فصل : 40
المواطن التي تستحب فيها الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
(وہ مقامات جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا مستحب ہے)
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد الأذان
(اذان کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
244 (1) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي فإنه ليس من أحد يصلي عليَّ واحدة إلا صلي اﷲ عليه بها عشرا، ثم سلوا اﷲ لي الوسيلة فإنها منزلة في الجنة، لا تنبغي إلا لعبد من عباداﷲ عزوجل وأرجو أن أکون أنا هو فمن سألها لي حلت له شفاعتي.
مسلم، الصحيح، 1 : 288، کتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذنِلمن سمعه ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم يسأل اﷲ له الوسيلة، رقم : 384
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم مؤذن کو آذان دیتے ہوئے سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو پس جو بھی شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتاہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو بے شک وسیلہ جنت میں ایک منزل ہے جوکہ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک کو ملے گی اور مجھے امیدہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا پس جس نے اس وسیلہ کو میرے لئے طلب کیا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوجائے گی۔‘‘
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند قضاء الحاجات
(ضرورتوں کو پورا کرنے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
245 (2) عن عبداﷲ بن أبي أوفي رضي الله عنه قال خرج علينا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال من کانت له إلي اﷲ حاجة أو إلي أحد من بني ادم فليتوضأ فليحسن وضوء ه وليصل رکعتين ثم ليثن علي اﷲ تعالٰي و يصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم ليقل لا إله إلا اﷲ الحليم الکريم سبحان اﷲ رب العرش العظيم والحمدﷲ رب العالمين أسألک موجبات رحمتک وعزائم مغفرتک والغنيمة من کل بروالسلامة من کل ذنب وأن لا تدع لي ذنبا إلا غفرته ولا همَّا إلأ فرجته ولا حاجة هي لک فيها رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين.
’’حضرت عبداﷲ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : جس شخص کو اﷲ تبارک وتعالیٰ یا کسی بندے سے کوئی حاجت درکار ہو تو وہ اچھی طرح سے وضؤ کرے پھر دو رکعت نماز نفل ادا کر پھر اﷲتعالیٰ کی ثناء بیان کرے اور مجھ پر درود بھیجے پھر یہ کہے کہ اﷲ کے سواء کوئی معبود نہیں جو کہ حلم والا اور عزت والا ہے اس کی ذات (ہر عیب ونقص سے) پاک ہے اور وہ عرش عظیم کا رب ہے اور تمام تعریفیں ہوں اس کے لئے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ اے اﷲ ! میں تجھ سے تیری رحمت کے موجبات اور تیری بخشش کے عزائم اور ہر نیکی کی غنیمت اور ہر گناہ سے سلامتی کا سوال کرتا ہوں اے اﷲ! میرے ہر گناہ کو معاف کردے اور میرے ہر غم کو دور کردے اور میری ہر اس حاجت کو جس میں تیری رضاء کارفرما ہے پورا کردے اے ارحم الراحمین۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند العطاس
(چھینک کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
246 (3) عن نافع أن رجلاً عطس إلٰي حبنب بن عمرفقال : الحمد ﷲ والسلام عَلٰي رسول اﷲ، قال بن عمر : وأنا أقول الحمد ﷲ والسلام علي رسول اﷲ وليس هکذا علمنا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم علمنا أن نقول : الحمد ﷲ علٰي کل حالٍ.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 81، کتاب ا لأدب، باب ما يقول العاطس إذا عطس، رقم : 2738
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 4 : 295، رقم : 7691
3. حارث، المسند، 2 : 797، باب ماجاء في العطاس، رقم : 807
4. زرعي، حاشيه ابن قيم، 13 : 252
5. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 553
’’حضرت نافع رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس چھینکا اور کہا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور سلامتی ہو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چھینک کے وقت میں بھی اسی طرح کہتا ہوں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور سلامتی ہو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ایسے نہیں سکھایا بلکہ ہمیں سکھایا ہے کہ ہم ہر حال میں اللہ کی حمد بیان کریں۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في يوم الجمعة
(جمعہ کے دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
247 (4) عن أوس بن أوس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن من أفضل أيامکم يوم الجمعة، فيه خلق آدم و فيه قبض، وفيه الصعقة، فأکثروا عَلَيَّّ من الصلاة فيه، فأن صلاتکم معروضة عَلَيَّ قالوا : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، وکيف تعرض صلاتنا عليک وقد أرمت يعني بليت قال : إن اﷲ عزوجل حرم عَلٰي الارض أن تأکل أجساد الأنبياء.
ابواداؤد، السنن، ابواب الوتر، 2 : 88، باب في الاستغفار رقم : 1531
’’حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک تمہارے بہترین دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہوگی پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد کیسے آپ کو پیش کیا جائے گا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاک میں مل چکے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کرام علیھم السلام کے جسموں کو کھانا حرام کر دیا ہے۔‘‘
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إذا قام الرجل من نوم الليل
(سو کر اٹھنے کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
248 (5) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : يضحک اﷲ عزوجل إلي رجلين رجل لقي العدو و هو علي فرس من أمثل خيل أصحابه فإنهزموا وثبت فإن قتل إستشهد، وإن بقي فذلک الذي يضحک اﷲ إليه، ورجل قام في جوف الليل لا يعلم به أحد فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم حمد اﷲ و مجده وصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم واستفتح القرآن، فذلک الذي يضحک اﷲ إليه يقول : انظروا إلي عبدي قائماً لايراه أحد غيري.
1. نسائي، السنن الکبريٰ، 6 : 217، رقم : 10703
2. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 496، رقم : 867
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں پر اپنی رضا کا اظہار فرماتے ہیں، ایک وہ جو دشمن سے ملے درانحالیکہ وہ اپنے ساتھیوں کے گھوڑے پرسوار ہو وہ تمام پسپا ہوجائیںمگر وہ ثابت قدم رہے، اگر قتل ہوگیا تو شہید اگر زندہ رہا تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رضا کا اظہار فرماتا ہے دوسرا وہ شخص جو نصف رات کو اٹھتا ہے حالانکہ اس کی کسی کو خبر نہیں ہوتی وہ اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر اللہ تعالیٰ کی حمد اور بزرگی بیان کرتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اور قرآن شریف سے فتح طلب کرتا ہے یہ وہ شخص ہے جس پر اللہ تعالیٰ اپنی رضا کا اظہار فرماتا ہے اور فرماتا ہے میرے بندے کو قیام کی حالت میں دیکھو کہ میرے سواء اسے کوئی نہیں دیکھ رہا۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند ذکره
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
249 (6) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فليصل عَلَيَّ ومن صلي عَلَيَّ مرة واحدة صلي اﷲ عليه عشرًا.
نسائي، السنن الکبري، 6 : 21، رقم : 9889
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پا س میرا ذکر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند دخول المسجد و خروجه
(مسجد میں داخل ہوتے اور باہر نکلتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
250 (7) عن فاطمة رضي اﷲ عنها بنت رسول اﷲ قالت : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا دخل المسجد صلي علي محمد ثم قال : أللهم أغفرلي ذنوبي، وافتح لي أبواب رحمتک وإذا خرج صلي علي محمد ثم قال : أللهم أغفرلي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلک.
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 282، رقم : 26459
’’حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے اے اﷲ تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ معاف فرما اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج پھر فرماتے اے اﷲ میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم علٰي الصفاء والمروة
(صفاء و مروہ کے درمیان سعی کرتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
251 (8) عن وهب بن الأجدع أنه سمع عمر يقول يبدأ بالصفاء ويستقبل البيت ثم يکبر سبع تکبيرات بين کل تکبيرتين حمد اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ويساله لنفسه و علي المروة مثل ذٰلک.
1. ابن أبي شيبه، المصنف، 3 : 311، رقم : 14501
2. ابن أبي شيبه، المصنف، 6 : 82، رقم : 29638
’’حضرت وہب بن اجدع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا صفاء سے (سعی کی) ابتداء کرو اور پھر بیت اﷲ کی طرف منہ کرکے سات تکبیریں کہو ہر دو تکبیروں کے درمیان اﷲ کی حمد بیان کرو اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو اور پھر اﷲ سے اپنے حق میں دعا کرو اور مروہ کے مقام پر بھی ایسا ہی کرو۔‘‘
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عقب الذنب إذا أراد ان يکفر عنه
(گناہ کے بعد اس کی بخشش کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
252 (9) عن أبي کاهل قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يا أبا کاهل أنه من صلي عَلَيَّ کل يوم ثلاث مرات وکل ليلة ثلاث مرات حباً بي و شوقًا کان حقًا علي اﷲ أن يغفر له ذنوبه تلک الليلة وذلک اليوم.
1. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 362، رقم : 928
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 219
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2580
4. منذري، الترغيب والترهيب، 4 : 132، رقم : 5115
5. عسقلاني، الاصابة في تمييز الصحابة، 7 : 340
’’حضرت ابوکاھل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابو کاہل جو شخص ہر دن اور رات مجھ پر محبت اور شوق کے ساتھ تین تین مرتبہ درود بھیجتا ہے تو یہ بات اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتی ہے کہ اس شخص کے اس دن اور رات کے گناہ معاف فرما دے۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم عند طنين الأذن
(کان کے بجنے کے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
253 (10) عن أبي رافع عن أبيه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إِذا طنت أذن أحدکم فليذکرني و ليصل عَلَيَّ وليقل ذکر اﷲ بخير من ذکرني.
1. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 321، رقم : 958
2. طبراني، المعجم الاوسط، 9 : 92، رقم : 9222
3. طبراني، المعجم الصغير، 2 : 245، رقم : 1104
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 138، باب مايقول إذا طنت اذنه
5. ديلمي، الفردوس بماثور الخطاب، 1 : 332، رقم : 1321
’’حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا کان بجے تو اسے مجھے یاد کرنا چاہیے اور مجھ پر درود بھیجنا چاہیے اور یہ کہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو خیر کے ساتھ یاد فرمائے جس نے مجھے (خیر کے ساتھ) یاد کیا۔‘‘
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد فراغ من الوضوء
(وضو سے فارغ ہونے کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
254 (11) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : إذا تطهر أحدکم فليذکر اسم اﷲ عليه فإنه يطهر جسده کله فإن لم يذکر أحدکم إسم اﷲ علٰي طهوره لم يطهر إلا مامر عليه الماء فإذا فرغ أحدکم من طهوره فليشهد أن لا إله إلّا اﷲ و أن محمد عبده و رسوله ثم ليصل عَلَيَّ فإذا قال ذٰلک حسنة له أبواب الرحمة.
1. بيهقي، السنن الکبريٰ، 1 : 44، رقم : 199
2. صيداوي، معجم الشيوخ، 1 : 292، رقم : 252
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو (وضو کے دوران) اس کو اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر کرنا چاہیے بے شک (وضو کے دوران) اللہ تعالیٰ کا نام لینا اس کے تمام جسم کو پاک کر دے گا اور اگر تم میں سے کوئی وضو کے دوران اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو اس کو سوائے ان اعضاء کے جن پر پانی پھرا ہے طہارت حاصل نہیں ہوتی اور جب تم میں سے کوئی طہارت سے فارغ ہو تو یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں پھر مجھ پر درود بھیجے پس جب وہ یہ کلمات اچھی طرح کہے گا تو جنت کے دروازے اس پر کھول دیے جائیں گے۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عند زيارة قبره
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
255 (13) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائياً أبلغته.
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 218، رقم : 1583
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھے پہنچا دیا جاتا ہے۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم في أثنا صلاة العيدفإنه يستحب أن يحمد اﷲ ويصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
(نماز عید کے دوران حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا مستحب ہے)
256 (14) عن علقمة أن ابن مسعود، وأبا موسي وخذيفة خرج إليهم الوليد بن عقبة قبل العيد فقال لهم : إن هذا العيد قد دنا فکيف التکبيرفيه؟ فقال عبداﷲ : تبدأ فتکبر تکبيرة تفتح بها الصلاة، وتحمد ربک وتصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم تدعوو تکبر وتفعل مثل ذلک، ثم تکبر وتفعل مثل ذلک، ثم تکبر و تفعل مثل ذٰلک، ثم تکبر و تفعل مثل ذٰلک ثم تقرأ و ترکع، ثم تقوم فتقرأ وتحمد ربک، وتصلي علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم تدعو ثم تکبر وتفعل مثل ذلک ثم تکبر وتفعل مثل ذلک، ثم تکبر و تفعل مثل ذلک، ثم تکبر و تفعل مثل ذٰلک.
1. بيهقي، السنن الکبري، 3 : 291، رقم : 5981
2. ابن قدامة، المغني، 2 : 120
’’حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عید سے ایک دن قبل حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت خذیفہ یمانی رضی اللہ عنہ کے پاس حضرت ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ آئے اور ان سے کہا کہ عید قریب ہے پس اس کی تکبیر کیسے کہی جائے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا شروع میں ایک تکبیر کہو جس کے ساتھ تم اپنی نماز شروع کرتے ہو اور اپنے رب کی حمد بیان کرو اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو پھر تکبیر کہو اور پہلے والا عمل دہراؤ پھر قراء ت کرو اور تکبیر کہو اور رکوع کرو پھر کھڑے ہوجاؤ اور قراء ت کرو اور اپنے رب کی حمد بیان کرو اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو پھر دعا کرو اور تکبیر کہو اور پھر پہلے والا عمل دہراؤ پھر تکبیر کہو اور پہلے والا عمل دہراؤ پھر تکبیر کہو اور پہلے والا عمل دہراؤ پھر رکوع کرو پس حضرت حذیفہ اور حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنھم نے کہا حضرت ابو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم أول النهار وآخره
(صبح و شام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
257 (15) عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ حين يصبح عشرًا وحين يمسي عشرًا أدرکته شفاعتي يوم القيامة.
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 120
2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 261، رقم : 987
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 169
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت مجھ پر دس مرتبہ درود بھیجتاہے اور شام کے وقت دس مرتبہ درود بھیجتا ہے تو قیامت کے روز میری شفاعت کا حق دار ٹھہرتا ہے۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في الدعاء
(دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
258 (16) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لا تجعلوني کقدح الراکب إن الراکب إذا علق معاليقه أخذ قدحه فملأه من الماء فإن کان له حاجة في الوضؤ تَوَضَّأ وإن کان له حاجة في الشرب شرب وَ إلَّا أهراق مافيه : اجْعَلُوْنِي فِي أَوَّل الدُّعَاءِ وَ وسط الدعاءِ وَ آخِرِ الدعاء.
عبد بن حميد، المسند، 1 : 340، رقم : 1132
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے قدح الراکب (مسافر کے پیالہ) کی طرح نہ بناؤ بیشک مسافر جب اپنی چیزوں کو اپنی سواری کے ساتھ لٹکاتا ہے تو اپنا پیالہ لے کر اس کو پانی سے بھر لیتا ہے پھر اگر (سفر کے دوران) اس کو وضو کی حاجت ہوتی ہے تو وہ (اس پیالے کے پانی سے) وضو کرتا ہے اور اگر اسے پیاس محسوس ہو تو اس سے پانی پیتا ہے وگرنہ اس کو بہا دیتا ہے۔ فرمایا مجھے دعا کے شروع میں وسط میں اور آخر میں وسیلہ بناؤ۔‘‘
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عندکتابة اسمه الشريف
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی لکھتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
259 (17) عن خالد صاحب الخلقان قال : کان لي صديق يطلب الحديث فتوفي فرأيته في منامي عليه ثياب خضر يرفل فيها فقلت له أليس کنت يافلان صديقًا لي وطلبت معي الحديث؟ قال بلي قلت فبم نلت هذا؟ قال لم يکن يمر حديث فيه ذکرالنبي صلي الله عليه وآله وسلم إلاکتبت فيه صلي اﷲ عليه و آله وسلم فکافأني بهذا.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 1 : 271، رقم : 566
’’حضرت خالد صاحب خلقان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرا ایک دوست تھا جو احادیث جمع کرتا تھا پھروہ وفات پاگیا تو میں نے اسے خواب میں دیکھا کہ اس نے سبز لباس زیب تن کیا ہوا ہے تو میں نے اسے کہا اے فلاں کیا تو میرا دوست نہیں تھا اور میرے ساتھ احادیث نہیں طلب کیا کرتا تھا؟ اس نے کہا ہاں پھر میں نے کہا تمہیں یہ رتبہ کیسے نصیب ہوا؟ تو اس نے کہا کہ حدیث لکھتے وقت ہر حدیث میں جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام آتا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) لکھتا پس اسی چیز نے مجھے یہ مقام عطاء کیا ہے۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم عند النوم
(سونے سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا)
260 (18) عن أبي قرصافة قال سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : من آوي إلي فراشه ثم قرأ تبارک الذي بيده الملک ثم قال : اللهم رب الحل و الحرام، ورب البلد الحرام و رب الرکن والمقام ورب المشعر الحرام و بحق کل آية أنزلتها في شهر رمضان بلغ روح محمد صلي الله عليه وآله وسلم مني تحية و سلامًا أربع مرات وکل اﷲ تعالٰي به ملکين حتي يأتيا محمدًا صلي الله عليه وآله وسلم فيقولا له : ذٰلک فيقول صلي الله عليه وآله وسلم و علٰي فلان بن فلان مني.
ابن حيان، طبقات المحدثين بأصبهان، 3 : 434، رقم : 441
’’حضرت ابوقرصافہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص سونے کے لئے اپنے بستر میں داخل ہوا اور پھر اس نے سورہ تبارک پڑھی پھر اس نے یہ دعا کی اے اللہ اے حلال و حرام کے رب، اے بلدالحرام اور رکن اور مشعرالحرام کے رب ہر اس آیت کے واسطے جو تونے رمضان کے مبارک مہینے میں نازل کی تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مقدسہ کو میری طرف سے سلام پہنچا اور اس طرح چار مرتبہ کہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ دو فرشتوں کو مقرر کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بندے کا سلام پہنچاتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ فلاں بن فلاں کو میری طرف سے بھی سلام ہو۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم عند کل أمرٍ خير ذي بال
(ہر اچھے کام سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
261 (19) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم أنه قال : کل أمر لم يبدأ فيه بحمد اﷲ والصلاة عَلَيَّ فهو أقطع أبتر ممحوق من کل برکة.
1. ابويعلي، الارشاد، 1 : 449، رقم : 119
2. مناوي، فيض القدير، 5 : 14
3. عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 156، رقم : 1964
’’ہر وہ نیک اور اہم کام جس کو نہ تو اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے ساتھ شروع کیا جائے تو وہ ہر طرح کی برکت سے خالی ہو جاتا ہے۔‘‘
الصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في کل مجلس
(ہر مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
262 (20). عن أبي هريرة صلي الله عليه وآله وسلم قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَليَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443
’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یا مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم عند المرور علي المساجد ورؤيتها
(مساجد کے پاس گزرنے اور ان کے دیکھنے کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا)
263 (21) عن علي بن حسين قال : قال علي بن أبي طالب رضي الله عنه : إذا مررتم بالمساجد فصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم.
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تم مساجد کے پاس سے گزرو تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا کرو۔‘‘
|