منجیٔ عالم مهدئ آخر زمان(عج)
 

حضرت امام مهدی(عج) شیعوں کی نظر میں
همارے عقیدے کا بنیادی ڈھانچه یه هے که همارے امام ،پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے خاندان میں سے هيں ۔ اسی وجه سے همارے مذهب کا نام شیعه رکھا گیا هے، همارے عقیده کے مطابق سب سے پهلے امام معصوم حضرت امیر المؤمنین علی بن ابی طالب ؑاور آخری امام معصوم حضرت امام مھدی عجل الله تعالیٰ فر جه الشریف صاحب الامر وصاحب العصر والزمان هیں جو که 255ھجری قمری کو سامرا میں دنیا پر تشریف لائے اور ان کی عمر طولانی هے اور لوگوں کی نظروں سے پنهاں هیں تاکه اس دن پوری دنیا میں اسلام کے آئین اور دستور کو تمام ادیان پر غالب فرمائیں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں ۔ پس یه عقیده رکھنا که امام زمان ؑمھدی موعود، بارھویں امام، زنده اور غائب هیں همارے مذهب کے ارکان میں سے هے، اس بناء پر حضرت امام مھدی ؑروئے زمین پر حجت خدا ، پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے خاندان میں سے خاتم الاوصیاء اور امام هیں ۔ آپؑ اسلام کے علمدار، قرآن و وحی کے محافظ اور روئے زمین پر الله تعالیٰ کا نور حساب هو تے هيں اسلام کی تمام قدرو قیمت آپؑ کے وجود میں جلوه نما هے۔ آپؑ خلق و خُلق اور کردار وگفتارمیں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے مشابه هیں ۔ آپؑ کی غیبت میں زندگی کے اعلیٰ مقاصد پوشیده هیں ۔خداوند رب العزت نے جو وعده مؤمنین سے کیا هے اسے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے فرزند گرامی حضرت امام زمان عجل الله فرجه الشریف عملی جامه پهنائیں گے غمزده افرادکو خوش حال کریں گے۔

حضرت امام مهدی(عج) اهل سنّت کی نظر میں
بعض لوگ یه گمان کرتے هیں که امام زمان ؑپر عقیده رکھنا صرف شیعوں سے تعلق رکھتاهے حالانکه ایسی بات نهیں هے، بلکه اس موردمیں اهل سنت بھی اهل تشیع کی مانند حضرت امام زمان ؑپر عقیده رکھتے هیں ۔ پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی بشارت اور خوشخبری جو آپ ؐ نے امام زمان ؑکے بارے میں دی هے که آپؑ کی حکومت عالمی سطح پر هو گی اس بات پر سب شیعه و سنی اتفاق نظر رکھتے هیں فرق صرف یه هے که اهل سنت کے علماء کهتے هیں آپؑ ابھی پیدا نهیں هوئے هیں اورآپؑ جلد دنیا میں تشریف لائیں گے اور جو کچھ پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے خوشخبری دی هے اسے عملی جامه پهنائیں گے۔ اس بات کی دلیل ان کی کتابوں میں موجود احادیث هیں جو امام زمان ؑکے بارے میں نقل هوئی هيں ۔
اهل سنت کے راوی اهل تشیع کے راویوں سے کم نهیں هيں ان میں صحابه سے لے کر تبع تابعین تک راوی ملتے هیں ۔ امام زمان ؑکے بارے میں هم تک جو قدیم ترین کتابیں پهنچی هیں ان میں فضل بن شاذان نیشاپوری کی کتاب '' قائم '' هے۔
اهل سنت کے هاں قدیم ترین کتاب جو امام زمان ؑکے بارے میں لکھی گئی هے وه کتاب '' فتن ملاصم '' مرحوم حافظ نعیم بن عماد مروزی کی هے۔ مرور زمان کے ساتھ ساتھ امام مھدی ؑپر عقیده رکھنا ایک مسلم اسلامی عقیده ثابت هو چکا هے۔ علماء اهل سنت کے ساتھ عوام بھی اس عقیده پر پخته ایمان رکھتی هے ۔ اگر کوئی اس نظریه کا مخالف نظر آئے تو هم دلیل اور نمونے کے طور پر چند بزرگ علماء کا ذکر کریں گے تا که ثابت هو جائے که اهل سنت کا امام مهدی ؑپر عقیده روایت کے اعتبار سے هے۔

ابن ابی الحدید
وه شرح نهج البلاغه میں حضرت امیر المؤمنین ؑکے اس جمله ( وبنا يختم لا بکم ) کو نقل کرتے هوئے کهتے هیں آپؑ کا اشاره اس جمله میں امام مھدی ؑکی طرف هے که جو آخری زمانے میں ظهور کریں گے۔ اکثر محدثین کا کهنا هے که آپؑ اولاد حضرت فاطمة الزهرا سلام الله علیها میں سے هیں ۔
معتزله کے ماننے والے اس بات کا انکار نهیں کرتے هیں بلکه اپنی کتابوں میں وضا حت سے بیان کرتے هیں ۔ ان کے اکابرین نے اس بات کا اعتراف کیا هے که اگرچه آپؑ پیدا نهیں هوئے هیں مگر آپؑ ضرور تشریف لا ئیں گے ۔ (1)
..............
(1) الامام مہدی عند اہل سنہ؛ ج 2،ص 160، ص158

علاّمه خیرین آلوسی
آپؑ کتاب'' غایة المواعظ '' میں بیان فرماتے هیں ۔ اکثر علماء اور بزرگان کے کهنے کے مطابق ظهور مھدی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک هے، اگر کوئی اهل فضل اس بات سے انکار کردے توگویا اس کا کوئی اعتبار اور قیمت نهیں هے اس کے بعد وه کهتے هیں :هم نے حضرت امام مھدی ؑکے بارے میں جو بات کی هے وه اهل سنت کی نظر میں معتبر، صحیح اور موثق هے ۔ (1)
..............
(1) الامام مہدی عند اہل سنہ؛ ج 2،ص 160،ص 158

حذیفه
حذیفه نے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے روایت کی هے که آپؑ نے فرمایا: اگر دنیا کی عمر صرف ایک دن سے زیاده باقی نه ره جائے تو اس دن خداوند عالم ایک ایسے شخص کو ظاهر کرے گا جس کا نام میرا نام هو گا جس کا خلق وخو میرا خلق وخو هوگا جس کی کنیت میری کنیت هو گی۔ جس کا کام میرا کام هو گا۔
حضرت بقیة الله ا لاعظم امام مهدی ؑکے بارے میں شیعوں کی لکھی هوئی کتابیں درج ذیل کتابیں علماء شیعه سے منسوب هیں مرحوم علامه آقا بزرگ تهرانی نے کتاب شریف '' الذریعه الیٰ تصانیف شیعه '' میں نقل فرمایا هے:۔
١۔ المھدی مرحوم خندق آبادی
٢۔ کتاب الغیبه والحیره ابی العباس حمیری قمی
٣۔ المھدی جلال الدین مردوشتی
٤۔ کتاب الغیبه و ذکر القائم ابی اخی طاهر
٥۔ المھدی ابو موسیٰ عیسیٰ بن مهران
٦۔ رسالة فی الحجه مرحوم شیخ صدوق
٧۔ المھدی موعود سید علی لاهوری
٨۔ رسالة فی غیبة الحجه سید مرتضیٰ علم الھدیٰ
٩۔ کتاب قائم علی بن مھزیار
١٠۔ رسالة فی غیبة الحجه میرزا علی اکبر عراقی
١١۔ رسالةفی غیبة الامام سید دلدار
١٢۔ کتاب الغیبه شیخ مفید
یه وه کتابیں هیں جو بهت قدیمی هیں اور گزشته صدیوں میں لکھی گئی هیں ۔
حضرت امام مهدی ؑکے بارے میں اهل سنّت کی لکھی هوئی کتابیں :
١۔ البیان فی الاخبار صاحب الزمان گنجی شافعی
٢۔ المھدی حماد بن یعقوب
٣۔ عقد الدرر فی اخبار مھدی المنتظر ابی بدر مقدس
٤۔ علامات المھدی المنتظر ابن حجر عسقلانی
٥۔ البرھان فی علامات مھدی آخر الزمان متقی هندی
٦۔ علامات المھدی جلال الدین سیوطی