|
دل سلامت رہے رحمت کی نظر ہونے تک | دل سلامت رہے رحمت کی نظر ہونے iiتک یہ مکاں بیٹھ نہ جائے کہیں گھر ہونے iiتک مجھ کو آئینہ بنایا ہے مِرے آقا نے سنگ تھا میں ، نگہِ آئینہ گر ہونے iiتک آپ سب جانتے ہیں ، آپ سےپنہاں کیا iiہے کیسے گزری ہے شبِ ہجر ، سحر ہونے iiتک مجھ کو آ جائے گا مدحت کا سیقہ iiآخر وہ چھپا لیں گے مِرے عیب ہنر ہونے iiتک دیکھیں کب موج میں آتا ہے وہ دریائے iiکرم " دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک " اب تو ہر سمت وہی وہ ہیں نگاہوں کے حضور دل میں پنہاں تھے وہ مسجودِ نظر ہونے iiتک کہیں محرومِ زیارت ہی نہ رہ جاؤں ایاز مر نہ جاؤں کہیں آقا کو خبر ہونے iiتک
٭٭٭ |
|
|