البَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم
 

فصل : 28
من صلي عَلَيَّ حقت عليه شفاعتي يوم القيامة
( جس نے مجھ پر درود بھیجا قیامت کے روز میری شفاعت اس کے لئے واجب ہو جائے گی)
192 (1) عن رويفع بن ثابت الأنصاري رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي علي محمد، وقال أللهم أنزله المقعد المقرب عندک يوم القيامة، وجبت له شفاعتي.
1. احمد بن حنبل، المسند، 4 : 108، حديث رويفع بن ثابت انصاري
2. بزار المسند، 6 : 299، رقم : 2315
3. طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 321، رقم : 3285
4. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 25، رقم : 4480
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 163
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 329، رقم : 2587
7. ابن ابو عاصم، السنة 2 : 329، رقم : 2587
8. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514
9. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم 1 : 52
’’حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ اے میرے اللہ! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے روز اپنے نزدیک مقام قرب پر فائز فرما اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

193 (2) عن أبي الدرداء قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ حين يصبح عشراً وحين يمسي عشرا أدرکته شفاعتي يوم القيامة.
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 120
2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 261، رقم : 987
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 169
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود بھیجتا ہے قیامت کے روز اس کو میری شفاعت میسر ہوگی۔‘‘

194 (3) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَي أو سأل لي الوسيلة حقت عليه شفاعتي يوم القيامة.
1. اسماعيل قاضي، فضل الصلاة علي النبي، 1 : 51
2. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 514
’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر درود بھیجتا ہے یا میرے لئے (اللہ سے) وسیلہ مانگتا ہے قیامت کے دن اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘

195 (4) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صل عَلَيَّ عند قبري وکل بهما ملک يبلغني وکفي بهما أمر دنياه وآخرته وکنت له کلاهما أوشفيعاً.
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 218 : رقم : 1583
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے تو ان دونوں کے ساتھ ایک فرشتہ کو مقرر کیا جاتا ہے جو مجھے اس کا درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس کے دنیا و آخرت کے معاملات کو کفایت کر جاتا ہے پس میں اس کے لئے (قیامت کے دن) گواہ اور شفیع ہوں گا۔‘‘

196 (5) عن أبي هريرة رضي الله عنه رفعه من قال : اللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کما صليت علي أبراهيم وعلي آل إبراهيم وبارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم و ترحم علي محمد وعلي آل محمد کماترحمت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم شهدت له يوم القيامة بالشهادة وشفعت له.
1. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 223، رقم : 641
2. بيهقي، شعب الأيمان، 2 : 223، 222، رقم : 1588
3. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 274، رقم : 428
4. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 159
5. حاکم، معرفة علوم الحديث، 1 : 33
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ جو شخص یہ کہتا ہے اے میرے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح کہ تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل کو برکت عطاء فرما جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل کو برکت عطا فرمائی اور تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر رحم فرما جس طرح تونے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر رحم فرمایا تو قیامت کے روز میں اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘

فصل : 29
الملائکة يبلغونه صلي الله عليه وآله وسلم عن أمته صلي الله عليه وآله وسلم السلام
( فرشتے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کا سلام پہنچاتے ہیں)
197 (1) عن عبد اﷲ عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ في الأرض ملائکة سياحين يبلغوني من أمتي السلام.
1. احمدبن حنبل، المسند، 1 :. 441، رقم : 4210
2. احمدبن حنبل، المسند، 1 : 452، رقم : 4320
3. نسائي، السنن الکبري، 1 : 380. رقم : 1205
4. نسائي، السنن الکبري، 6 : 22، رقم : 9894
5. دارمي، السنن، 2 : 409، کتاب الرقان، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 2774
6. ابن حبان، الصحيح، 3 : 195، رقم : 914
7. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 456، رقم : 3576
8. عبدالرزاق، المصنف، 2 : 215، رقم : 3116
9. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8705
10. ابو يعلي، المسند، 9 : 137، رقم : 5213
11. بزار، المسند، 5، 307، رقم : 1924
12. طبراني، المعجم الکبير، 10 : 219، رقم : 10528
13. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 594، رقم : 2392
14. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2570
’’حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اس زمین پر اللہ تعالیٰ کے بعض گشت کرنے والے فرشتے ہیں جو مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘

198 (2) عن يزيد الرقاشي أن ملکا موکل بمن صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن يبلغ عنه النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن فلانا من أمتک صلي عليک.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8699
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31792
’’حضرت یزید الرقاشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک فرشتہ کو ہر اس بندے کا وکیل بنایا جاتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے کہ وہ اس بندے کی طرف سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ درود پہنچائے (اور کہتا ہے کہ) یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے فلاں بندہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘

199 (3) عن أبي أمامة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صلي اﷲ عليه عشرابها ملک موکل بها حتي يبلغنيها.
1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 134، رقم. : 8611
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2569
’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور ایک فرشتے کے ذمہ یہ کام لگا دیا گیا ہے کہ وہ اس درود کو مجھے پہنچائے۔‘‘

200 (4) عن أنس رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ﷲ سيارة من الملائکة يطلبون حلق الذکر فإذا أتوا عليهم حفوا بهم ثم بعثوا رائدهم إلٰي السماء إلي رب العزة تبارک تعالي فيقولون ربنا أتينا علٰي عباد من عبادک يعظمون آلاء ک ويتلون کتابک ويصلون علٰي نبيک محمد صلي الله عليه وآله وسلم ويسألونک لأخرتهم ودنياهم فيقول اﷲ تبارک وتعالي غشوهم رحمتي فيقولون يارب إن فيهم فلانا الخطاء إنما أعتنقهم إعتناقا فيقول تبارک وتعالٰي غشوهم رحمتيفهم الجلساء لا يشقي بهم جليسهم.
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 77
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 260، رقم : 2322
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتوں کا ایک گروہ زمین میں گھومتا رہتا ہے اور وہ ذکر کے حلقوں کی تلاش میں رہتا ہے اور جب ان کو ایسا حلقہ ذکر ملتا ہے تو اس کو وہ اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں (اور اس میں شامل ہو جاتے ہیں) پھر ان کا گروہ آسمان کی طرف اللہ رب العزت کی بارگاہ میں آتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم تیرے ان بندوں کی مجلس سے اٹھ کر آرہے ہیں جو تیری نعمتوں کی تعظیم کررہے تھے اور تیری کتاب قرآن پاک کی تلاوت کررہے تھے اور تیرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج رہے تھے اور وہ تجھ سے اپنی آخرت اور دنیا دونوں کی بہتری کا سوال کررہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ان کو میری رحمت سے ڈھانپ دو۔‘‘ فرشتے کہتے ہیں اے رب ان میں فلاں شخص بڑا گناہگار تھا (اور وہ ان کے ساتھ ایسے ہی مل گیا تھا) اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے انہیں میری رحمت سے ڈھانپ دو پس وہ ایسے ہم نشیں ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا بدبخت نہیں ہو سکتا۔‘‘