انيسواں سبق:
(پاكيزگى اور آرائشے)
اسلامى تہذيب ميں جسم كو آلودگى سے پاك و پاكيزہ ركھنا ، روح كو پليدگى سے بچانے اور نفس كو آب توبہ سے دھونے كے برابر اہميت حاصل ہے _
''ان الله يحب التوابين و يحب المتطہرين ''(1)
بيشك خدا بہت زيادہ توبہ كرنيوالوں اور پاك و پاكيزہ رہنے والوں كو دوست ركھتا ہے_
چونكہ متطہرين سے مراد طہارت معنوى اور ظاہرى دونوں طہارتوں كے حامل افراد ہيں_
رسول خدا (ص) اور اءمہ عليہم السلام سے بہت سى روايتوں ميں صفائي ، اپنے كو آراستہ كرنے اور ان باتوں كو روح كى شادابى اور جسم كى سلامتى سے مربوط قرار ديا گيا ہے ، اس
--------------------------------------------------------------------------------
1) بقرہ 222_
سے اسلام كى نظر ميں طہارت كى اہميت اور قدر و قيمت ظاہر ہوتى ہے نيز يہ بھى پتہ چلتا ہے كہ طہارت كا انسانى زندگى كو سنوار نے ميں كيا اثر ہے _
رسول خدا (ص) كے اس حوالے سے چند فرامين كا انتخاب كيا گيا ہے :
''قال رسول الله (ص) ان الاسلام نظيف فتنظفوا فانہ لا يدخل الجنة الا نظيف''(1)
بے شك اسلام خود پاكيزہ ہے لہذا تم بھى پاك و پاكيزہ رہو جو پاك و پاكيزہ نہيں ہے وہ جنت ميں نہيں جائيگا _ بس پاكيزہ افراد ہى جنت ميں داخل ہوں گے_
''ان اللہ تعالي طيب يحب الطيب ، نظيف يحب النظافة ''(2)
بے شك خدا طيب ہے اور وہ خوشبو كو دوست ركھتا ہے وہ پاك ہے اور پاكيزگى كو دوست ركھتا ہے_
''ان اللہ جميل و يحب الجمال اللہ''
جميل ہے وہ خوبصورتى كو دوست ركھتا ہے _
''قال النبى : لا نس يا انس اكثر من الطہور يزد اللہ فى عمرك فان استطعت ان تكون لليل و النہار على طہارة فافعل فانك تكون اذا مت على طہارة مت شہيدا''
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( نہج الفصاحہ ص 122ح 611)_
2) (نہج الفصاحہ ص 142، ح 703)_
آنحضرت (ص) نے انس سے فرمايا كہ بہت زيادہ باطہارت رہا كرو تاكہ خدا تمہارى عمر ميں اضافہ كرے اور اگر ہوسكے تو شب و روز باطہارت رہو اگر طہارت كى حالت ميں مرو گے تو شہيد مروگے (1)
''قال على (ع) تنظفوا بالماء من الراءحة المنتنة فان اللہ تعالي يبغض من عبادہ القاذورة ''(2)
بوئے بد كو پانى سے دھو ڈالواس لئے كہ كثيف بندوں سے اللہ ناراض رہتا ہے _
رسول خدا (ص) نے اپنے اقوال ميں نظافت اور پاكيزگى كى بڑى تاكيد كى ہے آپ (ص) خود بھى ظاہرى طور پر آراستہ ، معطر اور پاك و پاكيزہ رہتے تھے ديكھنے ميں ديدہ زيب نظر آتے تھے_
اميد ہے كہ اس سلسلہ ميں يہ كتاب چند نمونہ پيش كر كے اس سنت كو زندہ ركھنے ميں ولو مختصر ليكن موثر ثابت ہوگى _
ظاہرى و باطنى طہارت :
قرآنى نص كے مطابق رسول خدا (ص) اور اءمہ معصومين (ع) ذاتى طہارت كے مالك ہيں _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (ترجمہ مكارم الاخلاق ج 1 ص 78) _
2) (ترجمہ مكارم الاخلاق ج 1 ص 78)_
''انما يريد اللہ ليذہب عنكم الرجس اہل البيت و يطہركم تطہيرا''(1)
اے اہل بيت خدا كا يہ ارادہ ہے كہ وہ تم سے نجاست كو دور ركھے اور تم كو پاك و پاكيزہ ركھے جو پاك و پاكيزہ ركھنے كا حق ہے _
اسى طرح آغاز بعثت ميں خدا نے پيغمبر (ص) سے فرمايا : ''و ثيابك فطہر و الرجز فاہجر'' آپ اپنے كپڑے پاك ركھيں اور گناہوں سے الگ رہيں _(2)
پيغمبر اكرم (ص) چونكہ خدا كے برگزيدہ ہيں اس لئے اس نے آپ (ص) كو ہر نجاست سے پاك بنايا اور وحى كے مبلغ كو ہر آلايش سے دور ہونا چاہيے اور اس نے حكم ديا كہ آپ ہميشہ پاك و پاكيزہ رہيں تا كہ آپ كا ظاہر ديكھ كر لوگ متنفر نہ ہوں _
پيغمبر (ص) كا لباس
آپ (ص) قيمتى اور فاخرہ لباس نہيں پہنتے تھے ، نہايت سادہ اوركم قيمت والا وہ لباس جو عام لوگ پہنا كرتے تھے وہى آپ (ص) بھى زيب تن فرماتے تھے ، ليكن اس كے باوجود لباس كے رنگ اوركپڑے كى ساخت ميں اپنے حسن انتخاب كى بدولت آپ (ص) بہت خوبصورت نظر آتے تھے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (احزاب 33)_
2) (مدثر 4،5)_
رسول اكرم (ص) مختلف قسم كے لباس زيب تن فرماتے تھے جيسے '' ازار'' وہ كپڑا جو كمر كے نچلے حصہ كو ڈھكتا ہے _ '' رداء '' پائے پيراہن اور '' جبہ'' و غيرہ ، سبز رنگ كالباس آپ (ص) كا پسنديدہ لباس تھا اور زيادہ تر سفيد لباس پہنتے تھے ، آپ (ص) فرماتے تھے : زندگى ميں سفيد لباس پہنو اور اپنے مردوں كو اس كا كفن دو اورآنحضرت (ص) كا لباس ٹخنوں كے اوپر تك ہوتا تھا اور ازار پنڈلى تك ہوتى تھى ، تكمے ہميشہ بند رہتے تھے كبھى نماز و غيرہ ميں انھيں كھول بھى ديتے تھے_(1)
جمعہ كى اہميت كے پيش نظر روزانہ پہنے جانے والے لباس كے علاوہ جمعہ كيلئے دو مخصوص لباس بھى آپ (ص) كے پاس موجود تھے_(2)
لباس سے آپ (ص) صرف جسم كے چھپانے كا كام نہيں ليتے تھے بلكہ كبھى خشوع اور خدا كے نزديك فروتنى ظاہر كرنے كيلئے موٹا اوركھرورا بھى پہنتے تھے ، آپ (ص) پيوند دار لباس پہننے ميں بھى كسى طرح كى ذلت محسوس نہيں كرتے تھے_
اكثر اون كا بنا لباس پہنتے تھے اس كے علاوہ كوئي دوسرا لباس نہيں پہنتے تھے آپ(ص) كے پاس اون كا ايك پيوند دار لباس تھا جس كو آپ(ص) زيب تن فرماتے اور فرماتے تھے :
''انما انا عبد البس كما يلبس العبد ''(3)
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( محجة البيضاء ج 4 ص 141)_
2) (محجة البيضاء ج 4 ص 142)_
3) ( ترجمہ احياء العلوم الدين ج 2ص 1063) _
بيشك ميں ايك بندہ ہوں اور بندوں جيسا لباس پہنتا ہوں _
جناب ابوذر سے آپ نے فخر اور تكبر كو ختم كرنے كيلئے كھر درے لباس كى تاثير بيان كرتے ہوئے فرمايا :
''اباذر انى البس الغليظ و اجلس على الارض و العق اصابعى و اركب الحمار بغير سرج و اردف خلفي، فمن رغب عن سنتى فليس منى ، يا اباذر البس الخشن من اللباس و الصفيق من الثياب لءلا يجد الفخر فيك سلكا ''
ميں كھر درے كپڑے پہنتا ہوں ، زمين پر بيٹھتا ہوں ، كھانا كھانے كے بعد انگليوں كو چاٹتا ہوں ، گدھے كى ننگى پيٹھ پر سوارى كرتا ہوں اور اپنى سوارى پر دوسروں كو بھى سوار كر ليتا ہوں ( يہ سب تواضع اور انكسارى اور ميرى سنت كى علامتيں ہيں ) جو ميرى سنت سے روگردانى كرے وہ مجھ سے نہيں ہے اے ابوذر كھردرا اور موٹا لباس پہنو تا كہ فخر اور تكبر تم تك نہ آنے پائے _ (2)
كھردرا اور سياہ رنگ كا لباس تھا جو آپ(ص) كے بدن مبارك پر برا نہيں معلوم ہوتا تھا ، آپ كے پاس ايك سياہ رنگ كا لباس تھا جو آپ(ص) نے كسى كو ديديا تھا _ آپ(ص) سے جناب ام اسلمہ نے كہا كہ ميرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائيں وہ سياہ رنگ والا لباس كہاں ہے ؟ آپ (ص) نے فرمايا : ميں نے كسى كو ديديا ، ام سلمہ نے كہا: آپ(ص) كے گورے رنگ پر اس
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( ترجمہ مكارم الاخلاق ص 217) _
سياہ كپڑے سے زيادہ ديدہ زيب كوئي دوسرا كپڑا ميں نے نہيں ديكھا _ (1)
رسول خدا (ص) كسى خاص قسم كا جوتا پہننے كے پابند نہيں تھے ، حالانكہ آپ(ص) كے جوتوں كى خوبصورتى بہت نماياں ہوتى تھى _ آپ (ص) كے جوتوں كے دو بند ہوا كرتے تھے اور وہ انگليوں كے درميان رہتے تھے، پنجوں كى طرف نعلين كا منہ پتلا ہوتا مگر نوكيلا نہيں ہوتا تھا ، اكثر دباغت شدہ كھال كے جوتے پہنتے تھے ، جوتے پہنتے وقت پہلے داہنے پيركا جوتا پہنتے اور اتار تے وقت پہلے بائيں پير كا جوتا اتارتے تھے اور يہ حكم ديتے تھے كہ : يا تو دونوں پيروں ميں جوتے پہنو يا پھر كسى پير ميں نہ پہنو ، آپ(ص) كو يہ ہرگز پسند نہ تھا كہ كوئي ايك پير ميں جوتے پہنے اور ايك پير بغير جوتے كے چھوڑ دے _ (2)
خوشبو كا استعمال
آپ(ص) بہت زيادہ خوشبو استعمال كرتے تھے اور اصحاب سے خوشبو لگانے كى فضيلت بھى بيان كرتے تھے امام جعفر صادق فرماتے ہيں :
''كان رسول الله ينفق على الطيب اكثر مما ينفق على الطعام ''(3)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مجمع البيضاء ج 4 ص 142) _
2) ( ترجمہ مكارم الاخلاق ج 1ص 73) _
3) (ترجمہ مكارم الاخلاق ص 66) _
رسول خدا (ص) خوشبو پر كھانے پينے سے زيادہ پيسے خرچ كر تے تھے _
امام باقر فرماتے ہيں :
رسول خدا (ص) جس راستے سے گزرتے تھے اس راستہ سے دو تين دن بعد گذرنے والا يہ محسوس كرليا تھا كہ آپ(ص) اس جگہ سے گذرے ہيں ، اس لئے كہ وہاں آپ (ص) ہى كس خوشبو سے فضا معطر رہتى تھى ، جب بھى كسى قم كا عطر آپ(ص) كے پاس لايا جاتا تھا تو آپ(ص) اس كو لگاتے اور فرماتے تھے اس عطر كى خوشبو دل پسند ، اچھى اور قابل برداشت ہے _
مسواك كرنا
حفظان صحت كيلئے دانتوں كى صفائي اور دانتوں كا تحفظ بڑى اہميت كا حامل ہے ، رسول خدا (ص) نے صفائي كے ساتھ مسواك كرنے كى بھى تاكيد كى ہے اور اس كے مفيد اثرات كى طرف بھى متوجہ كيا ہے ، آپ(ص) نے ہر مومن سے ہر وقت باوضو رہنے كى بڑى تاكيد كى ہے اور يہ بھى فرمايا ہے كہ ہر وضو كے ساتھ مسواك بھى كريں ، آپ(ص) اس پر خود بھى عمل پيرا تھے_
''لم ير رسول الله قط خارجا من الغاءط الاتوضءا و يتبدى بالسواك''(1)
رفع حاجت كے بعد رسول خدا ہميشہ وضو كرتے تھے اور وضو كى شروعات مسواك سے
كرتے تھے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( مجمہ البيضاء ج 1ص 294) _
موضوع كى اہميت كے پيش نظر ابتدا ميں ہم آنحضرت (ص) كے چند اقوال پيش كريں گے پھر اس كے بعد آپ(ص) كى سيرت پر بحث كريں گے _
''قال رسول الله لو لا ان اشق على امتى لامرتہم بالسواك مع كل صلوة ''(1)
اگر ميرى امت كيلئے يہ امر دشوارى كا باعث نہ ہوتا تو ميں ہر نماز كيلئے مسواك كرنے كا حكم ديتا _
حضرت اميرالمومنين سے فرمايا:
''يا على ثلاث يزدن الحفظ و يذہبن السقم '' اللبان '' و السواك و قراءة القرآن''(2)
تين چيزويں حافظہ كو بڑھاتى اور بيماريوں كو دور كرتى ہيں اگربتي، مسواك اور قرآن كى تلاوت _
مسواك كے اچھے اثرات كے بارے ميں آنحضرت(ص) كا ارشاد ہے :
''مطہرة للفم ، مرضاة للرب، يضاعف الحسنات سبعين ضعفا ، و ہو
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( بحار الانوار ج 3 ص 126) _
2) (بحار الانواز ج 73ص 127)_
من السنة ، و يذہب بالحفر و يبيض الاسنان و يشد اللثةص و يقطع البلغم و يذہب بغشاوة البصر و يشہى الطعام ''(1)
مسواك منہ كو صاف كرتى ہے ، خدا كو خوش كرتى ہے ، نيكيوں كو سترگنا بڑھا ديتى ہے يہ پيغمبر (ص) كى سنت ہے ، اس سے دانتوں كى زردى ختم ہوتى ہے ، انھيں سفيد بناتى ہے مسوڑھوں كو مضبوط كرتى ہے ، بلغم كو ختم كرتى ہے ، آنكھوں سے پردہ ہٹاتى ہے اور كھانے كى خواہش بڑھاتى ہے _
منہ كو بيماريوں سے محفوظ ركھنے كيلئے مسواك كے بارے ميںآنحضرت (ص) كے كچھ اقوال يہ ہيں :
''قال رسول الله مازال جبرئيل يوصينى بالسواك حتى خشيت ان ادرداو احفى ''(2)
جبرئيل نے مجھ كو مسواك كرنے كى اتنى بار تاكيد كى كہ ميں سوچنے لگا كہ كہيں ميرے دانت گرنہ پڑيں يا گھس نہ جائيں _
جو اصحاب اس سنت پر توجہ نہيں ديتے تھے ، آپ (ص) كو ان پر بڑا تعجب ہوتا تھا اور آپ (ص) ان كى مذمت مذمت كرتے تھے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( بحارالانوار ج 73 ص 127) _
2) ( بحارالانوار ج 73 ص2) _
''قال رسول الله (ص) مالى اراكم تدخلون على قلحا مرغا؟ مالكم لا تستاكون؟ ''(1)
كيا ہوا كہ ميں ديكھ رہا ہوں كہ تم ميرے پاس زردى ماءل اور گندے دانت ليكر آتے ہو ايسا لگتا ہے كہ كوئي حيوان گھاس چر كر ميرے پاس آرہا ہے تم كو كيا ہوگيا ہے ؟ آخر تم مسواك كيوں نہيں كرتے ؟
ان دو روايتوں سے معلوم ہوتاہے كہ آنحضرت(ص) مسواك كو بڑى اہميت ديتے تھے_
مسواك رسول اللہ (ص) كى سنت
رسول خدا (ص) مسواك كرنے كے بہت زيادہ پابند تھے اگر چہ يہ واجب نہيں تھى منقول ہے كہ آپ رات ميں تين بار مسواك كرتے تھے; ايك بار سونے سے پہلے دوسرى بار نماز شب كيلئے اٹھنے كے بعد اور تيسرے دفعہ نماز صبح كيلئے مسجد جانے سے پہلے ، جبرئيل كے كہنے كے مطابق اراك كى لكڑى (حجاز ميں ايك لكڑى ہوتى ہے جس كو آج بھى مسواك كے طور پر استعمال كيا جاتاہے ) سے مسواك كرتے تھے_(2)
اءمہ نے بھى مسواك كرنے كو آنحضرت(ص) كى سنت بتايا ہے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج 73ص 131) _
2) (بحارالانوار ج73 ص 135)_
قال على (ع) :
'' لسواك مرضات اللہ و سنة النبى (ص) و مطہرة للفم ''(1)
مسواك كرنے ميں خدا كى خوشنودى پيغمبر (ص) كى سنت اور منہ كى صفائي ہے _
ذيل كى روايت سے معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر اكرم (ص) قوموں ميں منہ كى پاكيزگى كو انكے ليے امتياز اور فضيلت شمار كرتے تھے_
''قال الصادق (ع) ; لما دخل الناس فى الدين افواجا قال رسول اللہ (ص) اتتھم الازد ارقہا قلوبا و اعذبہا افواہا فقيل: يا رسول اللہ (ص) ہذا ارقہا قلوبا عرفناہ صارت اعذبہا افواہا ؟ قال انہا كانت تستاك فى الجاہلية''(2)
امام جعفر صادق (ع) نے فرماياكہ جب گروہ در گروہ لوگ حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے تو رسول خدا نے فرمايا: قبيلہ '' ازد'' كے لوگ اس حالت ميں ائے كے وہ دوسروںسے زيادہ نرم دل تھے اوران كے منہ صاف تھے، لوگوں نے كہا يا رسول اللہ ہم نے ان كى نرم دل تو جان لى مگر ان كے منہ كيسے صاف ہوئے؟ آپ(ص) نے فرمايا: يہ قوم وہ ہے جو جاہليت كے زمانہ ميں بھى مسواك كرتى تھي_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج73 ص 133)_
2) (بحارالانوار ج73 ص 137)_
خلاصہ درس
1 ) اسلامى تہذيب ميں گندگى سے جسم كو صاف كرنے اور اسے آراستہ ركھنے كو گناہ كى گندگى سے روح كے پاكيزہ ركھنے اور آب توبہ سے دھونے كے مرادف قرار ديا گيا ہے _
2 ) رسو لخدا (ص) نے '' اسوہ حسنہ'' كے عنوان سے اپنے بہت سے اقوال ميں نظافت اور صفائي كى تاكيد فرمائي ہے آپ (ص) خود بھى صاف ستھرے ، معطر اور ديكھنے ميں خوبصورت نظر آئے تھے_
3 ) پيغمبر اكرم (ص) ا گر چہ كم قيمت والا ايسا سادہ لباس پہنتے تھے جو عام افراد استعمال كرتے ہيں اس كے باوجود رنگ لباس اور اسكى ساخت ميں آپ (ص) كا حسن انتخاب ايسا تھا كہ وہ لباس آپ (ص) كے جسم پر خاص زيبائي ديتا تھا_
4) آپ (ص) بہت زيادہ خوشبو استعمال فرماتے تھے اور اس كى خوبياں اصحاب كى سامنے بيان كرتے تھے_
5 ) صفائي كى تعليم كے ساتھ ساتھ آپ (ص) مسواك كى بھى تعليم ديتے تھے اور اس كے اچھے اثرات سے لوگوں كو آگاہ كرتے رہے تھے_
6 ) آپ (ص) رات كو تين بار مسواك كرتے تھے ، سونے سے پہلے نماز شب كيلئے بيدارہونے كے بعد اور مسجد ميں نماز صبح كيلئے جانے سے پہلے_
سوالات :
1 _ پيغمبر اكرم (ص) كى روايت سے صفائي كى اہميت بيان كيجئے؟
2 _ لباس اور جوتے كے پہننے ميں پيغمبر (ص) كا كيا رويہ تھا؟ اجمالى طور پر لكھيں؟
3 _ آنحضرت (ص) خوشبو كى بڑى اہميت ديتے تھے اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق (ع) كى روايت بيان فرمائيں ؟
4 _ رسول (ص) كى ايك روايت كى ذريعہ مسواك كرنے كى اہميت بيان كيجئے؟
5_ جو لوگ مسواك نہيں كرتے تھے ان كے ساتھ حضور(ص) كا كيا سلوك تھا؟
|