پندرہواں سبق:
پندرہواں سبق:
 

پندرہواں سبق:
(دعا )
''وقل رب ادخلنى مدخل صدق و اخرجنى مخرج صدق و اجعل لى من لدنك سلطانا نصيرا ''(1)
اى رسول (ص) ) آپ (ص) يہ دعا مانگا كريں كہ اے ميرے پروردگار مجھے (جہاں) پہونچا اچھى طرح پہونچا اور مجھے (جہاں سے ) نكال اچھى طرح نكال اور مجھے ايسى روشن حجت و بصيرت عطا فرما جو ميرى مدد گار ہو _
اس حصہ ميں آپ كے سامنے پيغمبر اكرم حضرت محمد بن عبدالله (ص) كى دعا كے وہ نمونے ہيں جو آپ(ص) كا دعاوں سے انس و محبت كا پتہ ديتے ہيں اور آپ (ص) كے پيرو كاروں كو آپ(ص) سے دعا سيكھنے كا سليقہ عطا كرتے ہيں _

دعا كيا ہے :


--------------------------------------------------------------------------------
1) ( اسراء 80) _

لفظ '' دعا '' يدعو كا مصدر ہے اور لغت كے اعتبار سے پكارنے ، بلانے اور دعوى كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے اس كى جمع ادعيہ ہے (فرہنگ جديد عربى بہ فارسى ص 157) لفظ دعا استغاثہ كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے (1)
جس كے ذريعہ خدا كو حاجتيں پورى كرنے كيلئے پكارا جائے اصطلاح ميں اس كو دعا كہتے ہيں _ فرہنگ جديد عربى _ فارسى ص 157 خدا كى بارگاہ ميں تضرع و زارى كے معنى ميں لفظ دعا استعمال كيا جاتا ہے(2) جو چيز خدا كے پاس ہے اس كو تضرع و زارى كے ذريعہ طلب كرنے كو بھى دعا كہتے ہيں_(3)دعا كے دوسرے معنى بھى بيان كئے گئے ہيں

دعا كى اہميت اور اس كا اثر :
آيا ت و روايات ميں جس طرح علم ، فكر سعى اور كوشش كى تاكيد كى گئي ہے ويسے ہى دعا كى بھى تاكيد بھى كى گئي ہے_
قرآن مجيد ميں مومن كو خدا كى بارگاہ ميں دعا درخواست اور توسل كى طرف دعوت دينے كے ساتھ ساتھ(4) معصومين (ع) سے مروى معتبر روايتوں ميں بھى دعا كے مقام كو

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( فرہنگ جديد عربى _ فارسى ص 157) _
2) (لسان العرب ج 14 ص 257)_
3) (تاج العروس ج 10 ص 126)_
4) ( بقرہ آيہ 250_ 286، 186، يونس 88، غافر60)_

بيان كرتے ہوئے يہ بتايا گيا ہے كہ يہ مقام اللہ تعالي كے نزديك بلاء و آفات كے دور ہونے اور قضا و قدر كے تبديل ہونے تك بلند ہے _ رسول اسلام (ص) فرماتے ہيں :
''ادفعوا ابواب البلاء بالدعاء ''(1)
دعا كے ذريعہ بلا و مصيبت كا دروازہ اپنے اوپر بند كرلو_
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں :
''الدعا يرد القضاء بعد ما ابرم ابراما ''(2)
قضا كے يقينى ہوجانے كے بعد بھى دعا قضا كو پھير ديتى ہے_
پيغمبر اكرم (ص) كى چند چھوٹى چھوٹى حديثيں ملاحظہ ہوں :
''الدعا ہو العباد ہ''(3)

دعا عبادت ہے _
''ما من شيى اكرم على اللہ تعالي من الدعا'' (4)
خدا كے نزديك دعا سے زيادہ كوئي شئے مكرم نہيں ہے _
''الدعا مخ العبادة و لا يہلك مع الدعاء احد ''(5)
حقيقت عبادت دعا ہے جو شخص دعا كرتا ہو وہ ہلاك نہيں ہوتا _

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( بحار ج 93 ص 288)_
2) ( اصول كافى ج 2 ص 47 ) _
3) ( لسان العرب ج 14 ص 257)_
4) ( ميزان الحكمہ ج 3 ص 246)_
5) ( بحار الانوار ج 93 ص 300) _

ايك دن پيغمبر اكرم (ص) نے اپنے اصحاب سے فرمايا:
''الا يد لكم علي سلاح ينجيكم من اعداءكم ''
كيا ميں تم كو ايسے ہتھياركا پتہ بتاوں جو تم كو دشمن كے شر سے نجات دے؟
اصحاب نے كہا كيوں نہيں ، اے اللہ كے نبى آنحضرت (ص) نے فرمايا:
'' تدعون ربكم بالليل و النہار فان سلاح المومن الدعاء''(1)
اپنے خدا كو شب و روز پكارتے رہو اسلئے كہ دعا مومن كا ہتھيار ہے_
دعا كى اہميت كے سلسلہ ميں يہ بات كہى جاسكتى ہے كہ انسان دعا كے ذريعہ مبدا ہستى ''خدا''سے ہم كلام ہوتا ہے خدا كى لازوال قدرت پر بھروسہ اور اس سے ارتباط مشكلات پر غلبہ حاصل كرنے كا بہت بڑا ذريعہ ہے ، اس لئے كہ خدا پر بھروسہ كرنے كے بعد انسان دوسرى قوتوں سے بے نياز ہوجاتا ہے _
مصاءب سے مقابلہ كرنے كے لئے دعا كرنے والے ميں دعا استقامت اور روحى تقويت كا باعث بنتى ہے دعا كرنے والے انسان كے دل ميں اميد كى كرن ہميشہ جگمگاتى رہتى ہے اور وہ آءندہ كے لئے لولگائے رہتا ہے_
ان تمام باتوں زيادہ اہم يہ ہے كہ معبود سے راز و نياز كرتے ہوئے جو دعا كى جاتى ہے وہ روح انسانى كے كمال ميں موثر ہوتى ہے ، خدا سے محبت كے ساتھ راز و نياز اور عشق كے ساتھ گفتگو كے موتى كى قدر و قيمت دنيا اوردنيا كى سارى چيزوں سے زيادہ ہے_

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( اصول كافى ج 2 ص 468) _

دعا كے وقت آنحضرت (ص) كى كيفيت :
آداب دعا كى رعايت سے قبوليت كا راستہ ہموار ہوتا ہے بارگاہ خداوندى ميں دعا كرنے كا ايك طريقہ يہ بھى ہے كہ انسان تضرع و زارى سے دعا كرے حضور نبى كريم (ص) كى دعا كے وقت كى كيفيت ميں لكھا گيا ہے كہ :
''كان (ص) يرفع يديہ ، اذا ابتہل و دعا كما يستطعم المسكين ''(1)
آپ دعا كے وقت اپنے ہاتھوں كو بلند فرماتے تھے اور رو رو كر كسى مسكين كى طرح خدا سے حاجت طلب كرتے تھے_

عبادت كے اوقات ميں دعا
اذان كے وقت كى دعا :
مسلمانوں كو جن چيزوں كى تاكيد كى گئي ہے ان ميں سے ايك چيز اذان ہے ، اس كى اہميت كے لئے بس اتنا جاننا كافى ہے كہ مسلمان دن رات ميں كئي بار گلدستہ اذان سے آواز اذان سنتا ہے ، جو كہ نماز اور شرعى اوقات كيلئے ايك اعلان كى حيثيت ركھتى ہے ، اسى وجہ سے صدر اسلام ميں موذن كا بڑا بلند مرتبہ تھا ، پہلے موذن كى حيثيت سے حضرت بلال كا نام آج

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى مرحوم علامہ طباطبائي ص 315)_

بھى تاريخ كى پيشانى پر جگمگا رہا ہے ، رسول خدا (ص) جب موذن كى آواز سنتے تو اذان كے كلمات كو دہرا تے جاتے تھے( اذان كے جملوں كو دہرانے كا عمل '' حكايت اذان'' كہلاتا ہے اور يہ مستحب ہے) اور جب موذن حى على الصلوة ، حى علي الفلاح ، حى علي خير العمل كہتا ہے تو آپ (ص) لا حول و لا قوة الا باللہ فرماتے تھے ، جب اقامت ختم ہوجاتى تو آپ فرماتے : _
''اللہم رب ہذہ الدعوہ التامة و الصلوة القاءمہ،اعط محمدا سولہ يوم القيمة وبلغہ الدرجة الوسيلة من الجنة وتقبل شفاعة فى امتہ''(1)
اے وہ خدا جو اس دعوت تام اور قاءم ہونے والى نماز كا پروردگار ہے قيامت كے دن محمد(ص) كى خواہشوں كو پورا فرما اور اس درجہ تك پہونچا جو وسيلہ جنت ہے اور امت كى شفاعت كو ان سے قبول فرما _

نماز صبح كے بعد :
نماز صبح كے بعد طلوع آفتاب تك آنحضرت (ص) خداكى بارگاہ ميں راز و نياز اور دعا ميں مشغول رہتے تھے، اميرالمؤمنين على (ع) لوگوں كى حاجتوں اور ضرورتوں كے بارے ميں سننے كيلئے آپ (ص) كے پيچھے لوگوں كى طرف رخ كر كے بيٹھ جاتے تھے اور لوگ اپنى ضرورتيں آپ (ع) كيسا منے پيش كرتے تھے _(2)

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 329 منقول از دعاءم الاسلام ج 1 ص 146)_
2) (سنن النبى ص 336)_

نماز ظہر كے بعد :
حضرت على (ع) سے مروى ہے كہ جب آنحضرت (ص) نماز ظہر تمام كر ليتے تھے تو يہ دعا پڑھتے تھے:
'' لا الہ الا اللہ العظيم الحليم ، لا الہ الا اللہ رب العرش العظيم والحمدللہ رب العالمين ، اللہم انى اسءلك موجبات رحمتك و عزاءم مغفرتك و الغنيمة من كل خير و السلامة من كل اثم ، اللہم لا تدع لى ذنبا الا غفرتہ و لا ہما الا فرجتہ و لا كربا الا كشفتہ و لا سقما الا شفيتہ و لا عيبا الا سترتہ و لا رزقا الا بسطتہ و لا خوفا الا آمنتہ و لا سوء الا صرفتہ و لا حاجة ہى لك رضا ولى فيہا صلاح الا قضيتہا يا ارحم الراحمين آمين رب العالمين ''(1)
سوائے بزرگ اور حليم خدا كے كوئي خدا نہيں ہے ، عرش عظيم كے پيدا كرنے والے خدا كے سوا كوئي خدا نہيں ہے ، حمد و سپاس اسى خدا سے مخصوص ہے جو عالمين كا پيدا كرنے والا ہے ميرے مالك ميں تجھ سے وہ چيز مانگ رہا ہوں جو تيرى رحمت و مغفرت كا باعث ہو ، پالنے والے مجھے تمام نيكيوں سے بہرہ مند كردے اور ہر گناہ سے مجھ كو بچالے پالنے والے تو ميرے تمام گناہوں كو بخش دے ، ميرے غم و اندوہ كو ختم كردے ، سختيوں كو ميرے لئے آسانى كردے ميرے سارے ركھ درد كو شفا عطا كر ، عيوب كو

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 236و 237)_

چھپالے رزق كو كشادہ كردے خوف كو امن (بے خوفي) ميں تبديل كردے ، ميرى برائيوں كو نيكيوں ميں بدل دے ، ميں يہ چاہتا ہوں كہ تو ميرى ہراس خواہش كو پورا فرما جس ميں تيرى رضامندى اور ميرى بھلائي ہو ، اے مہربانى كرنے والوں ميں سب سے زيادہ مہربان _ آمين يا رب العالمين _

سجدے ميں دعا :
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں كہ سجدہ ميںآنحضرت (ص) فرماتے تھے:
''اللہم ان مغفرتك اوسع من ذنوبى و رحمتك ارجى عندى من عملى فاغفرلى ذنوبى يا حيا لا يموت ''(1)
خدايا تيرى بخشش ميرے گناہوں سے زيادہ وسيع ہے اور تيرى رحمت ميرے نزديك ميرے عمل سے زيادہ اميد بخش ہے پس ميرے گناہوں كو معاف كردے اے ايسے زندہ رہنے والے خدا ، موت جس تك نہيں پہنچ سكتى _

دعا اور روزمرہ كے امور
صبح و شام :
خدا كى بارگاہ ميں پيغمبر (ص) نے ہميشہ اپنے كو نيازمند سمجھا اور كبھى بھى آپ (ص) خدا سے غافل

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 337)_

نہيں ہوئے ، رات كے وقت خاك پر اپنا چہرہ ركھ كر فرماتے تھے :
''الہى لا تكلنى الي نفسى طرفة عين ابدا ''
خدا ايك پلك چھپكنے كى مدت كيلئے بھى مجھ كو ميرے نفس كے حوالہ نہ كرنا _
آنحضرت (ص) صبح كا آغاز دعا سے كرتے اور شام كو دعا پڑھ كر بستر پر آرام كرنے كيلئے ليٹتے تھے، صبح كو فرماتے :
'' اللہم بك اصبحنا و بك امسينا بك نحيا و بك نموت و اليك المصير'' (1)
خدايا ميں نے تيرى مدد سے صبح كى اور تيرى مدد سے ميں نے رات گزارى تيرى وجہ سے ميںزندہ ہوں اور جب تو چاہے گا تب ميں مروں گا اور ہر شئي كى بازگشت تيرى طرف ہے_

كھانے كے وقت كى دعا :
جب دستر خوان بچھايا جاتا تو آپ(ص) فرماتے :
''سبحانك اللہم ما احسن ما تبتلينا سبحانك ما اكثر ما تعطينا سبحانك ما اكثر ما تعافينا اللہم اوسع علينا و على فقراء المومنين والمومنات و المسلمين و المسلمات ''(2)

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( الوفاء باحوال المصطفي ج 2 ص 574)_
2) ( سنن النبى ص 323) _

اے ميرے اللہ تو پاك و پاكيزہ ہے وہ كتنى اچھى بات ہے جس كے ذريعے تو نے ہم كو آزمايا ، تونے جو ہم كو عطا كيا ہے وہ كتنا زيادہے ، جو عافيت تو نے ہم كو دى ہے دہ كتنى زيادہ ہے ، خدا ہمارے اور اہل ايمان اور اہل اسلام كے فقراء كى روزى ميں كشادگى عطا فرما _
جب كھانا سامنے آتا تو آپ (ص) فرماتے :
'' بسم اللہ ، اللہم اجعلہا نعمة مشكورة تصل بہا نعمة الجنة'' (1)
شروع كرتاہوں ميں اللہ كے نام سے ، خدايا اس كھانے كو نعمت مشكور قرار دے اور بہشت كى نعمت سے متصل كردے_
جب كھانے كى طرف ہاتھ بڑھاتے تو فرماتے :
''بسم اللہ بارك لنا فيما رزقتنا و عليك خلفہ ''(2)
شروع كرتا ہوں ميں خدا كے نام سے ، پالنے والے جو روزى تونے ہم كو دى ہے اس ميں بركت دے اور مزيد روزى عنايت فرما _
جب كھانے كا برتن اٹھاتے تو فرماتے :
''اللہم اكثرت و اطبت و باركت فاشبعت و ارويت الحمد اللہ الذى يطعم و لا يطعم ''(3)

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 323)_
2) ( سنن النبى ص 323) _
3) ( سنن النبى 324) _

پالنے والے تو نے ہم كو اپنى كثير نعمتيں عطا كيں ان نعمتوں كو پاكيزہ اور مبارك قرار ديا ، سير و سيراب كيا ، حمد و ستائشے اس خدا كيلئے ہے جو كھلاتا ہے ليكن كھاتا نہيں ہے _

وقت خواب كى دعا :
آنحضرت (ص) داہنى كروٹ ليٹ كر اپنا داہنا ہاتھ اپنے چہرہ كے نيچے ركھ كر فرماتے تھے:
'' اللہم قنى عذابك يوم تبعث عبادك''(1)
پالنے والے جس دن تو اپنے بندوں كو قبروں سے اٹھانا اس دن ہم كو اپنے عذاب سے محفوظ ركھنا _
دوسرى روايت ہے كہ آپ (ص) فرماتے تھے:
'' بسم اللہ اموت واحيى و الى اللہ المصير، اللہم آمن روعتى و استر عورتى وادعنى امانتى ''(2)
ميرى موت و حيات خدا ہى كے نام سے ہے اور اسى كى طرف تمام مخلوقات كى بازگشت ہے خدايا ميرے خوف كو امن امين بدل دے ميرے عيب كو چھپالنے اور وہ امانت جو تو نے مجھے دى ہے وہ تو ہى ادا كردے_

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 320_322)_
2) ( سنن النبى ص 322) _

وقت سفر كى دعا :
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں جب كسى سفر ميں پيغمبر (ص) اپنى سوارى سے نيچے اترتے تو خدا كى تسبيح پڑھتے جب سوارى پر سوار ہوتے تو تكبير كہتے اور جب رات آجاتى تو فرماتے:
'' ارض ربى و ربك اللہ ، اعوذ من شرك و شر ما فيك و شر ما يدب عليك و اعوذ باللہ من اسد و اسود و من الحية و العقرب ساكن البلدو والد و ما ولد ''(1)
اے زمين ميرا اور تيرا پروردگار اللہ ہے تيرے شر سے اور جو شئي تيرے اندر موجود ہے اس كے شر سے اور جو چيزيں تيرے اوپر حركت كر رہى ہيں ان كے شر سے ميں خدا كى پناہ مانگتا ہوں اسى طرح ہر درندہ اور ڈسنے والے كے شر سے ہر سانپ بچھو كے شر سے اور ہر اس شخص كے شر سے پناہ مانگتا ہوں جو اس ديار ميں آباد ہے اسى طرح ميں ہر والد اور اس كے فرزند كے شر سے اللہ كى پناہ چاہتا ہوں _
جب آپ سفر سے واپس آتے تو يہ دعا پڑھتے:
'' اللہم لك الحمد على حفظك اياى فى سفرى و حضرى ''(2)
پالنے والے تو سفر و حضر ميں ميرى حفاظت كرتا ہے اس لئے ميں تيرى حمد بجا لاتا ہوں_

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( سنن النبى ص 318)_
2) ( مكارم الاخلاق ص 360)_

مسافر كو رخصت كرتے وقت كى دعا:
رسول اكرم (ص) سے مسلمانوں كو اتنى محبت تھى كہ جب آپ (ص) سفر كيلئے نكلتے تو مسلمان آپ (ص) كو رخصت كرنے كيلئے آتے تھے پيغمبر (ص) رخصت ہوتے وقت ان كيلئے دعا فرماتے تھے _
كسى كو رخصت كرتے وقت آنحضرت (ص) جو دعا پڑھتے تھے اس كو امام جعفر صادق (ع) نے نقل فرمايا ہے :
''رحمكم اللہ و زودكم اللہ التقوي و وجہكم الى كل خير و قضى لكم كل حاجة و سلم لكم دينكم و دنياكم و ردكم سالمين الى سالمين'' (1)
خدا تم پر رحم كرے اور تمہارے تقوى ميں اضافہ فرمائے : كارہائے خير كى طرف تمہارے رخ موڑ دے ، تمہارى تمام حاجتيں پورى كردے ، تمہارے دين و دنيا كو سلامت ركھے تم كو تمہارے گھر تك صحيح و سالم اس حال ميں واپس لائے كہ تمہارے گھر والے بھى صحت و عافيت سے ہوں_

--------------------------------------------------------------------------------
1) ( محاسن ص 354)_

خلاصہ درس
1) لفظ '' دعا '' مصدر ہے جو كہ '' دعا يدعو'' سے مشتق ہے _ لغت كے اعتبار سے اس كے معنى بلانے اور آواز دينے كے ہيں اس كى جمع '' ادعيہ '' ہے اسى طرح دعا كو استغاثہ كے معنى ميں بھى استعمال كيا گيا ہے_
2) اصطلاح ميں جس كے ذريعہ خدا كو ضرورتيں پورى كرنے كيلئے پكارا جائے اسے دعا كہتے ہيں يا خدا كے پاس جو ذخيرہ ہے اس كو حاصل كرنے كيلئے تضرع و زارى كرنے كا نام دعا ہے_
3) زيارات و روايات ميں جس طرح علم ، فكر ، سعى اور كوشش كے بارے ميں تاكيدكى گئي ہے اسى طرح دعا كے سلسلہ ميں بھى بڑى تاكيد وارد ہوئي ہے_
4)رسول خدا (ص) نے بھى دعا كو بہت اہميت دى ہے آپ(ص) دعا كى حالت ميں اپنے ہاتھوں كو بلند كركے كسى مسكين كى طرح خدا سے اپنى حاجت طلب كرتے تھے_
5)پيغمبر (ص) نے خدا كى بارگاہ ميں دعا كرنے سے كبھى بھى اپنے كو بے نياز نہيں كيا آپ رات دن صبح و شام كھانا كھانے كے وقت بستر پر ليٹتے اور سفر ميں جاتے وقت دوستوں كو وداع كرتے وقت خدا كى بارگاہ ميں دعا كيا كرتے تھے_

سوالا ت
1_ دعا كے لغوى اور اصطلاحى معنى بيان كيجئے؟
2_دعا كى اہميت كے بارے ميں ايك روايت بيان كيجئے؟
3_دعا كے وقت رسول اكرم (ص) كى كيا كيفيت ہوتى تھى ؟
4_ رسول اكرم دعا كو كتنى اہميت ديتے تھے اس كا ايك نمونہ پيش كيجئے؟