|
جہاں اُن کے نقشِ قدم دیکھتے ہیں | جہاں اُن کے نقشِ قدم دیکھتے iiہیں جبینِ مہ و مہر خم دیکھتے iiہیں محمد کی مدحت متاعِ سخن ہے ہم انوارِ لوح و قلم دیکھتے iiہیں سلامت دمِ آرزوئے محمد کہ آباد دل کا حرم دیکھتے ہیں ہم اہلِ نظر ہر نفس لوحِ دل پر وہ اسمِ گرامی رقم دیکھتے ہیں ضیا بار ہے دل میں عشقِ محمد فروزاں چراغِ حرم دیکھتے iiہیں درِ مصطفےٰ سے سرِ لامکاں تک دو عالم کے جلوے بہم دیکھتے ہیں تصور میں ہیں یوں تو جلوے ہی جلوے مگر وہ تجلی جو ہم دیکھتے ہیں کبھی دیکھتے ہیں ایاز اُن کی iiجانب کبھی دامنِ چشمِ نم دیکھتے ہیں
٭٭٭ |
|
|