فصل : 26
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد إجابة المؤذن
( مؤذن کی اذان کے بعد جواباً حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا )
182 (1) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي فإنه ليس من أحد يصلي علي واحدة إلا صلي اﷲ عليه بها عشرا، ثم سلوا اﷲ لي الوسيلة فإنها منزلة في الجنة، لا تنبغي إلا لعبد من عباداﷲل وأرجو أن أکون أنا هو فمن سألها لي حلت له شفاعتي.
1. مسلم، الصحيح، 1 : 288، کتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذنِلمن سمعه ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ثم يسأل اﷲ له صلي الله عليه وآله وسلم الوسيلة، رقم : 384
2. نسائي، السنن، 2 : 25، کتاب الأذان، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعدالاذان، رقم : 677
3. ابن خزيمه، الصيح، 1 : 218، باب فضل الصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم بعد افطر سماع الاذن، رقم : 418
4. عبد بن حميد، المسند، 1 : 139، رقم : 354
5. ابو عوانه، المسند، 1 : 281، رقم : 983
6. ابو نعيم، المسند المستخرج، 2 : 7، رقم : 842
7. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 158، رقم : 45، باب الترغيب في الصلاة علي البني صلي الله عليه وآله وسلم و مسالة الوسيلة له صلي الله عليه وآله وسلم بين الاذان و الأقامة
8. طبراني، مسند الشاميين، 1 : 153، رقم : 246
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم مؤذن کو آذان دیتے ہوئے سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو پس جو بھی شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے پھر اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو بے شک وسیلہ جنت میں ایک منزل ہے جو کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک کوملے گی اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا پس جس نے اس وسیلہ کو میرے لئے طلب کیا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘
183 (2) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من قال حين ينادي المنادي أللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة النافعة صلِّ علي محمد وارض عني رضاء لا تسخط بعده إستجاب اﷲ له دعوته.
1. احمد بن حنبل، المسند.3 : 337، رقم : 14659
2. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 69، رقم : 194
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 332
4. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 116، رقم : 396
5. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 484
6. صنعاني، سبل السلام، 1 : 131
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اذان سنتے وقت یہ کہا اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور نفع دینے والی نماز کے رب تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور میرے ساتھ اس طرح راضی ہوجا کہ اس کے بعد تو (مجھ سے) ناراض نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس بندے کی دعا قبول فرما لیتا ہے۔‘‘
184 (3) عن عبداﷲ بن ضمرة السلولي قال : سمعت أبا الدرداء يقول : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا سمع النداء قال : أللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة صلِّ علي محمد عبدک و رسولک واجعلنا في شفاعته يوم القيامة، قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من قال هذه عندالنداء جعله اﷲ في شفاعتي يوم القيامة.
طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 79، رقم : 3662
’’حضرت عبداللہ بن ضمرۃ سلولی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اذان کی آواز سنتے تو یہ فرماتے اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور قیامت کے روز ہمیں ان کی شفاعت عطا فرما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اذان سننے کے وقت اس طرح کہا تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کو میری شفاعت عطا کرے گا۔‘‘
185 (3) عن أبي الدرداء رضی الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم کان يقول إذا سمِعَ المُوذِن : ’’اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة صل علي محمد وأعطه سؤله يوم القيامة وکان يسمعها من حوله ويجب أن يقولوا مثل ذلک إذا سمعوا المؤذن قال : ومن قال ذلک إذا سمع المؤذن وجبت له شفاعة محمد صلي الله عليه وآله وسلم يوم القيامة.
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 333
2. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 116، رقم : 398
’’حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اذان سنتے تو یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج اور قیامت کے روز انہیں ان کا اجر عطاء فرما اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کلمات اونچی آواز میں کہتے تاکہ اپنے آس پاس بیٹھے ہوئے صحابہ کو سنا سکیں اور ان پر بھی واجب ہو کہ جب مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنیں تو اسی طرح کہیں جس طرح وہ کہتا ہے پھر راوی کہتے ہیں کہ جب کسی نے مؤذن کی اذان سن کر اس طرح کہا تو قیامت کے روز اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘
186 (5) عن أنس بن مالک قال : إذا أذن المؤذن فقال الرجل اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة أعط محمداً سؤله يوم القيامةإلا نالته شفاعة محمد صلي الله عليه وآله وسلم يوم القيامة.
1. قيسراني، تذکره الحفاظ، 1 : 369، رقم : 363
2. ذهبي، سير اعلام النبلاء، 10 : 113، برواية يروي بن مالک
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کسی آدمی نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کہا : اے میرے اللہ اے اس دعوت کامل اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت کے روز ان کا اجر عطا فرما تو قیامت کے روز وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا حقدار ٹھہرے گا۔‘‘
فصل : 27
الملک موکل بقبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم يبلغه صلي الله عليه وآله وسلم باسم المصلي عليه صلي الله عليه وآله وسلم و أسم أبيه
( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور پر مقرر فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام پہنچاتا ہے)
187 (1) عن عمار بن ياسر رضی الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إن اﷲ وکل بقبري ملکا أعطاه أسماع الخلائق، فلا يصلي عَلَيَّ أحد إلي يوم القيامة، إلابلغني باسمه واسم أبيه هذا فلان بن فلان قد صلي عليک.
1. بزار، المسند، 4 : 255، رقم : 1425
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2574
4. اصبهاني، العظمة، 2 : 763
’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ نے میری قبر میں ایک فرشتہ مقرر کیا ہوا ہے جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی آوازوں کو سننے (اور سمجھنے) کی قوت عطاء فرمائی ہے پس قیامت کے دن تک جو بھی مجھ پر درود پڑھے گا وہ فرشتہ اس درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام مجھے پہنچائے گا اور کہے گا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں بن فلاں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘
188 (2) عن يزيد الرقاشي قال : إن ملکا موکل بمن صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن يبلغ عنه النبي صلي الله عليه وآله وسلم أن فلانا من أمتک صلي عليک.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8699
2. ا بن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31792
3. سخاوي، القول البديع، 235
’’حضرت یزید الرقاشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بے شک ایک فرشتہ کو اس بات کے لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ جس کسی نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچائے اور یہ کہے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے فلاں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا ہے۔‘‘
189 (3) عن عمار بن ياسر رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن ﷲ ملکا أعطاه أسماع الخلائق کلها وهو قائم علي قبري إذا مت فليس أحد من أمتي يصلي عَلَيَّ صلاة إلا اسماه بإسمه واسم أبيه قال : يا محمد صلي عليک فلان فيصلي الرب علي ذلک الرجل بکل واحدةعشرا.
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
2. منذري، الترغيب اولترهيب، 2 : 326، رقم : 2584
3. مناوي، فيض القدير، 2 : 483
4. اصبهاني، العظمة، 2 : 763
5. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 2 : 497
’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ ہے جس کو اس نے تمام مخلوقات کی آوازں کو سننے (اور سمجھنے) کی قوت عطاء فرمائی ہے اور جب سے میں اس دنیا سے رخصت ہوا ہوں وہ میری قبر پر کھڑا ہے پس جب کوئی بھی میری امت میں سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ اس کا اور اس کے باپ کا نام لیتا ہے اور کہتا ہے اے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فلاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ہر درود کے بدلہ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا۔‘‘
190 (4) و رواه أبو علي الحسين بن نصير الطوسي في أحکامه و البزار في مسنده بلفظ أن اﷲ وکل بقبري ملکا أعطاه اﷲ أسماع الخلائق فلا يصلي عَلَيَّ أحد إلي يوم القيامة إلا أبلغني بإسمه واسم أبيه هذا فلان بن فلان قد صلي عليک.
1. بزار، المسند، 4 : 255، رقم : 1425
2. منذري الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2574
3. سيوطي، شرح السيوطي، 4 : 110
’’اسی حدیث کو ابو علی حسین بن نصیر الطوسی نے اپنی کتاب الاحکام اور بزار نے اپنی مسند میں ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے میری قبر میں ایک فرشہ کو مقرر کیا ہے جس کو تمام مخلوقات کی آوازوں کو سننے کی قوت عطاء کی ہے پس قیامت تک جو کوئی بھی مجھ پر درود بھیجے گا وہ مجھے اس کا اور اس کے باپ کا نام پہنچا دے گا اور مجھے کہے گا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں بن فلاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے۔‘‘
191 (5) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صلي اﷲ عليه وسلم عشرًا بها، ملک موکل بها حتي يبلغنيها.
1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 134، رقم : 8611
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2569
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور سلامتی نازل فرماتا ہے اور ایک فرشتہ (اس کام کے لئے) مقرر ہے کہ وہ درود مجھے پہنچائے۔‘‘
|