آداب معاشرت
35
تيسرا سبق :
سچ اور جھوٹ
(1) .........سچ اور جھوٹ كيا ہيں؟
(2) .........سچائي انبيائ(ص) كے مقاصد ميں سے ايك ہي
(3) .........جھوٹ كى وجوہات
(4) .........جھوٹ كيوں بولاجاتا ہے ؟
(5) ......... جھوٹ كا علاج

36
(1) .........سچ اور جھوٹ كيا ہيں ؟
'' سچ ،،ايك نہايت بہترين اور قابل تعريف صفت ہے كہ جس سے مو من كو آراستہ ہونا چاہئے _ راست گوئي انسان كے عظيم شخصيت ہونے كى علامت ہے _
جب كہ '' جھوٹ بولنا،، اس كے پست ، ذليل اور حقير ہونے كى نشانى ہے ، جس سے ہر مو من كو پرہيز كرنا چاہئے _
احاديث ميں '' سچ ،، اور ''جھوٹ ،،كو كسى انسان كے پہچاننے كا معيار قرار ديا گيا ہے _ حضرت امام جعفر صادق عليہ السّلام فرماتے ہيں :
'' كسى انسان كے اچھّے يا برے ہونے كى پہچان اس كے ركوع اور سجود كو طول دينے سے نہيں ہوتى ، اور نہ ہى تم اس كے ركوع اور سجود كے طولانى ہونے كو ديكھو ،كيونكہ ممكن ہے ايسا كرنا اس كى عادت بن چكا ہو كہ جسكے چھوڑنے سے اسے وحشت ہوتى ہے ، بلكہ تم اس كے سچ بولنے اور امانتوں

37
كے ادا كرنے كو ديكھو ،، _ 1
سچّے انسان كا ظاہر پر سكون اور باطن مطمئن ہوتا ہي، جب كہ جھوٹا آدمى ہميشہ ظاہرى طور پرپريشان اور باطنى طور پراضطراب و تشويش ميں مبتلا رہتا ہي_ حضرت اميرالمومنين (ع) فرماتے ہيں :
'' كوئي شخص بھى اپنے دل ميں كوئي راز نہيں چھپاتا ، مگر يہ كہ وہ اس كى بے ربط باتوں اور چہرے كے رنگ سے ظاہر ہو جاتا ہے (جيسے چہرے كى زردى خوف كے علامت اور سرخى شرمندگى كى نشانى ہے ) ،، _2
ايك شخص بہت سامان ليكر چند ساتھيوں سے ساتھ سفر پر گيا ہوا تھا ، اس كے ساتھيوں نے اسے قتل كر كے اس كے مال پر قبضہ كر ليا ، جب وہ واپس آئے تو كہنے لگے كہ وہ سفر كے دوران فوت ہو گيا ،انہوں نے آپس ميں يہ طے كر ليا تھا كہ اگر كوئي ان سے اس كى موت كا سبب پوچھے تو سب يہى كہيں گے كہ وہ بيمار ہو گيا تھا اور اس بيمارى ميں وہ فوت ہو گيا _ ...
اس شخص كے ورثاء نے حضرت على عليہ السلّام كى خدمت ميں يہ واقعہ ذكر كيا تو حضرت على عليه السلام نے تفتيش كے دوران سے دريافت فرمايا كہ تمہارے ساتھى كى موت كس دن اور كس وقت واقع ہوئي ؟ ،اسے كس نے غسل ديا ؟ ،كس نے پہنايا؟اور كس نے نماز جنازہ پڑھائي ؟ _ ہر ايك سے بطور جدا گانہ سوالات كئے ، اور ہر ايك نے ايك دوسرے كے برعكس جواب ديا _
--------------------------
1_ سفينة البحار_ ج 2_ ص18
2_ نہج البلاغہ _ حكمت 25

38
امام _ نے بلند آواز سے تكبير كہى اور تفتيش كو مكمل كر ليا ، اس طرح سے اُن كے جھوٹ كا پردہ فاش ہو گيا اور معلوم ہو گيا كہ ساتھيوں ہى نے اسے قتل كياتھا اور اس كے مال پر قبضہ كر ليا تھا _1

(2) ...سچّائي انبياء (ع) كے مقاصد ميں سے ايك ہے :
لوگوں كو سچّائي اور امانت دارى كے راستوں پر ہدايت كرنا، اور جھوٹ اور خيانت سے ان كو باز ركھنا تمام انبياء (ع) الہى كى بعثت كے مقاصد ميں سے ايك مقصد رہا ہے _ جيسا كہ حضرت امام جعفر صاد ق(ع) فرماتے ہيں :
'' ان اللہ لم يبعث نبيا الا بصدق الحد يث وَاَدَائ الاَمَانة ،، _ 2
'' خداوند عالم نے كسى نبى كو نہيں بھيجا مگر دو نيك اور پسنديدہ اخلاق كے ساتھ ، ايك تو سچ بولنا اور دوسرے امانتوں كى ادائيگى ہے _،،
حضرت على عليہ السلّام فرماتے ہيں :
'' لايجدُ عبد حقيقة الايمان حتّى يدع الكذبَ جدَّہ وھزلہ''_ 3
''كوئي بندہ ايمان كى حقيقت كو اس وقت تك نہيں پاسكتا ، جب تك كہ وہ جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے ، چاہے وہ واقعاً جھوٹ ہو يا مذاق سے جھوٹ ہو_،،
-----------------------
1_قضاوتہاى حضرت على عليه السلام
2 _ سفينة البحار_ ج 6_ ص 218
3_سفينة البحار _ ج 2_ ص 473

39
(3) جھوٹ كے اثرات :
الف: ... جھوٹ ، انسان كى شرافت اور اس كى شخصيت كے منافى ہے ،
يہ انسان كو ذليل كر ديتا ہے ، جناب اميرالمؤمنين عليہ السلّام فرماتے ہيں :
'' الكذبُ وَالخيانة ليسا من اخلاق الكرام _،، 1
ترجمعہ :'' جھوٹ اور خيانت شريف لوگوں كا شيوہ نہيں ہے _،،
ً::: ب: ...... جھوٹ ، ايمان كو برباد كر ديتا ہے _
حضرت امام محمد باقر عليہ السلّام فرماتے ہے :
''انَّ الكذب ھوخراب الايمان ،،_ 2
''جھوٹ ايمان كى تباہى كا موجب بنتا ہے _ ،،
ج: ...... جھوٹ دوسرے گناہوں كا سبب بنتا ہے _ جبكہ سچّائي بہت سے گناہوں ميں ركاوٹ بنتى ہے _ جھوٹ بولنے والا كسى گناہ كے ارتكاب سے نہيں ہچكتا ، اور ہر قسم كى قيد و بند كو توڑ ڈالتا ہے اور جھوٹ سے ان تمام گناہوں كا انكار كر ديتا ہے _
حضرت امام محمد باقر عليه السلام فرماتے ہيں :
'' خداوند عالم نے تمام برائيوں كو ايك جگہ قرار ديا ہے اور اس كى چابى شراب ہے _ ليكن جھوٹ شراب سے بھى بدتر ہے _،، 3
-------------------------
1_ شرح غررالحكم_ ج 7_ص 343
2_ اصول كافى _ (مترجم)_ ج 2_ ص 339
3_ سفينة البحار _ ج 2_ ص 473

40
د: ...... جھوٹ ، كفر سے قريب ہے _
ايك شخص نے رسول خدا(ص) كى خدمت ميں حاضر ہو كر سوال كيا كہ جہنّمى كون سے جرم كى وجہ سے زيادہ جہنّم ميں جائيں گے ؟ ، حضور(ص) نے ارشاد فرمايا :
'' جھوٹ كى وجہ سے ، كيونكہ جھوٹ انسان كو فسق و فجور اور ہتك حرمت كى طرف لے جاتا ہے ، فسق و فجور كفر كى طرف اور كفر جہنّم كى طرف لے جاتا ہے _ ،،1
ھ: ......جھوٹ بولنے والے پر كوئي اعتماد نہيں كرتا ، جھوٹ بولنے سے انسان كى شخصيّت كا اعتبار ختم ہو جاتا ہے ، اور دروغگوئي كى صفت اس كے بے آبرو ہو جانے كا سبب بن جاتى ہے _ جھوٹے چروا ہے كى داستان آپ نے كتابوں ميں پڑھى ہو گى كہ جس نے دروغ گوئي سے شير آيا ، شير آيا،،چلا چلاكر اپنا اعتماد كھو ديا تھا ، چنانچہ ايك دن وہ ايك واقعى شير كا شكار ہو گيا _
حضرت امير المومنين عليہ السلّام فرماتے ہيں :
''جو شخص جھوٹا مشہور ہو جائے لوگوں كا اعتماد اس سے اٹھ جاتا ہے _،، 2
'' جو جس قدر زيادہ جھوٹا ہو گا ، اسى قدر زيادہ ناقابل اعتماد ہو گا _،، 3
ي: ...... '' دروغ گورا حاقطہ نباشد ،، والى ضرب المثل صحيح ہے ،كيونكہ وہ ہميشہ حقيقت كے خلاف بات كرتا ہي، متعدد نشستوں ميں مختلف قسم كے جھوٹ بولتا ہي، جو ايك دوسرے كے برعكس ہوتے ہيں _
-----------------------
1_ مستدرك الوسائل ج2 ص 101
2_ شرح غررالحكم_ ج 7_ ص 245
3_ اصول كافى (مترجم ) _ ج 4 _ ص 38

41
حضرت امام جعفر صادق عليہ السلّام فرماتے ہيں :
'' نسيان اور بھول چوك ايك ايسى چيز ہے كہ جو خدا جھوٹوں كے دامن ميں ڈال ديتا ہے _،،1

(4) ......جھوٹ كى وجوہات :
ہر ايك گناہ اور برا كام ان اسباب وعلل كى وجہ سے سر زد ہوتا ہے جو كہ انسان كے اندر ہى اندر پروان چڑھتے رہتے ہيں ، لہذا گناہوں كا مقابلہ كر كے ان اسباب و علل كا خاتمہ كر دينا چاہئے _ جھوٹ ايك ايسى برى عادت ہے كہ جس كے كئي اسباب بتائے گئے ہيں ، جنہيں ہم ذيل ميں اختصار كے ساتھ ذكر كر رہے ہيں :

الف: ...... احساس كمتري:
بعض لوگ چونكہ اپنے آپ ميں اپنى اہميت يا كوئي خاص ہنر نہيں پاتي، لہذا كچھ جھوٹى اور بے سروپا باتوں كو جوڑ كر لوگوں كے سامنے اپنى اس كمى كى تلافى كرتے ہيں اور اپنے آپ كومعاشرہ كى ايك اعلى شخصيت ظاہر كرنے كى كوشش كرتے ہيں، يہى وجہ ہے كہ رسول خدا (ص) فرماتے ہيں :
''جھوٹا شخص ' احساس كمترى كى وجہ سے ہى جھوٹ بولتا ہي''_

ب: ...... سزا اور جرمانہ سے بچنے كيلئے :كچھ لوگ سزا كے خوف سے جھوٹ كا سہارا ليتے ہيں اور اس طرح وہ يا تو سرے ہى سے جرم كا انكار كرديتے ہيں يا پھر اپنے جرم كى توجيہہ ميں غلط بيانى كرتے ہيں اور اپنے جرم كا اقرار كرنے پر قطعاً آمادہ نہيں ہوتے اور جرم كى سزا بھگتنے يا جرمانہ ادا

42
كرنے كے لئے تيار نہيں ہوتي_

ج: ...... منافقت اور دوغلى پاليسي_
منافق اور دوغلے لوگ خوشامد اور چاپلوسى كے پردے ميں جھوٹ بول بول كر ايسى حركتوں كے مرتكب ہوجاتے ہيں جن كے ذريعے وہ معاشرے كے افراد كى توجہ اپنى طرف مبذول كركے اپنے ناپاك عزائم كو پورا كرليتے ہيں_
خداوند عالم نے سورہ بقرہ كے اوائل ميں اس طريقہ كار كو منافقين كى صفت قرار ديا ہے اور فرمايا ہي:
'' واذ القو الذين امنوا قالوا امنا واذا خلوا إلى شياطينہم قالو انا معكم انما نحن مستھزئون''_1
''جب منافقين' مومنين سے ملتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم ايمان لائے ہيں' اور جب اپنے شيطان صفت لوگوں سے تنہائي ميں ملاقات كرتے ہيں تو كہتے ہيں كہ ہم تو تمہارے ساتھ ہيں' ہم تو (مومنين كے ساتھ ) ٹھٹھا مذاق كرتے ہيں''_

د: ...... ايمان كا فقدان:
قران مجيد اور روايات سے پتہ چلتا ہے كہ دروغگوئي كى ايك بنيادى وجہ ايمان كا كلى طور پر فقدان يا ايمان كى كمزورى ہي_ قرآن مجيد ميں ارشاد ہي:
''انما يفترى الكذب الذين لا يومنون بايات اللہ و اولئك ہم الكاذبون''_1
-----------------------
1_ سورہ بقرہ_ آيت 14
2_ سورہ نحل _آيت 105

43
''جھوٹ تو صرف وہى لوگ گھڑتے ہيں جو خدا كى آيات پر ايمان نہيں ركھتي' اور يہى لوگ ہى جھوٹے ہيں''_
حضرت على عليه السلام فرماتے ہيں :
'' كثرة الكذب تفسدالدين''_1

5_جھوٹ كا علاج:
اجمالى طور پر جھوٹ كے اسباب كو اوپر بيان كرديا گيا ہے _ اختصار كے ساتھ اس كا علاج بھى قلم بند كرر ہے ہيں:

الف : ...... احساس كمترى كو دور كيا جائي_

ب: ...... شجاعت وجوانمردى كى صفت كو تقويت دى جائے تاكہ بے خوف وخطر اور بغير جھوٹ كا سہارا لئے حقائق اور واقعات كو كسى كم وبيشى كے بغير بيان كرسكي' اور اگر كبھى اس كے نتيجے ميں جرمانہ يا سزا ہوئي تو اسے خندہ پيشانى سے قبو ل كرلياجائے _

ج: ...... دوغلى پاليسى اور منافافقت كا علاج كياجائے جو كہ جھوٹ كى اصلى وجہ ہي_

د: ...... اپنے اندر ايمان اور تقوى كے درجات كو بلند سے بلندتر كياجائے ' كيونكہ ايمان اور تقوى كا درجہ جس قدر بلند تر ہوگا' جھوٹ اور برى عادتوں سے اسى قدر جان چھوٹ جائے گي_
------------------------
1_ شرح غررالحكم _ ج 7 _ ص 344

44
ھ: ......قرآن مجيد كى ان آيات اور احاديث معصومين (ع) كا زيادہ سے زيادہ مطالعہ كياجائے اور ان ميں خوب غور وخوض كياجائے كہ جو جھوٹ كى مذمّت ميں وارد ہوئي ہيں اور اسے ہلاكت اور بدبختى كا موجب قرار ديتى ہيں_

و: ...... اس بات كو مدّنظر ركھاجائے كہ جھوٹے انسان كى قدرو قيمت معاشرے ميں گرجاتى ہي، كوئي شخص اس كى باتوں پر عتماد نہيں كرتا اور نہ ہى اس كا احترام كرتاہي_

ي: ...... ايسى آيات اور روايات ميں خوب غورفكر كياجائے جو صدق و سچّائي كى مدح كرتى ہيں، حضرت امام جعفر صادق عليه السلام نے اپنے ايك صحابى سے فرمايا :
''غور كروكہ حضرت على _ كو كن وجوہات كى بنا پر پيغمبر اكرم (ص) كے ہاںاس قدر قرب اور مقام ومنزلت حاصل ہوئي ' تم بھى وہى كام كرو 'يقينا على _ سچّائي اور ايماندارى كى بناء پر آنحضرت (ص) سے اس قدر قريب ہوئے تھي''_1
----------------------
1_ جامع السعادات_ ج 2_ ص 334