|
حدیث نمبر ١٠:
عن أبی بصیر ، عن الصّادق جعفر بن محمد آبائه علیهم السلام قال: قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم: المهدیُّ من وُلدی ، اسمه اسمی ، وکنیته کنیتی ، أشبه النّاس بی خلقاً ، وخلقاً ، تکون له غیبة و حیرة حتّیٰ تضلّ الخلق عن أدیانهم ، فعن ذٰ لک یقبل کالشّهابِ الثّاقب فیملأها قسطاً وعد لاً کما ملئت ظلماً وجوراً ۔ (1)
ابو بصیر کهتے هیں :حضرت امام جعفر صادق ؑنے اپنے والد گرامی سے نقل کیا هے حضرت رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا:مهدی منتظر میرے فرزندوں میں سے هیں ان کا نام میرا نام اور انکی کنیت میری کنیت هو گی وه خَلق وخُلق میں تمام لوگوں کی نسبت مجھ سے زیاده مشابه هيں۔ اس کی غیبت اس قدر حیرت آور هو گی که لوگ دین سے باهر نکل جائیں گے اس وقت مهدیؑ چمکتے هوئے ستارے کی طرح ظهور فرمائیں گے ، پھر وه زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح پُر کریں گے جس طرح وه ظلم و جور سے بھر چکی هو گی۔
..............
(1) کمال الدین صدوق
حدیث نمبر ١١:
عن اسحاق بن عمّار قال: قال ابو عبدالله علیهم السلام: للقائم غیبتان: احدهما قصیرة الأخریٰ طویلة:الغیبة
الأولیٰ لا یعلمُ بمکانه فیها الّا خاصّة شیعته،
ولأخریٰ لا یعلم بمکانه فیها الّا خاصّة موالیه ۔(1)
اسحاق بن عمّار نے کها: حضرت امام جعفر صادق ؑنے فرمایا:
حضرت قائم آل محمد عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف کے لئے دو غیبتیں هیں . ١۔ غیبت صغریٰ
٢۔ غیبت کبریٰ
ایک مختصر،دوسری طولانی ۔پهلی غیبت میں ان کے خاص شیعوں کے علاوه لوگ ان کی جگه اور قیام گاه کو نهیں جانتے تھے، اور دوسری غیبت میں ان کی قیام گاه کو کوئی نهیں جانتا هے۔
٭ خوش قسمت هیں وه حضرات جو حضرت قائم امام زمان ؑکی قیام گاه ،وحی کے نزول کی جگه اور فرشتوں کے آمدورفت کے مقام سے آگاه هیں ۔
این سعادت بزور بازو نیست
تا نه بخشد خدائ بخشنده
..............
(1) اصول کافی ج١ ، ص ٣٤٠
حدیث نمبر ١٢:
عن أبی هاشم داؤد بن القاسم الجعفری قال: سمعت أبا الحسن صاحب العسکری ؑیقول:الخلف من بعدی ، أبنیّ الحسن ، فکیف لکم بالخلف من بعد الخلف؟
فقلت: ولِمَ ، جعلنی الله فداک؟
فقال: لأنّکم لا ترون شخصه ولا یحلُّ لکم ذکرُه باسمه ،
قلت: فکیف تذکره؟
قال: قولوا: الحجّة من آل محمد صلی الله علیه وآله وسلم۔(1)
داؤد بن قاسم کهتے هیں : حضرت ابو الحسن الهادی ؑسے سنا که آپ ؑ نے فرمایا میرا جانشین میرے بعد میرے بیٹے حسنؑ هیں میرے جانشین کے جانشین کے ساتھ کیا کریں گے؟
میں نے عرض کیا ! میری جان آپؑ پر قربان هو جائے ! یه کیسا سوال هے؟
آپؑ نے فرمایا ! تم ان کو نهیں دیکھ سکو گے اور تمهارے لئے ان کے خاص نام لیکر یاد کرنا جائز نهیں !
عرض کی! مولا ! پھر کیسے ان کو یاد کریں ؟
آپؑ نے فرمایا: کهو ! حجّت آل محمدؐ۔
٭ هم آج حضرت امام زمان ، حجت ابن الحسن المهدی عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھیں ، جبکه هم آپؑ کو نهیں دیکھتے اور همیں حق حاصل نهیں هے که هم انهیں ان کے مقدس نام جو پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے همنام هیں سےپکاریں ۔
..............
(1) کمال الدین صدوق٣٨١
حدیث نمبر ١٣:
عن عبد السلام بن صالح هروی قال:سمعت دعبل بن علی الخزاعی یقول: أنشدت مولای الرضا علی بن موسیٰ ؑقصیدتی الّتی أوّلها:
مدارس آیاتٍ خلّت من تلاوة
ومنزل و حیٍ مقفر العرصات
فلمّا انتهیت الیٰ قولی !
خروج امام لا محالة خارجٌ
یقوم علی اسم الله ولبرکات
یمیّز فینا کلّ حقٍّ و باطلٌ
ویجزی علی النّعماء ولنّقمات
بکی الرّضا ؑبُکائً شدیداً، ثمّ رفع رأسه الیّ فقال لی:
یا خزاعیُّ نطق روح القدس علیٰ لسانک بهذین البیتین ، فهل تدری من هذا الأمام ومتیٰ یقوم ؟ فقلت:لا یا مولای الّا انّی سمعت بخروجٍ امامٍ منکم یطهر الأرض من الفساد و یملأها عدلاً(کما ملئت جوراً)
فقال: یا دعبل الأمام بعدی محمدٌ ابن ، وبعد محمدٍ ابنه علیّ ٌ ، وبعد علیٌّ ابنه الحسن ، وبعدالحسن ابنه الحجة القائم المنتظر فی غیبته ، المطاع فی ظهوره ، لو لم یبق من الدّنیا الّا یومٌ واحدٌ لطوّ ل الله عزّوجل ذٰالک الیوم حتّیٰ یخرج فیملأ الأرض عدلاًکما ملئت جوراً ۔ (1)
عبد الله بن صالح هروی کهتے هیں : میں نے دعبل خزاعی سے سنا که انهوں نے کها :میں نے مولا و آقا حضرت ابولحسن الرضا علیه آلاف التحیة والثنا کی شان میں ایک قصیده کها هے جس کا پهلا مصرع یه تھا:۔
مدارس آیاتٍ خلَت من تلاوة
ومنزل و حیٍ مقفر العرصات
'' اهل بیت پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم کا گھر جو محل تدریس آیات الٰهی تھا۔ ابھی تلاوت سے خالی پڑا هوا هے۔ جهاں پر مرکز وحی تھا ابھی وه عبادت و هدایت سے خالی هے۔
جب ان دو مصرعوں پر پهنچا۔
خروج امام لا محالة خارجٌ یقوم علی اسم الله ولبرکات
یمیّز فینا کلّ حقٍّ و باطل ویجزی علی النّعماء ولنّقمات
جو کچھ میرے لئے سرمایه امیدهے وه اس امام کا قیام هے جو حتماً قیام کریں گے۔ خدا کے نام کے ساتھ بهت سی خیر وبرکت لائیں گے۔ لوگوں کے درمیان سے حق کو باطل سے جدا کریں گے اورلوگوں کو نعمت و نقمت کے تحت جزا و سزا دیں گے۔
حضرت امام رضا ؑشدت سے گریه کرنے لگے اس کے بعد آپؑ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور میری طرف دیکھ کر فرمایا:
اے دعبل خزاعی ان دو ابیات کو روح قدس نے تمهاری زبان پر جاری کیاهے۔ کیا جس امام کے بارے میں شعر کهاگیاهے اسے جانتے هووه کون هیں اور کس وقت قیام فرمائیں گے؟
عرض کیا: نهیں مولا! میں نے آپ لوگوں کی زبان مبارک سے سنا هے که وه قیام کریں گے، زمین کو تباهی و بربادی سے بچائیں گے اور اسے یوں عدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح سے وه ظلم و جور سے بھر چکی هو گی۔
حضرت امام رضا ؑنے فرمایا:
اے دعبل! میرے بعد میرے فرزند محمد ؑ امام هیں اور محمدؑ کے بعد ان کے فرزند علیؑ، علیؑ کے بعد ان کے فرزند حسنؑ اور حسنؑ کے بعد ان کے فرزند حجت قائمؑ هیں که ان کی غیبت کے دوران لوگ ان کا انتظار کریں گے اور انکے ظهور پر ان کی اطاعت کریں گے۔
اگر دنیا کی عمر ایک دن کے برابر باقی رهے تو اس دن کو خداوند عالم اس قدر طولانی کرے گا که حضرت حجتؑ ظهور فرمائیں گے، زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پُر کریں گے جس طرح سے وه ظلم و جور سے بھر چکی هو گی۔
٭ قیام قائم آل محمد خداوند عالم کے حتمی وعدوں میں سے هے اور خداوند رب العزت کبھی وعده خلافی نهیں کرتا۔
..............
(1) کمال الدین باب ٣٥ حدیث ٦
حدیث نمبر١٤:
عن محمد بن عثمان العمری قال:سمعته یقول:والله انّ صاحب هذا اأمر لیحضر الموسم کلّ سنة فیر ی النّاس ویعرفهم ویرونه ۔ (1)
محمد بن عثمان عمری کهتے هیں : میں نے امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کے نائب خاص محمد بن عثمان عمری سے سنا که فرمایا:
خدا کی قسم! یه صاحب الامر هر سال حج کے موسم میں حج کے مراسم میں شریک هوتے هیں اور لوگوں کو دیکھتے هیں مگر لوگ آپؑ کو نهیں دیکھتے هیں اور نهیں پهچانتے هیں ۔
٭ وجود نازنین امام زمان ؑحجت خدا هیں اور روئے زمین پر خلق خدا کے درمیان موجود هیں لیکن لوگ ان کی شناخت و پهچان کی قدرت نهیں رکھتے ۔ البته جو نشانیاں اور علامات کتابوں میں درج هیں ان کے مطابق وه امام کو اپنے نزدیک حس کریں گے۔
..............
(1) کمال الدین صدوق٤٤٠
حدیث نمبر١٥:
عن محمد بن مسلم قال: سمعت أبا عبد اللهؑیقول:انّ بلغکم عن صاحب هذا الأمر غیبة فلا تنکروها ۔ (1)
محمد بن مسلم کهتے هیں : حضرت امام صادق ؑسے سنا هے که آپؑ نے فرمایا: اگر صاحب الامر کی غیبت پهنچ جائے تو تم لوگ اس کاانکار مت کرنا.
٭ ابھی وهی زمانه هے اور هم غیبت امام زمان حضرت مهدی ؑمیں زندگی گزار رهے هیں آپؑ کی طولانی غیبت سے همارے عقیدوں میں کوئی لغزش پیدا نه هوجائے۔
٭ غیبت کے زمانے میں کسی کو اجاذت نهیں هے که وه آپؑ کی امامت اور ولایت سے انکار کر بیٹھے۔
..............
(1) اصول کافی ج ١ ،ص ٣٣٨
حدیث نمبر١٦:
عن ابان بن تغلب قال:قال ابو عبد اللهؑ: اذا قام القائمؑلم یقم بین یدیه احدٌ من خلق الرّحمٰن الّا عرفه صالحٌ هو أم طالحٌ ؟ لأنّ فیه آیة للمتوسّمین وهی بسبیلٍ مقیمٌ ۔ (1)
ابان بن تغلب کهتے هیں : حضرت امام صادق ؑفرماتے هیں :
جب قائم قیام فرمائیں گے تو مخلوقات خدا میں سے کوئی بھی ایسا آپ کے سامنے نه هوگا جس کو آپ نه پهچانتے هونگے که ان میں سے کون اچھے هیں اور کون بُرے؟ کیونکه خداوند متعال فرماتاهے:
یه علامتیں هوشیار لوگوں کے لئے هیں اور وه سیدھے راستے پر ثابت اور استوار هیں ۔
٭ حضرت امام زمانؑ خدا کے خلیفه اور تمام مخلوقات کے درمیان امین الله هیں وه خدا کے علاوه تمام چیزوں پر احاطه رکھتے هيں اور تمام مخلوقات کو اچھی طرح جانتے اور پهچانتے هيں ۔ کوئی یه گمان نه کرے که وه دوسرے حکمرانوں کے طرح ایک حکمران هيں جو اپنے اطرافیوں کو پهچاننے سے عاجز هيں ۔ وه کسی سے فریب نهیں کھائیں گے۔ وه خداوند عالم کے عطا کرده علم پر عمل کریں گے۔
..............
(1) کمال الدین صدوق٦٧١(قرآن سورہ حجر آیۃ ، ٧٥ ، ٧٦)
حدیث نمبر١٧:
عن ابان بن تغلب قال: قال ابوعبد الله علیه السلام:
أوّل من یبایع القائمؑجبرئیل ، ینزل فی صورة الطیر أبیض فیبایعه ، ثمّ یضع رجلاً علیٰ بیت الله الحرام ورجلاً علیٰ بیت المقدس ثّم ینادی بصوت طلقٍ تسمعه الخلائق: أتیٰ امر الله فلا تستعجلوه ۔ (1)
ابان بن تغلب کهتے هیں که حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے هیں :
سب سے پهلے قائم آل محمد کے مبارک هاتھوں میں بیعت کرنے والا جبریلؑ امین هو گا جو سفید پرندے کی شکل میں آسمان سے نازل هو کر حضرت کے دست مبارک پر بیعت کریں گے اس کے بعد جبریلؑ اپنا ایک پاؤں بیت الله پر اور دوسرا پاؤں بیت المقدس پر رکھتے هوئے آواز دیں گے جو تمام مخلوق خداوندی سن لے گی۔الله کا حکم آیا هے پس اس کی طرف دوڑیں ۔
..............
(1)
قرآن :سورۃ نمل، آیۃ ١(کمال الدین صدوق ؛ ص ٦٧١)
حدیث نمبر١٨:
عن هشام بن سالم ، عن أبی عبد الله ؑقال:
یقوم القائم ولیس لأحدٍ فی عنقه أحدٌ ولا عقدٌ ولا بیعة ۔ (1)
هشام بن سالم کهتے هیں : حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے هیں :
قائم قیام فرمائیں گے جبکه اس کے گردن پر نه کوئی قرارداد هوگی ، نه عهد و پیمان اور نه هی کوئی بیعت هوگی۔
٭ حضرت امام مهدی عجل الله تعالیٰ ظهورہ کے ظهور کے موقع پر کوئی بھی عدل وانصاف کو لاگو کرنے میں رکاوٹ نهیں هوگا وه مشرکوں ،کافروں ،منافقوں اور ستم گروں کو مکمل طور پر سرکوب اور نابود کریں گے۔
..............
(1)
اصول کافی، ج ١ ، ص ٣٤٢
حدیث نمبر١٩:
عن أبی بصیر ، عن أبی عبد الله ؑقال:
تنکسف الشمس لخمسٍ مضَین من شهر رمضان قبل قیام القائم ۔ (1)
ابو بصیر کهتے هیں : حضرت امام جعفر صادق ؑفرماتے هیں :
قائم آل محمد کے قیام سے پهلے ماه رمضان کی پانچ تاریخ کو سورج گرهن هوگا۔
..............
(1)
کمال الدین صدوق٦٥٥
حدیث نمبر٢٠:
عن غیاث بن ابراهیم ، عن الصادق جعفر بن محمد ، عن أبیه ، عن آبائه علیهم السلام قال: مَن انکر القائمَ مِن وُلدی فقد انکرنی ۔(1)
غیاث بن ابراهیم کهتے هیں : حضرت امام جعفر صادق ؑاپنے آباء واجداد سے یکے بعد دیگرے یه حدیث نقل کرتے هیں که:حضرت رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا:
جو کوئی میرے فرزند قائم کا انکار کرے گا گویا اس نے میرا انکار کیا هے۔
٭ امام زمان ؑکا انکار کرنا پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کا انکار کرنے کے برابر هے۔ امامت اور ولایت کے منکر درحقیقت اسلام و قرآن و نبوت کے منکر هیں ۔
..............
(1)
کمال الدین صدوق، ص٤١٢
|
|