فصل : 32
من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم صلي اﷲ عليه ومن سلم عليه صلي الله عليه وآله وسلم سلم اﷲ عليه
(جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر درود بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے)
210 (1) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي اﷲ عنه قال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فاتبعته حتٰي دخل نخلا فسجد فأطال السجود حتٰي خفت أوخشيت أن يکون اﷲ قد توفاه أو قبضه قال فجئت أنظر فرفع رأسه فقال مالک يا عبدالرحمٰن قال فذکرت ذلک له فقال إن جبريل عليه السلام قال لي : ألا أبشرک أن اﷲل يقول لک من صلٰي عليک صليت عليه ومن سلم عليک سلمت عليه.
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 191، رقم : 1662
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 344، رقم : 810
3. بيهقي، السنن الکبريٰ، 2 : 370، رقم : 3752
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 287
5. مقدسي، الاحاديث المختاره، 3 : 126، رقم : 926
6. منذري، الترغيب والترهيب، رقم : 2561
7. مروزي، تعظيم قدر الصلاة، 1 :. 249، رقم : 236
8. صنعاني، سبل السلام، 1 : 211
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لے گئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل دیا یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہو گئے پھر وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لمبا سجدہ کیا اتنا لمبا کہ میں ڈر گیا کہ اللہ تعالیٰ نے کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح قبض نہ کرلی ہو آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھنے کے لئے آگے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور اٹھایا اور فرمایا اے عبدالرحمٰن تیرا کیا معاملہ ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سارا ماجرا بیان کر دیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل علیہ السلام نے مجھے کہا کیا میں آپ کو خوش خبری نہ دوں کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے میں اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے میں اس پر سلامتی بھیجتا ہوں۔‘‘
211 (2) عن عبدالرحمٰن بن عوف، أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : إني لقيت جبرائيل عليه السلام فبشرني و قال : إن ربک يقول : من صلي عليک صليت عليه، و من سلم عليک سلمت عليه، فسجدت ﷲ عزَّوجلّ شکرًا.
1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 735، رقم : 2019
2. عبد بن حميد، المسند، 1 : 82، رقم : 157
3. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 371، رقم : 3753
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 287، باب سجود الشکر
5. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 343، رقم : 5261
6. مقدسي، الاحاديث المختارة، 3 : 126، رقم : 926
7. شافعي، الام، 2 : 240
8. مروزي، تعظيم قدر الصلاة، 1 : 249، 236
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک میں جبرئیل علیہ السلام سے ملا تو اس نے مجھے یہ خوشخبری دی کہ بے شک آپ کا رب فرماتا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے میں بھی اس پر درود و سلام بھیجتا ہوں پس اس بات پر میں اﷲ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا۔‘‘
212 (3) عن ابن عمر و أبي هريرة رضي الله عنه قالا : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلُّوا عَلَيَّ صَلَّي اﷲُ عليکم.
مناوي، فيض القدير، 4 : 204
’’حضرت ابن عمر اور حضرت ابوہریرۃ رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر درود بھیجا کرو اﷲ تبارک و تعالیٰ تم پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے گا۔‘‘
213 (4) عن عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضي الله عنهم قال مَنْ صَلَّي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاة صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاة، فَلْيقلَّ عبد من ذلک أولِيُکْثر.
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 172، رقم : 6605
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 160
3. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 325، رقم : 2566
4. عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 337، رقم : 2517
5. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 512
’’حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھم روایت کرتے ہیں کہ جو شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘
214 (5) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يوما وفي وجهه البشر فقال : إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد صلي الله عليه وآله وسلم بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطا أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.
مقدسي، الاحاديث المختاره، 3 : 129، رقم : 932
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک جبرئیل امین نے میری خدمت میں حاضرہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ علیہ الصلاۃ و السلام کو اس چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کی طرف سے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عطاء کی ہے اور وہ یہ کہ ان میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر درود بھیجتا ہے اور ان میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اﷲ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘
215 (6) عن أبي طلحة : قال دخلت علٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فرأيت من بشره وطلاقته شيئا لم أره علٰي مثل تلک الحال قط فقلت يارسول اﷲ ما رأيتک علٰي مثل هذه الحال قط فقال وما يمنعي يا أباطلحه وقد خرج من عندي جبريل عليه السلام أنفأ فأ تاني ببشارة من ربي قال إن اﷲ عزوجل بعثني إليک أبشرُک أنَّه ليس أحَد من أمتک يصلي عليک صلاة إلا صلي اﷲ و ملائکته عليه بها عشرًا.
1. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 100، رقم : 4719
’’حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضرا ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور کو کھلا ہوا اور اس طرح مسکراتا ہوا پایا کہ اس سے پہلے اس طرح بھی نہیں دیکھا تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے پہلے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس حال میں نہیں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابو طلحہ بات یہ ہے کہ ابھی ابھی جبرئیل امین میرے پاس سے گئے ہیں اور وہ میرے رب کی طرف سے میرے لئے بشارت لے کر حاضر ہوئے تھے اور کہا کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا ہے تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوشخبری سنا سکوں اور وہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اﷲ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت و دعا) بھیجتے ہیں۔‘‘
فصل : 33
من ذکرت عنده فليصل علي
(جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اسے (سن کر) چاہیے کہ مجھ پر درود بھیجے )
216 (1) عن أنس بن مالک أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : من ذکرت عنده فليصل عَلَيَّ ومن صلي عَلَيَّ مرة واحدة صلي اﷲ عليه عشرًا.
1. نسائي، السنن الکبريٰ، 6 : 21، رقم : 9889
2. ابويعلي، المسند، 7 : 75، رقم : 4002
3. ابو یعلی، المعجم، 1 : 203، رقم : 240
4. طبرانی، المعجم الاوسط، 5 : 162، رقم : 4948
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 137، باب کتابة الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم لمن ذکره اوذکرعنده
6. طيالسي، المسند، 1 : 283، رقم : 2122
7. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 323، رقم : 2559
8. مناوي، فيض القدير، 6 : 129
9. نسائي، عمل اليوم الليلة، 1 : 165، رقم : 61
10. ابونعيم، حلية الاولياء، 4 : 347
11. ذهبي، سيراعلام النبلاء، 7 : 383
12. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 512
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پا س میرا ذکر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ (ذکر سن کر) مجھ پر درود بھیجے اور جومجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘
217 (2) عن جابر بن عبداﷲ قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 162، رقم : 3871
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 3 : 139، باب فيمن ادرک شهر رمضان فلم يصمه
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 129، رقم : 8678
’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بدبخت ہے وہ شخص جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
218 (3) عن أنس قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرني فليصل عَلَيَّ ومن صلي عَلَيَّ واحدة صليت عليه عشرا.
1. ابو يعلي، المسند، 6 : 354، رقم : 3681
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 137، باب کتابة الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم لمن ذکره او ذکر عنده
3. مقدسي، الاحاديث المختارة، 4 : 395، رقم : 1567
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی میرا ذکر کرتا ہے اسے چاہے کہ وہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘
219 (4) عن محمد بن علي قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من الجفاء أن أذکر عند رجل فلا يصلي عَلَيَّ.
عبدالرزاق، المصنف، 2 : 217، رقم : 3121
’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ جفا (بے وفائی) ہے کہ کسی شخص کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
220 (5) عن أنس بن مالک عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : من ذکرت عنده فليصل عَلَيَّ وقال صلي الله عليه وآله وسلم أکثروا الصلاة عَلَيَّ في يوم الجمعة.
(1) ابونصر، تهذيب مستمر الاوهام، 1 : 178
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس میرا ذکر ہو اسے چاہیے کہ وہ مجھ پر درود بھیجے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت اپنا معمول بنا لو۔‘‘
|