|
محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے بغیر | محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے iiبغیر " ظاہر ہے میرا حال سب اُن پر کہے بغیر" کہنے کے باوجود جو دنیا نہ دے iiسکے ملتا ہے اُن کے در سے برابر ، کہے iiبغیر مہر و مہ و نجوم ازل سے ہیں کاسہ لیس جاری ہے اُن کے نور کا لنگر ، کہے iiبغیر اللہ رے اوج ، آپ کی تعظیم کے iiلئے جھکتا ہے آسمان زمیں پر، کہے iiبغیر ملتی ہے بِن کہے شہِ لوح و قلم سے iiبھیک کھلتا ہے اُن کے لطف کا دفتر ، کہے iiبغیر سرکار کی عطا میں صدا کا گزر iiنہیں کر دیتے ہیں گدا کو تونگر ، کہے بغیر قادر ایاز صنفِ سخن پر سہی iiمگر بنتی نہیں ہے نعتِ پیمبر کہے iiبغیر
٭٭٭ |
|
|