|
حمدِ باری تعالیٰ | تصور سے بھی آگے تک درو دیوار کھُل iiجائیں میری آنکھوں پہ بھی یا رب تیرے اسرار کھُل جائیں
میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں مری تنہائیوں میں عشق کے بازار کھُل iiجائیں
جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کر دے مرے اندر کے غاروں پر ترے انوار کھُل iiجائیں
اتاروں معرفت کی ناؤ جب تیرے سمندر میں تو مجھ پر باد بانوں کی طرح منجدھار کھُل iiجائیں
اندھیروں میں بھی تو اتنا نظر آنے لگے مجھ iiکو کہ سناٹے بھی مانندِ لبِ اظہار کھُل iiجائیں
مرے مالک مرے حرفِ دعا کی لاج رکھ iiلینا ملے تو بہ کو رستہ ، بابِ استغفار کھُل iiجائیں
مظفر وارثی کی اس قدر تجھ تک رسائی ہو کہ اس کے ذہن پر سب معنیِ افکار کھُل iiجائیں
٭٭٭ |
|
|