منجیٔ عالم مهدئ آخر زمان(عج)
 


سب سے پهلے حضرت ؑ کے هاتھ بیعت کرنے والے
قال ابو عبد الله علیه السلام: (انّ اوّل من یبا یع القائم(عج) ینزل فی صوره طیر اَبیض فیبا یعه ثمّ یضع رجلاً علی بیت الله الحرام ورجلاً علی بیت المقدس ثمّ ینادی بصوت طلق ذلق تسمعه الخلائق)
(اتی امر الله فلا تستعجلون) (1)
حضرت امام صادق ؑنے فرمایا:۔ حضرت قائم ؑکے مبارک هاتھوں میں سب سے پهلے جو بیعت کرے گا وه حضرت جبرئیل ؑهو گا۔ جو سفید مرغ کی شکل میں نازل هو جائیں گے اور حضرت قائم ؑکے مبارک هاتھوں میں بیعت کریں گے اس وقت آپؑ اپنے قدم مبارک کو کعبه میں رکھیں گے اور دوسرے قدم کو بیت المقدس میں رکھیں گے اور بلند آواز میں فرمائیں گے۔
(اتیٰ امر الله فلا تستعجلون)
یه آواز پوری دنیا کو سنائی جائے گی۔
..............
(1) سورہ زمر؛ آیت 76

حضرت ؑکے پروگرام
تلوار کے سایه میں :
حضرت امام باقر ؑفرماتے هیں :۔
قائم آل محمد علیهم السلام پانچ پیغمبروں سے شباهت رکھتے هیں ، سب سے پهلی شباهت اپنے جد گرامی حضرت محمدمصطفیٰ صلی الله علیه وآله وسلم سے تلوار کے حواله سے قیام فرمائیں گے تاکه خدا کے دشمن پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے دشمن ، ظالم ، جبار اور سرکش افراد کو قتل کریں (1)
حضرت امام زمان ؑکے حتمی کاموں میں سے ایک یه هے که تمام ظالموں اور جابروں سے جنگ کریں گے۔ تاریخ بشریت کا مطالعه کرنے سے یه بات واضح هو تی هے جب تک خون ریزی اور فساد کے تمام اسباب کو راستے سے نه هٹائے جائیں اس وقت تک ترقی کرنا ممکن نهیں هے اخلاقی تعلیم اور اصولوں کی تربیت اگرچه اچھے نتیجه کے حامل هے لیکن هم اس نتیجه پر پهنچ چکے هیں اچھے افرادکی موجودگی کے باوجود جب طاقت کے زور پر ، دنیاپرست اور ظالم جب ان کے سیاسی م اقتصادی ، نظامی معاشره میں خطره میں پڑجائیں تو اس وقت ان صالح افراد کی نصیحت اور وعظ سے ان کے اوپر کوئی اثر نهیں پڑتا هے لهٰذا ان کوراستے سے هٹانے کے لئے دوسرا راسته اختیار کرنا پڑے گا تا که معاشره امن و سلامتی اور آزاد طریقے سے ترقی هو سکے۔اسی دلیل کے بناء پر مسئله جنگ کو به عنوان ایک هدف اور ضرورت کے طور پر استعمال کریں گے۔تاکه ظلم و ظالم ، جابر ، دهشت گرد ، استکبار اور طاغوت کو اپنی جگه بٹھائیں اور معاشره کے اقتصادی ، سیاسی ، سماجی ، امنیت ، صلح و صفائی اپنی جگه برقرار رهیں اور معاشره کے لئے آزاد انه طور طریقوں سے معاشره کی خدمت کرنے والے اور امن و سلامتی کے حواله سے اپنی سعی و کوشش کو جاری و ساری رکھ سکیں ۔
تاریخ انبیاء علیهم السلام کو بھی هم دیکھتے هیں جنگ و جدل سے پُرهے ظالم اور ستمگروں اور طاغوت زمان فرعون ، نمرود ، ھامان ، وغیره سے جنگ هوتی رهی اسی لئے علامه اقبال ؒ کهتے هیں :۔

موسیٰ ؑ و فرعون و شبیر ؑ و یذید
این دو قوت از حیات آمد پدید
پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآلی وسلم مرکز رحمت اور معلم اخلاق هونے کے ساتھ ساتھ کفر و طاغوت سے 83جنگیں لڑیں ،حضرت علی ؑ، حضرت امام حسن مجتبیٰ ؑاور حضرت ابا عبد الله الحسین ؑنے بھی ظلم و ستم کے خلاف خدا کی راه میں اور معاشره کو ظلم و بربریت سے نجات دلانے کے لئے ظالم اور طاغوتیوں سے جنگ کیں ۔
حضرت امام مھدی ؑبھی اسی طرح انبیاء علیم السلام کی سیرت و صورت کو جاری و ساری رکھنے کے لئے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم اور ائمه معصومین علیهم السلام کی راه و روش کو قائم و دائم اور معاشره میں نافذ کرنے کے لئے عالمی استکبار اور ظلم و ستم کرنے والے ظالموں اور دهشت گردوں کو نابود کرنے کےلئے جنگ فرمائیں گے۔
..............
(1) کمال الدین ، ج 7، ص 427

مساوات و برابری
حضرت امام باقر ؑفرماتے هیں :۔حضرت امام زمان ؑمال کو برابر تقسیم کریں گے ، نیک اور برے لوگوں کے درمیان عدالت سے پیش آئیں گے، حضرت امام زمان ؑکے پروگراموں میں سے ایک پروگرام مساوات کا اجراء هے اسلام دین مساوات و برابری کا نام هے حضرت امام مهدی ؑروئے زمین پر عدل و مساوات اس طرح اجراء فرمائیں گے که انسان تو انسان، چرند، پرند ، حیوانات ، نباتات اور دنیا کے تمام ذی روح امام مهدی ؑکے مساوات سے فائده اٹھائیں گے ایسا فائده جس کا تصور تک انسان نهیں کرسکتا هے قانون سب کےلئے یکساں هو گا فقیر هو یا امیر ، طاقتور هو یا کمزور اسی طرح سیاه هو یا سفید، ملازم هو یا آفسیر ، نوکر هو یا آقا سب ایک هی زمرے میں آئیں گے۔
ایک اهم بات بیت المال کی تقسیم هے ۔بیت المال میں قومی صنعت و تجارت ، قومی معدنیات وغیره هیں غرض هر وه مال جو قومی سطح پر حکومتوں کے پاس موجود هے یه سب لوگوں کے درمیان تقسیم کئے جائیں گے حضرت امام مهدی ؑکی حکومت کوئی امتیازی عهده نهیں هو گا مثلاً یه صدر ،وه وزیر اعظم ، یه وزیر خارجه ،وه وزیر داخله وغیره بلکه بڑے بڑے وزیر و وزراء عام لوگوں کی سطح سے نیچے زندگی کریں گے اور لوگوں کی خدمت گزار هو ں گے۔ وزیر و وزراء عقل اور ایمان کی بنیاد پر هوں گے جس کا ایمان اور عقل سب سے کامل تر هو۔ امام مھدی ؑکے ظهور کے بعد کوئی جنگ و جدل ، اختلافات ، فساد اور چور ی نهیں هوگی۔ سارے انسان بھائیوں کی طرح رهیں گے ایک دوسرے کی محبت اور مدد کرنے کی فکر میں رهیں گے طاقت ور ، کمزوروں کی مدد کریں گے اور ان کی مشکلات کو حل کریں گے ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت کریں گے اس عرصے میں تمام انسان ایک هی گھر کے افراد کی طرح رهیں گے ۔لوگوں کے رابطے اور تعلقات، محبت اور دوستی کی بنیاد پر هوں گے۔ یه بات معاشره اور انسانی سماج کے لئے بڑی اهمیت کے حامل هوں گی۔ لوگوں کے چهروں سے دوستی ، محبت اور اخلاص نظر آئیں گے اور یه سب کچھ حکومت امام مھدی ؑکے ذریعے انجام پائیں گے۔

مستضعفین کی حکومت
ٍٍ حضرت امیر المؤمنین علی بن طالب ؑفرماتے هیں :۔
یه روئے زمین پر مستضعفین کی میراث پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے خاندان میں سے هیں که خداوندعالم سختیوں اور مشکلات کے بعد مھدی ؑکو ظهور فرمائیں گے اور ان کمزورں کو عزت بخشیں گے اور ان کے دشمنوں کو ذلیل و خوار فرمائیں گے۔ زمین پر مستضعفین اور محروموں کی حکومت قا ئم کریں گے۔ آپؑ کے ظهور پُر نور کے بعد ظالموں اور ستمگروں کو ٹھکانے لگانے کے بعد جو کمزوروں کے راه میں همیشه روڑے اٹککاتے رهتے تھے تمام حکومتی ذمه داریاں اور عهدوں کو ان کمزوروں اور مستضعفین کو دیئے جائیں گے گویا که غریب اور فقیر لوگ اس معاشره پر حکومت کریں گے دیگر ظالم و ستمگر نامی کوئی چیز باقی نهیں رهے گی۔ یه وه اعلیٰ اهداف تھے جن کے لئے تمام انبیاء علیهم السلام اور مرسلین نے سختیاں برداشت کیں ، صبرو تحمل سے کام لیا ، سارے ائمه معصومین علیهم السلام اسی مقصد کے لئے جد وجهد کرتے رهے یهاں تک وه اس مقدس راه میں شهید هو گئے۔

انسانوں کی ذهنی اور فکری تربیت
حضرت امام باقر ؑفرماتے هیں :۔
جب قائم ؑ قیام فرمائیں گے اس وقت خدا وند عالم لوگوں کی فکری قوت کو بڑھائیں گے اور ان کے اخلاق کو کامل کریں گے، حضرت امام زمان ؑکے پروگراموں میں ایک پروگرام انسانی فکر کی تربیت کرنا هے تاکه ان کی رشد فکری و عقلی کامل هو جائیں ۔ صالح معاشره کی تشکیل کے لئے اچھے انسانوں کی ضرورت هوتی هے لهٰذا تمام اچھے اقتصادی ، سیاسی ، جنگ ، صلح ، نظم ، بد نظمی ، نیکی و بدی وغیره سب انسانوں سے مربوط هیں لهٰذا حضرت امام زمان ؑمعاشرے کا سارا نظام اچھے اور نیک بندوں کے سپرد کریں گے۔