فصل : 37
زينوا مجالسکم بالصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
(تم اپنی مجالس کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو)
232 (1) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلوات عَلَيَّ فإن صلواتکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 291، رقم : 3330
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیج کر سجایا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا۔‘‘
233 (2) عن ابن عمر الخطاب رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلا تکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
مناوي، فيض القدير، 4 : 69
’’حضرت ابن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیج کر سجایا کرو پس بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے روز تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا۔‘‘
234 (3) عن عائشه رضي اﷲ تعالي عنها زينوا مجالسکم بالصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم و بذکر عمر بن الخطاب.
1. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443
2. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 294، رقم : 1221
3. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 207، رقم : 3674
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنھا بیان فرماتی ہیں کہ (اے لوگوں) تم اپنی مجالس کو حضور علیہ السلام پر درود بھیج کر اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ذکر کر کے سجایا کرو۔‘‘
235 (4) عن عائشه رضي اﷲ تعالي عنها مرفوعًا قالت : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ، فان صلاتکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
عجلوني، کشف الخفاء، 1 :. 536، رقم : 1443
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنھا سے مرفوعًا روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اے لوگو) تم اپنی محافل و مجالس کومجھ پر درود بھیج کر سجایا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے روز تمہارے لئے نور کا باعث ہو گا۔‘‘
236 (5) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَلَيَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (اے لوگو) مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے اپنی مجالس کو سجایا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یا مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
فصل : 38
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم تکفي الهموم
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا دافع رنج و بلاء ہے)
237 (1) عن أبي بن کعب رضي الله عنه قال : کا ن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال يا أيهاالناس أذکروا اﷲ جاء ت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه جاء الموت بما فيه قال أبي : قلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إني أکثر الصلاة عليک فکم أجعل لک من صلاتي فقال ما شئت قال قلت الربع قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت النصف قال ماشئت فإن زدت فهو خير لک قال قلت فالثلثين قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت أجعل لک صلاتي کلها قال إذا تکفي همک ويغفرلک ذنبک.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 636، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب نمبر 23، رقم : 2457
2. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 136، رقم : 21280
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 457، رقم : 3578
4. مقدسي، الاحاديث المختارة، 3 : 389، رقم : 1185
5. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 187، رقم : 1499
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 327، رقم : 2577
7. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 511
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کا دو تہائی حصہ گزر جاتا تو گھر سے باہر تشریف لے آتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو اللہ کا ذکر کرو ہلا دینے والی(قیامت) آگئی۔ اس کے بعد پیچھے آنے والی (آ گئی) موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی موت اپنی سختی کے ساتھ آ گئی۔ میرے والد نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردرود بھیجتا ہوں۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتنا درود بھیجوں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا تو بھیجنا چاہتا ہے میرے والد فرماتے ہیں میں نے عرض کیا (یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کیا میں اپنی دعا کا چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دعاء بھیجنے کے لئے خاص کردوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) لیکن اگر تو اس میں اضافہ کرلے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگرمیں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو اس میں اضافہ کر دے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگر میں اپنی دعا کا تین چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو زیادہ کردے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اگر میں ساری دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں تو؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو یہ درود تیرے تمام غموں کا مداوا ہوجائے گا اور تیرے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔‘‘
238 (2) عن حبان بن منقذ رضي الله عنه أن رجلاً قال يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أجعل ثلث صلاتي عليک قال نعم إن شئت قال الثلثين قال نعم قال فصلاتي کلها قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذن يکفيک اﷲ ماأهمک من أمر دنياک وآخرتک.
1. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 35، رقم : 3574
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2578
’’حضرت حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی دعا کا تیسرا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) پھر اس نے عرض کیا دعا کا دو تہائی حصہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں پھر اس نے عرض کیا ساری کی ساری دعا (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں) یہ سن کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو اللہ تعالیٰ تیرے دنیا اور آخرت کے معاملات کے لئے کافی ہو گا۔‘‘
239 (3) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائيا وکل بها ملک يبلغني وکفي أمر دنياه وآخرته وکنت له شهيدًا أو شفيعًا.
1. هندي، کنزالعمال، 1 : 498، رقم : 2197، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 3 : 292
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے لیے ایک فرشتہ مقرر ہے جو مجھے وہ درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس درود بھیجنے والے کی دنیا وآخرت کے معاملات کے لئے کفیل ہوجاتا ہے اور (قیامت کے روز) میں اس کا گواہ اور شفاعت کرنے والا ہوں گا۔‘‘
240 (4) عن أبي بکر نالصديق قال : الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أمحق للخطايا من الماء للنار، والسلام عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من عتق الرقاب، وحب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من مهج الأنفس أوقال : من ضرب السيف في سبيل اﷲ عزوجل.
1. هندي، کنزالعمال، 2 : 367، رقم : 3982، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 161
’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا یہ غلاموں کو آزاد کرنے سے بڑھ کر فضیلت والا کام ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت یہ جانوں کی روحوں سے بڑھ کر فضیلت والی ہے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر فضیلت والی ہے۔‘‘
فصل : 39
صَلُّوا علٰي أنبياء اﷲ وَرُسُلِه
(اللہ کے انبیاء اور رسولوں پر درود بھیجو)
241 (1) عن ابن عباس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يا علي إذا فرغت من التشهد فاحمد اﷲ وأحسن الثناء علي اﷲ و صل عَلَيَّ وعلٰي سائر النبيين. . . الخ.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 563، کتاب الدعوات، باب في دعاء الحفظ، رقم : 3570
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 461، رقم : 1190
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 235، رقم : 2226
4. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 169
5. ذهبي، سيراعلام النبلاء، 9 : 218
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے علی(رضی اللہ عنہ) جب تو تشھد سے فارغ ہو تو اﷲ تعالیٰ کی حمد بیان کر اور اﷲتعالیٰ کی خوب ثناء بیان کر پھر مجھ پر اور تمام انبیاء پر نہایت ہی خوبصورت انداز سے درود بھیج۔‘‘
242 (2) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم : صلوا علي أنبياء اﷲ ورسله، فإن اﷲ بعثهم.
1. عبدالرزاق، المصنف، 2 : 216، رقم : 3118
2. بيهقي، شعيب الايمان، 1 : 149، رقم : 131
3. ديلمي، مسند الفردوس، . 2 : 385، رقم : 3710
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 695، رقم : 675
5. مناوي، فيض القدير، 4 : 204
6. قزويني، التدوين في اخبار قزوين، 3 : 330
7. عجلوني، کشف الخفائ. 1 : 96، رقم : 250
8. عسقلاني، المطالب العالية، 3 : 225، رقم : 3327
9. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 8 : 105
10. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 517
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ کے نبیوں اور رسولوں پر درود بھیجا کرو بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے انہیں بھی بعثت عطاء کی (جس طرح کہ مجھے عطاء کی، اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجے اور تمام انبیاء و رسل پر سلامتی ہو)۔‘‘
243 (3) عن أنس أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال إذا سلمتم علي فسلموا علٰي المرسلين فإنما أنا رسول من المرسلين.
1. قرطبي، الجامع لاحکام القران، 15 : 142
2. طبري، تفسير الاحکام القرآن، 23 : 116
3. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 4 : 26
4. ابن حبان، طبقات المحدثين بأصبهان : 2 : 11
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم مجھ پر سلام بھیجو تو میرے ساتھ تمام رسولوں پر بھی سلام بھیجو بے شک میں ان رسولوں میں سے ایک ہوں۔‘‘
|