منارۂ ہدایت،جلد ١ (سیرت رسول خدا)
 

٥۔ میراث رسول ۖ کچھ حکمت آمیز کلمات
١۔''انما بعثت لاتمم مکارم الاخلاق''
١۔مجھے تو مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے ۔
٢۔''انا مدینة العلم و علیّ بابھا''
٢۔میں علم کا شہر ہوں علی اس کا دروازہ ہیں۔
٣۔''احب الاعمال الیٰ اللہ ادومھا و ان قل''
٣۔ خدا کی نظر میں وہ اعمال زیادہ محبوب ہیں جن کا دوام زیادہ ہے خواہ وہ کم ہی ہوں۔
٤۔''اذا عمل احدکم عملاً فلیتقن''
٤۔ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام انجام دے تواسے چاہئے کہ محکم واحسن طریقہ سے انجام دے۔
٥۔'' الایمان نصفان: نصف فی الصبر و نصف فی الشکر''
٥۔ ایمان کے دو حصے ہیں: نصف صبر اور نصف شکر۔
٦۔'' استعینوا علیٰ امورکم بالکتمان''
٦۔ اپنے امور کی حفاظت میں، زبان بندی سے مدد لو۔
٧۔''الامانة تجلب الرزق و الخیانة تجلب الفقر''
٧۔ امانت داری سے روزی اور خیانت کاری سے تنگ دستی آتی ہے ۔
٨۔'' الایدی ثلاثة: سائلة و منفقة و ممسکة، فخیر الایادی المنفقة''
٨۔ ہاتھ تین قسم کے ہیں: مانگنے والا، خرچ کرنے والااورروکنے والا ،بہترین ہاتھ خرچ کرنے والا ہے ۔
٩۔''اذا ساد القوم فاسقھم وکان زعیم القوم اذلھم و اکرم الرجل الفاسق فلینظر البلائ''
٩۔ جب قوم کا سردار فاسق ہو اور ان کالیڈر ذلیل ہو اور اس کا احترام کی جاتا ہوتو لوگوں کو بلا نازل ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔
١٠۔''اعجل الشر عقوبة البغی''
١٠۔جس بدی کی بہت جلد سزا ملتی ہے وہ ظلم و زیادتی ہے۔
١١۔''الا ان شرار امتی الذین یکرمون مخافة شرھم۔ الا و من اکرمہ النّاس اتقاء شرہ فلیس منی''
١١۔ آگاہ ہو جائو کہ میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جن کی عزت ان کے شر سے بچنے کے لئے کی جاتی ہے ۔ جان لو کہ جس شخص کے شر سے بچنے کے لئے لوگ اس کی عزت کرتے ہوں اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
١٢۔''بالبر یستعبد الحر''
١٢۔ نیکی سے آزادشخص کو غلام بنایا جاتا ہے ۔
١٣۔'' بشروا ولا تنفروا''
١٣۔(لوگوں کو) خوش کرو متنفر نہ کرو۔
١٤۔ ''بادر باربع قبل اربع: شبابک قبل ھرمک و صحتک قبل سقمک و غناک قبل فقرک و حیاتک قبل موتک''
١٤۔ چار چیزوں سے پہلے چار چیزوں سے فائدہ حاصل کرلو۔ اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی جوانی سے ، اپنی بیماری سے قبل اپنی تندرستی سے، اپنی ناداری سے قبل اپنی بے نیازی سے اور اپنی موت سے پہلے اپنی زندگی سے ۔
١٥۔'' ثلاث من مکارم الاخلاق فی الدنیا و الآخرة: ان تعفو عمن ظلمک و تصل من قطعک و تحلم علٰ من جھل علیک''
١٥۔ تین چیزیں دنیاو آخرت میں مکارم اخلاق میں شمار ہوتی ہیں:
جس نے تمہارے اوپر ظلم کیا ہے اسے معاف کر دو، جس نے تمہیں محروم کیا ہے اس کے ساتھ صلۂ رحم کرو اور جس نے تمہارے ساتھ جہالت آمیز سلوک کیا ہے اس سے کچھ نہ کہو۔
١٦۔'' ثلاث تخرق الحجب و تنتھی الیٰ ما بین یدی اللّہ: صریر اقلام العلماء و وطیٔ المجاہدین و صوت مغازل المحصنات''
١٦۔ تین چیزیں پردوں کو چاک کر دیتی ہیں اور بارگاہ خدا تک پہنچتی ہیں ، علماء کے قلم کی آواز،(میدانِ جہاد میں) مجاہدین کی دوڑ دھوپ اور شادی شدہ عورتوں کے چرخہ کاتنے کی آواز۔
١٧۔''ثلاث تقسی القلب: استماع اللھو، و طلب الصید و اتیان باب السلطان''
١٧۔تین چیزوں سے دل سخت ہوتا ہے : گانا سننا، شکار کا پیچھا کرنا اور بادشاہ کے دروازہ پر جانا۔
١٨۔''جبلت القلوب علیٰ: حب من احسن الیھا، وبغض من اساء الیھا''
١٨۔ دلوں کی جبلت یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ نیک سلوک کرنے والے سے محبت اور بد سلوکی کرنے والے سے نفرت کرے۔
١٩۔'' حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا''
١٩۔ اپنے نفسوں کا حساب کرو قبل اس کے تم سے حساب لیا جائے۔
٢٠۔ ''حب الدنیا رأس کل خطیئة''
٢٠۔ ہر خطا کی جڑ دنیا کی محبت ہے ۔
٢١۔ ''الحکمة ضالة المومن۔ راس الحکمة مخافة اللّہ''
٢١۔ حکمت مومن کاگمشدہ سرمایہ ہے ۔ حکمت کی معراج خوف خدا ہے ۔
٢٢۔ ''حفت الجنة بالمکارہ و حفت النار بالشھوات''
٢٢۔ جنت سختیوں میں اور دوزخ شہوتوں میں لپٹی ہوئی ہے ۔
٢٣۔'' حسنوا اخلاقکم و الطفوا بجیرانکم و اکرموا نسائکم تدخلوا الجنة بغیر حساب، داووا امراضکم بالصدقة''
٢٣۔ اپنے اخلاق کو اچھا بنائو ، اپنے ہمسایوں کے ساتھ مہربانی کرو اور اپنی عورتوں کی عزت کر وتو بے حساب جنت میں داخل ہو گے، اپنے بیماروں کا صدقہ کے ذریعہ سے علاج کرو۔
٢٤۔''رأس العقل بعد الایمان باللّٰہ مداراة النّاس فی غیر ترک حق''
٢٤۔ خدا پر ایمان لانے کے بعد عقل کا کمال یہ ہے کہ حق کو چھوڑ ے بغیر لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔
٢٥۔''سادة النّاس فی الدنیا الاسخیائ، سادة النّاس فی الآخرة الاتقیائ۔ السعید من وعظ بغیرہ''
٢٥۔ دنیا میں لوگوں کے سردار اہل سخاوت ہیں اور آخرت میں لوگوں کے سردار اتقیاء ہیں اور نیک وہ ہے جو اپنے غیر سے نصیحت حاصل کرے ۔
٢٦۔''شر النّاس من باع آخرتہ بدنیاہ، و شر من ذلک من باع آخرتہ بدنیا غیرہ''
٢٦۔ بدترین انسان وہ ہے جو اپنی آخرت کو اپنی دنیا کے عوض بیچ دے اور اس سے بدتر وہ شخص ہے جو اپنی آخرت کو غیر کی دنیا کے عوض بیچ دے۔
٢٧۔''طوبیٰ لمن شغلہ عیبہ عن عیوب الناس''
٢٧۔ خوش نصیب ہے وہ شخص کہ جس کے عیوب اسے دوسروں کی عیب جوئی سے غافل رکھتے ہیں۔
٢٨۔''علیک بالجماعة فان الذئب یاخذ القاصیة''
٢٨۔ تمہارے لئے ضروری ہے کہ جماعت کے ساتھ رہو اس لئے کہ گلہ سے بچھڑ جانے والی بکری کو بھیڑیا اچک لیتا ہے ۔
٢٩۔''علیکم بالاقتصاد فما افتقر قوم اقتصدوا''
٢٩۔تمہارے لئے لازم ہے کہ میانہ روی اختیار کرو اس لئے کہ وہ قوم کبھی مفلس و نادار نہیں ہوئی جس نے میانہ روی اختیار کی۔
٣٠۔ ''عجبت لمن یحتمی من الطعام مخافة الدائ، کیف لا یحتمی من الذنوب مخافة النار''
٣٠۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے کہ جو بیماری کے خوف سے کھانے میں احتیاط کرتا ہے لیکن جہنم کے خوف سے گناہوں سے نہیں بچتا ۔
٣١۔''عز المؤمن استغناؤہ عن الناس''
٣١۔ مومن کی عزت اس میں ہے کہ وہ لوگوں سے بے نیاز رہے ۔
٣٢۔''عد من لا یعودک، و اھد لمن لم یھد الیک''
٣٢۔ جس نے تمہاری عیادت نہیں کی اس کی عیادت کرو اور جس نے تمہیں ہدیہ نہیں دیا اسے ہدیہ دو۔
٣٣۔''الغنی غنی النفس''
٣٣۔صحیح معنی میں بے نیاز وہی ہے جو اپنے نفس سے بے نیاز ہو۔
٣٤۔''کن عالماً او متعلماً او مستمعاً او محباً، ولا تکن الخامس فتھلک''
٣٤۔عالم یا طالب یا (عذر سے ) سننے والے یا (ان تینوں کے ) چاہنے والے بن جائو اگر ان کے پانچویں بنوگے تو ہلاک ہو جائو گے ۔
٣٥۔''لا مال اعود من العقل''
٣٥۔ عقل سے زیادہ نفع بخش کوئی مال نہیں ہے ۔
٣٦۔''لا فقر اشد من الجہل''
٣٦۔ جہالت سے بڑی مفلسی و ناداری کوئی چیز نہیں ہے ۔
٣٧۔''لا عقل کالتدبیر''
٣٧۔ تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے ۔
٣٨۔''لیس منا من غش مسلماً او ضرہ او ما کرہ''
٣٨۔ جس نے مسلمان کو دھوکا دیا یا اس کو نقصان پہنچایا یا اس کے ساتھ مکر کیا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
٣٩۔''من المروء ة اصلاح المال''
٣٩۔ مال کی اصلاح بھی جوانمردی ہے ۔
٤٠۔''من احب عمل قوم اشرک معھم فی عملھم''
٤٠۔ جو شخص کسی قوم کے عمل کو پسند کرتا ہے وہ اس کے عمل میں شریک ہوتا ہے ۔
٤١۔''من احب قوماً حشر معھم''
٤١۔ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے وہ اسی کے ساتھ محشور ہوگا۔
٤٢۔''من عمل بما علم ورثہ اللہ ما لم یعلم''
٤٢۔ جو شخص اپنے علم کے مطابق عمل کرتا ہے خدا اسے اس چیز کا وارث بنا دیتا ہے جس کو وہ نہیں جانتا تھا۔
٤٣۔''من اعان ظالماً علیٰ ظلمہ سلطہ اللہ علیہ''
٤٣۔ جو شخص ظلم میں ظالم کی مدد کرتا ہے خدا اس پر ظالم کو مسلط کر دیتا ہے ۔
٤٤۔''من یصلح ما بینہ و بین اللہ یصلح اللہ ما بینہ و بین الناس''
٤٤۔ جو شخص ان چیزوں کی اصلاح کر تا ہے جو اس کے اور خدا کے درمیان ہیں تو خدا اس کے اور لوگوں کے درمیان کی چیزوں کی اصلاح کرتا ہے ۔
٤٥۔''من لا یرحم لا یرحم''
٤٥۔ جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
٤٦۔''من غش غُشّ''
٤٦۔ جو دھوکا دیتا ہے وہ دھوکا کھاتا ہے ۔
٤٧۔''من تساویٰ یوماہ فھو مغبون''
٤٧۔ جس شخص کے دو دن یکساں گذریں وہ گھاٹے میں ہے۔
٤٨۔''ما عال من اقتصد''
٤٨۔ میانہ روی اختیار کرنے والا کبھی تنگ دست نہیں ہوتا ۔
٤٩۔'' المؤمن من امن النّاس من یدہ و لسانہ''
٤٩۔ مومن تو بس وہی ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ رہتے ہیں۔
٥٠۔'' المسلم من سلم النّاس من اذاہ''
٥٠۔ مسلمان وہ ہے جس کی اذیتوں سے لوگ محفوظ و سالم رہتے ہیں۔
٥١۔''المجالس بالامانة''
٥١۔مجالس کا اعتبار امانتداری کے ساتھ ہے ۔
٥٢۔''المسلم مرآة لاخیہ المسلم''
٥٢۔ مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے لئے آئینہ ہے ۔
٥٣۔''المسلم اخو المسلم لا یظلمہ ولا یثلمہ''
٥٣۔ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ستاتا ہے ۔
٥٤۔''المستشار موتمن''
٥٤۔ جس سے مشورہ لیا جاتا ئے وہ امانت دار ہونا چاہئے ۔
٥٥۔''ما ھلک امرؤ عرف قدر نفسہ''
٥٥۔جو اپنی قدر و منزلت جانتا ہے وہ ہلاک نہیں ہوتا ۔
٥٦۔''من تفاقر افتقر''
٥٦۔ جوغربت کا اظہار کرتا ہے وہ غریب ہوجاتا ہے ۔
٥٧۔''من عمل علیٰ غیر علم کان ما یفسد اکثر ما یصلح''
٥٧۔ جس نے علم کے بغیر عمل کیا اس نے فائدہ سے زیادہ نقصان اٹھایا۔
٥٨۔''من اذاع فاحشةً کان کمبدھا''
٥٨۔ جس شخص نے زنا کی خبر کو عام کیا گویا اس نے خود زنا کیا۔
٥٩۔''و من عیر مومناً بشیء لم یمت حتی یرکبہ''
٥٩۔جس شخص نے کسی مومن پر کسی چیز کی تہمت لگائی وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک خود اس کا مرتکب نہیں ہوگا۔
٦٠۔''من عد غداً من اجلہ فقد اساء صحبة الموت''
٦٠۔ جو شخص آنے والے کل کو اپنی عمر کا جز سمجھتا ہے گویا وہ موت پر یقین نہیں رکھتا ۔
٦١۔''من ارضیٰ سلطاناً بما یسخط اللہ خرج من دین اللہ''
٦١۔ جس شخص نے خدا کو ناراض کرکے کسی بادشاہ کو خوش کیا وہ دین خدا سے نکل گیا۔
٦٢۔''مداراة النّاس نصف الایمان و الرفق بھم نصف العیش''
٦٢۔لوگوں کی خاطرمدارات کرنا نصف ایمان ہے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنا نصف زندگی ہے۔
٦٣۔'' یسروا ولا تعسروا''
٦٣۔ آسانی فراہم کرو دشواری نہیں۔
٦٤۔''یطبَّع المؤمن علیٰ کل خصلة ولا یطبع علیٰ الکذب ولا علیٰ الخیانة''
٦٤۔ مومن میں ہر خصلت ہو سکتی ہے لیکن جھوٹ اور خیانت نہیںہو سکتی ۔

٦۔ آپ ۖ کی چند دعائیں
الف۔ یہ دعاآپ ماہ رمضان میں پڑھتے تھے:
''الّلھم ادخل علیٰ اھل القبور السّرور،الّلھم اغن کل فقیر، الّلھم اشبع کل جائع، الّلھم اکس کل عریان، الّلھم اقض دین کل مدین، الّلھم فرِّج عن کل مکروب، الّلھم رد کل غریب، الّلھم فُکِّ کل اسیر، الّلھم اصلح کل فاسد من امور المسلمین، الّلھم اشف کل مریض، الّلھم سد فقرنا بغناک، الّلھم غیرِّ سوء حالنا بحسن حالک، الّلھم اقضِ عنِّا الدِّین و اَغنِنا من الفقر انَّک علیٰ کل شیء قدیر''۔
اے اللہ! اہل قبر کو شاد و مسرور فرما۔ اے اللہ! ہرمفلس و نادار کو مالامال کر دے، اے اللہ! ہر بھوکے کو شکم سیر کر ، اے اللہ! ہر برہنہ کو لباس عطا کر ، اے اللہ! ہر مقروض کا قرض ادا کرا ، اے اللہ! ہر رنجیدہ و پریشان کو آسودہ گی و کشائش عطا کر، اے اللہ! ہر مسافر کو وطن لوٹا ، اے اللہ! ہر قیدی کو رہائی دلا،اے اللہ! مسلمانوں کے خراب امور کی اصلاح کر، اے اللہ! مریض کو شفا عطا کر، اے اللہ! اپنی بے نیازی سے ہماری ناداری کا سد باب کر، اے اللہ! اپنے بہترین حالات کے ذریعہ سے ہمارے برے حالات کو بدل دے، اے اللہ! ہمارا قرض ادا کر اور ہمیںفقر سے نجات دلا کر غنی کر دے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔
ب۔یہ دعا آپۖ نے جنگ بدر میں پڑھی تھی:
''الّلھم انت ثقتی فی کل کرب، و انت رجائی فی کل شدة، و انت لی فی کل امر نزل بی ثقة و عدہ، کم من کرب یضعف عنہ الفؤاد و تقل فیہ الحیلة، و یخذل فیہ القریب ، و یشمت بہ العدو، و تعیینی فیہ الامور، انزلتہ بک و شکوتہ الیک راغباً فیہ الیک عمن سواک ففرجتہ و کشفتہ عنی و کفیتنیہ، فانت ولی کل نعمة، و صاحب کل حاجة، و منتھٰی کل رغبة، فلک الحمد کثیراً ولک المن فاضلاً''۔
اے اللہ! ہر رنج و پریشانی میں توہی میرا سہارا ہے ، ہر سختی میں تو ہی میری امید ہے اور جو مصیبت مجھ پر پڑتی ہے اس میں تو ہی میری پناہ گاہ ہے ، کتنے ہی رنج و غم ایسے ہیںجن سے دل دہل جاتے ہیں اور تدبیر ساتھ نہیں دیتی ، ایسے حالات میں قریب والے بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں، دشمن طعنہ زنی کرتے ہیں، اس موقعہ پر میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اور سب کو چھوڑ کر تجھ سے لو لگاتا ہوں۔ تونے غم سے نجات دی اور کشائش عطا فرمائی، اے معبود !ہر نعمت تیری ہی ہے ، ہر حاجت تجھ ہی سے بیان کی جا سکتی ہے، ہر آرزو کی انتہا تو ہے۔ بے پناہ حمد تیرے لئے ہے اور احسان کا سر چشمہ تو ہے ۔
ج۔ جنگ خندق کے دن آپۖ نے یہ دعا پڑھی تھی:
''یا صریخ المکروبین و یا مجیب دعوة المضطرین اکشف عنِّی ھمِّی و غمِّی و کربی فانک تعلم حالی و حال اصحابی فاکفنی حول عدو فانہ لا یکشف ذلک غیرک''۔
اے غم زدہ و رنجیدہ لوگوں کے فریاد رس!اے مضطر و پریشان حال لوگوں کی دعا قبول کرنے والے! میرے رنج و غم اور کرب کو برطرف کر دے بیشک تو میری اور میرے اصحاب کی حالت سے بخوبی واقف ہے پس میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما بیشک تیرے علاوہ کوئی بھی اس مشکل کو حل نہیں کر سکتا ۔
د۔ آپۖ نے اپنے اصحاب کو دشمن کے شر سے بچنے کے لئے درج ذیل دعا تعلیم کی ۔
سید بن طائوس نے اس دعا کو اس طرح نقل کیا ہے :
''یا سامع کلِّ صوت، یا محیی النُّفُوس بعد الموت، یا من لا یعجل لانَّہ لا یخاف الفوت، یا دائم الثبات، یا مخرج النبات یا محیی العظام الرمیم الدارسات۔ بسم اللّہ، اعتصمت باللّہ و توکلت علیٰ الحی الذی لا یموت ، و رمیت کل من یؤذینی بلا حول ولا قوة الا باللّہ العلی العظیم''۔
اے ہر آواز کو سننے والے! اے انسانوں کو مرنے کے بعد زندہ کرنے والے! اے وہ جو کسی کام میں اس لئے عجلت نہیں کرتا اس لئے کہ اسے اس کام کے چھوٹنے کا خوف نہیں ہے ، اے ہمیشہ سے قائم، اے وہ جو اشجار نبات ، پیڑ پودوںکو اگانے والے! اے بوسیدہ ہڈیوںکو زندہ کرنے والے!اس اللہ کے نام سے تمسک کرتا ہوں اور اس زندہ پر توکل کرتا ہوں جس کو کبھی موت نہیں آئے گی، میں بلند و برتر خدا کے وسیلہ سے جس کے علاوہ کوئی طاقت نہیں ہے ، ہر اس شخص کو پست کرتا ہوں جو مجھے اذیت دیتا ہے۔
ھ۔آپۖ کی وہ دعا جو آپۖ نے حضرت علی بن ابی طالب کو قرض کی ادائیگی کے لئے تعلیم دی تھی:
''اللھم اغننی بحلالک عن حرامک و بفضلک عمن سواک''۔
اے اللہ مجھے اپنی حلال چیزوں کے ذریعہ اپنی حرام کی ہوئی چیزوں سے بے نیاز کر دے اور اپنے فضل وکرم سے اپنے غیر سے بے نیاز کر دے۔
و۔ درج ذیل دعا آپۖ اس وقت پڑھتے تھے جب آپۖ کے سامنے دستر خوان لگایا جاتا تھا:
''سبحانک الّلھم ما احسن ما تبتلینا، سبحانک الّلھم ما اکثر ما تعطینا، سبحانک الّلھم ما اکثر ما تعافینا، الّلھم اوسع علینا و علیٰ فقراء المومنین و المسلمین ''۔ (١)
اے اللہ! تو پاک اور لائق تسبیح ہے ، تونے ہمیں کتنی اچھی نعمتیں عطا کی ہیں ۔
اے اللہ! تو پاک و پاکیزہ ہے تونے ہمیں کتنی زیادہ نعمتوں سے نوازا ہے ۔
اے اللہ !تو پاک و پاکیزہ ہے تونے ہمیں کتنی عافیت عطا کی ہے ۔
اے اللہ !ہمیں اورتمام مومنین و مسلمین میں سے جو نادارہیں ان کی نعمتوں میں وسعت عطا کر۔
آخر میں ہماری دعا یہ ہے کہ ساری تعریف اس خدا کے لئے ہے جو عالمین کا رب ہے ۔
..............
١۔ اعیان الشیعہ ،ج١،ص ٣٠٦۔