منجیٔ عالم مهدئ آخر زمان(عج)
 

ظهور امام مهدی ؑکی حتمی علامات
جب حضرت بقیة الله الاعظم امام زمان ؑغیب کے پرده سے تشریف لائیں گے تو اس وقت کے علائم اور نشانیاں جو ائمۀ معصومین علیهم السلام کی طرف سے بیان هوئی هیں وه درج ذیل هیں ۔ ان علامات کے ساتھ جو هم ترتیب وار بیان کریں گے، قدرت ومنشاء الٰهی بھی شامل هے اور مرضیئ الٰهی یه هے که جب اس کی مرضی هوگی انکا ظهور هوگا۔
بعض علامات اپنے طبیعی مسیر کے مطابق خود بخود واقع هوئی هیں جن میں خدا وند متعال کا کوئی دخل نهیں هے مثلاً انحرافات فکری، انحرافات ثقافتی اور انحرافات عملی وغیره ، یه طبق مرور زمان خود بخود واقع هوتی هیں ۔
جو امام زمان ؑکے ظهور کی علامات سمجھی جاتی هیں ۔ ان میں چاند کا مهینے کی آخری تواریخ میں گرهن لگنا اور سورج کا وسط ماه میں گرهن لگنا وغیره شامل هیں ۔مگر وه علائم جو ظهور پر نور کے نزدیک واقع هوں گی ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا هے۔
مثال کے طور پر ظهور کے بالکل نزدیک اور ظهور سے متصل قتل نفس ذکیه کا واقع هونا۔
دوسری علامات حضرت امام مهدی ؑکے ظهور سے کافی عرصه پهلے بنی عباس کے درمیان اختلاف وجود میں آنا وغیره۔
تیسری تقسیم بندی کچھ اس طرح هے:۔
وه علائم جن کا واقع هو نا حتمی هے یا جن کے واقع هونے میں کوئی خدشه وارد نهیں هو سکتا هے یه وه حوادث هیں جو احادیث کے ذریعه هم تک پهنچے هیں ممکن هے که بداء حاصل هو جائے یا بداء حاصل نه هو ۔(1)
هماری بحث ان علائم میں هو رهی هے جو حتمی هیں جو روایات کی روشنی میں پانچ یا چھے علائم میں منحصر هیں ۔
حضرت امیر المؤمنین ؑنے فرمایا:۔
(قال مولانا امير المؤمنين عليه السلام: من المحتوم الذی لا بُدّ منه ان يکون قبل القائم: خروج السفيانی، وخسف با لبيداء وقتل الذ کيه والمنادی من السماء و خُرُجُ اليمانی)
مولا امیرالمؤمنین ؑنے فرمایا: وه نشانیاں جو قائم سے پهلے ظاهر هوں گی اور جن کے واقع هونے میں کوئی شک و شبه نهیں ( یه وه بات هے جو قطع و یقین پر مبنی هے) وه یه هیں : خروج سفیانی، زمین کا دھنس جانا ، قتل نفس ذکیه ، نداء آسمانی اور یمانی کا خروج ۔
..............
(1) یہ سورہ رعد کی آیۃ 49کی طرف اشارہ ہے

١۔ خروج سفیانی
سفیانی ان لوگوں میں سے هے جو حضرت امام زمان ؑکے ظهور کے موقع پر باطل کے طور پر سامنے آئے گا جو خون آشام اور قتل و غارت میں مشهور هو گا۔ وه حق و حقیقت کی مکمل طور پر مخالفت کرے گا اس سے خداوند عالم نے قرآن مجید میں لوگوں کو خبردار کیا هے۔ یه بات محققین اور محدّثین کے درمیان یقینی هے که اس شخص کا نام اس لئے سفیانی رکھا گیا هے که یه شقاوت و بدبختی اور پلیدی کے لحاظ سے ابو سفیان جیسا هو گا۔ سفیانی کی نسبت ابو سفیان ملعون و پلید اور اس کی بیوی ھنده جگر خوارۀ حضرت حمزه سید الشهداء سے هے اسی لئے اس ملعون اور بدبخت انسان کا نام سفیانی رکھا گیا هے۔حضرت امیر المؤمنین علی ؑفرماتے هیں : یه شخص حد سے زیاده انسانوں کے جگر کھائے گا اوراس کے بعدصحرا کی طرف نکل جائے گا۔
(1)اس کا اصلی نام عثمان اور باپ کا نام عتبه هو گا اور وه ابوسفیان کی اولاد میں سے هے۔ جب بھی کسی ایسی سرزمین پر پهنچے گاجو هموار اور اس کا پانی صاف و شفاف هوگا وهاں پر ٹھهرے گا ۔
یه ملعون ابتداء میں شهر دمشق ، حمص ، فلسطین ، اردن اور قنسرین کو اپنے قبضه میں لے لے گا، لوگوں کا قتل عام کرنے کے بعد کوفه، بغداد، نجف اور مدینه پر حمله کرے گا اور یه ملعون شیعوں کا اس قدر سخت ترین دشمن هے که جو کوئی بھی کسی شیعه کا سر تن سے جدا کر کے لائے گا اسے بڑے بڑے انعامات سے نوازے گا۔ آخر کار سرزمین بیداء جو (مکه و مدینه کے درمیان هے) میں سفیانی کے لشکر زمین میں دھنس جائے گا۔ اور خود سفیانی حضرت امام زمان ؑکے لشکر کے هاتھوں بیت المقدس میں قتل هو جائے گا۔
..............
(1) کمال الدین ؛ج2، ص 651 ، اعلام الوری ، ص 421
٢۔ لشکر سفیانی کا سرزمین بیداء میں دھنس جان

٣۔ صیحۀ آسمانی
صیحه اس وقت واقع هو گی جب پوری دنیا اختلاف اور جھگڑوں میں گھر جائے گی، تفرقه و جدائی نے سایه کیا هو گا اسوقت ایک آسمانی آواز سب کے کانوں سے ٹکرائے گی اس کے بعد ایک پنجه ظاهر هوگا۔اس طرح پورے طور پر صیحۀ آسمانی پھیل جائے گي۔
حضرت امیر المؤمنین علی ؑفرماتے هیں :۔
( ثُمَّ لا يستقم امر الناس علی شیء ولا يکون لهم جماعة، حتیٰ ينادیَ منادٍ من السماء عليکم بغلان وتطلع کفّ تشير)(1)
..............
(1)اللام ولافتن ؛ص 48، روزگار ھائی؛ ج2، ص 867
اس وقت لوگوں کی اصلاح هر گز نهیں هو گی اور مسلمان هر گز ایک مرکز پر جمع نهیں هو سکیں گے۔ اس وقت منادی آسمان سے آواز دے گی۔ اس کی طرف دوڑئے اس سے د ور نه هو جائیں اس وقت ایک پنجه آسمان سے ظاهر هو جائے گا اور امام زمان ؑکی طرف کرے گا اس طرح صیحه کے وقوع کو سب مان لیں گے۔
اس صیحه کا مطلب کیا هے؟ کیا بے مقصد آواز هو گی؟
یه ایک ایسا پیغام هے جس میں حکم الٰهی پوشیده هے!
حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے هیں :۔
(اذا کان عنده خروجِ القائمِ ينادی من السماء!)
(ايهاالنّاس، قطع ، عنکم مدّه الجبارين و ولی الامر خير امّة محمدٍ ، فالحقوا مکّة ) (1)
جب قائم کا ظهور هوگا اس وقت آسمان سے نداء دی جائے گی : اے لوگو! خداوند عالم نے ستمگروں کی مهلت کو آخر تک پهنچا دیا هے اور امت محمدؐ کو بهترین امام عنایت کیا هے اپنے آپ کو جلد از جلد مکۀ مکرمه میں اس کے پاس پهنچا دو!
یه واقعه شب جمعه، نماز صبح کے بعد ماه مبارک رمضان کی 23تاریخ کو رونما هو گا۔
..............
(1) بحار الانوار جلد 52 ،ص404

٤۔ نفس ذکیه
١۔ نفس ذکیه کا قتل اور حضرت امام مھدی عجل الله فرجه الشریف کے ظهور میں صرف 15دن کا فاصله هو گا۔
٢۔ نفس ذکیه وهی هے جو رکن و مقام کے درمیان قتل هو گا۔
٣۔ نفس ذکیه بعنوان سفیر امام زمان ؑمکه میں جائیں گے۔ تاکه حضرت امام زمان ؑکے پیغام کو مکه والوں تک پهنچائیں مگر انهیں اسی وقت رکن و مقام کے درمیان کو شهید کیا جائے گا۔
٤۔ نفس ذکیه رکن و مقام کے درمیان حضرت امام زمان ؑکے ظهور سے پندره (15)دن پهلے شهید هو جائیں گے آپ کا نام محمدؑ اور والد گرامی کا اسم گرامی حسنؑ هو گا آپؑ حضرت امام حسین ؑکی نسل سے هونگے۔

5. خروج یمانی
حضرت امام صادق ؑخروج یمانی کے بارے میں یوں فرماتے هیں :۔
(خروجُ رجل من ولد عمّی زيد با ليمن) (1)
یه وه شخص هو گا جو همارے چچا زاد بھائی زید شهید کی اولاد میں سے هو گا جو یمن میں خروج کریں گے۔
حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے هیں :۔
(خروج الثلاثه:السفيانیّ ُ والخراسانیُّ واليمانیُّ فی سنة واحدة ، فی شهر واحدٍ ، فی يوم واحد ، وليس فيها من راية اھدایٰ من راية اليمانی ، لانّه يدعو الیٰ الحق) (2)
تین جھنڈے ایک هی سال ایک هی مهینه، ایک هی دن میں خروج کریں گے۔ سفیانی ، خراسانی ، یمانی. ان کے درمیان میں سے صالح اور صحیح تر یمانی کے علاوه کوئی نهیں هو گا وه لوگوں کو حق کی طرف بلائے گا۔
روایات کهتی هیں :۔ـیمانی، سفیانی سے لڑتے هوئے عراق میں داخل هو گا یمانی، خراسانی کی فوج کی مدد سے سفیانی کی فوج سے لڑے گا۔
روایات اس بات پر دلالت کرتی هیں که یمانی کا لشکر خراسانی کے لشکر کو اپنی کمانڈ میں رکھے گا ۔
حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سپاه خراسان کی تعریف میں فرماتے هیں :
(فتخرج راية هدي من الکوفة، فتلحق ذٰلک الجيش فيقتلونهم لا يفلِتَ منهم مُخبِرُ ويستنقذون مافی ايديهم من اسّبی ولغنائم) (3)
هدایت کا پرچم کوفه سے خارج هو گا اور اس سپاه (سفیانی )کا پیچھا کر کے سبھی افراد کو قتل کرے گا۔ یها ن تک که ان کا ایک فرد بھی نهیں بچے گااورجوکچھ بھی ان کے پاس هوگا غنیمت کے طور پر اپنے قبضه میں لے لے گا اور لوگوں کو اسیر بنا لے گا۔
..............
(1) نور الابصار؛ ص 179 ، بشارالاسلام ؛ص 175
(2) بحارالانوار؛ ج52، ص210
(3) مجمع البیان ؛ ج 8،ص498

خروج سید حسنی
روایات میں هے که سید حسنی وه شخص هے که جو شهر ری سے خراج کرے گا اس کا اصل نام شعیب بن صالح هے اصالتاً قبیله بنی تتمیم سے تعلق رکھتا هو گا۔
یه شخص گندمی رنگ اور تنومند هوگا، بنام شعیب بن صالح ،وه چا رهزار افراد کے ساتھ اس حالت میں نکلیں گے که انکے لباس سفید اور جھنڈا سیاه رنگ کا هوگا۔ درحقیقت ان کا خروج ظهورِ امام مهدی ؑکے لئے مقدمه الجیش کی حیثیت رکھتا هوگا ،جوبھی ان کے سامنے آئے گا ماراجائے گا ۔
شعیب بن صالح کی تعریف میں حضرت پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے هیں :
(يخرج علی لواء المهدی غلام حديث السنَّ خفيف الحيه، اصفر ، لو قاتل الجبال لهزَّ ها حتیّٰ ينزل ايليا)(1)
یه ایک نوجوان هوگا هلکی داڑھی ، گندمی رنگ کا حامل هو گا۔ اگر پهاڑ بھی اس کے مقابل آجائیں تو پاش پاش هو جائے گا یه سید حسن آگے بڑھتے هوئے بیت المقدس تک پهنچ جائیں گے۔
یه شخص حضرت امام مهدی عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کا علمبردار هو گا۔
حضرت رسول اکرم صلی الله علیه وآله وسلم ان کے بارے فرماتے هیں :۔
(ورود الرايات السود مِن خراسان ، حتّيٰ تنزل ساحلَ دجله)
اس کا لشکر کا اصل مقصد اور هدف ارض مقدس کو دشمنوں سے پاک اور صاف کرنا هے۔
خراسانی لشکر اپنے اصل هدف سے کبھی غافل نهیں هوگا۔ یهاں تک که وه بیت المال مقدس کو دشمنوں سے پاک کرنے کے بعد دجله اور فرات تک پهنچ جائے گا۔
حضرت پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے هیں :۔
سیاه پرچم خراسان سے برآمد هو کر دجله اور فرات میں داخل هو گا۔
حضرت امام محمد باقر ؑفرماتے هیں :۔
اس مقدس لشکر کے ساتھ ایرانی شیعه اور مستضعف افراد خروج کریں گے اور هدایت کے پرچم کو لے کر نخیله کی طرف جائیں گے، اس دن لوگ حق پر جمع هو ں گے اور تیس لاکھ افراد مارے جائیں گے۔
حضرت امیر المؤمنین ؑاس وقت کے حالات سے لوگوں کو باخبر کرتے هوئے فرماتے هیں :
(اذا رأيتم الريات السود فالز مواالارض لا تحرکوا ايديکم ولا ارجلکم ثم يظهر قوم صغارٌ لا يوبه لهم)
جب تم سیاه پرچم دیکھو تو اس وقت زمین پر لیٹ جاؤ اور اپنے هاتھ پاؤں بالکل نه هلاؤ پھر ایک چھوٹا سا گروه ظاهر هوگا جو بالکل مورد اعتماد اور توجه کے قابل نهیں هوگا۔
..............
(1) والملاح و الفتن؛ ص 53