|
آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس | آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے iiپاس کون آتا کسی گرتی ہوئی دیوار کے پاس غمِ دنیا، غمِ عقبےٰ، غمِ ہجراں ، غمِ دل میرے ہر دکھ کی دوا ہے مِرے سرکار کے پاس ایک امیدِ کرم ، ایک شفاعت کا iiیقیں یہ دو آئینے ہیں بے چہرہ گنہگار کے iiپاس فرقتِ سرورِ دیں میں ہیں گہر بار iiآنکھیں دولتِ درد بہت ہے دلِ نادار کے iiپاس آپ نے قول و عمل سے یہ سکھایا ہے ہمیں حسنِ کردار بھی ہو صاحبِ گفتار کے پاس جگمگائے کبھی میرا بھی مقدر یارب میں بھی پہنچوں کبھی اُس پیکرِ انوار کے iiپاس حسنِ تعبیر بھی ہو جائے گا اک روز iiعیاں خوابِ طیبہ ہے ابھی دیدۂ دیدار کے پاس کوئی اس خواب کی تعبیر بتا دے مجھ کو آگیا گنبدِ خضرا مری دیوار کے پاس رات دن نور برستا ہے مدینے میں iiایاز مطلعِ نور ہے اُس شہرِ ضیا بار کے iiپاس
٭٭٭ |
|
|