گناھان کبیرہ
مصنف: آیۃ اللہ شھید دستغیب شیرازی

آیة اللہ دستغیب کی مختصر سوانح حیات
شہید آیة اللہ دستغیب ایک پاکیزہ گھرانے کے کے پاکیزہ قلب انسان تھے۔ آپ نے آٹھ سو سالہ قدیم بزرگ علمی گھرانے دستغیب میں پیدا ہوئے۔ گھر کے مذہبی ماحول اور "اسلام" اور "روحانیت" سے قدرتی لگاؤ کی بنا پر ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے نجف اشرف کا رُخ کیا۔
وہاں آپ نے جوارِ حضرت مولیٰ الموحدین امیرالموٴمنین حضرت علی بن ابیطالب(علیہ السلام) (عراق) میں بزرگ اساتذہٴ کرام اور آیاتِ عظام کے حضور زانوئے ادب تہہ کیا، اس کے بعد اُس وقت کے بزرگ مراجع کرام سے اجازہٴ اجتہاد حاصل کر کے شیرازہ واپس لوٹ آئے۔ شیرازہ میں آپ نے جامع مسجد عتیق کی (جو کہ نہایت بوسیدہ حالت میں تھی )لاکھوں تومان خرچ کر کے تعمیرِ نو کرائی، اور پھر وہاں درسِ تفسیر واخلاق کا سلسلہ شروع کیا۔ لہٰذا آپ کی متواتر کوششوں کے سبب شیراز کے حورزہٴ عِلمیہ نے درسِ فقہ واصول اور اخلاقیات میں ممتاز حیثیت اختیار کر لی۔
ظالم شاہ کی بے دین حکومت سے مسلسل مبارزہ کی بناء پر آپ متعدد بار گرفتار ہوئے اور آپ کو گھر میں بھی نظربند رکھا گیا۔ انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد آپ مجلسِ خیرگان کے رکن منتخب ہوئے اور اہلِ شیراز کی درخواست پر آپ کو اما خمینی کے نمائندہ اور امامِ جمعہ شیراز کے منصب پر فائز کیا گیا۔
شہید دستغیب نے متعدد علمی آثار چھوڑے ہیں جن میں "شرح حاشیہٴ کفایہ، رسائل ومکاسب، گناہانِ کبیرہ، قلبِ سلیم، صلوٰة الخاشعین، معاد، توبہ، زندگانی حضرت زہراء وزینب کبریٰ + ، استعاذہ اور ہزار سوال "کے علاوہ درجنوں اخلاقی فقہی اور تفسیر کی کتب شامل ہیں۔
الغرض آپ اخلاق ومحبت ، خلوص ومروت اور زہدوتقویٰ کے مکمل عملی نمونہ تھے۔ ۲۰/ آذر ماہ، سن ۱۳۶۰ء ھ ش کو عین اس وقت جب آپ جمعہ کے طاغوت شکن اجتماع میں نماز کی اقتداء کرنے کی غرض سے مسجد کی جانب تشریف لے جا رہے تھے عالمی استکبار کے ایجنٹوں (منافقین) کے ہاتھوں بم کے دھماکے میں شہید ہو گئے۔

﴿ لَقَدْ عَاشَ سَعِیْد ادَمٰات شَھِیْداً ﴾

حقیر
سیّد محمد علی الحسینی بلتستانی