى كا برتاو كرتے تھے اسكا ايك نمونہ وہ رد عمل ہے جس كا اظہار آپ (ص) نے مدينہ كے يہوديوں كے معاہدہ توڑدينے پر فرمايا تھا_
مدينہ كے اطراف ميں يہوديوں كے جو قباءل آباد تھے ان كيلئے تقريبا ہر ايك نے پيغمبر(ص) كے ساتھ ايك دوسرے كے ساتھ تعرض نہ كرے اور مشترك دفاع كا معاہدہ كيا تھا ليكن ان ميں سے ہر گروہ نے بڑے نازك موقع پر اپنا معاہدہ توڑا اور اسلام سے اپنے بغض اور عناد كا مظاہرہ كيا تھا _ ذيل ميں ايسى چند مثالوں اور ان عہدشكنى كرنيوالوں كے ساتھ آنحضرت (ص) كا جو برتاؤ تھا اس كى طرف اشارہ كيا جائيگا_
بنى قينقاع كے يہوديوں كى پيمان شكني
''بنى قينقاع '' يہوديوں كا ايك قبيلہ تھا جس نے پيغمبر (ص) كے ساتھ جنگ و جدال سے پرہيز كا معاہدہ كيا تھا ليكن ابھى كچھ دن نہ گذرے تھے كہ اسلام كو سرعت كے ساتھ ترقى كرتے ہوئے ديكھ كر انہوں نے اپنا معاہدہ توڑڈالا ، اس گروہ نے افواہيں پھيلانا اور اسلام كے خلاف غلط قسم كے نعرے لگانا شروع كرديئے _
پيغمبر اكرم (ص) نے بنى قينقاع كے بازار ميں تقرير كى اور انہيں بہت سختى سے خبردار كيا_
پيغمبر اكرم (ص) كے كلمات سے نصيحت حاصل كرنے كے بجائے بنى قنيقاع كے يہودى جواب دينے پر اتر آئے اور كہنے لگے آپ سمجھ رہے ہيں كہ ہم كمزور و ناتواں ہيں اور قريش كى طرح جنگ كے رموز سے نا واقف ہيں ؟ آپ اس گروہ سے الجھ پڑے تھے جو جنگ كے اصولوں اور ٹيكنيك سے واقف نہيں تھا ليكن بنى قنيقاع والوں كى طاقت كا آپ كو اس وقت اندازہ ہو گا جب آپ ميدان جنگ ميں ان سے مقابلہ كيلئے اتريں گے _
ان تيزو تند باتوں نے نہ صرف يہ كہ مسلمانوں كے حوصلوں كو پست نہيں كيا بلكہ مسلمان تيار ہوگئے كہ كسى مناسب موقعہ پر ان كى رجز خوانى كا جواب ديں ،ايك دن ايك عرب عورت بنى قنيقاع كے بازار ميں ايك يہودى سنا ركى دكان پر كچھ سامان بيچ رہى تھى اور اس حوالے سے محتاط تھى كہ كوئي اسكا چہرہ نہ ديكھے مگر بنى قينقاع كے كچھ يہوديوں كو اس كا چہرہ ديكھنے پر اصرار تھا ليكن چونكہ عورت اپنا چہرہ دكھانے پر تيار نہيں تھى اس لئے يہودى سنار نے اس عورت كے دامن كو اس كى پشت پر سى ديا _
تھوڑى دير كے بعد وہ عورت اٹھى تو اس كے جسم كا كچھ حصہ نماياں ہوگيا يہ ديكھ كر بنى قنيقاع كے كچھ جوانوں نے اس عورت كا مذاق اڑايا _
بنى قينقاع كا يہ عمل اعلانيہ طور پر پيغمبر سے كئے ہوئے عہد و پيمان كو توڑ رہا تھا اس عورت كى حالت ديكھ كر ايك مسلمان كو طيش آگيا اس نے فورا اہتھيار نكالا اور اس يہودى سنا ر كو قتل كر ڈالا ، وہاں جو يہودى موجود تھے انہوں نے مل كر اس مسلمان كو بہت برى طرح قتل كيا _
ايك مسلمان كے سننے خيز قتل كى خبر دوسرے مسلمانوں كے كان تك پہونچى ، بنى قنيقاع نے جب بگڑى ہوئي حالت ديكھى تو اپنے ان گھروں ميں جاچھپے جو مضبوط قلعوں كے در ميان بنے ہوئے تھے_
پيغمبر اكرم (ص) نے حكم ديا كہ دشمن كا محاصرہ كيا جائے مسلمانوں نے پندرہ روز تك قلعوں كا محاصرہ كيا اور كسى طرح كى امداد وہاں تك نہ پہونچنے دى _ قلعہ كے يہودى محاصرہ كى بناپر تنگ آگئے اور انہوں نے اپنے كو پيغمبر اسلام(ص) كے حوالہ كرديا_
پيغمبر (ص) كا ارادہ تو يہ تھا كہ ان لوگوں كو سخت تنبيہہ كى جائے لكن '' عبداللہ ابى '' كے اصرار پر جو مدينہ كا ايك منافق تھا مگر ظاہرميں اسلام كا اظہار كيا كرتا تھا پيغمبر (ص) نے سختى نہيں كى اور يہ طئے پايا كہ يہ لوگ اپنا اسلحہ اوراپنى دولت ديكر جتنى جلدى ہوسكے مدينہ كو ترك كرديں (1)
2_ بنى نضير كے يہوديوں كى پيمان شكني
رسول خدا (ص) سے كئے ہوئے معاہدہ كو توڑنے والے '' بنى نضير'' كے يہودى بھى تھے_
ايك دن ايك مسلمان نے قبيلہ بنى عامر كے ايسے دو آدميوں كو جو رسول خدا (ص) سے معاہدہ كئے ہوئے تھے قتل كرڈالا رسول اكرم (ص) ان لوگوں كا خون بہاء ادا كرنے
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( مغازى واقدى ج1 ص 176 و 178)_
كے سلسلہ ميں بنى نضير كے يہوديوں سے مدد لينے اپنے چند اصحاب كے ساتھ ان كے يہاں گئے _ انہوں نے ظاہر بظاہر بڑى گرم جوشى سے پيغمبر (ص) كا استقبال كيا پيغمبر (ص) ايك گھر كى ديوار كے سہارے كھڑے تھے اسى اثنا ميں كھانا تناول فرمانے كے لئے پيغمبر (ص) كو بلاليا اسى حال ميں '' حى ابن خطب'' جو قبيلہ بنى نضير كا سردار تھا جس نے بنى نضير كے يہوديوں كى طرف سے پيغمبر (ص) سے ہونے والے معاہدہ پر دستخط كئے تھے، خفيہ طور پر اس نے يہوديوں سے كہا كہ يہ بڑا اچھا موقع ہے آج ان سے چھٹكارا حاصل كرلينا چاہيئے _ آج جتنے كم افراد ان كے ساتھ ہيںاتنے كم افراد تو ان كے ساتھ كبھى بھى نہيں رہے ، ايك آدمى كوٹھے پر چڑھ گيا تا كہ سرپر ايك پتھر گرا كر آپ (ص) كا كام تمام كردے خدا نے يہوديوں كى سازش سے پردہ اٹھاديا اور آپ (ص) كو ان كے برے ارادہ سے مطلع كرديا_
اصحاب نے ديكھا كہ آپ (ص) كسى كام سے ايك طرف چلے گئے، اصحاب آپ (ص) كے واپس آنے كے منتظر رہے وہ لوگ بيٹھے رہے مگر آنحضرت(ص) واپس نہيں آئے، وہ لوگ اٹھے كہ حضرت (ص) كو ڈھونڈھا جائے،اتنے ميں ايك شخص وارد ہوا لوگوں نے اس سے پيغمبر (ص) كے بارے ميں پوچھا اس نے كہا كہ ميں نے آپ (ص) كو مدينہ ميں ديكھا ہے اصحاب مدينہ پہونچے اور آپ (ص) سے چلے آنے كا سبب پوچھا آپ (ص) نے فرمايا: خدا نے مجھ كو اس سازش سے آگاہ كرديا تھا جو يہوديوں نے ميرے خلاف كى تھى اسلئے ميں وہاں سے چلا آيا_
پيغمبر (ص) نے جنگ كےلئے نكلنے كا حكم ديا لشكر اسلام نے چھ روز تك بنى نضير كے گھروں كا محاصرہ كيا چھ روز كے بعد خوف كى وجہ سے ان لوگوں نے ہتھيار ڈال ديئے اور كہا ہم يہاں
سے چلے جانے كے لئے تيار ہيں ليكن شرط يہ ہے كہ ہم ہتھيار كے علاوہ اپنے تمام منقولہ سامان اپنے ساتھ لے جائينگے ، پيغمبر (ص) نے ان كى شرط مان لى وہ اپنا تمام سامان حتى كہ دروازہ بھى اكھاڑ كر اونٹوںپر لاد كرلے گئے_(1)
3_بنى قريظہ كے يہوديوں كى عہد شكني
پيمان شكن يہوديوں كے ساتھ رد عمل كے طور پر پيغمبر كا جو برتاؤ ہو تا اس ميں شديد ترين برتاو بنى قريظہ كے عہد شكن يہوديوں كے ساتھ روا ركھا _ انہوں نے اس نازك زمانہ ميں اپنا معاہدہ توڑا جس زمانہ ميں مشركين قريش نے تمام اسلام مخالف گروہوں سے مل كر بنے ہوئے ايك بڑے لشكر كے ذريعہ اسلام اور مسلمانوں كاكام تمام كردينے كے ارادہ سے مدينہ پر حملہ كيا تھا بنى قريظہ كے لوگوں نے مشركين مكہ كو پيغام بھيج كر دو ہزار كا لشكرمانگا تا كہ مدينہ كو نيست و نابود كرديں اور اندر سے مسلمانوں كو كھوكھلا كرديں_ يہ وہ زمانہ تھا جب مسلمان خندق كى حفاظت كررہے تھے ، پيغمبر اكرم (ص) نے دو افسر اور پانچ سو سپاہيوں كو معين كيا تا كہ شہر كے اندر گشت لگاكر پہرہ ديتے رہيں اور نعرہ تكبير كى آواز بلند كركے بنى قريظہ كے حملوں كو روكيں اس طرح صدائے تكبير كو سن كر عورتوں اور بچوں كى ڈھارس بندھى رہے گي(2)
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سيرہ ابن ہشام ج3 ص 199 _200)_
2) (مغازى واقدى ج2 ص 460)_
جب مشركين احزاب مسلمانوں سے ہارگئے اور بڑى بے عزتى سے ميدان چھوڑ كر بھاگے تو پھر بنى قريظہ كے يہوديوں كى بار ى آئي_
ابھى جنگ احزاب كى تھكن اترنے بھى نہ پائي تھى كہ پيغمبر (ص) نے بنى قريظہ كے يہوديوں سے لڑنے كى آواز بلند كى اور لشكر اسلام نے فورا ان كے قلعے كا محاصرہ كرليا_
بنى قريظہ كے يہوديوں نے جب اپنے كو خطرہ ميں گھرا ہوا محسوس كيا تو انہوں نے پہلے تو يہ درخواست كى كہ تمام يہوديوں كے ساتھ جو سلوك ہوا ہے وہى ان كے ساتھ بھى ہو تا كہ وہ لوگ بھى اپنے قابل انتقال سامان كو ليكر مدينہ سے چلے جائيں ليكن پيغمبر اكرم (ص) نے قبول نہيں فرمايا اس كے بعد وہ اس بات پر تيار ہوئے كہ ان كے ہم پيمان '' سعد ابن معاذ'' جو فيصلہ كريں گے وہ بلاچون و چرا اس كو قبول كرلينگے پيغمبر نے بھى اس بات كو قبول كرليا_
سعد ابن معاذ كہ جو تير لگنے كى وجہ سے زخمى تھے، پيغمبر (ص) كے قريب لايا گيا آنحضرت(ص) نے سعد سے كہا : كہ بنى قريظہ كے يہويوں كے بارے ميں فيصلہ كرو_
سعد ، جنہوں نے بنى قريظہ كا پيغمبر (ص) كے ساتھ عہد و پيمان ديكھا تھا اورجن كے پيش نظر جنگ احزاب ميں يہوديوں كى عہد شكنى اور خيانت بھى تھى ، انہوں نے حكم ديا :
1_ ان كے جنگ كرنے والے مردوں كو قتل كرديا جائے_
2_ ان كے مال و اسباب كو مسلمانوں كے درميان تقسيم كرديا جائے_
3_ ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير بناليا جائے _(1)
معاہدہ توڑنا وہ بھى ايسے موقع پر جب فريق مقابل كيلئے وہ معاہدہ زندگى كا مسءلہ ہو اس كى سزا يہى ہوسكتى ہے پيغمبر (ص) نے اپنے اس عمل سے بتايا كہ جب كوئي شخص يا كوئي گروہ كسى عہد و پيمان كو نظر انداز كردے تو پھر اس كاكوئي احترام نہيں رہ جاتا اور نہ اس كى كوئي قدر و قيمت باقى رہتى ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مغازى واقدى ج 2 ص 502)_
خلاصہ درس
1) مدينہ ميں بسنے والے يہوديوں نے ممكنہ خطرہ سے محفوظ رہنے كيلئے پيغمبر اكرم (ص) سے كسى بھى قسم كى چھيڑ خانى نہ كرنے كا معاہدہ كيا _
2) پيغمبر (ص) نے جتنے معاہدے كئے ان سب ميں ثابت قدم رہے _ كسى بھى معاہدہ كى مخالفت كرتے ہوئے آپ (ص) كو نہيں ديكھا گيا _
3) پيغمبر (ص) نے سماجى اور سياسى معاہدہ توڑے جانے كى صورت ميں كسى طرح كى چشم پوشى سے كام نہيں ليا اور معاہدہ توڑنے والوں كے ساتھ نہايت سخت برتاو كيا _
4) پيغمبر اسلام(ص) نے بنى قينقاع اور بنى نضير كے ان يہوديوں كو مدينہ سے نكال ديا جنہوں نے امن كے مانہ ميں معاہدہ توڑا تھا ليكن بنى قريظہ كے يہوديوں كيساتھ جنہوں نے اسلام كے دشمنوں كى مددكى تھى سخت رويہ اختيار كيا اور سعد بن معاذ كے فيصلہ كے مطابق جنگ كرنے والے مردوں كو قتل كرڈالا ان كے مال كو ضبط كرليا اور ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير بنالايا_
سوالات :
1_ يہوديوں كے قبيلوں نے كس وجہ سے مدينہ كى طرف ہجرت كى _
2_ يہوديوں نے پيغمبر (ص) سے كس طرح كا معاہدہ كيا ؟
3_ يہوديوں كے سربرآوردہ افراد نے پيغمبر(ص) سے جو معاہدہ كيا تھا اسكى شرطيں كيا تھيں ؟
4_ بنى قينقاع كے يہوديوں كے ساتھ پيغمبر (ص) كا كيا سلوك تھا ؟ اجمالى طور پر بيان كيجئے؟
5_ بنى قريظہ كے يہوديوں نے دشمنان اسلام ميں سے كس سے تعاون كيا ؟ ان كے ساتھ پيغمبر (ص) نے كيا سلوك كيا مختصر طور پر بيان كيجئے؟
|