|
نعت رسول پاک | چلے نہ ایمان اک قدم بھی اگر تیرا ہمسفر نہ iiٹھہرے ترا حوالہ دیا نہ جائے تو زندگی معتبر نہ iiٹھہرے
تُو سایۂ حق پہن کے آیا، ہر اک زمانے پہ تیرا سایہ نظر تری ہر کسی پہ لیکن کسی کی تجھ پر نظر نہ iiٹھہرے
لبوں پہ اِیاکَ نستعیں ہے اور اس حقیقت پہ بھی یقیں iiہے اگر ترے واسطے سے مانگوں کوئی دعا بے اثر نہ iiٹھہرے
حقیقتِ بندگی کی راہیں مدینۂ طیبہ سے iiگزریں ملے نہ اُس شخص کو خدا بھی جو تیری دہلیز پر نہ iiٹھہرے
کھُلی ہوں آنکھیں کہ نیند والی ، نہ جائے کوئی بھی سانس iiخالی درود جاری رہے لبوں پر ، یہ سلسلہ لمحہ بھر نہ iiٹھہرے
میں تجھ کو چاہوں اور اتنا چاہوں کہ سب کہیں تیرا نقشِ پا ہوں ترے نشانِ قدم کے آگے کوئی حسیں رہگزر نہ iiٹھہرے
یہ میرے آنسو خراج میرا، مرا تڑپنا علاج iiمیرا مرض مرا اُس مقام پر ہے جہاں کوئی چارہ گر نہ iiٹھہرے
دکھا دو جلوہ بغور اُس کو ، بُلا لو اک بار اور اُس iiکو کہیں مظفر بھی شاخ پر سوکھ جانے والا ثمر نہ iiٹھہرے
٭٭٭ |
|
|