|
تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم | تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم چوم لیں روضۂ سرکار بے تابانہ ہم ایک دن ہو جائیں گے شمعِ رسالت پر iiنثار اِس لگن میں جی رہے ہیں صورتِ پروانہ iiہم یہ حقیقت ہے ابھی اس آستاں سے دور iiہیں اس حقتقت کو بنا دیں گے ابھی افسانہ iiہم ساقیء کوثر کا جاں پرور اشارا iiچاہئے پھر چھلکنے ہی نہ دیں گے عمر کا پیمانہ ہم جس کے اک جھونکے سے کھِل اٹھتا ہے گلزارِ حیات چاہتے ہیں وہ ہوائے کوچۂ جانانہ ہم ان کے در پر مر کے ملتی ہے حیاتِ iiجاوداں موت کے ہاتھوں سے لیں گے زیست کا پروانہ iiہم آپ کا غم حاصلِ عمرِ گریزاں ہے ایاز ii! ان کے در پر پیش کر دیں گے یہی نذرانہ iiہم
٭٭٭ |
|
|