منجیٔ عالم مهدئ آخر زمان(عج)
 

معصومین کے اسماء او ر القاب تشریفاتی اورتعارفی نہیں ہیں:
امام زمان علیہ السلام کے القاب میں سے ایک لقب مہدی ہے ، اگرچہ آپ کے بہت سارے القاب ہیں جیساکہ محدچ نوری نے نجم الثاقب میں نقل کیا ہے ۔
امام عصرؑ کے ایک سو بیاسی (۱۲۸) اسم اور لقب ہیں ۔ ویسے تو کسی معصوم علیہم السلام کے القاب تعارفی نہیں ہیں جسطرح ہم لوگ ایک دوسرے کو دیتے ہیں بلکہ ان ذوات مقدسہ کے ہر لقب ان کے خاص صفت پر دلالت کرتے ہیں جو ان کے وجود مبارک میں پائے جاتے ہیں ۔
مثال کے طور پر حضرت کبریٰ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں کہتے ہیں :
آپ ؑ کے کئی القاب اور اسم مبارکہ کے ہیں ۔ فاطمہ ، زھرا، زکیہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ان اسماء مبارک کے معنیٰ رکھتے ہیں اس میں سے ہر اسم ایک حقیقت جو حجرت کے وجود مقدس میں نور افشانی کرتی ہے۔
ہمارے آپس میں جو اسم گزاری کرتے ہیں وہ تشریفاتی اور تعارفی ہیں ۔ مثلا ہم کہتے ہیں حجۃ الاسلام ،آیۃ اللہ، شریعت مدار ، نائب امام وغیرہ یہ القاب ہم بہ عنوان عزت و احترام کے طور پر دیئے جاتے ہیں ۔ لیکن ائمہ معصومین علیہم السلام کے القاب اور اسمای گرامی ایک حقیقت اور باسم بہ مسمیٰ ہیں ۔

لقب اور کنیت میں فرق:
جی ہاں ! اسم ، لقب اور کنیت میں فرق کرتے ہیں

کنیت:
کنیت وہ ہے جو کلمہ اب ( بمعنی باپ) یا ام(بمعنی ماں) یا ابن (بمعنی بیٹا) ہیں مثلا ابوالحسن ، ابن الرضا، ام سلمہ وغیرہ یہ کنیت ہیں ۔

لقب :
وہ لفظ ہے جو کسی اچھی یا بُری صفت پر دلالت کرتا ہے ۔ مثلا فلان صاحب محمود ہے یعنی پسندیدہ شخص ۔
مثلا حضرت امیر المومنین کا اسم گرامی علی ہے آپ کا کنیت ابوالحسن، آپ کا القاب ، امیر المؤ منین ۔
اسم مبارک امام زمان علیہ السلام وہی اسم مبارک حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں کنیت گرامی بھی ابوالقاسم مثل پیغمبر اکرمؐ کے ہمنام ہیں ۔ امام زمان علیہ السلام کے بہت سے القاب ہیں ، آپ کا مشہور ترین لقب مہدی ہے البتہ ہمارے سارے ائمہ طاہرین علیہم السلام مہدی ہیں ۔
اشھد انکم الائمۃ الراشدون المہدیون المعصومون یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ سب کے سب مہدی ہیں ۔

امام عصر علیہ السلام کے لقب مہدی کیوں ہیں؟
امام زمان علیہ السلام کے خاس لقب مہدی کیوں رکھا گیا :
کہا گیا ہے کہ آپ کی ہدایت کرنے کا انداز ایک خاص راہ وروش کے مطابق ہوگا ۔ یعنی آپ جب لوگوں کو دعوت حق دیں گے اس وقت کسی قسم کی رکاوٹ اور مزاحمت نہیں ہوگا ۔ لوگوں کو اسلام ناب محمدی کے صاف وشفاف دعوت دیں گے اور لوگ بغیر کسی لیت ولعل کے قبول کریں گے ۔ اور جسطرح سے چاہیں گے دنیا کے سامنے اسلام کی حقانیت کو ظاہر اور اشکار کریں گے ۔ قوانین اسلام پر مکمل عمل درآمد ہوگا ، یہ سب کچھ صرف آقا امام زمان علیہ السلام کی توسط سے ہی ہوگا ۔
باقی ائمہ علیہم السلام اپنے اپنے زمانے میں ھادی اور مہدی ضرور تھے مگر حقیقت اسلام کو لوگوں کے درمیان آشکار اور ظاہر نہیں کرسکا ۔اور قوانین اسلام کو اجراء کے مرحلے تک نہیں پہنچایا جاسکے ، کیونکہ وقت کے غاصب اور ظاہم حکمرانوں نے اس چیز کی اجازت نہیں دی کہ اسلام کے صحیح پیغام کو لوگوں تک پہنچا سکے ۔ الا لعنة الله علی القوم الظالمین ۔
لیکن جب امام زمان علیہ السلام ظہورفرمائیں گے تو اس وقت شریعت اسلامی ، قرآن پاک اور اسلامی اصولوں پر مکمل عمل در آمد ہوگا ، اس زمانے میں کوئی طاغوت اور ظالم حکمران نہیں ہونگے کیونکہ سبھی جھوٹے ، ظالم اور طاغوتی طاقتوں کو اللہ کی مدد سے نیست ونابود فرمائیں گے ۔ اور اسلامی قوانین کو من وعن اجراء فرمائیں گے ۔
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: اذا قام القائم دعا الناس الی الاسلام جدیدا وهو اهم الی امر قد دثر وضل عنه الجمهور ۔ یعنی جب ہمارے قائم قیام فرمائیں گے تو لوگوں کو ایک جدید اور تازہ اسلام کی دعوت کریں گے اور اس صاف وشفاف اسلام کی ھدایت کریں گے جبکہ گذشتہ لوگوں کی اسلام اس قدر منحرف اور پرانے ہوچکے ہونگے کہ لوگوں کی اکثریت گمراہ ہوچکے ہونگے ۔
ان باتوں سے اندازہ ہوتا ہے ظہور انور سے پہلے احکام اسلامی اس قدر مہجور اور متروک ہوئے ہونگے جسطرح آئینہ پر گرد وغبار چھا چکے ہے اور آئینہ سے جلا وصفا نکل چکے ہے، اور آدمی کو اپنا چہرہ صحیح طور پر دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔
اسی وجہ سے لوگوں کی نظر میں امام زمان علیہ السلام کے دعوت شدہ اسلام کو جدید پائیں گے جس اسلام کی امام دعوت دیں گے اس کی بہ نسبت اپنے اسلام میں بہت فرق محسوس کریں گے اور مختلف پائیں گے ۔
امام صادق علیہ السلام مذید فرماتے ہین: وانما سمی القائم مهدیا لانه یهدی الی امر مضلول عنه (1)
..............
(1) سفینۃ البحار ج۲ ص۷۰۱
حضرت قائم کو اس لئے مہدی نام رکھا گیا ہے جو چیز گم ہوچکا ہو اور لوگ اس چیز سے بے خبر ہوں ۔ حضرت امام زمان لوگوں کے درمیان گم ہونے والے اسلام کو دوبارہ ظاہر اور آشکار فرمائیں گے (گم ہونے سے یہاں مراد یہ ہے کہ لوگوں کی غلط رسم ورواج اور اسلامی تعلیمات کو اس قدر تحریف کر چکے ہونگے گویا کہ آصل اسلام گم ہوچکے ہیں) آقا امام زمان علیہ السلام پورے دنیا پر اصل اسلام کو ظاہر اور آشکار فرمائیں گے لوگوں کو صحیح اسلامی تعلیمات سے آشنا اور آگاہ فرمائیں گے ۔
نہج البلاغۃ میں بھی مولائے کائنات امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں :
یعطف الهوی علی الهدی اذا عطفُوا الهدی علی الهوی ویعطف الرأی علی القرآن اذا عطفوا القرآن علی الرأی (1)
یعنی وہ اس وقت قیام فرمائیں گے جب ھدایت کو خواہشات نفسانی سے پلٹا دیں گے لیکن لوگوں نے ہدایت کو اپنی خواہشات نفسانی میں تبدیل کیا ہوگا ۔
وہ قرآن پاک کو ہر قسم کی رائے سے پاک وصاف کریں گے لیکن لوگو قرآن پاک کو اپنے رائے میں ( اپنی مرضی کے مطابق) بدل چکا ہوگا ۔
..............
(1) نہج البلاغہ خطبہ۱۳۸