|
آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہو گیںم | آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہو گیںم بزمِ جاں میں پیار کی شمعیں فروزاں ہو iiگیںک آپ کی کملی سے پھوٹی ایک لاہوتی iiکرن ہر طرف انوار کی پَریاں پَر افشاں ہو iiگیںہ اللہ اللہ آپکے نقشِ قدم کی برکتیں سجدہ گاہِ قدسیاں طیبہ کی گلیاں ہو iiگیںم جنتِ تخیل میں گویا دبستاں کھل iiگیا میں ہُوا مدحت سرا ، حوریں ثنا خواں ہو iiگیںی میرا کیا بگڑا، کہ ہوں آسودۂ عشقِ رسول گردشیں مجھ سے الجھ کر خود پریشاں ہو iiگیںر پھر مدینے کو گئے حُجاج میں پھر رہ iiگیا حسرتیں پھر حلقہ ہائے دامِ ہجراں ہو iiگیںا کیا دعا مانگیں ایاز اب جالیوں کو چوم کر " یاد تھیں جتنی دعائیں صرفِ درباں ہو گیںک "
٭٭٭ |
|
|