سترہواں سبق:
(حسن كلام)
حكمت آميز باتيں، مواعظ ، دنياوى اور دينى اوامر كے سلسلہ ميں رسول خدا (ص) كى حقاءق پر مبنى گفتگو نيز پيام الہى كے ابلاغ اور جد و جہد سے بھر پور زندگى ديكھنے كى بعد يہ بات ذہن ميں آتى ہے كہ پيغمبر خدا (ص) كے كلام ميں كوئي ہنسى مزاق نہيں پايا جاتا،حالانكہ آپ كے اقوال خوش اخلاقى اور برادران دينى كو خوش كرنے والى باتوں پر مبنى ہيں اور آپ (ص) كا اخلاق ايسا تھا كہ ہميشہ لوگوں كے ساتھ كشادہ روئي اور چہرہ پر تبسم ليے ہوئے ملتے تھے_
روايات سے پتہ چلتاہے كہ آپ (ص) كا كلام حشو و زاءد سے پاك تھا بعض موارد كو چھوڑ كر آپ (ص) كى ہنسى ، مسكراہٹ سے آگے نہيں بڑھتى تھى ، سكوت بھى طولانى اور فكر انگيز ہوتا تھا، اپنے اصحاب كو بھى آپ اكثر ان باتوں كى طرف متوجہ كرتے تھے_
''قال رسول اللہ (ص) من علامات الفقہ، الحلم و العلم و الصمت ان الصمت باب من ابواب الحكمة ان الصمت يكسب المحبة انہ دليل
على كل خير ''(1)
دانا كى علامات ميں سے بردبارى ، علم اور سكوت ہے سكوت حكمت كے ابواب ميں سے ايك باب ہے بلاشبہ سكوت محبت پيدا كرتاہے اور وہ ہر خير كى طرف راہنمائي كرتاہے_
آنحضرت (ص) زندگى كو بہت بيش قيمت شےء سمجھتے تھے اسے خواہ مخواہ ہنسى مزاق كى باتوں ميں گنوادينا صحيح نہيں جانتے تھے آپ (ص) كى نظر ميں كمالات معنوى تك پہنچنے كى راہ ميں زندگى كے كسى لمحہ كو بھى برباد كرنا جاءز نہ تھا_
آپ (ص) كى زيادہ تر كوشش يہ تھى كہ عمر كا زيادہ حصہ خدا كى عبادت ميں گذرے اس كے باوجود آپ (ص) لوگوں سے خندہ پيشانى اور مسكراہٹ كے ساتھ ملتے تھے، ہاں كچھ استثنائي مواقع ايسے تھے جہاں آپ (ص) كے لبوں پر مسكراہٹ نہيں آتى تھى مثلاً جب آپ (ص) منكر يعنى برى باتوں كو ديكھتے تھے تو ايسے موقع پر ناراض ہوجاتے تھے_
آنحضرت(ص) كے زمانہ كے لوگوں نے اس سيرت كا مطالعہ كيا اور جو باتيں نقل ہوكر ہمارے لئے يادگار بن گئيں وہ ان سے مذكورہ بالا حقيقت كى عكاسى كرتى ہيں_
امام محمد باقر سے روايت ہے :
''اتى رسول اللہ رجل فقال يا رسول اللہ اوصنى فكان فيما اوصاہ أن
--------------------------------------------------------------------------------
1) (كافى ج3 ص 174)_
قال الق اخاك بوجہ منبسط ''(1)
رسول خدا (ص) كے پاس ايك شخص آيا اور اس نے كہا كہ آپ (ص) مجھے كچھ تعليم فرمائيں ، آپ (ص) نے فرمايا اپنے بھائي سے خندہ پيشانى سے ملا كرو_
آنحضرت(ص) سے بہت سى روايتوں ميں مؤمنين كو مسروركرنے كى تعليم موجود ہے آپس ميں مومنين كو مسرور كرنے كى بہت سے ذراءع ہيں مثلاً تحفہ دينا، ان كے ساتھ تعظيم و تكريم سے پيش آنا خندہ پيشانى اور مزاح_
''قال رسول اللہ من سر مومناً فقد سرنى و من سرنى فقد سر اللہ ''(2)
جو كسى مومن كو مسرور كرے اس نے مجھ كو خوش كيا اور جس نے مجھ كو خوش كيا اس نے اللہ كو خوش كيا_
آپ(ص) كے كلام كى شيرينى اور اعلى اخلاق كے بارے ميں قرآن كہتاہے:
''فبما رحمة من اللہ لنت لہم و لو كنت فظا غليظ القلب لانفضوا من حولك'' (3)
خدا كى رحمت كے سبب آپ(ص) نے لوگوں كے ساتھ نرمى اختيار كى اگر آپ(ص) كرخت مزاج اور سخت دل ہوتے تو لوگ آپ(ص) كے پاس تتربتر ہوگئے ہوتے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (كافى ج3 ج 161)_
2) (كافى ج2 ص 271)_
3) (آل عمران 159)_
اميد ہے كہ آنحضرت كى سيرت مؤمنين كيلئے نمونہ بنے گى اور برادران مومن آپس ميں طنز آميز گفتگو اور مخرب اخلاق لطيفوں سے گريز كريں گے_
رسول خدا (ص) كے كلام كا حسن اور جذابيت
رسول خدا (ص) تخليقى طور پر خوبصورت اور اخلاقى طور پر خوش گفتار تھے يہ اوصاف آپ (ص) كے اندر اس درجہ تك موجود تھے كہ كمال كے متلاشى ديدہ و دل آپ (ص) كى طرف كھينچنے لگتے تھے يہ آپ (ص) كى شكل ميں كوئي عيب تھا اور نہ آپ (ص) كے اخلاق ميں كوئي كرختگى تھى ،كم ہنسى بھلائي كے لئے كھلے ہاتھ، خندہ پيشانى سے ملنے والے، بہت غور و فكر كرنے والے، چہرہ پر مسكراہٹ، زباں پر اچھى اچھى باتيں، سخاوت كے ساتھ ، دير ميں غصہ كرنے الے، خوش خو، لطيف طبع اور تمام برى صفات سے مبرا تھے (1)
آپ (ص) كى گفتگو فصيح و بليغ ہوا كرتى تھى جب آپ (ص) مزاح كى بات ميں تبسم كے ساتھ باتيں كرتے تو انداز بہت ہى خوبصورت اور دل نشيں ہوجاتا تھا آنحضرت(ص) كلام كى صفت ميں لكھا گيا ہے :
بات كرنے ميں آپ (ص) لوگوں ميں سب سے زيادہ فصيح اور شيريں كلام تھے آپ (ص) خود فرماتے ہيں :
--------------------------------------------------------------------------------
1) (اقتباس از شرف النبى ص 64)_
ميں عرب كا فصيح ترين انسان ہوں، اہل بہشت محمد(ص) كى زبان ميں باتيں كرتے ہيں ، آپ (ص) كم سخن اور نرم گفتار تھے جب بات كرتے تھے تو آپ (ص) زيادہ نہيں بولتے تھے آپ (ص) كى باتيں ايسى تھيں جيسے ايك رشتہ ميں پروئے ہوئے موتى (1)
كہا جاتاہے كہ : سب سے كم لفظوں ميں باتيں كرنے والے آپ (ص) ہى تھے يہ انداز جبرئيل آپ (ص) پر ليكر نازل ہوئے تھے، بہت ہى كم لفظوں ميں آپ (ص) سارى باتيں كہہ جاتے تھے، افراط و تفريط سے مبرا بہت ہى جامع كلمات آپ (ص) كے دہن مبارك سے نكلتے ، آپ (ص) دو باتوں كے درميان رك جاتے تھے تا كہ سننے والے اسے ياد كرليں آواز بلند تھى اس ميں بہترين نغماہٹ شامل تھى ، زيادہ تر خاموش رہتے تھے، ضرورت كے علاوہ باتيں نہيں كرتے تھے ، كبھى زبان پر كوئي نازيبا بات نہيںآتى تھى ، اور رضامندى اور ناراضگى دونوں ہى صورتوں ميں حق كے علاوہ زبان پر كوئي لفظ نہيں آتا تھا_
اگر كوئي برا كہے تو اس كى طرف سے منہ پھيرليتے اگر باتوں ميں مجبوراً كوئي ايسى بات كہنى پڑتى جس كا بيان آپ (ص) كو پسند نہيں ہوتا تو اسے كنايہ ميں كہہ ڈالتے تھے اور جب خاموش ہوتے تو انكے پاس بيٹھے ہوئے لوگ باتيں كرنے لگتے تو اس وقت اصحاب كے سامنے آپ (ص) كے چہرہ پر دوسرے افراد سے زيادہ تبسم ہوتا ، آپ (ص) لوگوں كے ساتھ بہترين معاشرت ركھتے ، كبھى اتنا ہنستے كہ آپ (ص) كے جھوٹے دانٹ ظاہر ہوجاتے اور آ پ (ص) كى اقتدا و تعظيم ميں آپ (ص) كے اصحاب تبسم فرماتے تھے (2)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (ترجمہ احياء العلوم ج2 ص 105)_
2) (ترجمہ احياء العلوم ج2ص 1057)_
رسول خدا (ص) كا مزاح
رسول خدا (ص) كى صفت خندہ پيشانى تھى مزاح كى ساتھ اس ميں اور بھى اضافہ ہوجاتا تھا آپ(ص) اس حد تك مزاح فرماتے كہ كلام معيوب نہ ہوجائے ، جب گفتگو ميں عيب جوئي ، غيبت ، تہمت اور دوسرى آفتيں بھى ہوں تو وہ گفتگو ناپسنديدہ اور عيب بن جاتى ليكن حضور كى ذات گرامى ان تمام عيوب سے پاك تھي_
مزاح مگر حق
اسلامى تعليم كے مطابق اگر مزاح ميں تمسخر اور تحقير ہو تو يہ ناپسنديدہ طريقہ ہے ليكن اگر كھيل تماشا ہو بلكہ حق كے قالب ميں برادران دينى كو خوش كرنے كيلئے بات كہى جائے تو يہ پسنديدہ طريقہ ہے رسول خدا (ص) سے مزاح كى جو باتيں منقول ہيں وہ حقيقت سے خالى نہيں ہيں_
''قال رسول اللہ; انى لا مزح و لا اقول الا حقا'' (1)
ميں مزاح كرتاہوں مگر حق كے علاوہ كچھ نہيں كہتا_
''قال على عليہ السلام : كان رسو ل اللہ (ص) ليسرا الرجل من اصحابہ اذا راہ مغموماً بالمداعبة و كان يقول ان اللہ يبغض المعبس
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مكارم الاخلاق ص21)_
فى وجہ اخيہ'' (1)
رسول خدا (ص) اپنے اصحاب ميں سے جب كسى كو غم زدہ پاتے تو اس كو مزاح كى ذريعہ خوش كرديتے اور فرماتے تھے خدا كسى ايسے شخص كو دوست نہيں ركھتا جو اپنے بھائي سے ترش روئي سے پيش آئے_
شہيد ثانى كى كتاب '' كشف الريبہ'' ميں ہے كہ حسين بن زيد كہتے ہيں كہ امام جعفر صادق (ع) سے ہم نے پوچھا كہ پيغمبر خدا (ص) مزاح كرتے تھے تو آپ (ع) نے فرمايا:
''وصفہ اللہ بخلق عظيم و ان اللہ بعث انبياءہ فكانت فيہم كزازة (انقباض ) و بعث محمد بالترافة والرحمة و كا ن من رافتہ لامتہ مداعبتہ لہم لكيلا يبلغ باحد منہم التعظيم حتى لا ينظر اليہ ''(2)
خدا نے آپ (ص) كو خلق عظيم پر فاءز كيا ، خدا نے اپنے پيغمبروں كو مبعوث كيا حالانكہ ان كے اخلاق ميں سنجيدگى تھى اور محمد كو اللہ نے مہربانى اور رحمت كے ساتھ مبعوث كيا آپ (ص) كى مہربانى ميں سے اپنى امت كے ساتھ مزاح بھى تھا كہ ايسا نہ ہوكر ان كيلئے عظمت رسول خدا (ص) اس حد تك پہنچ جائے كہ وہ انكى طرف نگاہ بھى نہ كرسكتے ہوں_
رسول خدا (ص) كى پيروى كرتے ہوئے اءمہ معصومين عليہم السلام بھى اپنے اصحاب كو مزاح كرنے اور اپنے دينى بھائيوں كو مسرور كرنے كى تعليم ديتے تھے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (سنن النبى ص 60)_
2) (سنن النبى ص 61)_
''عن يونس الشيبانى قال: قال لى ابوعبداللہ كيف مداعبة بعضكم بعضا؟ قلت : قليلاً : قال : فلا تفعلوا فان المداعبة من حسن الخلق و انك لتدخل بہا السرور على اخيك ، و لقد كان النبى (ص) يداعب الرجل يديہ بہ ان يسرہ ''(1)
يونس شيبانى نے بتايا كہ امام جعفر صادق (ع) نے مجھ سے پوچھا كہ كيا تم لوگ آپس ميں ايك دوسرے سے مزاح كرتے ہو؟ ميں نے كہا بہت كم آپ (ص) نے فرمايا كم كيوں ؟ مزاح تو حسن اخلاق ہے كہ جس كے ذريعہ تم اپنے بھائي كو مسرور كرسكتے ہو رسول خدا (ص) بھى مسرور كرنے كيلئے مزاح فرماتے تھے_
مومنين كو مسرور كرنے كا ايك طريقہ يہ بھى ہے كہ جب وہ غمگين ہوں تو ان سے مزاح كيا جائے روايات ميں اس بات كى نصيحت وجود ہے كہ اپنے مومن بھائيوں كو خوش كرو _
امام محمد باقر (ع) نے فرماياہے :
''تبسم الرجل فى وجہ اخيہ حسنة و صرف القذى عنہ حسنة و ما عبد ''اللہ بشيء احب الى اللہ من ادخال السرور على المؤمن'' (2)
برادر مومن سے مسكرا كر ملنا نيكى ہے اور اس كے سامنے خس و خاشاك ہٹا دينا بھى نيكى ہے ، خداوند عالم كے نزديك جو چيز سب سے زيادہ محبوب ہے وہ مومن كو مسرور كرنا ہے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج16 ص 298)_
2) (اصول كافى ج3 ص 271)_
رسول خدا (ص) كى مزاح كے نمونے
رسول خدا (ص) كبھى لطيف مزاح اور خوبصورت تشبيہ كے ذريعہ لوگوں كو مسرور كرديا كرتے تھے مندرجہ ذيل واقعات اصحاب كے ساتھ پيغمبر (ص) كے مزاح اور پيغمبر كے ساتھ اصحاب كے مزاح پر مشتمل ہيں _
1_ابخشہ رسول خدا (ص) كے خادم تھے آپ (ص) كى زوجہ كے اونٹ كيلئے حدى خونى كرتے تھے ، رسول خدا (ص) نے ان سے فرمايا : '' اے ابخشہآبگينوں كا خيال ركھو''(1)
(حدى خونى سے اونٹ صحرا ميں تيزى سے دوڑنے لگتے ہيں اس جملہ ميں اس بات كى طرف اشارہ موجود ہے كہ عورتيں نازك اور كمزور ہوتى ہيں اونٹ كى تيز رفتارى سے ممكن ہے ڈركرعورتيں اونٹوں سے گر پڑيں اور آبگينون كى طرح ٹوٹ جائيں يہ تشبيہ اپنى جگہ پر بڑا ہى لطيف مزاح ہے )_
2_كسى سفر ميں ايك سياہ فام حبشى رسول خدا (ص) كے ساتھ تھا، جو تھك جاتا تھا وہ اپنا تھوڑا بوجھ اس كے كاندے پر ركھ ديتا تھا غلام كے كاندھوں پر زيادہ بوجھ ہوگيا رسول خدا كا اسكے پاس سے گذراہوا تو آپ(ص) نے فرمايا: تم كشتى بن گئے ہو پھر اسے آزاد كرديا_(2)
3_ ايك بچے سے آپ(ص) نے فرمايا: '' اے دوكانوں والے فراموش نہ كرنا '' (3)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج16 ص 294)_
2) (بحارالانوار ج16 ص 294)_
3) (بحارالانوار ج16 ص 294)
4 _ روايت ہے كہ ايك دن ايك عورت آنحضرت(ص) كے پاس آئي اور اس نے اپنے شوہر كانام ليا _
آپ (ص) نے فرمايا تيرا شوہر وہى تو ہے جس كى دونوں آنكھوں ميں سفيدہ ہے اس عورت نے كہا نہيں ان كى آنكھوں ميں سفيدہ نہيں ہے ،وہ عورت جب گھر لوٹى تو اس نے اپنے شوہر كو يہ واقعہ سنايا مرد نے كہ كہا تم نے نہيں ديكھا كہ ميرى آنكھوں كا سفيدہ سياہى سے زيادہ ہے(1)
5 _ انصار كى ايك بوڑھى عورت نے آنحضرت(ص) سے يہ عرض كيا كہ آپ (ص) ميرى جنتى ہونے كى دعا فرماديں_
آپ(ص) نے فرمايا بوڑھى عورتيں جنت ميں نہيں جائيں گي، وہ عورت رونے لگى آپ (ص) نے ہنس كر فرمايا كہ كيا تم نے خدا كا يہ قول نہيں سنا _
''انا انشانا ہن انشاء فجعلنا ہن ابكارا''(2)
ہم نے انكو پيدا كيا اور ہم نے ان عورتوں كوباكرہ بنايا ہے _
آپ (ص) كا مطلب يہ تھا كہ بوڑھى عورتيں جو ان بن كر بہشت ميں داخل ہوں گى _
6_ قبيلہ اشجع كى ايك بوڑھى عورت سے آپ (ص) نے فرمايا : بوڑھى عورتيں جنت ميں نہيں
--------------------------------------------------------------------------------
1) (بحارالانوار ج16 ص 294)
2) (بحارالانوار ج16 ص 295)
جائيں گي، بلال نے اس عورت كو روتے ہوئے ديكھا تو آنحضرت(ص) سے بيان كيا ، آپ (ص) نے فرمايا سياہ فام بھى نہيں جائيگا بلال بھى رونے لگے ، ادھر سے پيغمبر كے چچا جناب عباس كا گذرا ہوا، انہوں نے رسول خدا (ص) سے ان كے رونے كا ماجرا بيان كيا تو آنحضرت(ص) نے فرمايا بوڑھا جنت ميں نہيں جائيگا، پھرآپ (ص) نے ان كى دلجوئي كيلئے ان كو قريب بلاكر كہا بوڑھى عورت اور بوڑھے مرد كو جو ان اور سياہ فام كو نورانى شكل والا بناكر جنت ميں داخل كيا جائيگا (1)
اصحاب كا مزاح
رسول اكرم (ص) كى سيرت كى بناپر اصحاب آپ (ص) كے سامنے مزاح كرتے تھے ليكن رسول خدا (ص) كى پيروى ميں بيجا اور ناپسنديدہ مزاح سے پرہيز كرتے تھے آنحضرت(ص) كبھى ان كے كلام كى شيرينى سے اصحاب ہنسنے لگتے اورآنحضرت (ص) بھى تبسم فرماتے تھے_
1 _ رسول خد ا (ص) اصحاب كے ساتھ بيٹھے خرما تناول فرمارہے تھے اتنے ميں جناب صہيب تشريف لائے صہيب كى آنكھيں دكھ رہى تھى اس لئے انہوں نے ان كو كسى چيز سے ڈھك ركھا تھا، صہيب بھى خرما كھانے لگے، رسول خدا (ص) نے فرمايا ; صہيب تمہارى آنكھيں دكھ رہى ہيں پھر بھى تم ميٹھا كھارہے ہو؟ صہيب نے كہا اے اللہ كے رسول (ص) ميں
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( بحارالانوار ج16 ص 295)_
اس طرف سے كھارہاہوں جدھر درد نہيں ہے (1)
2 _ آنحضرت(ص) نے اعراب (ديہاتيوں) سے مزاح كرنے سے منع فرمايا كرتے تھے ايك دفعہ ابوہريرہ نے رسول خدا (ص) كى نعلين مبارك كو گرو ركھ كر خرمے لے لئے اور رسول خدا (ص) كى سامنے بيٹھ كر اس خرمے كو كھانے لگا، آنحضرت(ص) نے پوچھا ابوہريرہ تم كيا كھارہے ہو ؟ ا س نے عرض كى پيغمبر(ص) كا جوتا (2)
3 _ نعمان بہت ہى بذلہ سنج تھے ايك دن نعمان نے ديكھا كہ ايك عرب شہد كا چھتہ بيچ رہا ہے نعمان نے اس كو خريد ليا اور عائشےہ كے گھر ليكر پہنچے اس وقت عائشےہ كى بارى تھى رسول خد ا (ص) نے سمجھا كہ نعمان تحفہ لائے ہيں_
نعمان شہد ديكر چلے گئے اور وہ اعرابى دروازہ پر كھڑا انتظار كرتا رہا ، جب بہت دير ہوگئي تو اس نے آوازديدى كہ اے گھر والو اگر پيسے نہ ہوں تو ميرا شہد واپس كردو رسول خد ا (ص) سمجھ گئے اورآپ (ص) نے شہد كى قيمت ادا كردى ، پھر نعمان سے پوچھا كہ تم نے ايسا كيوں كيا ؟ ميں نے ديكھا كہ رسول خدا (ص) كو شہد بہت مرغوب ہے اور اعرابى كے پاس شہد بھى موجود ہے اسلئے ميں نے شہد لے ليا آنحضرت ہنسنے لگے اور آپ(ص) نے كچھ نہيں كہا(3)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 84)_
2) (بحارالانوار ج16 ص296)_
3) (بحارالانوار ج16 ص 296)_
4 _ ايك دن رسول خدا (ص) اور حضرت امير المؤمنين (ع) ساتھ بيٹھے ہوئے خرمہ كھا رہے تھے رسول خدا (ص) خرمہ كھاليتے اور اس كى گٹھلى آرام سے حضرت على كے آگے ركھ ديے تھے جب خرمہ ختم ہوا آنحضرت(ص) نے فرمايا : جس كے سامنے گٹھلياں زيادہ ہيں اس نے زيادہ خرمہ كھاياہے ، حضرت على (ع) نے فرمايا جو خرمہ مع گھٹى كے كھاگيا اس نے زيادہ كھاياہے على (ع) كى بات كو سن كر آنحضرت(ص) مسكرانے لگے اس كے بعد آپ (ص) نے على كو ہزاردرہم انعام دينے كا حكم ديا (1)
مذكورہ مزاح كے نحوتوں سے معلوم ہوتاہے كہ :
_آنحضرت (ص) كے مزاح كے دامن ميں عزت كلام محفوظ رہتى ہے _
_ آپ (ص) كى گفتگو سے نہ كسى كا استہزاء ہوتا اور نہ كسى كى تحقير_
_ آپ (ص) كى ہنسى بہت كم مواقع كو چھوڑ كر تبسم كى حد سے آگے نہيں بڑھتى تھي_
_ مؤمنين كو مسرور كرنے كيلئے آنحضرت(ص) مزاح فرماتے تھے_
غرضيكہ مومنين كو مسرور كرنے كى كوشش ، خندہ پيشانى ، تبسم اور مزاح سيرت رسول ہے ليكن اس بات كا دھيان رہے كہ اس ميں نہ كسى كا مذاق اڑايا جائے اور نہ كسى كى تذليل و تحقير كى جائے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) (كتاب الخزاءن ص 325 احمد نراقي)_
خلاصہ درس
1)آنحضرت(ص) كے اقوال ميں خوش اخلاقى ، خندہ پيشاني، مؤمنين كو مسرور كرنے نيز آپ (ص) كے اخلاق ميں متبسم چہرہ كى جھلكياں صاف نظر آتى ہيں _
2 ) قرآن كريم اخلاق پيغمبر كى خبر ديتے ہوئے بيان كرتاہے كہ '' خدا كى رحمت سے آپ نے مؤمنين كے ساتھ نرمى اختيار كى اگر آپ(ص) كرخت مزاج اور سخت دل ہوتے تو لوگ آپ (ص) كے پاس سے بھا گ كھڑے ہوتے_
3 )آنحضرت(ص) كا كلام بہت ہى فصيح بليغ ہوتا تھا اور جب مزاح كے قالب ميں تبسم كيساتھ آپ (ص) گفتگو فرماتے تو كلام اور بھى زيادہ خوبصورت ہوجاتا تھا_
4 )رسول خدا (ص) مزاح فرماتے تھے ليكن اس بات كى رعايت ركھتے تھے كہ گفتگو معيوب اور حقيقت سے عارى نہ ہوجائے_
5 ) رسول خدا (ص) كى پيروى كرتے ہوئے اءمہ معصومين عليہم السلام بھى اپنے اصحاب كو مزاح اور بذلہ سنجى كى ذريعہ اپنے دينى بھائيوں كو مسرور كرنے كى ترغيب دلاتے رہتے تھے_
سوالات
1 _ پيغمبر (ص) كے پسنديدہ اخلاق كے بارے ميں قرآن كيا كہتاہے ؟
2 _ لوگوں سے ملتے اور باتيں كرتے وقت رسول خدا (ص) كا كيا انداز ہوتاتھا؟
3 _ آپ (ص) كس طرح كا مزاح كرتے تھے؟
4 _ مزاح كى اہميت بيان كيجئے؟
5 _ اصحاب كيسا تھ رسول خدا (ص) كے مزاح كا ايك نمونہ بيان كيجئے؟
|