|
کبھی تو ہونگے مِرے رہنما براہِ حجاز | کبھی تو ہونگے مِرے رہنما براہِ حجاز "دعا قبول ہو یارب کہ عمرِ خضر دراز" ہوئے شوق اڑا لے گئی بہ سوئے حجاز نکل گئی دلِ بے پر کی حسرتِ iiپرواز مسافتِ شبِ اسرا ہے آپ کا iiاعجاز نشیبِ فرش پہ کھولے فراز عرش کے iiراز پہنچ گیا ہوں سرِ منزلِ غریب iiنواز پڑا رہوں پھر اسی در پہ مثلِ پا انداز حضور دامنِ رحمت میں ڈھانپ لیں مجھ کو کہ میری تاک میں ہے وقت کا قدر iiانداز جہانِ دولت و ثروت نہیں مجھے iiدرکار میں اُن کے در کا گدا ہوں بڑا ہے یہ اعزاز حضور آپ کے در پر ہو خاتمہ بالخیر یہی ہے دل کی تمنا یہی دعائے ایاز
٭٭٭ |
|
|