اٹھارہواں سبق:
(تواضع )
لغت ميںتواضع كے معنى فروتنى اوركسر نفسى كے ہيں_(1)
علمائے اخلاق كے نزديك تكبر كى ضد اور ايسى كسر نفسي( منكر المزاجى )كو تواضع كہتے ہيں جس كى بنا پر انسان دوسروں پر فوقيت اور خصوصيت كا اظہار نہيں كرتا _
پيغمبر (ص) كى پورى زندگى گواہ ہے كہ آپ(ص) مكمل طور فروتنى او ر تواضع كے زيور سے آراستہ تھے ، خدا كى بھيجے ہوئے انبياء كى تواضع كرنے كى ايك وجہ يہ بھى تھى كہ ان كے جلال و جبروت كو ديكھ كر لوگ ان سے وحشت محسوس نہ كريں بلكہ خدا كى خاطر ان پر ايمان لائيں_
اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتے ہوئے حضرت امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں : اگر انبياء كے پاس بہت زيادہ قوت و طاقت اور شان و شوكت اور حكومت ہوتى تو ان كے سامنے لوگوں كے سرجھك جاتے ان كے ديدار كيلئے لوگ دور ودراز سے سفر كركے ان كے پاس
--------------------------------------------------------------------------------
1) (فرہنگ دہخدا مادہ تواضع )_
آتے ، يہ بات پيغام كى قبوليت كيلئے بڑى آسانى فراہم كرتى در ان ميں خود پسندى ختم ہو جاتى ، خوف كى وجہ سے لوگ ان پر ايمان لاتے يا دولت و ثروت كى لالچ ميں ان كى طرف متوجہ ہوتے ليكن ، خدا نے چاہا كہ پيغمبروں كى پيروى ان كى كتاب پر يقين ، ان كے فرمان كا اجراء اور ان كى اطاعت خود انہيں سے مخصوص ہو اور اس ميں كسى قسم كى ملاوٹ نہ ہو _(1)
انبياء كرام كے درميان رسول اسلام (ص) كا مرتبہ سب سے بلند تھا اور ايك زمانہ ميں حكومت الہى آپ (ص) كے پاس تھى كہ جيسے آپ (ص) خود تشكيل ديا تھا اس كے باوجود تواضع اور انكسارى كا يہ عالم تھا كہ كہيں سے كبر و غرور كا شاءبہ بھى نظر نہيں آتا تھا_
حضرت امير المؤمنين حضور نبى اكرم (ص) كے تواضع اور انكسارى كو بيان فرماتے ہيں : پيغمبر اكرم زمين پر بيٹھ كر كھانا كھاتے اور غلاموں كى طرح بيٹھتے تھے اپنے ہاتھوں سے اپنے جوتے ٹانكتے اور كپڑوں ميں پيوند لگاتے تھے ، جوپائے كى ننگى پيٹھ پر سوارى كرتے اور اپنے ساتھ سوارى پر دوسروں كو بھى سوار كرتے تھے_(2)
اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر اكرم (ص) كى زندگى كا مطالعہ ہم كو اپنا كردار سنوارنے ميں مدد ديتا ہے ، اميد ہے كہ يہ تحرير اس راستہ ميں ايك اچھا قدم ثابت ہوگى _
يہ بھى ياد دينا ضروريكہ پيغمبر(ص) كى تواضع اور انكسار كے سلسلے ميں اس باب ميں جو كچھ نقل كيا
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( نہج البلاغہ 'فيض' خ234 فراز 26) _
2) (نہج البلاغہ ' فيض 'خ 159 فراز 22) _
گيا ہے وہ ايك بڑے ذخيرہ كا بہت تھوڑا حصہ ہے ، ورنہ آنحضرت (ص) كى پورى زندگى انكسارى اور فروتنى كا اعلي نمونہ ہے_
بادشاہ نہيں ، پيغمبر (ص)
رسول خدا (ص) كى ايك بہت ہى واضح صفت انكسارى اور فروتنى كى صفت ہے ، مختلف حالات ميں معاشرہ كے مختلف طبقہ كے افراد كيسا تھ اس صفت كا مظاہرہ نظر آتا ہے شروع ميں آپ (ص) نے اصحاب كو يہ درس ديا كہ آپ(ص) كے ساتھ حاكموں اور فرمان رواؤں جيسا برتاو نہ كريں ، جيسا كہ اس شخص سے آپ (ص) نے فرمايا جو آپ (ص) كے قريب آكر سہما ہوا تھا:
''ہون عليك فلست بملك اتما انا بن امراة تاكل القديد ''(1)
ذرا سنبھل جاو ( ڈرو نہيں ) ميں بادشاہ نہيں ہوں ميں اس عورت كا بيٹا ہوں جو خشك كيا ہو گوشت كھاتى تھى _
آپ (ص) كے اصحاب آپ(ص) كو بہت دوست ركھتے تھے اس كا باوجود آپ(ص) كى تربيت كے زير اثر وہ جب آپ (ص) كو ديكھتے تھے تو ( اگر بيٹھے ہوتے تو ) كھڑے نہيں ہوتے تھے اسلئے كہ وہ جانتے تھے كہ اس عمل سے آپ(ص) خوش نہيں ہوتے _(2)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (محجہ البيضاء ج 6ص 276)_
2) (مكارم الاخلاق ص 16 طبع بيروت )_
جب آپ (ص) ہجرت كركے مدينہ پہنچے تو ابو ايوب كا مكان دو منزلہ تھا ابو ايوب نے احتراما يہ چاہا كہ آ پ (ص) اوپر والے طبقہ ميں قيام فرمائيں ليكن آپ(ص) نے قبول نہيں كيا اور ارشاد فرمايا : جو مجھ سے يہاں ملنے آئيگا ان كيلئے نيچے كا طبقہ زياہ بہتر رہے گا_(1)
اس طرح كے سلوك كا يہ اثر ہوا كہ لوگ اپنى تمام مشكلات كے حل كيلئے آپ (ص) تك پہنچنے كى كوشش كرتے تھے يہاں تك كہ زندگى كے عام معاملات ميں بھى آپ (ص) سے مشورہ كيا جاتا تھا_
ايك ديہاتى آنحضرت (ص) كى خدمت ميں پہنچا اور اس نے كہا اسے اللہ كے رسول (ص) ميں چند اونٹ لايا ہوں ان كو بيچنا چاہتا ہوں ، ليكن بازار كا بھاو نہيں معلوم اس لئے ڈر لگتا ہے كہ لوگ كہيں دھو كہ نہ ديديں ، آپ (ص) نے فرمايا : كہ تم اپنے اونٹوں كو ميرے پاس لاكر ايك ايك اونٹ كو دكھاو ، اس طرح آپ (ص) نے اونٹوں كو ديكھ كر ہر ايك كى قيمت بتادى ، اعرابى نے بازار جاكراسى قيمت پر اونٹ فروخت كردئے پھر آپ (ص) كى خدمت ميں پہنچ كر اس نے كہا آپ (ص) نے ميرى رہنمائي كى ، نتيجہ ميں جتنا چاہتا تھا اس سے بھى زيادہ فاءدہ حاصل ہوا_(2)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحار الانوار ج 19 ص 109)_
2) ( شرف النبى ص 75)_
رسول اكرم (ص) كے انكسار اور تواضع نے لوگوں كو آپ (ص) سے اتنا نزديك كرديا تھا كہ اصحاب اپنے بچوں كو آپ (ص) كى خدمت ميں ليكر آتے اور كہتے كہ ان كے لئے دعا فرماديں يا انكا نام ركھديں ، آپ (ص) بچوں كو ان كے گھر والوں كے احترام ميں اپنى گود ميں بٹھا ليتے كبھى ايسا بھى ہوتا كہ بچہ آنحضرت (ص) كا دامت تر كردياتا لوگ متوجہ ہونے كے بعد زور سے چلانے لگتے ، ليكن آنحضرت (ص) فرماتے كہ بچے كو نہ ڈراؤ ، دعا كردينے يا نام ركھ دينے كے بعد بچہ كے عزيز و اقربا اس بات پر خوش ہوجاتے كہ رسول خدا (ص) نے كسى قسم كى ناراضگى كا اظہار نہيں فرمايا : جب وہ لوگ چلے جاتے تو آپ (ص) اپنا پيراہن دھوڈالتے _(1)
بشريت كى نگاہوں نے تواضع كا ايسا نمونہ كبھى نہيں ديكھا اگر يہ منظر كہيں نظر آيا تو وہ انبياء يا جانشينان انبياء (ع) ہى كے يہاں ، ان مقدس ہستيوں نے اپنے اصحاب كو تواضع كا صحيح سليقہ سكھايا اور ذلت ميں ڈالنے والى باتوں سے منع فرمايا :
منقول ہے كہ رسول خدا (ص) جب كبھى سوارى پر سوار ہوتے تو كسى كو پيدل چلنے كى اجازت نہ ديتے اس كو اپنى سوارى پر سوار كر ليتے ، اگر كوئي شخص سوار نہيں ہوتا تو فرماتے : تم آگے جاو پھر جہاں چاہنا مجھ سے آكر مل جانا _(2)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مكارم الاخلاق ص 25)_
2) (مكارم الاخلاق ص 22)_
امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے كہ اميرالمؤمنين (ع) اصحاب كے قريب سے كسى سوارى پر سوار ہو كر گذر رہے تھے كچھ لوگ آپ (ص) كے پيچھے پيچھے پيدل چلنے لگے ، آپ (ص) نے پوچھا كہ كيا تمہارى كوئي حاجت ہے ؟ لوگوں نے كہا نہيں ليكن ہميں آپ (ص) كيسا تھ چلنا اچھا لگتا ہے ، آپ (ص) نے فرمايا واپس جاو اس لئے كہ سوار كيساتھ پيدل چلنے سے سوار كے اندر تكبر پيدا ہوتا ہے اور پيدل چلنے والے كيلئے يہ ذلت كا باعث ہے_(1)
اصحاب كے ساتھ تواضع
جو اصحاب كسى پوشيدہ خزانہ كى طرح انجانى جگہوں پر پڑے ہوئے تھے پيغمبر (ص) كى تواضع سے وہ شمع نبوت كے پروانے بن گئے اور آپ (ص) نے ان كو جاودانہ معنويت كى دولت سے مالا مال كرديا _ غريبوں ، غلاموں اور ستم رسيدہ افراد كو آپ (ص) نے ايسا مومن بناديا جو راہ اسلام ميں اپنے خون كا آخرى قطرہ تك بہادينے كيلئے تيار تھے _ وہ اپنے آپ (ص) كو خدا كا بندہ كہتے تھے اور اس پر فخر و مباہات كرتے تھے اسى وجہ سے آپ (ص) غلاموں كے ساتھ ايك ہى دستر خوان پر بيٹھ كر كھانا كھاتے تھے_
امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے كہ ايك بد زبان عورت كاآنحضرت (ص) كے قريب سے گذر ہوا جبكہ آپ (ص) كچھ غلاموں كے ساتھ بيٹھے كھانا تناول فرما رہے تھے ، عورت نے كہا
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحار الانوار ج 41ص 55)_
اے پيغمبر (ص) آپ غلاموں كى طرح كھانا كھاتے ہيں اور غلاموں كى طرح بيٹھے ہيں رسول خدا (ص) نے فرمايا : وائے ہو تجھ پر كون سا غلام مجھ سے بڑا غلام ہے ؟ اس عورت نے كہا پھر آپ (ص) اپنے كھانے ميں سے ايك لقمہ مجھ كو ديں ، پيغمبر (ص) نے ايك لقمہ اسے ديا اس عورت نے كہا نہيں آپ(ص) اپنا جھوٹا مجھ كو عنايت فرمائيں ، آپ (ص) نے اپنا جھوٹا ايك لقمہ اسے ديديا ، اس عورت نے لقمہ كھاليا امام (ع) فرماتے ہيں كہ جب تك وہ عورت زندہ ہى كبھى مرض ميں مبتلا نہيں ہوئي_ (1)
اصحاب كے ساتھ پيغمبر (ص) كى نشست كے بارے ميں منقول ہے كہ آپ (ص) اپنے اصحاب كے درميان جب بيٹھے تھے تو معلوم ہوتا تھا كہ آپ (ص) ان ہى ميں سے ايك ہيں اگر كوئي انجان آدمى آجاتا تو وہ پوچھے بغير نہيں سمجھ سكتا تھا كہ رسول خدا (ص) كون ہيں ،اصحاب نے آپ(ص) كيلئے ايك ايسى جگہ كا بندو بست كرنا چاہا كہ آنے والے انجان افراد اس كى وجہ سے آپ (ص) كو پہچان ليں پھر ان لوگوں نے مٹى كى ايك اونچى جگہ بنائي اور آپ (ص) اس پر بيٹھنے لگے_ (2)
يہى مٹى كا چھوٹا سا چبو ترہ تھا جس نے محل ميں بيٹھنے والے بادشاہوں كو ہلاديا اور يہ متواضعانہ اور سادہ بزم تھى جس نے ايك دن دنيا كى تصوير بدل دى _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مكارم الاخلاق ص 16)_
2) ( محجة البيضاء ج 6 ص 151)_
اصحاب كيساتھ گفتگو كا انداز :
اصحاب كے ساتھ بات كرتے وقت ان كو بھى گفتگو كرنے اور اظہار نظر كى اجازت ديتے تھے_ اگر كبھى بزم ميں ان ميں سے كوئي بات چھيڑتا تو آپ (ص) سلسلہ كو منقطع نہيں كرتے تھے بلكہ ان كا ساتھ ديتے تھے_
اصحاب كا دل ركھنے اور ان كى تواضع كے لئے اگر كسى نشست ميں آخرت كا ذكر ہوتا تو آپ (ص) اس ميں شركت فرماتے اور اگر كھانے پينے كا ذكر چھٹر جاتا تو آپ (ص) اس ميں بھى شريك ہوجاتے تھے ، اگردنيا كا ذكر ہوتا تو آپ (ص) اس بحث ميں بھى شامل ہوجاتے _ كبھى اصحاب زمانہ جاہليت كا شعر پڑھتے اور كسى چيز كو ياد كركے ہنستے ، تو آپ بھى تبسم فرماتے اور لوگوں كو حرام باتوں كے علاوہ كسى چيزسے منع نہيں كرتے تھے_(1)
فروتنى كے ساتھ ساتھ آپ (ص) اپنے اصحاب كے ساتھ شفقت و محبت بھى فرماتے تھے ، جب آپ (ص) اپنے اصحاب كے پاس پہنچتے تو جس طرح معمول كے مطابق شفقت و محبت كى جاتى ہے اسى طرح آپ (ص) انكے ساتھ شفقت و محبت سے پيش آتے تھے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (محجة البيضاء ج 4 ص 152)_
بچوں كے ساتھ تواضع كے ساتھ برتاو
بچے مستقبل كے معاشرہ كے معمار ہوتے ہيں ليكن عام طور پر اپنى كم سنى كى وجہ سے بزرگوں كى نظروں سے دور رہتے ہيں ، يہ بھى ممكن ہے كہ كوئي ان پر حقارت كى نظر ڈالے ، ليكن رسول اللہ (ص) نے صرف يہ كہے ان كو حقارت كى نظر سے نہيں ديكھتے تھے بلكہ ان كے ساتھ تواضع كا برتاوكرتے ،ان كو اھميت ديتے اور ان كا احترام كرتے تھے_
روايت ہے كہ جب رسول خدا (ص) انصار كے بچوں كو ديكھتے تو ان كے سرپردست شفقت پھيرتے انہيں سلام كرتے او رانكے لئے دعا فرماتے تھے _(1)
ايك دن آپ (ص) كچھ بچوں كے پاس گئے ان كو سلام كيا اور ان كے در ميان غذائيں تقسيم كيں_ (2)
آنحضرت(ص) كے زمانہ ميں يہ طريقہ تھا كہ جب مسافر لوٹ كروطن آتے تھے تو اس وقت ان كے استقبال كو بچے آتے تھے ،آنحضرت(ص) ان بچوں كے ساتھ بہت تواضع سے ملتے اور ان پر مہربانى فرمايا كرتے تھے _
جب رسول خد ا (ص) سفر سے واپس لوٹتے اور بچے آپكا استقبال كرنے كيلئے آتے ،تو آپ فرماتے كہ ان كو سواركر لوكچھ بچوں كو چوپائے كے اگلے حصہ پر او ركچھ كو پچھلے حصہ پر
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 65)_
2) (مكارم الاخلاق ص 16)_
سوار كرليتے اور كچھ بچوں كيلئے اپنے اصحاب سے فرماتے كہ تم ان كو سوار كر لو اس كے بعد بچے ايكدوسرے پر فخر كرتے تھے بعض بچے كہتے تھے كہ مجھ كو رسول خد ا (ص) نے سوار كيا تھا اور تم كو اصحاب نے سوار كيا تھا _(1)
زندگى كے تمام امور ميں فروتني
سادہ بے داغ صداقت پر مبنى ، ظاہر دارى سے پاك ، رسول خدا (ص) كى زندگى ايك آزاد او رمتواضع انسان كى زندگى تھى ،گھر او رگھر سے باہر معاشرہ كے مختلف طبقوں كے ساتھ آپ(ص) كى زاہدانہ اور تكلف سے پاك زندگى آپ(ص) كے انكسار او رفروتنى كى داستان بيان كرتى ہے _
اميرالمومنين فرماتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كى عبابستر كا كام او رتكيہ كى جگہ ايك كپڑے ميںخرمے كى چھال بھرى ہوتى تھي، ايك رات لوگوں نے اس بستر كو دہرا كرديا تو آپ(ص) نے فرمايا : كہ كل رات كى بستر نماز شب كيلئے اٹھنے سے مانع تھا ، پھر آپ(ص) نے حكم ديا كہ ايك بستر سے زيادہ بستر نہ بچھايا جائے_(2)
آپ (ص) كے پاس كھال كا ايك بستر تھا جس ميں خرمہ كى چھال بھرى ہوئي تھى ، ايك عبا تھي
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 85)_
2) (مكارم الاخلاق ص 38)_
جب آپ(ص) كہيں دوسرى جگہ جاتے تو عبا دوہرى كركے بچھاليتے ، بيٹھنے كيلئے بھى خرمہ كى جھال سے بھرى ہوٹى ايك كھال پہچادى جاتى اسى پر بيٹھتے تھے اور ايك فدك كى چادر تھى اسى كو اپنے جسم پر لپيٹ ليتے تھے ايك توليہ نما مصرى چادر او ربالوں سے بنا ہوا ايك فرش بھى تھا جس پر آپ(ص) بيٹھتے اور كبھى كبھى اسى پر نماز بھى بڑھتے تھے _(1)
آپ(ص) كى ايك زوجہ فرماتى ہيں كہ سماجى كاموں سے فرصت پانے كے بعد آپ(ص) اپنا كپڑا سيتے،اپنى جوتياں ٹانكتے اور جو كام گٹروں ميں مرد كيا كرتے ہيں وہ سارے كام اپنے ہاتھ سے انجام ديتے تھے نيز فرماتى ہيں كہ ہر كام سے زيادہ آپ (ص) كو خياطى پسند تھي_(2)
ذاتى كاموں ميں مدد نہ لينا
رسول خدا (ص) كا اپنے ذاتى كاموں كو انجام دينا آپ(ص) كى متواضع شخصيت كے كمال كى علامت ہے ذاتى كاموں كے انجام دينے ميں آنحضرت(ص) كا اپنے آپ(ص) كو دوسروں سے ممتاز نہ سمجھنا بذات خود آپكى ذات كو خصوصى امتياز ديتا ہے _
آپ(ص) اپنے كپڑے ميں اپنے ہاتھ سے پيوند لگا تے' جوتے ٹانكتے ،گھر كا دروازہ
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مكارم الاخلاق ص 38 )_
2) (مكارم الاخلاق ص 17)_
كھولتے بھيٹروں او راونٹ كا دودھ دوہتے'اونٹ كو اپنے ہاتھ سے باندھتے 'خادم جب آٹا پيستے ہوئے تھك جاتا تواس مدد كرتے ' نماز شب كيلئے وضو كرنے كى غرض سے خود پانى لاتے ،گھر كے كاموں ميں بيوى كى مدد كرتے اور گوشت كے ٹكڑے كاٹتے _(1)
اپنے كاموں كو اپنے ہاتھوںسے اس طرح انجام ديتے تھے كہ اصحاب اگر مدد كرنے كى بھى كوشش كرتے تو منع ديتے تھے_
ايك سفر ميں آپ (ص) نماز كيلئے اپنى سوارى سے ا ترے ، نماز كى جگہ پر كھڑے ہونے كے بعد آپ (ص) پھر پلٹ گئے اصحاب نے وجہ پوچھى تو آپ (ص) نے فرمايا كہ ميں نے اپنے اونٹ كے پير نہيں باندھے تھے ميں نے چاہا كہ اس كے پير باندھ دوں اصحاب نے كہا كہ يہ كام ہم كئے ديتے ہيں آپ(ص) نے فرمايا : يہ اچھى بات نہيں ہے كہ كوئي اپنا ذاتى كام دوسروں سے كرائے ، چاہے دہ مسواك كيلئے ايك لكڑى ہى لانے كا كام كيوں نہ ہو_(2)
رسول خدا (ص) كى انكسارى كے دوسرے نمونے
آپ (ص) كے اندر تواضع كى صفت بدرجہ اتم موجود تھى اس وجہ سے آپ (ص) كى زندگى كے تمام شعبوں ميں فروتنى كا مظاہرہ نظر آتا ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1)(بحارالانوارج 16ص227)_
2) (شرف النبى ص 75 عبارت ميں تھوڑى سى تبديلى كے ساتھ )_
لباس كے بارے ميں منقول ہے :
آپ (ص) لمبا لباس ( شملہ ) پہنتے تھے ، ايك ہى كپڑے سے قميص اور شلوار بناتے تھے _ يہ كپڑا آپ (ص) كے جسم پر بہت زيب ديتا تھا اور كبھى وہى لمبا لباس ( شملہ ) پہن كر لوگوں كے ساتھ نماز پڑھتے تھے_ (1)
آپ (ص) كے معنوى قد و قامت كيلئے مہنگا اور طرح طرح كے رنگ برنگ كپڑے زيبانہ تھے اس لئے كہ آنحضرت (ص) دنيا كى رنگينوں كى حقيقت سے واقف تھے اور اسے ٹھكرا چكے تھے_
آپ (ص) كے تواضع اور انكسار ميں يہ بات بھى داخل تھى كہ : آپ (ص) مريض كى عيادت كيلئے جاتے ، تشييع جنازہ ميں شركت كرتے ، غلاموں كى دعوت كو قبول كرتے اور گدھے پر سوار ہوتے_ (2)
تاريخ گواہ ہے كہ آپ (ص) كے انكسار اور تواضع كى وجہ سے آپ (ص) كى ہيبت اور شان و شوكت ميں كوئي كمى نہيں واقع ہوئي بلكہ يہى انكسارى سربلندى اور عزت كا ذريعہ بن گئي ، تھوڑى ہى مدت ميں آپ (ص) كى شہرت دنيا ميں پھيل گئي اور آج گلدستہ اذان سے وحدانيت كى شہاوت كے ساتھ ساتھ رسول (ص) كى رسالت كا اعلان بھى دنيا ميں گونج رہا ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (ترجمہ مكارم اخلاق ص 69 مطبوعہ بيروت)_
2) (مكارم اخلاق ص 15) _
تواضع كے بارے ميں آپ (ص) ہى كے ايك قول پر ميں اپنى گفتگو تمام كرتے ہيں _
طوبى لمن تواضع فى غير مسكنة و انفق مالا جمعہ من غير معصية و رحم اہل الذل و المسكنہ و خالط اہل الفقہ و الحكہ (1)
بڑا خوش نصيب ہے وہ شخص جو فقر اور بيچارگى كے علاوہ تواضع كرے اور اس مال كو خرچ كرے جس كو گناہوں سے جمع نہيں كيا ہے اور ٹھكرائے ہوئے لوگوں پر رحم كرے اور اہل حكمت و دانش كے ساتھ زندگى گزارے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (جامع السعادات ج 1 ص 395 طبع بيروت ) _
خلاصہ درس
1) لغت ميں تواضع كے معنى فروتنى اور انكسار كے ہيں اور علمائے اخلاق كى اصطلاح ميں تكبر كى مخالف ايك صفت ہے اور ايسى كسر نفسى كہ جس ميںانسان دوسروں پر اپنى فضيلت و فوقيت نہ جتائے _
2) فروتنى كے زيور سے تمام انبياء آراستہ تھے _ ان كے تواضع سے پيش آنے كى ايك وجہ يہ بھى تھى كہ ان كے جلال و جبروت اور عظيم مقام سے خوف كى بنا پر لوگ ايمان نہ لائيں بلكہ خدا كى خاطر ايمان قبول كريں _
3)فروتنى ، اور انكسار ى پيغمبر (ص) كى وہ نماياں صفت تھى جو زندگى كے مختلف حالات ميں اور معاشرہ كے دوسرے مختلف طبقات سے ميل جول كے وقت لوگوں كے سامنے ظاہر ہوجاتى تھي_
4) غريبوں ، غلاموں اور مظلوموں كيساتھ رہ كر آپ(ص) نے ان كى ايسى تربيت كى كہ وہ اسلام كے راستہ ميں اپنے خون كا آخرى قطرہ تك پيش كردينے پر تيار تھے_
5) آنحضرت (ص) بچوں كے ساتھ بھى تواضع سے پيش آتے تھے ان كو اہميت ديتے اور انكا احترام كرتے تھے _
6) آپ(ص) كى سادہ ، پاكيزہ ، سچى اور ظاہر دارى سے مبرا زندگى آپ كے آزاد اور منكسر رويہ كى زندہ دليل ہے _
سوالات :
1_ تواضع كے لغوى اور اصطلاحى معنى بيان كيجئے ؟
2_ انبيائے خدا كيوں تواضع فرماتے تھے ؟
3_ رسول خدا (ص) كى تواضع كو اميرالمومنين كى روايت كى روشنى ميں بيان كيجئے ؟
4_ رسول خدا (ص) كے تواضع كى ايك مثال پيش كيجئے ؟
5_ بچوں كے ساتھ حضور كا كيا سلوك تھا؟
|