البَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم
 

فصل : 19
الملائکة يصلون علي المصلي علي محمد صلي الله عليه وآله وسلم
( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر فرشتے درود بھیجتے ہیں )
129 (1) عن أبي طلحة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء ذات يوم و البشر يري في وجهه فقال : أنه جاء ني جبريل عليه السلام فقال : أما يرضيک يامحمد أن لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا صليت عليه عشراً، ولا يسلم عليک أحد من أمتک إلا سلمت عليه عشرا؟ (1)
1. نسائي، السنن، 3 : 50، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة عَلٰيَّ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 1294
2. نسائي، السنن الکبريٰ 6 : 21، رقم : 9888
3. دارمي، السنن، 2 : 408، باب فضل الصلاة عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 2773
4. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 165، رقم : 60
5. ابن مبارک، الزهد، 1 : 364، رقم : 1027
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر خوشی کے آثار نمایاں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایامیرے پاس جبرئیل آئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات پر خوش نہیں ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت دعا) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ سلام بھیجتا ہے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہوں۔‘‘

130 (2) عن ربيعة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما من مسلم يصلي عَلَيَّ إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ فليقل العبد من ذلک أوليکثر.
1. ابن ماجه، السنن، 1 : 294کتاب اقا مةالصلاة والسنة فيها، باب الاعتدال في السجود، رقم : 907
2. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 446
3. ابو يعلي، المسند، 13 : 154، رقم : 7196
4. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 182، رقم : 1654
5. ابو نعيم، حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، 1 : 180
6. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 333
7. مناوي، فيض القدير، 5 : 490
8. مقدسي، الاحاديث المختاره، 8 : 190، رقم : 218
’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اسی طرح درود (بصورتِ دعا) بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب بندہ کو اختیار ہے کہ وہ مجھ پر اس سے کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

131 (3) عن عامر بن ربيعة رضي الله عنه أنه سمع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ما من عبدٍ صلي عَلَيَّ صلاة إلا صلت عليه الملائکة ماصلي عَلَيَّ، فليقل عبدٌ من ذلک أوليکثر.
1. ابو يعلي، المسند، 13 : 154، رقم : 7196
2. عبد بن حميد، المسند، 3 : 130، رقم : 317
3. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 211، رقم : 1557
4. ا بن مبارک، کتاب الزهد، 1 : 364، رقم : 1026
5. ابو نعيم، حلية الاولياء، 1 : 180
6. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 333
’’حضرت عامر بن ربیعۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس پر اسی طرح درود بھیجتے ہیں جس طرح اس نے مجھ پر درود بھیجا پس اب اس بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

132 (4) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : خرجت مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إلي البقيع فسجد سجدة طويلة، فسألته فقال : جاء ني جبريل عليه السلام، وقال : إنه لا يصلي عليک أحد إلا ويصلي عليه سبعون ألف ملک.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 517
2. ابو يعليٰ، المسند، 2 : 158، رقم : 847
3. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 210، رقم : 1555
4. اسماعيل قاضي، فضل الصلاةعلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 10
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنت البقیع کی طرف آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں ایک طویل سجدہ کیا پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور فرمایا جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے ستر ہزار فرشتے اس پر درود (بصورت دعا) بھیجتے ہیں۔‘‘

133 (5) عن عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضی الله عنه قال : من صلي عَلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاة صلي اﷲ عليه وسلم وملائکته بها سبعين صلاة فليقل عبدٌ من ذلک أو ليکثر.
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 172، رقم : 6605
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 325، رقم : 2566
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 169
’’حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جوشخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس کے بدلہ میں اس پر ستر مرتبہ درود (بصورت دعا) اور سلامتی بھیجتے ہیں۔ اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

134 (6) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وأساريروجهه تبرق فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم مارأيتک أطيب نفسا ولا أظهر بشرا منک في يومک هذا فقال ومالي لا تطيب نفسي ولا يظهر بشري وإنما فارقني جبريل الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من أمتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسناتٍ ومحاعنه عشر سيئات ورفعه بها عشر درجات وقال له الملک مثل : ما قال لک؟ قلت : يا جبريل، وما ذاک الملک؟ قال : إن اﷲ وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال : وأنت صلي اﷲ عليک.
1. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 100، رقم : 4720
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 161
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 325، رقم : 2567
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درآنحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کے خدوخال خوشی سے چمک رہے تھے میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آج کے دن سے بڑھ کر کبھی اتنا زیادہ خوش نہیں پایا (اس کی کیا وجہ ہے؟) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جبرئیل ابھی میرے پاس سے روانہ ہوا ہے اور مجھے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور دس گناہ معاف کر دیتا ہے اور دس درجات بلند کردیتا ہے اور فرشتے اس کے لئے ایسا ہی کہتے ہیں جیسے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کہتا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : میں نے کہا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ تو اس نے کہا بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مقرر کیا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو وہ کہتا ہے (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اللہ تجھ پر بھی درود (بصورت رحمت) بھیجے۔‘‘

135 (7) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أکثروا الصلاة عَلَي يوم الجمعة فإنه أتاني جبريل آنفاً عن ربهل فقال : ماعلي الارض من مسلمٍ يصلي عليک مرة واحدة إلا صليت أنا وملائکتي عليه عشرا.
1. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2568
2. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 190، رقم : 501
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ابھی میرے پاس جبرئیل علیہ السلام اپنے رب کی طرف سے حاضرہوئے اور کہا کہ اس زمین پر جو مسلمان بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرایک مرتبہ درود بھیجتا ہے میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت و دعا) بھجتے ہیں۔‘‘

136 (8) عن ربيعة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ لم تزل الملائکه تصلي عليه مادام يصلي عَلَيَّ فليقل من ذلک العبد أو ليکثر.
ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 253، رقم : 8696، باب ثُواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت ربیعۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے فرشتے اس وقت تک اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے پس اب بندے کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم مجھ پر درود بھیجے یا اس سے زیادہ۔‘‘

137 (9) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا قال العبد أللهم صل علي محمد خلق اﷲ عزوجل من تلک الکلمة ملکاله جناحان جناح بالمشرق و جناح بالمغرب و رجلاه في تخوم الأرضين ورأسه تحت العرش فيقول : صل علي عبدي کما صلي علي نبيي فهو يصلي عليه إلي يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 286، 287، رقم :
1124’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص ’’اللہم صل علی محمد‘‘ (اے اللہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج) کہتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ ان کلمات سے ایک فرشتہ پیدا فرماتا ہے جس کے دو پر ہیں ایک پر مشرق میں اور دوسرا مغرب میں اور اس کی دونوں ٹانگیں (ساتوں) زمینوں کی آخری حدود تک ہیں اور اس کا سر اللہ عزوجل کے عرش کے نیچے ہے پس اللہ تعالیٰ اس فرشتے کو فرماتا ہے کہ قیامت تک اس شخص پر اسی طرح درود بھیج جس طرح اس نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پس وہ فرشتہ اس بندے پر قیامت کے روز تک درود (بصورتِ دعا) بھیجتا رہے گا۔‘‘

138 (10) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه قال : الدعاء يحجب دون السماء حتي يصلي عليٰ النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعا وقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة يصلون عليه مادام اسمي في ذلک الکتاب.
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 14 :
235’’حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دعاء آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجاجائے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو دعا (آسمان کی طرف) بلند ہو جاتی ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کتاب میں مجھ پر درود لکھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود (بصورت دعا) بھیجتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘

فصل : 20
من نسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طريق الجنة
( جو مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا وہ جنت کا راستہ بھول گیا )
139 (1) عن جعفر، عن أبيه رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فنسي الصلاة عَلَيَّ خطئي طر يق الجنة يوم القيامة.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 326، رقم : 31793
2. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 215، رقم : 1573
3. ابو نعيم، حلية الاولياء، 6 : 267
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 332، رقم : 2599
5. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 112، رقم : 334
6. ذهبي، سيراعلام النبلاء، 6 : 137
7. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 6 : 2599
’’حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘

140 (2) عن حسين بن علي قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطيء الصلاة عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.
1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 128، رقم : 2887
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 164
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 331، رقم : 2597
’’حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود بھیجنا بھول جائے تو قیامت کے روز وہ جنت کا راستہ بھول جائے گا۔‘‘

141 (3) عن محمد بن علي رضي الله عنه يقول : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ خطيء طريق الجنة.
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 215، رقم : 1573
’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کے سامنے میرا ذکرکیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا وہ جنت کا راستہ بھول گیا۔‘‘

142 (4) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ تخطي به عن الجنة إِلي النار يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، 3 : 634، رقم : 5985
’’حضرت ابو امامہص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کے سامنے میراذکر کیا گیا اوراس نے مجھ پر درود نہ بھیجا تو وہ اس کی وجہ سے قیامت کے روز جنت کی بجائے دوزخ کی طرف چل پڑے گا۔‘‘

143 (5) عن حسين رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من ذکرت عنده فخطأه اﷲ الصلاة عَلَيَّ خطأه اﷲ طريق الجنة.
دولابي، الذرية الطاهرة، 1 : 88، رقم : 155
’’حضرت حسین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور اللہ اس کو مجھ پر درود بھیجنا بھلا دے تو (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا راستہ بھلا دے گا۔‘‘

144 (6) عن أنس بن مالک قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم ’’ من ذکرت بين يديه فلم يصل علي صلاة تامة فلا هو مني ولا أنا منه‘‘.
ديلمي، مسند الفردوس، 3 : 634، رقم : 5986
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر مکمل (اور اچھے طریقے سے) درود نہ بھیجے تو نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (یعنی میرا اس سے اور اس کا مجھ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں)۔‘‘