حضرت امام مھدی ؑکے ظهور کی غیر حتمی علامتیں
علائم غیر حتمی بهت سارے هیں هم یهاں پر چند ایک کو ذکر کرتے هیں ۔
١۔ شدید قحط پڑنا
٢۔ نهر فرات کا جاری هونا
٣۔ کوفه خراب هونے کے بعد دوباره آباد هونا
٥۔ دنیا کی اکثر جگهوں پر زلزله اور طاعون کی بیماری پھیلنا
٦۔ قتل عام هونا
٧۔ نجف کے دریا میں طغیانی پیدا هونا
٨۔ مسجد براثا کا خراب هونا
٩۔ دنباله دارستاره کا ظاهر هونا
١٠۔ قوم عرب کا مطلق ا لعنان هونا جو جهاں چاهے جائے اور جو چاهے کرے۔
حضرت امام رضا ؑکے کلام میں علائم ظهور
١۔ جھوٹے اماموں کا دعوا کرنا
٢۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں عجیب قسم کے واقعات رونما هونا
٣۔ دوستی اور صله رحمی کا قطع هونا اور معاشرے کے اندر اصول و اخلاص نامی چیز کا باقی نه رهنا
٤۔ حالات اور واقعات کا نا امن هونا
٥۔ دین کے اندر بهت ساری بدعتوں کا ظاهر هونا
٦۔ مسلسل قتل و غارت کا بازار گرم هونا
٧۔ لوگوں کا امن وسلامتی کی تلاش میں سرگرداں رهنا
٨۔ درد دل میں جلنا اور جلان
حضرت ولی الله الاعظم امام مهدی ؑکے وفادار
حضرت رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے هیں :۔
تین سو تیره (313)یعنی اصحاب بدر کی تعداد کے برابر افراد آپؑ کے اردگرد جمع هوں گے مثل شمشیر در غلاف جب خروج کے وقت نزدیک هوگا تو یه سب آپؑ کے وفادار سپاهی آپؑ سے عرض کریں گے یا ولی الله قیام فرمائےں اور خدا کے دشمنوں کو هلاک کریں ۔
حضرت امام رضا ؑفرماتے هیں :۔
آنحضرت ؑ کے پاس ایسے خزانے موجود هیں لیکن یه خزانے سونا چاندی کے نهیں بلکه بهترین قسم کی سواریاں اور بهترین سپاهی هیں جن کاایمان اور شجاعت مشخص و معلوم هے ان کے هاتھوں میں ایسے پرچے هونگے جن کے اوپر مهر لگی هوگی۔ ان کے اوپر ان کی اصحاب کی تعداد اور ان کے شهروں کے اخلاق اور کردار کے بارے میں لکھا هوا هوگاان کے چهرے اور شکل و صورت اور کنیت سب درج هونگے۔ یه سب کے سب بهترین جنگی سپاهی هونگے اورامام ؑ کی اطاعت اورپیروی کی تلاش میں همه وقت تیار هونگے۔ یه لوگ سخت محنتی اور همت کرنے والے اور سب کے سب آپؑ کے فرمانبردار اور مطیع هونگے۔
حضرت امام مهدی ؑکے پیاروں اور یاروں کو خوش خبری
خوش قسمت وه هے جو اس سے ملاقات کرے۔
خوش قسمت وه هے جوآپ کو دوست رکھے۔
خوش قسمت وه هے جو آپ کی امامت کا قائل هو۔
امام مهديؑ اور خدا و رسول ؐپر اعتماد رکھنے کی خاطر اس گروه کو هلاکت سے نجات ملے گي۔ خداوند منان کے حکم سے ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دئے جائیں گے ان کی مثال مشک و عنبر کی هیں مشک و عنبر کی خاصیت یه هے که یه اپنے خوشبوسے دوسروں کو معطر کرتے هیں کسی تغیر و تبدل کےبغیر۔
غیبت کے زمانے میں منتظرین امام ؑکی ذمه داریاں
غیبت کے دوران شیعوں پر کیا ذمه داری عائد هوتی هے۔اس کے بارے میں بهت سے اقوال موجود هیں یهاں تک که بعض کتابوں میں 80سے اوپر ذمه داریاں لکھی گئی هیں جو امام زمان ؑکے منتظرین میں پائی جانی چاهئے۔ ان تمام ذمه داریوں کو هم یهاں بیان نهیں کر سکتے هیں فقط چند مهم و ظائف کی جانب اشاره کریں گے۔
حجت خدا اور امام مهدی ؑکی معرفت
هر شیعه پر یه ذمه داری عائد هوتی هے که وه اپنے وقت کی حجت خدا اورامام زمان ؑکی معرفت حاصل کرے تاکه دشمنان اسلام و تشیع مختلف سوالوں کے ذریعے شبهه پیدا نه کر سکےں ۔
اگر هماری معرفت مکمل اور مستحکم هو تو هم مؤمن حقیقی ثابت هونگے اور دشمن کی کوئی طاقت همیں کمزور نهیں کر سکتی اور اگر هماری معرفت مستحکم نه هو توهم دنیا کی باطل طاقتوں کے پروپیکنڈوں اور مختلف سوالوں کے سیلاب میں بهه جائیں گے۔
اس صورت میں هماری دنیا و آخرت دونوں خراب هوجائے گی یعنی نه هم دنیا کے رهيں گے نه آخرت کے۔ روایات میں ائمه معصومین علیهم السلام کی معرفت کے حوالے سے اتنا زور دیا هے که ملحدوں اور منافقوں کے جھوٹے دعووں سے پریشان نه هو جائیں اور ولایت و امامت کے حوالے سے بھی ثابت قدمی سے رهنے کی تاکید کی گئی هے۔
اس حوالے سے امام کی معرفت کے لئے سب سے پهلے نام و نسب و صفات و خصوصیات کی شناخت و معرفت حاصل کرنا واجب هے خاص طور پر دور جدید میں جھوٹے دعوے کرنے والے بهت نکلیں گے اورمختلف بهانوں اور حیلوں سے لوگوں کو گمراه کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لهذا امامؑ کے نسب اور خصوصیات سے آگاهی حاصل کرنا بهت ضروری هے۔ یهاں اس ضمن میں ایک مهم نکته کی طرف اشاره ضروری سمجھتا هوں که حقیقی امام کی شناخت و معرفت صرف خدا کے لطف و کرم سے هی هو سکتی هے لهذا بارگاه خداوند میں دعا کی جائے که دشمن عناصر اور غلط پروپیکنڈے سے محفوظ رهیں ۔
تزکیه نفس اور اخلاقی تربیت
ایک مهم وظیفه اور ذمه داری امام زمان ؑکے منتظروں پر یه عائد هوتی هے که وه تزکیه نفس اور اخلاقی تربیت سے آراسته هوں ، چنانچه حضرت امام جعفر صادق ؑسے نعمانی نقل کرتے هیں ۔جو شخص امام زمانه ؑکے دوستوں میں سے هونے کی تمنا رکھتا هو اور اسی حالت میں مرجائے اوراس کے مرنے کے بعد امام زمان ؑکا ظهور هو جائے تو اس کا درجه وهی هوگا جس نے امام زمان ؑکو درک کیا هو، پس همیں کوشش کرنی چاۀے که خداوند عالم همیں بھی منتظرین واقعی میں قرار دے۔ تهذیب نفس ، گناهوں سے دوری ،برے اعمال انجام دینے سے پرهیز ایک ایسا موضوع هے جو بڑی اهمیت کا حامل هے ۔حضرت امام عصر و الزمان ؑکی طرف سے جو توقیع مرحوم شیخ مفید کو عنایت هوئی اس میں سر فهرست یه هے که میری غیبت کے طولانی هونے کی ایک وجه همارے شیعوں کا گناهوں سے دور نه رهنا اور نامناسب اعمال بجا لانا هے۔
(فما يحْسَبُنا عَنْهُم الّا ما يتصل بنا ممّا نکرهه ، ولا نؤثره منهم)
امام ؑسے قلبی محبت رکھنا
حضرت امام عصر( عجل الله فرجه الشریف) سے قلبی لگاؤ اور محبت اس بات کا سبب هے که امام سے کئے گئے عهدو پیمان کے پابندی کریں اور یه احساس نه کریں که امام تو غائب هيں لهٰذا همارے اوپر کوئی ذمه داری نهیں هے اور معاشره میں کسی ذمه داری اور مسؤلیت کے بغیر زندگی کریں ، بلکه امام ؑ کے ماننے والوں پر دو برابر ذمه داری عائد هوتی هے ۔ اسے دوسرے مسلمانوں سے زیاده ذمه دار شخص هونا چاۀے تا که همارے اعمال اور کردار کی وجه سے امام زمان ؑخوش هو جائیں اور معاشره بھی فلاح و بهبود سے آراسته هواور امام ؑ کے مدد گاروں میں اضافه هو۔ اس سلسلے میں ایک مؤمن پر بھاری ذمه داری عائد هوتی هے که اسکا ایمان دوسروں کی نسبت زیاده مضبوط اور مستحکم هو۔
حضرت امام باقر ؑسے ایک روایت نقل هوئی هے که خدا وند عالم کی اس آیت (ياايهاالذين آمنوا اصبرو ا وصابروا ورابطوا واتقوی الله لعلکم تفلحون)کی ذیل میں فرما تا هے:(اصبروا علیٰ اداء الفرائض صابروا عدّوکم و رابطوا اما مکم)
واجب چیزوں کے ادا کرنے میں صبر کرو،
دشمنوں کے مقابل میں مضبوط و مستحکم رهو،
اپنے امام کے ساتھ مخلصانه رابطه رکھو۔
اسی طرح حضرت امام جعفر صادق ؑبھی اسی آیت کی تفسیر کے ذیل میں فرماتے هیں :
(اصبرو علیٰ الفرائض وصابرو ا علی المصائب ورابطوا علی الائمه)
انجام واجبات پر صبر سے کام لو!
مشکلات اور سختیوں میں صابر رهو
امام ؑسے رابطه اور تعلقات میں مستحکم رهو۔
هم دیکھتے هیں که بهت سی روایات ایسی هیں جن میں همارے ائمه معصومین علیهم السلام نے شیعوں کو اپنے امام کے ساتھ کئے هوئے عهدو پیمان پر وفادار اور پابند رهنے کی بهت تاکید فرمائی هے اور هم سے هر روز بلکه هر نماز کے بعد دعائے عهد پڑھنے کی سفارش فرمائی هے یه ساری علامات شیعوں کو اپنے زمانے کے امام کے ساتھ مخلص و وفادار اور حجت خدا اور مرتبه و مقام عظمائے ولایت سے رابطه قائم و دائم رکھنے کی بهت سفارش کی گئی هے۔
مشهور ترین دعائے عهد میں سے ایک دعا یه هے که جو مرحوم سید ابن طاؤوس اپنی بهترین کتاب ''مصباح الزائر'' میں حضرت امام صادق ؑسے نقل فرمائی هے :
(من دعا بهذا الدعا اربعين صباحاً کان من انصار قائم)
جو شخص چالیس دن تک اس دعاکو پڑھے تو وه حضرت قائم ؑکے مدد گاروں میں سے هو گا۔
اگر حضرت کے ظهور سے پهلے مر جائے تو خداوند عالم اس کو زنده کرے گا۔ تاکه وه حضرت ؑ کے رکاب میں جهاد کرسکے اور هر کلمه کے بدلے میں اس کو هزار حسنه عنایت فرمائے گا۔ اس دعا کے مضمون کی اهمیت کو مدنظر رکھتے هوئے کچھ عبارت کو هم یهاں نقل کریں گے۔
خداوند کریم کا ذکر اور محمد و آل محمد صلی الله علیه وآله وسلم پرصلوٰت اور اپنے امام غائب پر درود و سلام کے بعد عبارت اس طرح سے هے۔
(اللهم انی اجددله فی صبیحة یومی هذا وما عشت من ایّام حیاتی عهداً وعقداً وبیعة له فی عنقی لا احول عنها ولا از ول ابداً اللّهم اجعلنی من النصار واعوانه و الذابین عنه والمسارعین الیه فی قضاء حوائجه والممتشلین لا امره و نواهیه والمحامین عنه والسابقین الیٰ اراته والمستشهدین بین یدیه)
خداوندا ! مجھے اس کے یارومددگاروں ، اصحاب و انصار اور اس کے دفاع کرنے والوں میں سے اس کی طرف جلد جانے والوں اور ان کے اوامر پر عمل کرنے والوں ، اس کی طرف سبقت کرنے والوں اور اس کے رکاب میں لڑتے هوئے شهید هونے والوں میں سے قرار دے آمین۔
مذکوره دعا کی عبارت پر توجه کرنے سے یه نتیجه ملتا هے که مفهوم ِ عهد و پیمان کس قدر اهمیت کے حامل هے خصوصاً امام زمان ؑاور حجت خدا کے ساتھ عهدو پیمان بڑی قدرو قیمت اور سنگین ذمه داری هے امام زمان علی ؑاور حجت خدا کی یاری و نصرت مخلصانه اطاعت چاهتی هے۔خداوند کریم کے امر و نهی کا لحاظ کرنا اور اس پر عمل پیرا هونا خود ایک قسم کی نصرت و یاری امام زمان ؑهے۔
اگر شیعیان علی بن ابی طاب ؑهر روز اس دعا کی تلاوت کرتے رهیں اور اس دعا کے مفهوم و معنی پر توجه دیتے رهیں تو هر ذلت و رسوائی سے بچ سکتے هیں ۔ظلم و بے عدالتی سے نجات حاصل کر سکتے هیں اور کبھی بھی گمراهی و ضلالت کے کنارے سیرو سفر نهیں کریں گے۔
ظهور پُرنور حضرت حجت ؑکے لئے تیاری
حضرت حجت عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کے منتظرین کی ایک ذمه داری یه هے که وه زمان و مکان کے حالات و واقعات کو پیش نظر رکھتے هوئے مکمل تیاری کے ساتھ چاهے وه تیاری ذهنی ، فکری ، علمی ، معاشی ، معاشرتی ، سیاسی ، نظامی غرض یه که جس طرح ممکن طریقه سے هو اپنے ّآپ کو آماده کرنا هے۔ میرا مشاهده اور تجربه یه هے که شیعوں کے درمیان فکری لحاظ سے جس بلند فکری کی اهمیت هونی چاۀے، کم نظر آتی هے اس کی بنیادی وجه اور علت یه هے که ایسے علماء اور دانشمندوں کی صحبت میں کم رهے هیں جن سے فکری اور روحی غذا نصیب هو جائے اور معرفت امام ؑ کے حواله سے اپنے آپ کو تیار کریں ۔
حضرت امام مهدی ؑکے انتظار کی جزاء
حضرت امام باقر ؑفرماتے هیں : جان لیجئے ! جو بھی امام زمان ؑکے انتظار میں هے وه حق و عدالت کی حکومت
کے قیام کے درپے هے اس کی مثال یوں هے جس نے تمام عمر عبادت میں گزاری هو اورپوری زندگی روزے رکھے هوں ۔
حضرت امیرالمؤمنین علی ؑنے فرمایا:۔ همیشه ظهور کے انتظار میں رهو۔ خدا کی طرف سے رحمت اور فرج حضرت امام زمان عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف سے مایوس نهیں هونا چاۀے ،کیونکه خدا کے نزدیک محبوب ترین عمل امام زمان ؑکے ظهور کے انتظار میں رهنا هے اس کے بعد مزید ارشاد فرمایا:جو بھی همارے فرزند کے فرج کے انتظار میں رهے گا۔ گویا وه خدا کی راه میں خون میں لت پت هے۔
حضرت امام صادق ؑنے فرمایا:۔ اے ابا بصیر ! خوش قسمت هیں همارے شیعه جو همارے قائم کی غیبت کے ظهور کا انتظار کرتے رهے امام زمان ؑکی اطاعت اور پیروی کو اپنی گردنوں پر واجب جانا۔ یهی لوگ اولیاء خدا هیں اور ان کے لئے قیامت میں کوئی حزن و غم نهیں هوگا۔
حضرت امام مهدی ؑکے ظهور کی تعجیل کے لئے دعا:
حضرت امام زمان ؑکے ظهور کی دعا اور ان کی زیارت کرنا شیعوں کابهترین عمل سمجھا جاتا هے اتنے بڑے پیمانے پر دعا و زیارت کی تاکید یقیناً خدا کی آخری حجت امام زمان ؑکے ظهور انور میں خاص اهمیت کی حامل هے اور ایک ایسی حکومت کی امید دلاتی هے جو مکمل طور پر عدل وانصاف پر مبنی هے۔ جس میں ظلم و ستم نابود هو جائے گا۔ اس حواله سے بهت سی دعائیں نقل هوئی هیں جن میں سے چند ایک کا نام یه هیں :۔
دعائے ندبه ، دعائے عهد ، دعائے سلامتی امام زمان ، زیارت آل یٰسین ، نماز صبح کے بعد حضرت کے لئے زیارت ، روز جمعه حضرت امام زمان ؑکی زیار ت اور دعا ، دعائے نیمه شعبان ۔
دعا کے لئے مناسب مقامات:
مسجد کوفه ،مسجدسهله، حرم حضرت امام حسین ؑ، مسجد حرام ، میدان عرفات، سرداب حضرت امام زمان ؑ، حرم ائمه معصومین علیهم السلام ...۔
حضرت امام مهدی ؑکیسے قیام فرمائیں گے؟
مفضّل نے حضرت امام صادق ؑسے پوچھا ! اے میرے آقا !
حضرت امام مھدی عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کهاں اور کیسے ظهور فرمائیں گے؟
حضرت امام صادق ؑنے فرمایا:۔ اے مفضّل ! وه تنها ظهور کریں گے اور تنها خانه کعبه کے پاس بیٹھیں گے اور تنها رات وهاں گزاریں گے۔ جب سب لوگ سو جائیں گے ،صبح کے وقت جبرئیل ، میکائل اور فرشتوں کے گروه آپ ؑکی خدمت میں حاضر هوں گے، جبرئیل کهیں گے اے میرے سید و سرور! آپؑ کی بات قبول هے آپؑ کا امر و حکم جائز هے اس وقت آپؑ دست مبارک کو اپنے چهره انور پر پھیر یں گے اور فرمائیں گے: ساری تعریف اور حمد پروردگار علام کے لئے سزاوار هے که جس نے اپنے وعده کو پورا فرمایا اور همیں روئے زمین کا وارث بنایا اور خدا وند عالم بهترین جزا دینے والا هے (1)br>
اے گروه نقباو خاصان ! خدا نے لوگوں کو میرے لئے ظهور سے پهلے ذخیره فرمایا هے ابھی میں تم لوگوں کو حکم کرتا هوں که میرے حکم کی تعمیل کرو اور اس صیحۀ آسمانی کو سن لو جو پورے شرق و غرب عالم سے لوگ کهاں (کنار کعبه) جمع هو جائیں گے اور پلک جھپکنے کے اندر رکن و مقام کے درمیان جمع هو جائیں گے ۔(2)
..............
(1) سورہ زمر؛ آیت74
(2) بحارلانوار؛ ج 53 ، ص 7
|