|
ہر گوشہ آسماں ہے زمینِ حجاز کا | ہر گوشہ آسماں ہے زمینِ حجاز کا حاصل ہے اس نشیب کو رتبہ فراز iiکا نورِ خدا ہے شکلِ محمد میں جلوہ iiگر آئینہ شاہکار ہے آئینہ ساز iiکا کس کو ملا یہ حسنِ شرف آپ کے iiسوا محرم ہے اور کون مشیت کے راز iiکا دل گونجتا ہے صلِّ علےٰ کی صداؤں iiسے یہ نغمہ خلدِ گوش ہے ہستی کے ساز کا صبحِ ازل سے شامِ ابد تک محیط iiہے دامانِ التفات نگارِ حجاز iiکا میرا طواف کرتے ہیں مہر و مہ و iiنجوم مدحت سرا ہوں میں شہِ گردوں طراز iiکا شاہانِ دہر جس کے غلاموں کے ہیں iiغلام بندہ ہوں میں اُسی شہِ بندہ نواز کا میری نظر میں سنّت و فرض ایک ہیں ایاز آموز گار ایک ہے سب کی نماز iiکا
٭٭٭ |
|
|