كتاب:آئینۂ اخلاق مصنف: آیۃ اللہ الشیخ عبد اللہ المامقانی طاب ثراہ عرض مترجم
’’تبلیغات ایمانی‘‘ کے سلسلے کے آغاز کے طور پر ’’یاد شہید صدر طاب ثراہ‘‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی مجالس میں بمبئی حاضر ہوا تو حجتہ الاسلام و المسلمین آقائی سید محمد الموسوی دام لطفہ نے اس نکتہ کی طرف توجہ دلائی جسے میں ایک عرصہ سے محسوس کر رہا تھا لیکن حالات کی مجبوری کی بناپر منزل عمل میں نہ لاسکا تھا۔ اور وہ یہ ہے کہ ہمارے دینی اور دنیوی دونوں طرح کے نظام تعلیم میں اخلاقیات کا تقریباً فقدان ہے اور دو ایک علمی کتابوں کے علاوہ اخلاقی تعلیم اور تربیت نہ ہونے کے برابر ہے جسکے اثرات کا ہر صنف میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور جب علوم دین و دنیا کے طلاب اخلاقی تربیت سے بیگانہ ہو جائیں تو عوام کا کیا کہنا ہے انھیں تو ویساہی ہونا چاہئے جیسے کہ ہیں یا اس سے بھی بدتر ہونا چاہئے۔
اس سلسلہ میں میں نے تنقیدی مضامین بھی لکھے اور اپنے رفقاء کار کی مدد سے تنظیم المکاتب کا ’’اخلاقیات نمبر‘‘ بھی نکالا لیکن حسب توقع اثر ظاہر نہ ہو سکا۔ اور نقش اوّل اتنا موثر ہوتا بھی نہیں ہے۔ اب حضرت موسوی دام لطفہٗ نے اپنے اثرات کو استعمال کرتے ہوئے دو کتابیں رائج کرنے کا ارادہ کیا ہے اور کمال محبت و عنایت سے دونوں کے ترجمہ کا کام حقیر کے حوالے کر دیا ہے۔ حالانکہ ملک میں بڑے بڑے صاحبانِ قلم، اہل علم اور صحیح ادبی ترجمہ کرنے والے موجود ہیں لیکن موصوف کو ’’بے ہنگم‘‘ کام ہی پسند ہے اور میری تو عادت ہی عجلت پسندی کی ہے یہاں تک کہ میرے استاد شہید خامس سرکار محمد باقر الصدر طاب ثراہ فرمایا کرتے تھے کہ میں اردو داں ہوتا اور اردو زبان میں کتاب لکھتا تو اتنی تیزی سے تالیف نہیں کر سکتا تھا جتنی تیزی سے یہ ’’سید‘‘ ترجمہ کرتا ہے۔ یا انھیں کے فیوض و برکات اور شہادت کے روحانی اثرات ہیں کہ دو ۲! دن میں ’’خلاصہ حلیتہ المتقین‘‘ کا ترجمہ کر کے روانہ کردیا اور اب تبلغاتِ ایمانی کے دوسرے دورہ میں حیدرآباد آیا تو چار دن کے مستقل قیام اور عمومی طور پر اہل علم و مال دونوں میں ’’دید و باز دید‘‘ کی ’’فرسودہ روایت‘‘ کے نہ ہونے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ’’مرآۃ الرشاد‘‘ کا ترجمہ کرکے حاضر کر رہا ہوں۔ عجلت کا کام جیسا ہوتا ہے اور اس کا جو انجام ہوتا ہے وہ اس کتاب میں بھی ہوگا۔ لیکن میری مصروفیت اور کم علمی کا لحاظ کرتے ہوئے آپ حضرات صحت اور ادبی سلاست و لطافت پر توجہ دینے کے بجائے کتاب کے مطالب پر توجہ دیں تاکہ اپنی نسل کی صحیح اخلاقی تربیت کر سکیں اور تعلیمات اسلام کے زیرسایہ زندگی کا دستور العمل مرتب کرسکیں۔ السید ذیشان حیدر جوادی ۳! جمادی الثانیہ ۱۴۰۳ھ حیدرآباد |