چودھواں سبق:
(سخاوت ، پيغمبر (ص) كى خداداد صفت )
ابن عباس نے رسول خدا (ص) كا يہ قول نقل كيا كہ آپ (ص) نے فرمايا :
''انا اديب الله و على اديبى امرنى ربى بالسخاء و البر و نہانى عن البخل و الجفاء و ما شيء ابغض الى الله عزوجل من البخل و سوء الخلق و انہ ليفسد العمل كما يفسد الخل العسل ''(1)
ميرى تربيت خدا نے كى ہے اور ميں نے على عليہ السلام كى تربيت كى ہے ، خدا نے مجھ كو سخاوت اور نيكى كا حكم ديا ہے اور اس نے مجھے بخل اور جفا سے منع كيا ہے ، خدا كے نزديك بخل اور بد اخلاقى سے زيادہ برى كوئي چيز نہيں ہے كيونكہ برا اخلاق عمل كو اسى طرح خراب كرديتا ہے جس طرح سركہ شہد كو خراب كرديتا ہے _ جبيربن مطعم سے منقول ہے كہ ''حنين'' سے واپسى كے بعد ، اعراب مال غنيمت ميں سے اپنا حصہ لينے كيلئے پيغمبر (ص) كے ارد گرد اكھٹے ہوئے اور بھيڑ ميں پيغمبر (ص) كى ردا اچك لے گئے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) مكارم الاخلاق ص 17_
حضرت (ص) نے فرمايا :
''ردوا على ردائي اتخشون على البخل ؟ فلو كان لى عدد ہذہ العضاة ذہبا لقسمتہ بينكم و لا تجدونى بخيلا و لا كذابا و لا جبانا''(1)
ميرى ردا مجھ كو واپس كردو كيا تم كو يہ خوف ہے كہ ميں بخل كرونگا ؟ اگر اس خار دار جھاڑى كے برابر بھى سونا ميرے پاس ہو تو ميں تم لوگوں كے درميان سب تقسيم كردوں گا تم مجھ كو بخيل جھوٹا اور بزدل نہيں پاؤگے _
صدقہ كو حقير جاننا
جناب عائشےہ كہتى ہيں كہ : ايك دن ايك ساءل ميرے گھر آيا ، ميں نے كنيز سے كہا كہ اس كو كھانا ديدو ، كنيز نے وہ چيز مجھے دكھائي جو اس ساءل كو دينى تھى رسول اكرم (ص) نے فرمايا : اے عائشےہ تم اس كو گن لوتا كہ تمہارے لئے گنا نہ جائے_(2)
انفاق كے سلسلہ ميں اہم بات يہ ہے كہ انفاق كرنے والا اپنے اس عمل كو بڑا نہ سمجھے ورنہ اگر كوئي كسى عمل كو بہت عظيم سمجھتا ہے تو اس كے اندر غرور اور خود پسندى پيدا ہوگى كہ جو اسے كمال سے دور كرتى ہے يہ ايسى بيمارى ہے كہ جس كو لگ جاتى ہے اس كو ہلاكت اور رسوائي تك پہونچا ديتى ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) الوفاء باحوال المصطفى ج 2 ص 442 _
2) شرف النبى ج 69_
اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق عليہ السلام كا ارشاد :
'' رايت المعروف لا يصلح الابثلاث خصال : تصغيرہ و تستيرہ و تعجيلہ ، فانت اذا صغرتہ عظمتہ من تصنعہ اليہ و اذا سترتہ تممتہ و اذا عجلتہ ہناتہ و ان كان غير ذلك محقتہ و نكدتہ'' (1)
نيك كام ميں بھلائي نہيں ہے مگر تين باتوں كى وجہ سے اس كو چھوٹا سمجھنے ، چھپا كر صدقہ دينے اور جلدى كرنے سے اگر تم اس كو چھوٹا سمجھ كر انجام دو گے تو جس كے لئے تم وہ كام كررے ہو اس كى نظر ميں وہ كام بڑا شمار كيا جائيگا اگر تم نے اسے چھپا كر انجام ديا تو تم نے اس كام كو كمال تك پہونچا ديا اگر اس كو كرنے ميں جلدى كى تو تم نے اچھا كام انجام ديا اس كے علاوہ اگر دوسرى كوئي صورت اپنائي ہو تو گويا تم نے ( اس نيك كام ) كو برباد كرديا _
اس طرح كے نمونے اءمہ كى سيرت ميں جگہ جگہ نظر آتے ہيں ،رات كى تاريكى ميں روٹيوں كا بورا پيٹھ پر لاد كر غريبوں ميں تقسيم كرنے كا عمل حضرت اميرالمومنين اور معصومين عليہم السلام كى زندگى ميں محتاج بيان نہيں ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (جامع السعادہ ج 2 ص 135)_
رسول خدا (ص) كى كمال سخاوت يا ايثار
جود و سخاوت ميں ايثار كا سب سے بلند مرتبہ ہے مال كو احتياج كے باوجود خرچ كردينے كا نام ايثار ہے اسى وجہ سے اس كى تعريف قرآن مجيد ميں آئي ہے :
''و يوثرون على انفسہم و لو كا ن بہم خصاصہ '''(1)
وہ خود چاہے كتنے ہى ضرورت مند كيوں نہ ہوں دوسروں كو اپنے اوپر مقدم كرتے ہيں_
بے بضاعتى كے عالم ميں سخاوت كرنا ايثار سے بہت قريب ہوتا ہے اسى وجہ سے غنى كے حالت ميں بخشش و عطا كرنے سے زيادہ اس كى فضيلت ہے ، امام جعفر صادق سے پوچھا گيا كہ كون سا صدقہ زيادہ بہتر ہے ؟ تو آپ نے فرمايا :
''جہد المقل اما سمعت قول الله عزوجل و يوثرون على انفسہم ولو كان بہم خصاصة'' (2)
وہ صدقہ جو تنگ دست انسان ديتا ہے وہ سب سے بہتر ہے كيا تم نے خدا كا يہ قول ''ويوثرون على ...'' نہيں سنا كہ لوگ خود نيازمند ہونے كے باوجود دوسروں كو ترجيح ديتے ہيں_
پيغمبر (ص) كى ازدواج ميں سے ايك بيوى نے بتايا كہ آپ (ص) نے آخر وقت تك كبھى بھى مسلسل
--------------------------------------------------------------------------------
1) (سورہ حشر 9)_
2) (جامع السعادات ج 2ص 123 مطبوعہ بيروت) _
تين دن تك سير ہوكر كھانا نہيں كھايا اگر ہم چاہتے تو بھوكے نہ رہتے مگر ہم نے ايثار سے كام ليا (1) منقول ہے كہ رسول الله (ص) كے پاس ايك صحابى آئے ان كى شادى ہوچكى تھى اور ضرورت مند تھے انہوں نے آپ(ص) سے كچھ طلب كيا آپ (ص) عايشہ كے گھر ميں تشريف لے گئے اور پوچھا كہ گھر ميں كچھ ہے كہ اس دوست كى كچھ مدد كريں عائشےہ نے كہا ميرے گھر ميں ايك زنبيل ميں كچھ آٹا ركھا ہے ، آپ (ص) نے وہ زنبيل مع آٹے كے اس صحابى كے حوالہ كردى پھر اس كے بعد گھر ميں كچھ بھى نہ رہا(2)
دو طرح كے مساءل
الف _ ساءل كے سوال كا جواب
آپ(ص) كى بے پناہ سخاوت اور بخشش اس بات كى اجازت نہيں ديتى تھى كہ آپ (ص) كسى ساءل كو خالى ہاتھ واپس كرديں _'' ماسءل رسول الله شيءا قط فقال لا''(3)رسول(ص) نے كبھى كسى ساءل كے جواب ميں انكار نہيں كيا اور يہ صفت آپ ميں اسقدر راسخ تھى كہ اگرگھر ميں كچھ نہيں ہوتا تھا تب بھى آپ (ص) كسى كو خالى ہاتھ واپس نہيں كرتے تھے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (جامع السعادات ج 2ص 122) _
2) (شرف النبى (ص) ص 70) _
3) (الوفاء باحوال المصطفى ج 2ص 441)_
عمر نقل كرتے ہيں كہ ايك دن ايك شخص آپ(ص) كى خدمت ميں آيا اور اس نے آپ سے كچھ طلب كيا آپ(ص) نے فرمايا: ميرے پاس كچھ نہيں ہے تم جاو خريد لو اور حساب ميرے نام لكھوا دو ، جب ميرے پاس ہوگا تو ميں ادا كرونگا ، عمر نے كہا اے الله كے رسول جس چيز پر آپ (ص) قادر نہيں ہيں الله نے اس كى تكليف آپ (ص) كو نہيں دى ہے عمر كہتے ہيں كہ آپ (ص) اس بات سے ناراض ہوگئے _
اس شخص نے كہا آپ (ص) عطا فرمائيں اور خدا كى طرف سے كم ديئےانے پر رنج نہ كريں حضرت مسكرائے اور آپ (ص) كے چہرہ پر خوشى كے آثار نمودار ہوگئے(1)
ب_ كام كرنے كى ترغيب
دوسرى طرفرسول (ص) اكرم سستى ، كاہلى كو ختم كرنے اور سوال كرنے كى عادت چھڑانے كيلئے سوال كرنے والوں كو خود محنت كر كے رزق حاصل كرنے كى تعليم ديتے تھے _
ايك صحابى كا بيان ہے كہ جب ميں تنگ دست ہوگيا ميرى بيوى نے كہا كاش آپ پيغمبر (ص) كے پاس جا كر ان سے كچھ لے آتے وہ صحابى حضور كے پاس آئے جب آپ (ص) نے ان كو ديكھا تو فرمايا كہ جو مجھ سے كچھ مانگے گا ميں اس كو عطا كروں گا ليكن اگر بے نيازى كا ثبوت ديگا تو خدا اس كو بے نياز كرديگا ، صحابى نے اپنے دل ميں كہا كہ حضور ميرے ہى بارے ميں باتيں كررہے ہيں ، اس نے واپس لوٹ كر بيوى سے پورا واقعہ بيان
--------------------------------------------------------------------------------
1) (مكارم اخلاق ص 18) _
كيا تو بيوى نے كہا وہ باتيں تمہارے بارے ميں نہيں تھيں تم جاكرپيغمبر(ص) سے اپنى حالت تو بيان كرو وہ صحابى دوبارہ پيغمبر (ص) كى پاس پہونچے ، اس مرتبہ بھى ان كو ديكھ كرحضور(ص) نے وہى جملہ دہرايا اس طرح تين دفعہ يہ واقعہ پيش آيا تيسرى دفعہ كے بعد اس شخص نے كسى سے ايك كلہاڑى مانگى اور لكڑى كاٹنے كيلئے نكل كھڑا ہوا لكڑياں شہر لاتا اور ان كو بيچ ڈالتا تھا آہستہ آہستہ وہ صاحب ثروت بن گيا پھر تو اس كے پاس بوجھ ڈھونے اور لكڑى اٹھانے والے جانور بھى ہوگے ، بڑى خوشحالى آگئي ايك دن وہ پيغمبر (ص) كے پاس پھر پہنچے اور آپ (ص) سے سارا واقعہ بيان كرديا آپ (ص) نے فرمايا ميں نے تجھ سے نہيں كہا تھا كہ جو مجھ سے مانگے گا ميں عطا كرونگا ليكن اگر كوئي بے نيازى و خود دارى سے كام ليگا تو خدا اسكو بے نياز كرديگا(1)
دوسرى روايت ميں ہے :
''و كان (ص) اذا نظر الى رجل فاعجبہ قال ... ہل لہ حرفة ; فان قيل لا قال: سقط من عينى ، قيل ، كيف ذلك يا رسول الله (ص) قال (ص) : لان المومن اذ لم يكن لہ حرفة يعيش بدينہ''(2)
جب رسول خدا (ص) كسى كى طرف ديكھتے تو اس سے سوال كرتے كہ اس كے پاس كوئي كام ہے وہ كوئي فن و ہنر جانتا ہے ؟ اگر كہا جاتا كہ نہيں تو آپ (ص) فرماتے كہ
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( اصول كافى ج2 ص 112باب القناعہ مطبع اسلاميہ عربى ) _
2) (بحار ج 103 ص 9) _
يہ ميرى نظروں سے گر گيا ، لوگ سوال كرتے كہ اے الله كے رسول (ص) ايسا كيوں ہے تو آپ (ص) فرماتے تھے كہ اگر مومن كے پاس كوئي فن اور ہنر نہ ہو تو وہ اپنے دين كو ذريعہ معاش بناليتا ہے_
پيغمبر (ص) كى بخشش كے نمونے
لباس كا عطيہ
ايك دن ايك عورت نے اپنے بيٹے سے كہاكہ پيغمبر(ص) كے پاس جاؤ ان كى خدمت ميں سلام عرض كرنا اور كہنا كہ كوئي كرتا ديديں تا كہ ميں اس سے قميص بنالوں ، پيغمبر (ص) نے فرمايا ميرے پاس كرتا تو نہيں ہے شايد كہيں سے آجائے ( تو ميں ديدونگا ) لڑكے نے كہا ميرى ماں نے كہا ہے كہ آپ (ص) اپنى ردا دے ديجئے ميں اس كا پيراہن بنالوں گى ، آپ (ص) نے فرمايا مجھے اتنى مہلت دو كہ ميں حجرہ ميں جا كر ديكھ لوں ، پيغمبر (ص) حجرہ ميں تشريف لے گئے اور اپنى ردا لاكر اس لڑكے كے حوالہ كردى ، وہ لڑكا ردا ليكر اپنے گھر چلاگيا _(1)
ايك دن كچھ ايسے افراد پيغمبر (ص) كے پاس آئے جن كے جسم پر لباس نہيں تھا اور انہوں نے آنحضرت (ص) سے لباس كا مطالبہ كيا آپ (ص) گھر ميں تشريف لے گئے وہاں كچھ بھى نہيں تھا
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 78) _
جناب فاطمہ كے پاس صرف ايك پردہ تھا جس سے كوئي سامان ڈھكا ہوا تھا آپ (ص) نے فرمايا بيٹى كيا تم يہ چاہتى ہو كہ اس پردہ كے ذريعہ دوزخ كى آگ كو ٹھنڈا كرو؟ فاطمہ(س) نے جواب ديا ، جى ہاں ، پيغمبر (ص) نے اس پردہ كے كئي ٹكڑے كر كے غريبوں ميں تقسيم كرديا تا كہ وہ اپنا جسم چھپاليں(1)
ايك با بركت درہم
ايك دن آٹھ درہم ليكر پيغمبر (ص) اكرم بازار تشريف لے گئے راستہ ميں آپ نے ديكھا كہ ايك كنيز كھڑى رو رہى ہے ، آپ (ص) نے رونے كا سبب پوچھا اس نے بتايا كہ ميرے آقا نے مجھے دو درہم ديكر كچھ خريدنے كيلئے بھيجا تھا وہ دونوں درہم كھو گئے آپ (ص) نے دو درہم اس عورت كو دے ديئے اور خود چھ در ہم ليكر بازار كى طرف چلے گئے ، چار درہم كا ايك پيراہن خريد كر آپ (ص) نے پہن ليا (ص) راستہ ميں ايك نحيف و لاغر انسان نظر آيا جس كا جسم برہنہ تھا اور وہ آواز لگا رہا تھا كن ہے جو مجھ كو ايك كرتا پہنا دے خدا اس كو بہشت ميں جنت كے حلے عطا كريگا ، آپ (ص) نے وہ لباس جسم سے اتار كر اسكو پہنا ديا دوبارہ آپ (ص) بازار تشريف لے گئے اس مرتبہ آپ (ص) نے دو درہم كا ايك لباس خريدا _
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 75) _
واپسى پر آپ(ص) نے دوبارہ اسى كنيز كو راستے ميں روتے ہوئے ديكھا ، سوال كرنے پر اس نے بتايا كہ جو خريدنا تھا وہ تو ميں خريد چكى ليكن اب گھر جانے ميں مجھے دير ہوگئي ہے مجھے خوف ہے كہ دير سے گھر پہونچنے پر كہيں ميرا آقا مجھے سزا نہ دے _
آپ (ص) نے فرمايا مجھ كو اپنے گھر لے چل جب آپ (ص) اس انصارى كے گھر پہونچے تو وہاں مرد موجود نہ تھے صرف عورتيں تھيں آپ(ص) نے ان كو سلام كيا انہوں نے آپ (ص) كى آواز پہچان لى مگرجواب نہيں آيا ، يہاں تك كہ پيغمبر (ص) نے ان كو تين بار سلام كيا سب نے مل كر جواب ديا : عليكم السلام ورحمة الله و بركاتہ اور كہا اے الله كے رسول (ص) ہمارے ماں باپ آپ(ص) پر فدا ہوجائيں ، آپ(ص) نے فرمايا: كيا تم نے ميرى آواز نہيں سنى تھي؟ عورتوں نے جواب ديا كيوں نہيں ، مگر ہم چاہتے تھے كہ ہم پر اور ہمارے خاندان پر آپ(ص) كا زيادہ سلام ہوجائے _ آپ (ص) نے فرمايا تمہارى كنيز كو پہنچے ميں دير ہوگئي ہے وہ تم ڈر رہى ہے اس كى سزا معاف كردو ، سب نے ايك ساتھ كہا ہم نے آپ(ص) كى سفارش قبول كى اس كى سزا معاف ہوئي اور آپ(ص) كے مبارك قدم اس گھر تك آنے كى وجہ سے ہم نے اس كو آزاد كيا _
رسول (ص) خدا واپس ہوگئے اور آپ (ص) نے فرمايا اس سے زيادہ پر بركت ميں نے دوسرے آٹھ درہم نہيں ديكھے ايك خو فزدہ كنيز كے خوف كو اس نے دور كيا اس كو آزاد كيا اور دو افراد كى ستر پوشى ہوگئي (1)
--------------------------------------------------------------------------------
1) ( شرف النبى ص 70) _
سخاوت مندانہ معاملہ
منقول ہے كہ ايك دن رسول خدا (ص) جناب جابر كے ساتھ ان كے اونٹ پر بيٹھ كر كہيں چلے جار ہے تھے آپ(ص) نے جابر نے فرمايا اس اونٹ كو ميرے ہاتھ فروخت كردو جابر نے كہا ميرے ماں باپ آپ(ص) پر فدا ہوجائيں اے الله كے رسول ، يہ اونٹ آپ (ص) ہى كا ہے ، آپ(ص) نے فرمايا نہيں ميرے ہاتھوں فروخت كرو ، جابر نے كہا ميں نے فروخت كيا آپ(ص) نے بلال سے كہا كہ اس كى قيمت ادا كردو جابر نے پوچھا اونٹ كس كے حوالہ كروں ؟ آپ(ص) نے فرمايا اونٹ اور اس كى قيمت دونوں تم اپنے ہى پاس ركھو خدا تمہارے لئے اس كو مبارك قرار دے(1)
--------------------------------------------------------------------------------
1) (شرف النبى ص 69_ 68)_
خلاصہ درس
1) پيغمبر (ص) نے فرمايا كہ خدا نے ميرى تربيت كى ہے اور ميں نے على كى تربيت كى ہے خدا نے مجھے سخاوت اور نيكى كا حكم ديا بخل اور جفا كارى سے روكا خدا كے نزديك بخل اور بد اخلاقى سے زيادہ بد كوئي چيز نہيں ہے برے اخلاق عمل كو اس طرح فاسد كرديتے ہيں جس طرح سركہ شہد كو خراب كرديتا ہے _
2) اخلاق كے سلسلہ ميں جس بات پر زيادہ دھياں دينے كى ضرورت ہے وہ يہ ہے كہ بخشش و عطا كرنے والا اس كو اپنى نظر ميں بہت بڑا كارنامہ نہ سمجھ بيٹھے _
3) جود و سخاوت كا سب سے بلند درجہ ايثار ہے اور احتياج كے باوجو دمال كو خرچ كردينے كا نام ايثار ہے پيغمبر اكرم (ص) ميں يہ صفت بدرجہ اتم موجود تھى _
4) رسول خدا (ص) كے سامنے دوطرح كے مساءل تھے
الف_ ساءل كے سوال كا جواب
ب_ لوگوں كو كام كرنے كى ترغيب دلانا
سوالات :
1_ صدقہ كو اگر چھوٹا سمجھا جائے تو صدقہ دينے والے پر اس كا كيا اثر پڑتا ہے ؟
2_ امام جعفر صادق نيك كام كيلئے تين خصلتوں كو شرط جانتے ہيں وہ تين خصلتيں كون كون سى ہيں ؟
3_ ايثار كے كيا معنى ہيں ؟
4_ ساءل كے ساتھ رسول خدا كى كيا سيرت تھى تفصيل سے بيان فرمايئے
5_ پيغمبر (ص) كى بخشش و عطا كے دو نمونے بيان فرمايئے
|