فصل : 16
من سره أن يلقي اﷲ في حالة الرضاء فليکثر الصلاة عَلَيَّ
(جسے یہ پسند ہو کہ وہ حالت رضاء میں اللہ سے ملاقات کرے تو وہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجے)
108 (1) عن عائشه رضي اﷲ عنها مرفوعًا قالت : قال رسول اﷲ من سره أن يلقي اﷲ وهو عنه راضٍ فليکثر الصلاة عَلَيَّ.
1. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 5 : 235
2. عسقلاني، لسان الميزان، 4 : 303، رقم : 752
3. جرجاني، تاريخ جرجان، 1 : 404، رقم : 688
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مرفوعًا روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جسے یہ پسند ہو کہ وہ حالت رضاء میں اللہ سے ملاقات کرے تو وہ مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجے۔‘‘
109 (2) عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إن أولٰي الناس بي أکثرهم عَلَيَّ صلاة.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 2 : 103، رقم : 1304
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہو گا۔‘‘
فصل : 17
تستغفر الملائکة لمن صلی علی النبي صلی الله عليه وآله وسلم في کتاب مادام إسمه صلي الله عليه وآله وسلم في ذلک الکتاب
( فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی کتاب میں درود بھیجنے والے کے لئے اس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اس کتاب میں موجود ہے )
110 (1) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة تستغفر له مادام إسمي في ذلک الکتاب.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 232، رقم : 1835
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 136
3. منذري، الترغيب والترهيب، 1 : 62، رقم : 157
4. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال 2 : 32، رقم : 1207
5. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 26، رقم : 93
6. قزويني، التدوين في اخبار قزوين، 4 : 107
7. عجلوني، کشف الخفاء 2 : 338، رقم : 2518
8. سيوطي، تدريب الراوي، 2 : 74، 75
9. سمعاني، ادب الاملاؤ الاستملاء، 1 : 64
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کے لئے اس وقت تک بخشش کی دعا کرتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘
111 (2) قال أبو عبداﷲ بن مندة سمعت حمزة بن محمد الحافظ يقول : کنت أکتب الحديث فلا أکتب وسلم بعد صلي اﷲ عليه فرأيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم في المنام فقال لي : أما تختم الصلاة عَلَيَّ في کتابک.
1. ذهبي، سيراعلام النبلاء، 16 : 180
2. قيسراني، تذکره الحفاظ، 3 : 934
’’حضرت ابو عبداللہ بن مندہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حمزہ بن محمد حافظ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا کرتا تھا پس میں ’’صلی اللہ علیہ‘‘ کے بعد ’’وسلم‘‘ نہیں لکھتا تھا تو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا تو اپنی کتاب میں مجھ پر مکمل درود کیوں نہیں لکھتا۔‘‘
112 (3) عن محمد بن أبي سليمان الوراق قال : رأيت أبي في النوم فقلت : ما فعل اﷲ بک؟ قال : غفرلي، فقلت : بماذا؟ قال : بکتابتي الصلاة عَلٰي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في کل حديث.
خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي و آداب السامع، 1 : 272، رقم : 567
’’حضرت محمد بن ابی سلیمان الوراق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا تو میں نے کہا (اے میرے باپ) اللہ نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیاہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ نے مجھے معاف فرما دیا ہے۔ میں نے کہا یہ بخشش اللہ نے کس عمل کی وجہ فرمائی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہر حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نامِ نامی کے ساتھ درود لکھنے کی وجہ سے۔‘‘
113 (4) عن ابن عباس رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الصلاة جارية له مادام اسمي في ذلک الکتاب.
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 517
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر کسی کتاب میں درود بھیجتا ہے تو اس کے لئے اس وقت تک برکتیں جاری رہیں گی جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہے گا۔‘‘
114 (5) عن سفيان بن عيينة قال : کان لي أخ مؤاخ في الحديث فمات فرأيته في النوم فقلت : ما فعل اﷲ بک؟ قال غفرلي قلت بماذا؟ قال : کنت أکتب الحديث فإذا جاء ذکر النبي صلي الله عليه وآله وسلم کتبت صلي اﷲ عليه أبتغي بذٰلک الثواب فغفراﷲ لي بذالک.
خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي وآداب السامع، 1 : 271، رقم : 565
’’حضرت سفیان بن عیینہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حدیث میں میرا بهائی بنا ہوا تھا وہ وفات پاگیا تو ایک دفعہ میں نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا ہے؟ تو اس نے کہا اللہ نے مجھے معاف فرما دیا ہے میں نے کہا کیسے؟ تو اس نے کہا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا جب بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام آتا تو میں (اس کے ساتھ) ’’صلی اللہ علیہ‘‘ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے کے کلمات لکھتا تھا۔ اور ایسا میں ثواب کی خاطر کرتا سو اللہ نے مجھے اس وجہ سے بخش دیا ہے۔‘‘
115 (6) عن أبي سليمان الحراني قال : قال لي رجل من جواري يقال له الفضل وکان کثير الصوم و الصلاة کنت أکتب الحديث ولا أصلي علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إذ رأيته في المنام فقال لي إذا کتبت أو ذکرت لم لا تصلي عَلَيَّ؟ ثم رأيته صلي الله عليه وآله وسلم مرة من الزمان فقال لي قد بلغني صلاتک عَلَيَّ فإذا صليت عَلَيَّ أو ذکرت فقل صلي اﷲ تعالٰي عليه وسلم.
(2) خطيب بغدادي، الجامع لاخلاق الراوي وآداب السامع، 1 : 272، رقم : 569
’’حضرت ابو سلیمان الحرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہمسایوں میں سے ایک شخص جس کو ابو الفضل کہا جاتا تھا اور وہ بہت زیادہ نماز و روزے کا پابند تھا اس نے مجھے بتایا کہ میں احادیث لکھا کرتا تھا لیکن میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا کرتا تھا پھر اچانک ایک دفعہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ جب تو نے میرا نام لکھا یا یاد کیا تو تو نے مجھ پر درود کیوں نہیں بھیجا؟ پھر میں نے ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تمہارا درود پہنچ گیا ہے۔ پس جب بھی تو مجھ پر درود بھیجے یا میرا ذکر کرے تو’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کہا کر۔‘‘
116 (7) عن أنس بن مالک قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إذا کان يوم القيامة جاء أصحاب الحديث بأيديهم المحابر فيأمر اﷲ عزوجل جبريل أن يأتيهم فيسألهم من هم؟ فيأتيهم فيسألهم فيقولون نحن أصحاب الحديث فيقول اﷲ تعالي أدخلوا الجنة طال ما کنتم تصلون علي النبي.
1. ديلمي، مسند الفردوس، 1 : 254، رقم : 983
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 3 : 410، رقم : 1542
3. سمعاني، أدب الإ ملاء و الإ ستملاء، 1 : 53
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو حدیث لکھنے والے لوگ آئیں گے درآنحالیکہ ان کے ہاتھوں میں دواتیں ہوں گی پس اللہ عزوجل حضرت جبرئیل کوحکم دے گا کہ وہ ان کے پاس جا کر ان سے پوچھے کہ وہ کون ہیں پس جبرئیل علیہ السلام ان کے پاس جاکران سے پوچھیں گے (کہ تم کون ہو؟) تو وہ کہیں گے ہم کاتبین حدیث ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جنت میں اتنے عرصے کے لئے داخل ہوجاؤ جتنا عرصہ تم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے رہے ہو۔‘‘
117 (8) عن عمر بن الخطاب رضی الله عنه أنه قال الدعاء يحجب دون السماء حتي يصلي عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فإذا جاء ت الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رفع الدعاء وقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ في کتاب لم تزل الملائکة يصلون عليه مادام اسمي في ذلک الکتاب.
قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 14 : 235
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دعا اس وقت تک آسمان کے نیچے حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجا جاتا ہے پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا جاتا ہے تو دعا آسمان کی طرف بلند ہوجاتی ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی کتاب میں مجھ پر درود لکھتا ہے تو ملائکہ اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک میرا نام اس کتاب میں موجود رہتا ہے۔‘‘
118 (9) عن أبي بکر الصديق قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من کتب عني علما و کتب معه صلاة علي لم يزل في أجر ماقرئ ذلک الکتاب.
خطيب بغدادي، الجامع لأخلاق الراوي و آداب السامع، 1 : 270، رقم : 564
’’حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے میرے متعلق کوئی علم کی بات لکھی اور اس علم میں جہاں میرا نام آیا اس کے ساتھ مجھ پر درود بھی لکھا تو اس وقت تک اس شخص کو اجر ملتا رہے گا جب تک وہ کتاب پڑھی جاتی رہے گی۔‘‘
فصل : 18
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم سَبَبٌ لِغفران الذنوب
( حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا گناہوں کی بخشش کا سبب بنتا ہے )
119 (1) عن أبي بن کعب رضي الله عنه قال : کا ن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال يا أيهاالناس اذکرو اﷲ جاء ت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه جاء الموت بما فيه قال أبي : قلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إني أکثر الصلاة عليک فکم أجعل لک من صلاتي فقال ما شئت قال قلت الربع قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت النصف قال ماشئت فإن زدت فهو خير لک قال قلت فالثلثين قال ماشئت فإن زدت فهو خيرلک قلت أجعل لک صلاتي کلها قال إذا تکفي همک ويغفرلک ذنبک.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 636، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب نمبر 23، رقم : 2457
2. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 136، رقم : 21280
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 2 : 457، رقم : 3578
4. مقدسي، الاحاديث المختارة، 3 : 389، رقم : 1185
5. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 187، رقم : 1499
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 327، رقم : 2577
7. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 511
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کا دو تہائی حصہ گزر جاتا تو گھر سے باہر تشریف لے آتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو اللہ کا ذکر کرو ہلا دینے والی (قیامت) آگئی۔ اس کے بعد پیچھے آنے والی (آگئی) موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی۔ میرے والد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتنا درود بھیجوں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا تو بھیجنا چاہتا ہے میرے والد فرماتے ہیں میں نے عرض کیا (یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کیا میں اپنی دعا کا چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دعاء بھیجنے کے لئے خاص کر دوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) لیکن اگر تو اس میں اضافہ کرلے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگرمیں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو اس میں اضافہ کر دے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگر میں اپنی دعا کا تین چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو زیادہ کردے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اگر میں ساری دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص کردوں تو؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو یہ درود تیرے تمام غموں کا مداوا ہو جائے گا اور تیرے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
120 (2) عن أبي کاهل قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إعلمن يا أباکاهل أنه من صلي عَلَيَّ کل يوم ثلاث مرات و کل ليلة ثلاث مرات حبًا لي و شوقًا کان حقًا عَلٰي اﷲ أن يغفرله ذنوبه تلک الليلة وذلک اليوم.
1. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 362، رقم : 928
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 218،
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 328، رقم : 2580
4. منذري، الترغيب والترهيب، 4 : 132، رقم : 5115
5. عسقلاني، الاصابة في تمييز الصحابة، 7 : 340، رقم : 10441
’’حضرت ابو کاھل رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابو کاھل جان لو جو شخص بھی تین دفعہ دن کو اور تین دفعہ رات کو مجھ پر شوق اور محبت کے ساتھ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بندے کے اس رات اور دن کے گناہوں کو بخشنا اپنے اوپر واجب کرلیتا ہے۔‘‘
121 (3) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسو عزوجل اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم الصلاة عَلَيَّ نور عَلٰي الصراط ومن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفرله ذنوب ثمانين عَامًا.
1. ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 408، رقم : 3814
2. مناوي، فيض القدير، 4 : 249
3. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 481، رقم : 1938
4. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 3 : 109، رقم : 3495
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجنا پل صراط پر نور کا کام دے گا پس جوشخص جمعہ کے دن مجھ پر اسی (80) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے اسی (80) سال کے گناہ بخش دیتا ہے۔‘‘
122 (4) عن أنس بن مالک رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : مامن عبدين متحابين في اﷲ يستقبل أحدهما صاحبه فيصافحه ويصليان عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا و لم يفترقا حتٰي تغفر ذنوبهما ما تقدم منهما وما تأخر.
1. ابو يعليٰ، المسند، 5 : 334، رقم : 2960
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 275
3. بيهقي، شعب الايمان، 6 : 471، ر قم : 8944
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 329، رقم : 2586
5. بخاري، التاريخ الکبير، 3 : 252، رقم : 871
6. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 429، رقم : 1765
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی دو آدمی ایسے نہیں جو آپس میں محبت رکھتے ہوں ان میں سے ایک دوسرے کا استقبال کرتا ہے اور اس سے مصافحہ کرتا ہے پھر وہ دونوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں مگر یہ کہ وہ اس وقت تک جدا نہیں ہوتے جب تک ان دونوں کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہ کردیے جائیں۔‘‘
123 (5) عن عائشة قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من عبد يصلي عَلَيَّ صلاة إلا عرج بها ملک حتي يجيء وجه الرحمن عزوجل فيقول اﷲ عزوجل إذهبوا بها إلي قبر عبدي تستغفر لقائلها و تقربه عينه.
(1) ديلمي، مسند الفردوس، 4 : 10، رقم : 6026
’’حضرت عائشة رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے ایک فرشتہ اس درود کو لے کر اللہل کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اس فرشتے کو فرماتے ہیں کہ اس درود کو میرے بندے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی قبر انورمیں لے جاؤ تاکہ یہ درود اس کو کہنے والے کے لئے مغفرت طلبکرے اور اس سے اس کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچے۔‘‘
124 (6) عن أبي ذر قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة مائتي صلاة غفرله ذنب مائتي عام.
هندي، کنزالعمال، 1 : 507، رقم : 2241
’’حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بھی جمعہ کے دن مجھ پر دو سو (200) مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے دو سو (200) سال کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘
125 (7) عن الحسن بن عَلَي رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : أکثر وا الصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم عَلَيَّ مغفرة لذنوبکم واطلبوا لي الدرجة والوسيلة فإن وسيلتي عند ربي شفاعة لکم.
1. هندي، کنزالعمال، 1 : 489، رقم : 2143، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
2. مناوي، فيض القدير، 2 : 88
’’حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود کثرت سے بھیجا کرو بے شک تمہار مجھ پر درود بھیجنا تمہارے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے اور میرے لئے اللہ سے درجہ اور وسیلہ طلب کرو بے شک میرے رب کے ہاں میرا وسیلہ تمہارے لئے شفاعت ہے۔‘‘
126 (8) عن جابر بن عبداﷲ قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما من مسلم يقف عشية عرفة بالموقف فيستقبل القبلة بوجهه ثم يقول لا إله إلا اﷲ وحده لا شريک له له الملک وله الحمد و هو علي کل شيئ قدير مائة مرة ثم يقرء قل هو اﷲ احد مائة مرة ثم يقول : أللهم صل علي محمد و آل محمد کما صليت علي ابراهيم و آل ابراهيم انک حميد مجيد و علينا معهم مائة مرة إلا قال اﷲ تعالي يا ملائکتي ما جزاء عبدي هذا سبحني و هللني وکبرني و عظمني و عرفني و أثني علي و صلي علي نبيي اشهدوا ملائکتي أني قد غفرت له و شفعته في نفسه ولو سألني عبدي هذا لشفعته في أهل الموقف کلهم.
1. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 463، رقم : 4074
2. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 133، رقم : 1804
’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بھی مسلمان وقوف عرفہ کی رات قبلہ رخ کھڑا ہوکر سو (100) مرتبہ یوں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے پھر سو (100) مرتبہ سورہ اخلاص پڑھتا ہے پھر سو (100) مرتبہ یوں کہتا ہے اللہ تو درود بھیج حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بہت زیادہ بزرگی والا ہے اور ان کے ساتھ ہم پر بھی درود بھیج جب وہ اس طرح کہتا ہے تو (اﷲ پوچھتا ہے) اے میرے فرشتوں میرے اس بندے کی جزاء کیا ہونی چاہیے؟ اس نے میری تسبیح و تحلیل اور تکبیر و تعظیم اور تعریف و ثناء بیان کی اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا اے میرے فرشتوں گواہ رہو میں نے اس بندے کو بخش دیا ہے اور اس کی شفاعت فرما دی ہے اور اگر میرا یہ بندہ مجھ سے شفاعت طلب کرے تو میں تمام اہل موقف کے ساتھ اس کی شفاعت کردوں۔
127 (9) عن أبي بکر الصديق قال : الصلاة عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أمحق للخطايا من الماء للنار، والسلام عَلٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من عتق الرقاب، وحب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أفضل من مهج الأنفس أوقال : من ضرب السيف في سبيل اﷲ عزوجل.
1. هندي، کنزالعمال، 2 : 367، رقم : 3982، باب الصلاةعليه صلي الله عليه وآله وسلم.
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 161
’’حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا یہ غلاموں کو آزاد کرنے سے بڑھ کر فضیلت والا کام ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت یہ جانوں کی روحوں سے بڑھ کر فضیلت والی ہے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر فضیلت والی ہے۔‘‘
128 (10) عن يعقوب بن زيد بن طلحة التيمي رضی الله عنه : قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أتاني آت من ربي فقال : مامن عبد يصلي عليک صلاة إلا صلي اﷲ عليه بها عشرًا فقام إليه رجلٌ فقال : يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ألا أجعل نصف دعائي لک؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إن شئت قال : ألا أجعل ثلثي دعائي لک؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إن شئت قال : ألا أجعل دعائي لک کله؟ قال صلي الله عليه وآله وسلم : إذن يکفيک اﷲ هم الدنيا وهم الأخرة.
ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 511
’’حضرت یعقوب بن زید بن طلحۃ التیمی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے رب کی طرف سے کوئی آنے والا آیا اور کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو بندہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ علیہ السلام پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کرلوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری مرضی، آدمی نے پھر عرض کیا میں اپنی دعا کا دو تہائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کر دوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری مرضی آدمی نے پھر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اپنی تمام دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے خاص نہ کردوں تو اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھر تو یہ درود تمہارے دنیا و آخرت کے غموں کے علاج کے لئے کافی ہو گا۔‘‘
|