بیس احادیث امام زمان ؑکے بارے میں :
مجھے اس بات پر خوشی هے که بیس احادیث کو بھی جو امام زمان ؑسے متعلق هیں یهاں پر نقل کرتا هوں تاکه مؤمنین زیاده سے زیاده آگاهی اور نفع حاصل کرسکے ۔ کتاب کے آخر میں تنوع کے طور پر کچھ اشعار آقا ومولا حضرت حجة ابن الحسن روحی وارواح العالمین له الفداء کے بارے میں درج کیا هے خداوند منان اس سعی قلیل کو قبول ومقبول فرمائے۔
حدیث نمبر ١:
عن سلیمان الجعفری؛ قال: سألت ابالحسن الرضا ؑفقلت: أتخلوالأرضُ من حجة ؟فقال:لو خلت من حجة طرفة عینٍ لساخت بأهلها ۔ (1)
سلیمان جعفری کهتے هیں : میں نے حضرت ابوالحسن الرضا ؑکی خدمت میں عرض کیا:
کیا زمین حجت خدا سے خالی هو سکتی هے؟
آپ ؑ نے فرمایا: اگر زمین پلک جھپکنے کی مدت تک کے لئے بھی حجت خدا سے خالی هو جائے تو وه اپنے مکینوں کو نگل جائے گی۔
٭ کسی قسم کے شک و شبه کے بغیر اس زمانه میں زمین پر الله کی حجت ،حضرت ابا صالح المھدی عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف، بارهویں امام، قائم آل محمدؐ هیں ۔ حضرت امام هشتم ؑکے فرمان کے مطابق زمین پر زندگی بسر کرنے والی تمام مخلوق خدا(انسان هو حیوانات، نباتات هوں یا جمادات ) حجت خدا کے وجود مبارک کی برکت سے زندگی بسر کر رهے هیں ۔ انهیں کے طفیل میں خداوند عالم هم کو روزی دیتا هے اور هم لوگ اس کے مقدس سایه میں الله کے لطف و کرم سے بهره مند هو رهے هیں ۔
..............
(1) کمال الدین صدوق، ص ٢٠٤
حدیث نمبر ٢:
عن صفوان بن یحیٰ قال: سمعت الرضا ؑیقول: انّ الأرض لا تدخلو من اَن یکون فیها امامٌ منّا ۔ (1)
صفوان بن یحیٰ کهتے هیں : میں نے حضرت امام رضا ؑسے سنا که آپ ؑ نے فرمایا:
زمین همارے خاندان کے امام کے وجود سے خالی نهیں ره سکتی۔
٭ امامؑ کے وجود مبارک سے زمین کاخالی نه رهنا اس بات کی دلیل هے که کائنات میں حجت خدا کا وجود کس قدر اهمیت کا حامل هے۔
٭ خداوند عزوجل کبھی بھی اپنے بندوں کو امام کے بغیر نهیں چھوڑتا اور یه سنت کبھی بھی بدل نهیں سکتی ۔
..............
(1) کمال الدین صدوق:ص ٢٢٨
حدیث نمبر ٣:
عن الفضل بن یسار، عن ابی جعفر ؑقال:
من مات ولیس له امامٌ ،مات میتة جاهلیّة ، ولایعزر النّاس حتّیٰ یعرفوا امامهم (1)
فضیل بن یسار کهتے هیں : ابو جعفر حضرت امام باقر ؑفرماتے هیں : امام معصومؑ جسے خداوند عالم نے لوگوں کی هدایت کے لئے خلق فرمایا هے جو بھی ان کی پیروی اور اطاعت کے بغیر مرجائے تو وه جاهلیت اور مشرک کی موت مرتا هے ۔ اس سلسلے میں لوگوں کا کوئی بھی عذر اور بهانه امام ؑ کو درک نه کرنے کے حوالے سے کبھی بھی قابل قبول نهیں هے۔
موحد اور یکتا پرست وه شخص هے جس کے تمام اعمال اور کردار خالق زمین و آسمان کے حکم کے مطابق هوں ۔ خداوند عالم کے فرامین، پیغمبران الٰهی اور امام معصومؑ کے علاوه کوئی اور لوگوں کو ابلاغ نهیں کرتا هے۔
٭ هواوهوس کی پیروی اور غیر حجت خدا کی اطاعت شرک اور بت پرستی هے۔
٭ حضرت آدم ؑسے لے کر خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی الله علیه وآله وسلم تک تمام انبیاء ؑ خدا کی طرف سے بار نبوت کے حامل تھے۔ رسالت و نبوت کی سنگین ذمه دا ریاں رکھتے تھے تا که خدا کی امانت و رسالت کو لوگوں تک پهنچانے میں کوئی غلطی نه هونے پائے۔ اور امامؑ کی معرفت اور پهچان میں ان کا نام،لقب اور مدت عمر تک بیان فرمائی۔
٭ حضرت بقیه الله الاعظم ، حجت ابن الحسن العسکری ؑکو تمام پیغمبروں اور اماموں نے ان کی تمام خصوصیات کے ساتھ لوگوں کو متعارف کرایا۔
٭ مذکوره حدیث کے معنیٰ و مفهوم سے یه بات روشن هو جاتی هے که امام زمان ؑکی پهچان اور معرفت سب پر واجب هے کیونکه مسلمانوں کی عبادت ولایت کو قبول کئے بغیر بارگاه خداوندی میں قبول نهیں ۔
..............
(1) کمال الدین صدوق:ص٤١٢
حدیث نمبر ٤:
عن الحسین بن ابی العلاء، عن ابی عبد الله ؑقال:
قلت له: تکون الأرض بغیر امام؟ قال: لا ،
قلت، اَفَیکون امامان فی وقتٍ واحدٍ؟قال: لا ، الّا واحدُھما صامت۔
قلت: فالامامُ یُعرف الامام الّذی من بعد؟
قال: نعم۔ قال: قلت: القائم امامٌ ؟
قال: نعم ، امام بن امام ، قداوتم به قبلَ ذٰلک (1)
حسین بن ابی العلا ء کهتے هیں : میں نے حضرت امام جعفر صادق ؑکی خدمت میں عرض کیا :
کیا زمین بغیر امام کے ره سکتی هے؟
آپؑ نے فرمایا: نهیں !
عرض کیا ؟ کیا ایک وقت میں دو امام هو سکتے هیں ؟
آپؑ نے فرمایا: نهیں ! مگر یه که ان دو میں سے ایک خاموش رهے۔
عرض کیا ؟ کیا امام اپنے بعد والے امام کی لوگوں کے سامنے معرفی کرتا هے ؟
آپؑ نے فرمایا: جی هاں !
عرض کیا گیا؟ کیا قائم آل محمد(عج) امام هیں ؟
آپؑ نے فرمایا: جی هاں ! امام هیں اور امام کے بیٹے هیں ۔
٭ هر زمانے میں کسی ایک معصوم کی زندگی میں معمولاً دوسرے معصوم بھی زندگی کرتے رهے،ایک هی وقت میں حضرت امیر المو، منین علی ؑ، امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین علیهم السلام بھی زندگی کرتے تھے اورسب کے سب ائمه حق تھے اور زمان پیغمبر اکرم ؐ میں موجود تھے لیکن پیغمبر اکرمؐ کی موجودگی میں یه تینوں امام، خاموش (ساکت و صامت)رهتے تھے اس سے یه هرگز مراد نهیں هے که یه لوگ امام معصوم نهیں تھے، خدا کا لاکھ لاکھ شکر هے دو سو بیس(220 ھجری قمری) سے آج تک قرآن ناطق حضرت حجت ابن الحسن العسکری،امام زمان ؑامامت کے عظیم عهدے پر فائز هیں آپؑ کے آنے سے پهلے بھی تمام پیغمبران الهٰی اور ائمه معصومین علیهم السلام نے آپؑ کی تائید فرمائی هے۔
..............
(1) کمال الدین صدوق:ص ٢٢٣
حدیث نمبر ٥:
عن محمد بن مسلم قال:
قلت لأ بی عبدالله ؑفی قول الله عزّول: انّما أنت منذرٌ ولکلٍّ قوم هادٍ فقال: کلّ امامٍ هادٍ لکلّ قومٍ فی زمانهم؟ (1)
محمد ابن مسلم کهتے هیں : حضرت امام صادق ؑکی خدمت میں عرض کیا ؟
خداوند متعال کا فرمان که هر قوم کے لئے ایک هادی هے کے بارے میں آپؑ کیا فرماتے هیں ؟
تو آپؑ نے فرمایا: هر امام اپنے زمانے کے لوگوں کا هادی ورهبر هوتا هے۔
٭ خداوند عالم جس کو چاهتا هے هدایت دیتا هے۔
٭ امام زمان ؑجو که خدا کے خلیفه برحق هیں وه بھی الله کی دی هوئی قدرت سے جس کو چاهیں ، هدایت کرسکتے هیں ۔
٭ حضرت امام زمان ؑکے شیعوں اور دوستوں کو تمام امور میں آپؑ سے متوسل رهنا چاۀے، گناهوں اور خطاؤں سے دوری اور گمراهی سے نجات حاصل کرنے کے لئے حضرت امام زمان عجل الله تعالی فرجه الشریف سے هدایت اور مدد کی درخواست کرنی چاۀے۔
..............
(1) قرآن مجید:(سورہ رعد آیۃ ٧)
٢(کمال الدین صدوق ٦٦٧)
حدیث نمبر ٦:
عن أبی ا لجا رود، عن جابر بن عبد الله الانصاری قال:
دخلت علیٰ فاطمة علیها السلام و بین یدیها لوحٌ فیه اسماءُ الأوصیاء من وُلدها ، فعددت اثنیٰ عشر ، آخرُهم القائم ؑثلاثة منهن محمد و ثلاثة علی (1)
ابو جارود نے جابر ابن عبدالله انصاری سے روایت کی هے که انهوں نے کها : میں حضرت فاطمه الزهرا سلام الله علیها کی خدمت میں حاضر هوا۔ ایک لوح آپؑ کی خدمت میں موجود تھی جس پر پیغمبر اکرم ؐ کے جانشینوں کے نام درج تھے میں نے انهیں گنا تو وه باره(12) نفر تھے ان کے آخری حضرت قائم ؑتھے ان میں سے تین کا نام محمدؑ تھے اور تین کا نام علیؑ تھا۔
٭ معصوم امام خدا کے منتخب بندے هیں جو حضرت آدم ؑکی تخلیق سے پهلے وجود میں آئے هیں ۔
٭ چونکه گیاره نفر پیغمبر اکرم ؐ کے اوصیاء حضرت فاطمه الزهرا سلام الله علیها کے فرزندوں میں سے هیں تو کها جاتا هے که پیغمبر اکرم ؐ کےجانشین حضرت فاطمه الزهرا سلام الله علیها کے اولاد میں سے هیں ۔
٭ جیسا که حدیث میں کها گیا تین علی سے مراد ؛ امیر المو،منین علی ؑچونکه حضرت فاطمه الزهرا سلام الله علیها کی اولاد میں سے نهیں هیں اس لئے انهیں حساب نهیں کیا هے وگرنه چار علی هوتے۔
..............
(1)
اصول کافی، ج ١ ص٢٣٥
حدیث نمبر ٧:
عن مسعدة بن صدقة، عن ابی عبد الله ، عن آبائه ، عن علیّ ؑانّه قال له علیٰ منبر الکوفة:
اللهم انّه لا بُدّ لأرضک من حجة لک علیٰ خلقک ، یهدیهم الیٰ دینک ، ویعلّمهم علمک لئلّا تبکطُل حجتُک ، ولا یضلّ أتباعُ اولیائک بعد اذ هدایتهم به ، امّا ظاهرٌ لیس بالمطاع ،أومکُتَتَمٌ مترقّبٌ ان غاب عن النّاس شخصه فی حالٍ هدایتهم، فأنَّ علمه و آدابه فی قلب المومنین مبثبتة ، فهم بها عاملون (1)
مسعده بن صدقه کهتے هیں : حضرت امام صادق ؑاپنے اجداد طاهرین حضرت امیر المؤمنین علی ؑسے نقل فرماتے هیں :
حضرت امیرالمؤمنین علی ؑنے مسجد کوفه کے منبر سے ارشاد فرمایا:
پروردگارا! تیری ، زمین تیری حجّت سے خالی نهیں اور امام تیری طرف سے لوگوں کی هدایت کرتا هے تاکه آپ کی دلیل اور برهان باطل نه هو جائے اور تیرے ولی کی اطاعت کرنے والے ایسے هدایت یافته هیں جو کبھی بھی گمراه نهیں هونگے۔
٭ معارف اور احکام کا علم دین خدا کے علوم میں سے هے جو خدا کے فرستاده بندوں کے ذریعے لوگوں تک پهنچایا جاتا هے۔
٭ خداوند عالم قیامت کے دن اپنے بندوں سے سوال نهیں کرے گا مگر یه که ان تعلیمات کو حجت خدا کے ذریعے واضح اور روشن طریقے سے ان تک پهنچا یا هو۔
٭ قرآن مجید اور تاریخ بشریت اس بات کی گواه هے که هر زمانے میں لوگوں کی قلیل تعداد نے پیغمبروں اور اماموں کی اطاعت اور پیروی کی هے۔
٭ حضرت امام عجل الله تعلیٰ فرجهه الشریف(انّا هدیناه السّبیل امّا شاکراً وامّا کفوراً )کی بنیاد پر خدا کی طرف سے لوگوں کی هدایت کے لئے مأمور هیں اس دوران اگر کوئی هدایت یافته هو گیا تو بقول حضرت امیر المؤمنین علی علیه السلام'' بنا اهتدیتم '' همارے توسط سے هدایت یافته هوا هے، یقیناً هادی اور رهنما( نوراً الله الذی لا یطفؤا ) هیں جوکه خاتم الاوصیاء، حضرت امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف کی ذات گرامی هے۔
..............
(1) کمالالدین صدوق ٣٠٢
حدیث نمبر ٨:
عن ابی الحسن اللّیثی قال: حدّثنی جعفر بن محمد ، عن آبائه علیهم السلام أن النّبیّ(صلی الله علیه وآله وسلّم) قال:
انّ فی کلّ خلفٍ من اُمّتی عد لاً من أهل بیتی ینفی عن هذا الذین تحریف العالمین و أنتعالَ المبطلین و تأویل المجاهلین ، وانّ أئمّتکم قادتکم الی الله عزّوجلّ ، فانظروا بهنّ تقتدون فی دینکم وصلاتکم ۔(1)
ابو الحسن لیثی کهتے هیں : حضرت امام صادق ؑاپنے اجداد طاهرین ؑ سے فرداً فرداً نقل فرماتے هیں :که پیغمبر اکرم ؐ نے فرمایا:
میری امت کے هر آنے والی نسل میں هم اهلبیتؑ میں سے ایک امام عادل ضرور هو گا تحریف کرنے والوں نے اهل باطل اور غلط لوگوں سے مختلف غلط اقوال اور جھوٹی باتیں دین میں شامل کر لی هیں ۔
٭ ادیان الهی همیشه دنیا پرستوں کے ذریعے تحریف کا شکار هو تے رهے هیں دنیا پرست اپنے خیال خام میں دین کی هر روز ایک نئی تعبیر و تشریح کرتے رهتے هیں اور اسی عنوان کے تحت اپنے مقصد اور هدف کے لئے آیات قرآن کی تفسیر کرتے هیں (تفسیر بالرائے) بحر حال آیات الٰهی کا علم صرف اور صرف امام زمان ؑکے پاس هے۔
..............
(1) کمال الدین صدوق٢٢١
حدیث نمبر ٩:
عن غیاث بن ابراهیم ، عن الصادق جعفر بن محمد عن أبیه محمد بن علی ، عن ابیه علی بن الحسین ، عن أبیه الحسین بن علی علیهم السلام قال:
سئل امیر المؤمنین صلوٰت الله علیه ، عن معنیٰ قول رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم انّی نخلّفٌ فیکم الثّقلین کتاب الله وعترتی؛ من العترة؟
فقال: أنا والحسن والحسین والأئمّة التسعة من وُلد الحسین ، تاسعهم مهدیّهم وقائمهم ، لا یُفارقون کتاب الله ، ولا یُفارقهم حتّیٰ یردُوا علیٰ رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم حوضه ۔ (1)
غیاث بن ابراهیم کهتے هیں : حضرت امام جعفر صادق ؑاپنے آباء و اجداد طاهرین سے نقل فرماتے هیں :
حضرت امیر المؤمنین ؑسے حضرت رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کے فرمان :
(انّی تارکم فیکم الثقلین......)میں تمهارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارها هوں الله کی کتاب اورعترت'' کے بارے میں پوچھا گیا،عترت کون لوگ هیں ؟
حضرت امیر المؤمنین ؑنے فرمایا'' میں ،حسنؑ ، حسین ؑ نو(٩)امام معصوم علیهم السلام جو امام حسین ؑکی نسل سے هیں که ان میں نویں ان کے مھدی اور قائم هیں یه لوگ کتاب خداسے اور کتاب خداان سے هرگز جدا نهیں هونگے یهاں تک که پیغمبر اکرم ؐ کے پاس حوض کوثر تک پهنچ جائیں ۔
٭ حضرت امام زمان مهدی عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف پیغمبر اکرم ؐ کی باقی مانده عترت میں سے هیں ۔
٭ یه عظیم شخصیت قرآن سے هرگز جدا نهیں هو گی اور نه هی قرآن ان سے جدا هوگا۔ وه در حقیقت قرآن ناطق هیں ۔
٭ خداوند منان نے همارے لئے جو کچھ امر فرمایا هے وه یه هے که قرآن کی پیروی کریں حضرت امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف کی امامت کے ساتھ ،تنها قرآن کی پیروی کا حکم نهیں دیا۔
٭ قرآن هرگز امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجهه الشریف سے جدا نهیں هے پس وه لوگ جو امام زمان ؑکے بغیر قرآن کی پیروی کرتے هیں وه هدایت کے راستے سے هٹ چکے هیں اور ایک قسم کی گمراهی میں گرفتار هیں ۔
..............
(1) کمال الدین صدوق٢٤٠
|