دوسرا سبق:
(لوگوں كے ساتھ آنحضرت (ص) كا برتاؤ)
رسول اكرم كے برتاؤ ميں گرمجوشى كشش اور متانت موجودہ تھى چھوٹے،بڑے فقير اور غنى ہر ايك سے آپ (ص) كے ملنے جلنے ميں وہ ادب نظر آتاہے جو آپ كى عظمت اور وسيع النظرى كو اجاگر كرتاہے_
سلام
چھوٹے بڑے ہر ايك سے ملنے كا آغاز آپ (ص) سلام سے كرتے اور سبقت فرماتے تھے _
قرآن كريم نے سلام كے جواب كے لئے جو آداب بيان كئے ہيں ان ميں سے ايك چيز يہ ہے كہ سلام كا اچھے انداز سے جواب ديا جائے ارشاد ہے :
''و اذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منہا او ردوھا''(1)
اور جب كوئي شخص تمہيں سلام كرے تو تم بھى اس كے جواب ميں بہتر طريقہ سے سلام كرو يا وہى لفظ جواب ميں كہہ دو_
رسول خدا (ص) دوسروں كے جواب ميں اس قرآنى ادب كى ايك خاص قسم كى ظرافت سے رعايت فرماتے تھے_
جناب سلمان فارسى سے منقول ہے كہ ايك شخص رسول خدا (ص) كى خدمت ميں پہنچا اور اس نے كہا : السلام عليك يا رسول اللہ پيغمبر (ص) نے جواب ديا وعليك و رحمة اللہ ، دوسرا شخص آيا اور اس نے كہا : السلام عليك يا رسول اللہ و رحمة اللہ آپ (ص) نے جواب ميںفرمايا : و عليك و رحمة اللہ و بركاتہ تيسرا شخص آيا اور اس نے كہا : السلام عليك و رحمة اللہ و بركاتہ آنحضرت نے فرمايا: و عليك اس شخص نے پيغمبر (ص) سے كہا كہ فلاں آپ (ص) كے پاس آئے انہوںنے سلام كيا تو آپ نے ان كے جواب ميں ميرے جواب سے زيادہ كلمات ارشاد فرمائے ؟آنحضرت (ص) نے فرمايا تم نے ہمارے واسطے كوئي چيز چھوڑى ہى نہيں ، خداوند نے فرمايا ہے :
--------------------------------------------------------------------------------
1)سورہ نساء 86_
''واذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منہا او ردوہا'' (1)
اور جب كوئي شخص سلام كرے تو تم بھى اس كے جواب ميں بہتر طريقہ سے سلام كيا كرو يا وہى لفظ جواب ميں كہديا كرو_
مصافحہ
رسول خدا (ص) كى يادگار ايك اسلامى طريقہ مصافحہ كرنا بھى ہے _آپ كے مصافحہ كے آداب كو امير المؤمنين بيان فرماتے ہوئے كہتے ہيں كہ '' ايسا كبھى نہيں ہوا كہ رسول خدا (ص) نے كسى سے مصافحہ كيا ہو اور اس شخص سے پہلے اپنا ہاتھ كھينچ ليا ہو'' (2)
امام جعفر صادق نے اس سلسلہ ميں فرمايا'' جب لوگوں نے اس بات كو سمجھ ليا تو حضرت سے مصافحہ كرنے ميں جلدى سے اپنا ہاتھ كھينچ ليتے تھے''(3)
رخصت كے وقت
مؤمنين كو رخصت كرتے وقت رسول خدا (ص) ان كے لئے دعائے خير كيا كرتے تھے; ان كو خير و نيكى كے مركب پر بٹھاتے اور تقوى كا توشہ ان كےساتھ كرتے تھے_
--------------------------------------------------------------------------------
1) تفسير در المنثور ج2 ص 188_
2) مكارم الاخلاق ص 23_
3) سنن النبى ص 48_
ايك صحابى كو رخصت كرتے وقت فرمايا:
'' زودك اللہ التقوى و غفرذنبك و لقاك الخير حيث كنت '' (1)
خداوند عالم خداوندعالم تمہارا توشہ سفر تقوي قرار دے، تمہارے گناہ معاف كردے اور تم جہاں كہيں بھى رہو تم تك خير پہنچاتارہے_
پكارتے وقت
اصحاب كو پكارنے ميں آپكا انداز نہايت محترمانہ ہوتا تھا آنحضرت(ص) اپنے اصحاب كے احترام اور ان كے قلبى لگاؤ كيلئے ان كو كنيت سے پكارتے تھے اور اگر كسى كى كوئي كنيت نہيںہوتى تھى تو اس كيلئے معين كرديتے تھے پھر تو دوسرے لوگ بھى اسى كنيت سے ان كو پكارنے لگتے تھے اس طرح آپ صاحب اولاد اور بے اولاد عورتوں، يہاں تك كہ بچوں كيلئے كنيت معين فرماتے تھے اور اس طرح سب كا دل موہ لے ليتے تھے (1)_
پكار كا جواب
آنحضرت (ص) جس طرح كسى كو پكارنے ميں احترام ملحوظ نظر ركھتے تھے ويسے ہى آپ (ص) كے كسى كى آواز پر لبيك كہنے ميں بھى كسر نفسى اور احترام كے جذبات ملے جلے ہوتے تھے_
--------------------------------------------------------------------------------
1)مكارم الاخلاق ص 249_
2)سنن النبى ص53_
روايت ہوئي ہے كہ :
''لا يدعوہ احد من الصحابہ و غيرہم الا قال لبيك'' (1)
رسول خدا (ص) كو جب بھى ان كے اصحاب ميں سے كسى نے يا كسى غير نے پكارا تو آپ نے اس كے جواب ميں لبيك كہا _
امير المؤمنين سے روايت ہے كہ جب رسول خدا (ص) سے كوئي شخص كسى چيز كى خواہش كرتا تھا اور آپ (ص) بھى اسے انجام دينا چاہتے تھے تو فرماتے تھے كہ '' ہاں'' اور اگر اسكو انجام دينا نہيں چاہتے تھے تو خاموش رہ جاتے تھے اور ہرگز '' نہيں'' زبان پر جارى نہيں كرتے تھے (2)
ظاہرى آرائشے
كچھ لوگ مردوں كا فقط گھر كے باہر اور ناآشنا لوگوں سے ملاقات كرتے وقت آراستہ رہنا ضرورى سمجھتے ہيں ان كے برخلاف رسو لخدا (ص) گھر ميں اور گھر كے باہر دونوں جگہ نہايت آراستہ رہتے تھے، نہ صرف اپنے خاندان والوں كيلئے بلكہ اپنے اصحاب كيلئے بھى اپنے كو آراستہ ركھتے تھے اور فرماتے تھے كہ : خدا اپنے اس بندہ كو دوست ركھتاہے جو اپنے بھائيوں سے ملاقات كيلئے گھر سے نكلتے وقت آمادگى اور آراستگى سے نكلے(3)
--------------------------------------------------------------------------------
1)سنن النبى ص53_
2)سنن النبى ص 70_
3)سنن النبى ص22_
مہما نوازى كے كچھ آداب
رسول اكرم (ص) جو كہ عالى مزاج اور آزاد منش تھے وہ اپنے مہمانوں كا نہايت احترام و اكرام كرتے تھے_
منقول ہے كہ '' جب كبھى كوئي آپ كے پاس آتا تھا تو جس تو شك پر آپ تشريف فرماہوتے تھے آنے والے شخص كو دے ديتے تھے اور اگر وہ مہمان اسے قبول نہيں كرتا تو آپ اصرار فرماتے تھے يہاں تك وہ قبول كرلے _(1)
حضرت موسى بن جعفر (ع) نے فرمايا: '' جب رسول خدا (ص) كے يہاں كوئي مہمان آتا تھا تو آپ اس كے ساتھ كھانا كھاتے تھے اور جب تك مہمان كھانے سے اپنا ہاتھ روك نہيں ليتا تھا آپ كھانے ميں اس كے شريك رہتے تھے _(2)
عيادت كے آداب
آپ اپنے اصحاب سے صحت و تندرستى ہى كے زمانہ ميں ملاقات نہيں كرتے تھے بلكہ اگر كوئي مؤمن اتفاقاً بيمار پڑجانا تو آپ اسكى عيادت كرتے اور يہ عمل خاص آداب كے ساتھ انجام پاتا_
--------------------------------------------------------------------------------
1)سنن النبى ص 53_
2)سنن النبى ص 67_
عيادت كے آداب سے متعلق آپ (ص) خود بيان فرماتے ہيں :
''تمام عيادة المريض ان يضع احدكم يدہ عليہ و يسألہ كيف انت؟ كيف اصبحت؟ و كيف امسيت؟ و تمام تحيتكم المصافحہ ''(1)
كمال عيادت مريض يہ ہے كہ تم اس كے اوپر اپنا ہاتھ ركھو اس سے پوچھو كہ تم كيسے ہو؟ رات كيسے گذارى ؟ تمہارا دن كيسے گذرا؟ اور تمہارا مكمل سلام مصافحہ كرنا ہے _
مريض كى عيادت كے وقت رسول خدا (ص) كا ايك دوسرا طريقہ يہ تھا كہ آپ اس كے لئے دعا فرماتے تھے _ روايت ہے كہ جب سلمان فارسى بيمار ہوئے اور آپ نے ان كى عيادت كى ، تو اٹھتے وقت فرمايا :
''يا سلمان كشف اللہ ضرك و غفرذنبك و حفظ فى دينك و بدنك الى منتہى اجلك''
اے سلمان اللہ تمہارى پريشانى كو دور كرے تمہارے گناہ كو بخش دے اور موت آنے تك تمہارے دين اور بدن كو صحيح و سالم ركھے (2)
حاصل كلام
كلى طور پر جاودانى ، شايستگى اور خردمندى پيغمبر اكرم (ص) كے برتاؤ كے آداب كي
--------------------------------------------------------------------------------
1)مكارم الاخلاق 359_
2)مكارم الاخلاق ص361_
خصوصيات ميں سے تھيں_آنحضرت (ص) كے سلوك كا اثر آپكے زمانہ كے افراد پر ايسا گہرا تھا كہ بہت ہى كم مدت ميں ان كى روح و فكر ميں عظيم تبديلى آگئي اور ان كو آپ (ص) نے اخلاق اسلامى كے زيور سے آراستہ كرديا رسول (ص) كى سيرت كو نمونہ عمل بنانافقط آپ (ص) كے زمانہ كے افراد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ جب تك دنيا قاءم ہے اور اسلام كا پرچم لہرارہاہے رسول اسلام (ص) پر ايمان لانيوالوں كو چاہئے كہ آپ كے اخلاق (ص) آداب اور سيرت كو آئيڈيل بنائيں_
كچھ اپنى ذات كے حوالے سے آداب
انفرادى اعمال كى انجام دہى ميں آپكا طريقہ اس حد تك دلپذير اور پسنديدہ تھا كہ لوگوں كيلئے ہميشہ كيلئے نمونہ عمل بن گئے، آپ پر ايمان لانے والے آج سنت پيغمبر (ص) سمجھ كر ان اعمال كو بجالاتے ہيںآنحضرت (ص) كى زندگى كى تاريخ ميں كوئي ايسى چھوٹى سى بات بھى ناپسنديدہ نظر نہيں آتى ، صرف بڑے كاموں ميں ہى آپ كى سيرت سبق آموز اور آئيڈيل نہيں ہے بلكہ آپ كى زندگى كے معمولى اور جزئي امور بھى اخلاق كے دقيق اور لطيف ترين درس ديتے نظر آتے ہيں _
اس تحرير ميں حضرت (ص) كے كچھ ذاتى آداب كى طرف اشارہ كيا جارہاہے_ آداب رسول خدا (ص) كے متلاشى افراد كيلئے بہتر ہے كہ وہ ان كتابوں كا مطالعہ فرمائيں
جو اس سلسلہ ميں لكھى گئي ہيں_(1)
آرائشے
دنياوى زروزيور كى نسبت آپ (ص) نظافت، صفائي اور پاكيزگى كو خاص اہميت ديتے تھے اچھى خوشبو استعمال كرتے تھے، بالوں ميں كنگھى كرتے تھے اور آپكا لباس ہميشہ صاف ستھرا اورپاكيزہ رہتا تھا ، گھر سے نكلتے وقت آئينہ ديكھتے ، ہميشہ با وضو رہتے اورمسواك كرتے تھے آپ (ص) كے لباس اور نعلين كا ايك رنگ ہوتا تھا جب آپ (ص) سر پر عمامہ ركھتے تو اس وقت آپكا قد نماياں ہوكر آپكے وقار ميں اضافہ كرديتا تھا چونكہ اس موضوع پر مفصل گفتگو ہوگى اسلئے يہاں فقط اشارہ پر ہم اكتفا كررہے ہيں_
كھانے كے آداب
رسول خدا (ص) مخصوص آداب سے كھانا تناول فرماتے تھے ليكن كوئي مخصوص غذا نہيں كھاتے تھے_
آپ (ص) ہر طرح كى غذا نوش فرماتے تھے اور جس كھانے كو خدا نے حلال كيا ہے اسكو اپنے گھروالوں اور خدمتگاروںكے ساتھ كھاتے تھے، اسى طرح اگر كوئي شخص آپ (ص) كى دعوت
--------------------------------------------------------------------------------
1) (سنن النبى علامہ طباطبائي ، مكارم الاخلاق طبرسي، بحارالانوار مجلسى و ...)_
كرتا تو آپ (ص) زمين يا فرش پر بيٹھ جاتے اور جو كچھ پكاہوتا تھاتناول فرماليتے تھے _
ليكن جب آپ (ص) كے يہاں كوئي مہمان آجاتا تو آپ اس كے ساتھ غذا تناول فرماتے اور اس غذا كو بہترين تصور فرماتے تھے جس ميںآپ (ص) كے ساتھ زيادہ لوگ شريك ہوتے تھے_(1)
كسى كھانے كى مذمت نہيں كرتے تھے ، پسند آتا تو كھاليتے اوراگر ناپسند ہوتا تو نہيں كھاتے تھے ليكن اسے دوسروں كيلئے حرام نہيں كرتے تھے _(2)
كم خوري
دن بھر كى انتھك محنت اور ہميشہ نماز شب كى ادائيگى كے باوجود كم غذا تناول فرماتے اور پرخورى سے پرہيز كرتے تھے_
امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا : '' رسول خدا (ص) كے نزديك اس سے زيادہ اور كوئي چيز محبوب نہ تھى كہ ہميشہ بھوك رہے اور خوف خدادل ميں ركھا جائے (3) كم خورى كى بناپر آپكا جسم لاغر اور اعضاء كمزور ہے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) مكارم الاخلاق ص 26_
2) سنن النبى ص 177_
3) مكارم الاخلاق ص 160_
امير المؤمنين على بن ابى طالب (ع) فرماتے تھے:'' سارى دنيا سے شكم كے اعتبار سے آپ سب سے زيادہ لاغر اور كھانے كے اعتبار سے آپ سب سے زيادہ بھوك ميں رہتے تھے ... بھوكے شكم كے ساتھ آپ دنيا سے تشريف لے گئے اور منزل آخرت ميںصحيح و سالم پہنچے''(1)_
ايسا كبھى نہيں ہوا كہ آپ نے زيادہ كھانا كھاكر شكم پر كيا ہو (2) چنانچہ كم خورى كے بارے ميں آپ (ص) خود ارشاد فرماتے تھے : '' ہم وہ ہيں كہ جو بھوك كے بغير كھانا نہيں كھاتا اور جب كھاتے ہيں تو پيٹ بھر كر نہيں كھاتے ''(3)كم خورى كى وجہ سے آپكا جسم صحيح و سالم تھا اور اسكى بنياد مضبوط تھي_
آداب نشست
حضور نبى اكرم (ص) خدا كے مخلص بندے تھے حق تعالى كى بندگى كى رعايت ہر حال ميں كرتے تھے _ امام محمد باقر (ع) سے روايت ہے : '' رسول خدا (ص) غلاموں كى طرح كھانا كھاتے تھے غلاموں كى طرح زمين پر بيٹھتے اور زمين ہى پر سوتے تھے''_(4)
--------------------------------------------------------------------------------
1) نہج البلاغہ ص 159_
2) سنن النبى ص182_
3) سنن النبى ص 181_
4) سنن النبى ص 163_
امير المؤمنين (ع) فرماتے ہيں : رسول خدا (ص) جب دسترخوان پر بيٹھتے تو غلاموں كى طرح بيٹھتے تھے اور بائيں ران پر تكيہ كرتے تھے''(1)
ہاتھ سے غذا كھانا
رسول خدا (ص) كے كھانے كا طريقہ يہ تھا كہ آپ كھانا ہاتھ سے كھاتے تھے_ امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے : '' رسول خدا (ص) غلاموں كى طرح بيٹھتے' ہاتھوں كو زمين پر ركھتے اور تين انگليوں سے غذا نوش فرماتے تھے اپنى گفتگو جارى ركھتے ہوئے آپ(ع) نے فرمايا: يہ تھا آپ(ص) كے كھانا كھانے كا انداز اس طرح نہيں كھاتے تھے جيسے اہل نخوت كھانا كھاتے ہيں _(2)
امام جعفر صادق (ع) اپنے والد امام محمد باقر سے نقل كرتے ہيں : '' رسول خدا (ص) جب كھانے سے فارغ ہوتے تھے تو اپنى انگليوں كو چوستے تھے _(3)
كھانا كھانے كى مدت
تھوڑى سى غذا پر قناعت فرمانے كے باوجودجو افراد آپ كے ساتھ كھانا كھاتے تھے
--------------------------------------------------------------------------------
1) سنن النبى ص 164_
2) سنن النبى ص 145_
3) سنن النبى ص 165_
آپ شروع سے آخر تك انكا ساتھ ديتے تھے تا كہ وہ لوگ آپ كى خاطر كھانے سے ہاتھ نہ كھينچ ليں اور بھوكے ہى رہ جائيں_
صادق آل محمد (ع) فرماتے ہيں: رسول خدا (ص) جب لوگوں كےساتھ كھانا كھانے كيلئے بيٹھتے تو سب سے پہلے شروع كرتے اور سارے لوگوں كے بعد كھانے سے ہاتھ روكتے تا كہ لوگ كھانے سے فارغ ہوجائيں _ (1)
ہر لقمہ كے ساتھ حمد خدا
آنحضرت (ص) چونكہ كسى بھى لمحہ ياد خدا سے غافل نہيں رہتے تھے اسلئے كھانا كھاتے وقت بھى خدا كا شكر ادا كرتے رہتے تھے_
منقول ہے كہ '' رسول خدا (ص) ہر دو لقمہ كے درميان حمد خدا كيا كرتے تھے'' (2)
پانى پينے كا انداز
پيغمبر اكرم (ص) كى پانى پينے وقت بھى ايك خاص ادب كا خيال ركھتے تھے روايت ميں ہے كہ '' جب پانى پيتے تو بسم اللہ كہتے ... پانى كو چوس كر پيتے اور ايك سانس ميں نہيں پيتے
--------------------------------------------------------------------------------
1)سنن النبى ص 164_
2)سنن النبى ص 168_
تھے ، فرماتے تھے كہ ايك سانس ميں پانى پينے سے تلى ميں درد پيدا ہوتاہے(1)روايت ميں يہ بھى ہے ''آپ (ص) پانى پيتے وقت پانى كے برتن ہى ميں سانس نہيں ليتے تھے بلكہ سانس لينا چاہتے تو برتن كو منہ سے الگ كرليتے تھے'' (2)
سفر كے آداب
جنگ اور جنگ كے علاوہ آپ (ص) كے دونوں سفر مخصوص آداب كے ساتھ انجام پاتے تھے اور آپ تمام ضرورى باتوں كا خيال ركھتے تھے_
زاد راہ
سفر كے موقع پر آپ ضرورى سامان اپنے ساتھ لے ليتے تھے، زاد راہ سفر لينے كے بارے ميں آپ (ص) فرماتے ہيں : يہ سنت ہے كہ جب كوئي سفر كيلئے نكلے تو اپنا خرچ اور اپنى غذا اپنے ساتھ ركھے اسلئے كہ يہ عمل پاكيزگى نفس اور اخلاق كے اچھے ہونے كا باعث ہے_
--------------------------------------------------------------------------------
1)سنن النبى ص 169_
2)سنن النبى ص 170_
ذاتى ضروريات كے سامان
زاد راہ كے علاوہ آپ اپنى ذاتى ضروريات كا سامان بھى اپنے ساتھ لے ليتے تھے_ روايت ہے كہ ''آنحضرت (ص) سفر ميں چيزوں كو اپنے ساتھ ركھتے تھے اور وہ چند چيزيں يہ ہيں آئينہ ،جسم پر ملنے والا تيل ، سرمہ داني، قينچى مسواك اور كنگھى _
دوسرى حديث ميں ہے سوئي اور دھاگہ نعلين سينے والى سوئي اور پيوند لگانے كى چيزيں بھى آپ اپنے ساتھ ركھتے تا كہ لباس كو اپنے ہاتھوں سے سى ليں اور جوتے ميں پيوند لگاليں''_(1)
''آنحضرت (ص) كے سفر كے آداب ميں ايك دوسرى چيز كا بھى ذكر آياہے اور وہ يہ كہ آپ جس راستے سے جاتے تھے اس راستے سے واپس نہيںآتے تھے بلكہ دوسرا راستہ اختيار كرتے تھے'' (2)
'' قدم تيز اٹھاتے اور راستہ جلد طے كرتے اور جب وسيع و عريض بيابان ميں پہنچتے تو اپنى رفتار مزيد تيز كرديتے تھے''(3)
آپ ہميشہ سفر سے ظہر كے وقت واپس پلٹتے،(4)جب رسول خدا (ص) سفر سے
--------------------------------------------------------------------------------
1) مكارم الاخلاق ص 63_
2) سنن النبى ص 110_
3) سنن النبى 4 ص 114_
4) سنن النبى ص 117_
واپس آتے تو پہلے مسجد جاتے دو ركعت نماز پڑھتے اس كے بعد گھر تشريف لے جاتے تھے(1)
سونے كے آداب
رسول اكرم (ص) خدا كے حكم كے مطابق راتوں كو بيدار اور دعاو عبادت ميں مصروف رہتے تھے، فقط تھوڑى ديد سوتے وہ بھى مخصوص آداب كے ساتھ_
امام محمد باقر (ع) فرماتے ہيں : '' رسول خدا (ص) جب بھى خواب سے بيدار ہوتے تو اسى وقت زمين پر خدا كا سجدہ بجالاتے تھے'' (2)
بيچے بچھانے كيلئے ايك عبا اور ايك كھال كا تكيہ تھا كہ جس ميں خرمہ كى چھال بھرى ہوئي تھى _ ايك رات اسى بستر كو دہرا كركے لوگوں نے بچھاديا جب آپ صبح كو بيدار ہوئے تو فرمايا كہ يہ بستر نماز شب سے روكتا ہے اس كے بعد آپ نے حكم ديا كہ اس كو اكہرا بچھايا جائے _
--------------------------------------------------------------------------------
1) سنن النبى ص 119_
2)سنن النبى ص 140
(3) سنن النبى ص 154_
خلاصہ درس
1 ) پيغمبر اكرم (ص) انتہائي پركشش، قاطع اور بھر پور متانت كے حامل تھے انكا وہ ادب جو كہ انكے بزرگ منش ہونے اور وسعت نظر ركھنے كى عكاسى كرتا تھا ہر چھوٹے ، بڑے، فقير اور غنى اور تمام لوگوں كے ساتھ ملنے جلنے ميں نظر آتاہے_
الف: آپ (ص) سلام كرنے ميں پہل كيا كرتے تھے_
ب: مصافحہ كرنے والے سے پہلے اپنا ہاتھ نہيں كھينچتے تھے_
ج: اپنے اصحاب كو نہايت محترمانہ انداز ميں پكارتے تھے_
د: ہر ايك كى پكار كا نہايت ہى احترام و ادب سے جواب ديتے تھے_
ھ :اپنے مہمانوں كيلئے آپ نہايت ادب و احترام كا مظاہرہ فرماتے تھے_
2 ) رسول اكرم (ص) كى سيرت كا ان كے زمانہ كے افراد پر ايسا گہرا اثر پڑا كہ تھوڑے ہى دنوں ميں ان كى روح ميں عظيم تبديلى پيدا ہوگئي اور اس سيرت نے ان كو زيور اسلامى سے آراستہ كرديا_
3 )ذاتى اعمال ميں آپكا انداز ايسا دل پذيرتھا كہ آپ نے ان اعمال كو جاودانى عطا كردى تھى اور آج آپ (ص) پر ايمان لانيوالے ان كو سنت پيغمبر (ص) سمجھ كر بجالاتے ہيں _
4) رسول اكرم كا سفر چاہے وہ جنگى ہو يا غير جنگى مخصوص آداب كا حامل ہوتا تھا اور اسميں آپ (ص) ضرورت كى ان تمام چيزوں كو اپنے ساتھ ركھتے تھے جن كى سفر ميں ضرورت ہوتى ہے_
سوالات :
1_ لوگوںسے ملنے جلنے ميں آپ (ص) كى كيا سيرت تھى اختصار كے ساتھ بيان فرمايئے
2 _ مريض كى عيادت كے سلسلہ ميں آپ (ص) كے كيا آداب تھى ؟
3 _ لوگوں كے درميان آپ كى سيرت كا كيا اثرتھا؟
4 _ ذاتى حالات مثلاً اپنے كو آراستہ كرنے، كھانے پينے ميں آپ كے كيا آداب تھے؟ ان ميں سے كچھ بيان فرمايئے
5 _ سفر كے وقت آپ كا كيا طريقہ ہوتا تھا ، تحرير فرمايئے
|