|
شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں | شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں "سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں" چشمِ خیال میں ہیں مدینے کے بام و iiدر دل میں بسا رہا ہوں بہشتِ نظر کو iiمیں پہنچوں میں اُڑ کے ، در پہ بلائیں اگر حضور تکلیفِ رہنمائی نہ دوں راہبر کو iiمیں روزِ ازل ، خطِ شبِ اسرا ، فرازِ iiعرش ترتیب دے رہا ہوں عروجِ بشر کو iiمیں میری شبِ الم کو سحر کیجئے iiحضور! کب سے ترس رہا ہوں نشاطِ سحر کو iiمیں طیبہ کی راہ ، ارضِ مدینہ، درِ iiرسول مہمیز کر رہا ہوں مذاقِ سفر کو میں ہیں میرے چارہ ساز حبیبِ خدا ایاز ii! کیا دکھ سناؤں اور کیچ چارہ گر کو میں
٭٭٭ |
|
|