البَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم
 

فصل : 9
قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم : تبلغني صلاتکم و سلامکم حيث کنتم
(فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا درود و سلام مجھے پہنچ جاتا ہے)
80 (1) عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لاتجعلوا بيوتکم قبوراً ولاتجعلواقبري عيدا وصلوا عَلَيَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث کنتم.
1. ابو داؤد، السنن، 2 : 218، کتاب المناسک، باب زيارة القبور، رقم : 2042
2. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 367، رقم : 8790
3. طبراني، المعجم الأوسط، 8 : 81 - 82، رقم : 8030
4. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 491، رقم : 4162
5. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، 3 : 516
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور نہ ہی میری قبر کو عیدگاہ (کہ جس طرح عید سال میں دو مرتبہ آتی ہے اس طرح تم سال میں صرف ایک یا دو دفعہ میری قبر کی زیارت کرو بلکہ میری قبر کی جہاں تک ممکن ہو کثرت سے زیارت کیا کرو) اور مجھ پر درود بھیجا کرو پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

81 (2) عن علي بن حسين بن علي رضي الله عنه أنه رأي رجلاً يجيء إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فدعاه فقال ألا أحدثک بحديث سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا وصلوا عليَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث ما کنتم.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 150، رقم : 7542
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا۔ پس آپ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے والد سے سنی، انہوں نے اسے اپنے باپ سے انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) اس کو روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبریں اور مجھ پر درود بھیجو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

82 (3) عن سهيل عن الحسن بن الحسن بن علي قال رأي قومًا عند القبر فنهاهم وقال إن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيداً ولا تتخذوا بيوتکم قبورا وصلُّوا عليَّ حيث ما کنتم فإن صلاتکم تبلغني.
1. عبدالرزاق، المصنف، 3 : 577، رقم : 6726
2. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 152، رقم : 7541
3. ابن أبي شيبة، المصنف، 2 : 150، رقم : 7543
4. ابن أبي شيبة، المسنف، 3 : 30، رقم : 11818
5. أبو طيب، عون المعبود، 6 : 24
6. قزويني، التدوين في أخبار قزوين، 4 : 94
’’حضرت سہیل رضی اللہ عنہ حضرت حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بعض لوگوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ انور کے پاس دیکھا تو انہیں منع کیا اور کہا کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ (کہ سال میں صرف دو دفعہ اس کی زیارت کرو بلکہ کثرت سے اس کی زیارت کیا کرو) اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ (کہ ان میں نماز ہی نہ پڑھو) اور تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

83 (4) عن علي بن حسين أنه رأي رجلا يجيئ إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فنهاه فقال ألا أحدثکم حديثا سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم .
1. أبو يعلي، المسند، 1 : 361، رقم : 469
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 3
3. مقدسي، الأحاديث المختارة، 2 : 49، رقم : 428
4. أبو طيب، عون المعبود، 6 : 24
5. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 106
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اسے منع فرمایا اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے باپ سے سنی، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا اور انہوں نے اس کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے : میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ اور بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

84 (5) عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه وکتبت له سوي ذلک عشر حسنات.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 178، رقم : 1642
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 326، رقم : 2572
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پہنچ جاتا ہے اور میں بھی اس پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘

85 (6) عن ابن عباس رضي الله عنه قال : ليس أحد من أمة محمد صلي الله عليه وآله وسلم صلي عليه صلاة إلا وهي تبلغه يقول الملک فلان يصلي عليک کذاوکذا صلاة.
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 218، باب تعظيم النبي صلي الله عليه وآله وسلم وإجلا له و تو قيره، رقم : 1584
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو اس کا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ جاتا ہے اور فرشتہ کہتا ہے۔ فلاں بندہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح درود بھیجتا ہے۔،،

86 (7) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَليَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا پیش کیا گیا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

87 (8) عن علي مرفوعاً قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم سَلِّمُوا عَلَيَّ فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم.
عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 32، رقم : 1602
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر سلام بھیجا کرو بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

فصل : 10
من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في يوم مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة
(جو شخص روزانہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجات پوری فرماتا ہے)
88 (1) عن أنس بن مالک خادم النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم إن أقربکم مني يوم القيامة في کل موطن أکثرکم عَلَيَّ صلاة في الدنياء من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة وليلة الجمعة مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة وثلاثين من حوائج الدنيا ثم يوکل اﷲ بذلک ملکاً يدخله في قبري کما تدخل عليکم الهدايا يخبرني من صلي عَلَيَّ باسمه و نسبه إلي عشيرته فأثبته عندي في صحيفة بيضاء.
1. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 111، رقم : 3035
2. هندي، کنزالعمال، 1 : 506، رقم : 2237، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ جو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے خدمت گار تھے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز تمام دنیا میں سے تم میںسب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہوگا پس جو شخص جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے ستر (70) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (30) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو اس درود کو میری قبر میں اس طرح مجھ پر پیش کرتا ہے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں اور وہ مجھے اس آدمی کا نام اور اس کا نسب بمعہ قبیلہ بتاتا ہے، پھر میں اس کے نام و نسب کو اپنے پاس سفید کاغذ میں محفوظ کرلیتا ہوں۔‘‘

89 (2) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة، سبعين منها لآخرته وثلاثين منها لدنياه.
هندي، کنزالعمال، 1 : 505، رقم : 2232، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایک دن میں مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (100) حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے ستر (70) حاجتوں کا تعلق اس کی آخرت سے ہے اور تیس (30) کا اس کی دنیا سے۔‘‘

90 (3) عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة و ليلة الجمعة مائة من الصلاة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة و ثلاثين من حوائج الدنيا، وکل اﷲ بذلک ملکًا يدخله قبري کما تدخل عليکم الهدايا إن علمي بعد موتي کعلمي في الحياة.
هندي، کنزالعمال، 1 : 507، رقم : 2242، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن اور رات مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (100) حاجتیں پوری فرماتا ہے۔ ان میں سے ستر (70) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (30) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں اور پھر ایک فرشتہ کو اس کام کے لئے مقرر فرما دیتا ہے کہ وہ اس درود کو میری قبر میں پیش کرے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں بے شک موت کے بعد میرا علم ویسا ہی ہے جیسے زندگی میں میرا علم تھا۔‘‘

91 (4) عن جعفربن محمد قال : من صلي علي محمد و علي أهل بيته مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة.
مزي، تهذيب الکمال، 5 : 84
’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (100) حاجتیں پوری فرما دیتا ہے۔‘‘

92 (5) عن أبي درداء قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا سألتم اﷲ حاجة فابدؤا بالصلاة عَلَيَّ فإن اﷲ أکرم من أن يسأل حاجتين فيقضي إحدهما ويرد الأخري.
عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 39، رقم : 1620
’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اللہ تعالیٰ سے کسی حاجت کا سوال کرو تو مجھ پر درود بھیج کر اس دعا کی ابتداء کرو بے شک اللہ تعالیٰ اس بات سے (بے نیاز) ہے کہ اس سے دو حاجتوں کا سوال کیا جائے اور وہ ان میں سے ایک کو پورا کر دے اور دوسری کو رد کر دے۔‘‘

فصل : 11
الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم نور علي الصراط
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پل صراط پر نور ہوجائے گا)
93 (1) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الصلاة عَلَيَّ نور علي الصراط ومن صلي عَلَيَّ يوم الجمعة ثمانين مرة غفرله ذنوب ثمانين عامًا.
1. ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 408، رقم : 3814
2. ذهبي، ميزان الاعتدال في نقد الرجال، 3 : 109، رقم : 3495
3. مناوي، فيض القدير، 4 : 249
4. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 481، رقم : 1938
5. عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 190
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر بھیجا ہوا درود پل صراط پر نور بن جائے گا اور جو شخص مجھ پر جمعہ کے دن اسی (80) مرتبہ درود بھیجتاہے اس کے اسی (80) سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

94 (2) عن عجلان رضي الله عنه قال : قال علي : من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة مائة مرة جاء يوم القيامة وعلي وجهه من النور نور يقول الناس أي شيئٍ کان يعمل هذا.
بيهقي، شعب الإيمان، 3 : 112، رقم : 3036
’’حضرت عجلان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے پر بہت زیادہ نور ہوگا اور اس کے چہرے کے نور کو دیکھ کر لوگ(حیرت سے) کہیں گے کہ یہ شخص دنیا میں کونسا ایسا عمل کرتا تھا (جس کی بدولت آج اس کو یہ نور میسر آیا ہے)۔‘‘

95 (3) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلوات عَلَيَّ فإن صلواتکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 291، رقم : 3330
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا۔‘‘

96 (4) عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ يوم الجمعة مائة مرة جاء يوم القيامة ومعه نور لو قسم ذلک النور بين الخلق لوسعهم.
1. ابو نعيم، حليةالاولياء، 8 : 47
2. هندي، کنزالعمال، 1 : 507، رقم : 2240، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے وہ قیامت کے دن ایک ایسے نور کے ساتھ آئے گا کہ وہ نور اگر تمام مخلوق میں تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان کے لئے کفایت کر جائے گا۔‘‘