امام مہدی ؑ کےکنیت اور القاب:
حضرت امام زمانه ؑکا نام اور کنیت وهی نام اورکنیت هے جو پیغمبر اکرم صلی الله علیه اآله وسلم کا هے۔ خداوند عالم جب تک آپؑ کے ظهور پر نور سے روئے زمین کو زینت نه بخشے اس وقت تک کسی کو اجازت حاصل نهیں هے که آپؑ کو آپ کے اصل نام اور کنیت سے پکارے، اسی وجه سے بعض فقهاء آپؑ کے اصل نام اور کنیت سے پکارنے کی حرمت کے قائل هیں (1) ۔ اور بعض فقهاء اس امر کو مکروه قرار دیتے هیں البته اکثر فقهاء آپؑ کے اصل نام سے کسی کو پکارنے کی حرمت کو عصر غیبت صغریٰ میں منحصرکرتے هیں ۔ اس کی وجه یه بیان کی گئی هے که آپؑ کو اس زمانے میں خطرات لاحق تھے اسی لئے حرمت کا حکم بھی اسی دور میں منحصر هے(2)۔
..............
(1) ا لطبرسی؛ ص 418, 417
(2) سیرہ معصومین؛ ج 6 ،ص 163،161
ان روایات کی دلالت کی بناء پر شیعه آنحضرت ؑ کو درج ذیل القاب سے پکارتے هیں ۔
بقیة الله ، امام غائب ، غائب ، خلیفة الله ، مھدی ، صاحب الامر ، خلف الصالح ، فرح المؤمنین ، مھدی موعود ، صاحب الزمان ، حافظ دین ، فرح اعظم ، قائم موعود ، حجة الله ، صاحب العصر ، کلمة الحق ، منتقم ، ولی الله ، خاتم الاوصیاء ، میزان حق ، امام المنتظر ، ھادی ، المنصور ، احمد ،
موعود:
چونکه آپؑ کے اور آپؑ کے ظهور کے بارے میں خبر دی گئی هے۔ خداوند رب العزت ،تمام پیغمبران برحق ، اولیاء برحق اور پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے وعده دیا هے که وه آئیں گے اور پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اسی وجه سے آپؑ کا نام '' موعود '' رکھا هے۔
قائم:
کیونکه آپؑ دین حق کو پھیلائیں گے اور قیام عدل کے لئے قیام فرمائیں گے اسی لئے آپ ؑ کا نام ''قائم'' رکھا هے۔
منتقم:
چونکه آپؑ انبیاء کرام اور اولیاء کرام علیهم السلام اور خدا پرستوں کا انتقام جابر اور ظالموں سے ضرور لیں گے۔
جن لوگوں نے بشریت اور آدمیت کو قتل کیا اور حق و حقیقیت کے پرستاروں کا پاک خون بهایااور جو خدا کی راه میں شهید هوئے ان کا انتقام لیں گے اسی لئے آپ ؑ کو ''منتقم'' کها جاتا هے۔
منتظر:
چونکه مسلمان آپ ؑ کے انتظار میں هیں بلکه پوری بشریت ایک ایسے منجی کے انتظار میں هے جو ان کو ظلم و بربریت سے نجات دے۔ اسی لئے آپ ؑ کو '' منتظر '' کهتے هیں ۔
امام غائب:
آپؑ عام طور پر لوگوں کی نظروں سے پنهاں هیں اسی لئے آپؑ کو '' امام غائب '' کهتے هیں ۔
صاحب الامر:
چونکه آپؑ خدا کے صاحب امر هیں اسی لئے آپؑ کو '' صاحب الامر '' کهتے هیں ۔
صفات و خصوصیات:
مرحوم شیخ عباس قمی رحمة الله علیه کتاب '' منتهی الآمال'' میں آپؑ کے جمال کے بارے میں اس طرح لکھتے هیں :۔ جیسا که روایت میں آیا هے '' آپؑ لوگوں میں سے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی صورت و سیرت ، خلق و خُلق اور کردار و گفتار میں شبیه ترین شخصیت هیں آنحضرت کی تمام صفات و خصوصیات امام زمان علیه السلا م میں جمع هیں ۔
مهدی ؑفرزند فاطمه سلام الله علیها هيں .
حضرت مهدی ؑکے فضائل میں سے ایک فضیلت یه هے که آپؑ حضرت فاطمه صدیقۀ کبریٰ سلام الله علیها کے فرزند هیں اور حضرت ابا عبد الله الحسین ؑکی نسل سے هیں آپؑ حضرت زهرا سلام الله علیها کے تسلسل کا نام هیں ، آپؑ کی سیرت طیبه حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها کی سیرت طیبه سے مربوط هے، آپؑ کا مقصد اور هدف حضرت زهرا سلام الله علیها کا مقصد اور هدف هے، آپؑ کا راسته فاطمه ؑ کا راسته هے۔
حضرت زهرا ؑ نام امام زمان ؑسے بهت خوش هوتی هیں اور آپؑ کی یاد سے اپنے دل کو تسلی دیتی هیں اور امام زمان ؑجیسی هستی کے وجود مبارک پر فخر کرتی هیں اور امام زمان ؑاپنی اس عظیم ماں پر رشک کرتے هیں ۔
امام زمان ؑکا فر زندزهرا علیها السلام سے هونا یه ان امور میں سے ایک هے جن پر شیعه و سنی اتفاق رکھتے هیں ۔اس ضمن میں بهت سی روایات موجود هیں نمونے کے طور پر ایک حدیث کو نقل کیا جاتا هے۔ جب پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم اپنے آخری دنوں میں بستر بیماری پر تھے تو حضرت زهرا سلام الله علیها اپنے با با کی حالت پر رو رهی تھیں ، آهسته آهسته آپؑ کی آواز بلند هوئی، پیغمبر اسلام ؐ نے اپنے سر مبارک کو اٹھایا اور رونے کی وجه پوچھی: حضرت زهرا سلام الله علیها نے عرض کیا: آپؐ کے بعد اسلام کی بربادی اور عترت وآل کی مظلومیت سے ڈرتی هو ں ۔یهاں پر پیغمبر اسلام ؐ نے اپنی بیٹی کو تسلی و تشفی دی اور صبر و حوصلے کی تلقین کرتے هوئے فرمایا : اس امت کے مهدی ؑ ظهور کریں گے اور گمراهی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، آپؑ کو بشارت هو که وه آپؑ کی نسل سے هو نگے.
حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها حضرت امام زمان ؑکے لئے ایک بهترین نمونه هيں ۔ انسان کی زندگی کو بهتر بنانے کے لئے اسلام نے جو آفاقی پروگرام دیا هے آپ کا وجود مقدس اس میں سے ایک نمونه ، آئیڈیل اور رهنما هے، بهترین نمونه کی شناخت اور رهنما کی معرفت انسان کے معنوی درجات کی بلندی کے لئے نهایت اهمیت کی حامل هے، خدا وند عالم پیغمبر گرامی اسلام صلی الله علیه وآله وسلم ، حضرت ابراهیم خلیل ؑاور ان کے واقعی پیرو کاروں کو بهترین نمونه قرار دیتا هے ایک حدیث میں حضرت امام زمان ؑنے اپنے جده ماجده حضرت زهرا سلام الله علیها کو اپنے لئے بهترین نمونه بیان فرمایا هے:
(فی ابنة رسول الله ؐ لی اسوة حسنه)
الف: روایات میں حضرت صدیقۀ کبریٰ فاطمه زهرا سلام الله علیها اور حضرت مهدی عجل الله تعالیٰ فرجه الشریف کو سارے جهاں کے لئے سرور و سالار قرار دیا گیا هے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا : میری بیٹی فاطمه ؑ تمام جهاں کی عورتوں کی سردار هیں (من الاولین و الآخرین).
حضرت امام رضا ؑنے اپنے بیٹے امام مهدی ؑکو سارے عالم کے لئے بهترین خلق قرار دیا هے
ب: حضرت فاطمه زهراسلام الله علیها طاهره هیں اور حضرت امام زمان ؑطاهر هیں طاهره اور طاهر وه لقب هیں جو حضرت نبی اکرم ؐنے اپنی بیٹی فاطمه زهرا سلام الله علیها اور اپنے بیٹے امام زمان ؑکو دئے هیں حضرت پیغمبر گرامی اسلامؐ نے فرمایا : کیا تو نهیں جانتا هے که میری بیٹی پاک و پاکیزه هيں ؟ اور فرمایا خدا وند عالم نے امام حسن العسکری ؑکے صلب میں ایک مبارک اور پاک و پاکیزه هستی کو قرار دیا هے ۔
ج: دونوں کا وجود مبارک عظیم هے''حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها کے القاب میں سے ایک مبارکه هے اور امام زمان ؑکے القاب میں سے ایک لقب مبارک هے دونوں کا وجود باعث خیر و برکت هے۔ اور اسی طرح بهت سے دیگر القاب میں بھی مشترک هیں ان میں سے چند ایک یه هیں : حضرت زهرا سلام الله علیها ذکیه هیں اور امام زمان ؑذکی هیں ، آپ(س) مطهره هیں اور امام زمان (ع) طاهر هیں ،آپ(س) تقیه هیں اور وه تقی هیں ، آپ(س) نقیه هیں وه نقی، آپ (س) محدثه هیں اور وه محدث، آپ(س) منصوره هیں اور وه منصور، آپ(س) صدیقه هیں اوروه صادق المقال، آپ(س) صابره هیں اور وه صابر۔آپ(س) معصومه هیں اوروه معصوم، آپ(س) مظلومه هیں اور وه مظلوم ،آپ(س) شفیعۀ محشر هیں اور وه شافع محشر،دونوں غوث اور فریاد رس هیں ، دونوں بدعت گزاروں اور گمراه کرنے والوں کے خلاف جهاد کرنے والے هیں ، دونوں مسلمین اور مؤمنین کے لئے مهرباں ، غمخواراور همدرد هیں ، دونوں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے نهایت عزیز اور پیارے هیں
جی هاں :بیان هوا که فاطمه زهرا سلام الله علیها مظلومه هیں اور امام مهدی ؑمظلوم، جیساکه زیارت حضرت فاطمه زهرا (س) میں هم پڑھتے هیں :
(السلام عليک ايّتهاالمظلومة)
حضرت امیر المؤمنین ؑحضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها کی مظلومیت کے بارے میں فرماتے هیں :
(ان فاطمة بنت رسول الله لم تزل مظلومة من حقها ممنوعة )
فاطمه زهرا سلام الله علیها پیغمبر اکرم ؐ کی بیٹی مسلسل ظلم و ستم سهتی رهیں اور اپنے حق سے محروم رهیں ۔
حضرت امام علی ؑامام زمان ؑکی مظلومیت اور غربت کے بارے میں فرماتے هیں :
( صاحب هذا الامر الشريف الطريد الفريد الوحيد)
اس امر کے صاحب ،نکالے هوئے ، دور رکھے هوئے ا اور یک و تنها هیں ۔
آیئے ! هم مل کر ان حضرات کی معرفت حاصل کریں اور اپنی ذمه داریوں پر عمل کرتے هوئے امام زمان ؑکی غیبت کے دور میں ان دونوں مظلوموں کی مظلومیت کو کم کرنے میں معاون و مددگار بننے کی بھر پور کوشش کریں ۔
دلی شکسته تر از من در آن زمانه نه بود
در این زمان دل فرزند من شکسته تر است (1)
..............
(1) کتاب سحاب رحمت / بیان شہادت حضرت علی اصغر ؑ
|