فصل : 7
إنَّ اﷲ يحط عمن يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم عشر خطيئات و يرفعه عشردرجات
(اﷲ تبارک و تعالیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے کے دس گناہ معاف فرماتا ہے اور دس درجات بلند کرتا ہے)
58 (1) عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صليّ عَلَيَّ صلاةً واحدةً صلي اﷲ عليه عشر صلوات و حُطَّتْ عنه عشر خطيئات و رفعت له عشر درجات.
1. نسائي، السنن، 3 : 50، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 1297
2. نسائي، السنن الکبري، 1 : 385، رقم : 1220
3. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 261
4. ابن حبان، الصحيح، 3 : 185، رقم : 901
5. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 735، رقم : 2018
6. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8703
7. مقدسي، الأحاديث المختارة، 4 : 395، رقم : 1566
8. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 210، ر قم : 1554
9. هيثمي، موارد الظمأن، 1 : 594، رقم : 2390
10. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 323، رقم : 2559
11. ابو الفرج، صفوة الصفوة، 1 : 232
12. نسائي، عمل اليوم والليلة، 1 : 165، رقم : 62
13. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 2 : 479
14. عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 337، رقم : 2517
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مجھ پر ایک مرتبہ درودبھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور اس کے لئے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
59 (2) عن عبد الرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فتوجه نحو صدقته فدخل فاستقبل القبلة فخر ساجدًا فأطال السجود حتي ظننت أن اﷲ عزوجل قبض نفسه فيها فدنوت منه فجلست فرفع رأسه فقال : من هذا؟ قلت : عبد الرحمن قال ما شأنک قلت يا رسول اﷲ سجدت سجدةً خشيت أن يکون اﷲ عزوجل قد قبض نفسک فيها فقال : إن جبرئيل عليه السلام أتاني فبشَّرني فقال إن اﷲ عزوجل يقول : من صلي عليک صليت عليه و من سلم عليک سلمت عليه فسجدت ﷲل شکرًا.
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 191، رقم : 1664
2. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 370، رقم : 3752
3. عبد بن حميد، المسند، 1 : 82، رقم : 157
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 287، باب سجود الشکر
5. مبارکفوري، تحفة الأحوذي، 2 : 497
6. مقدسي، الأحاديث المختارة، 3 : 127، رقم : 126
7. زرعي، حاشية ابن قيم، 7 : 327
8. مروزي، تعظيم قدر النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 1 : 249، رقم : 236، 3 : 127، رقم : 928
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز پڑھنے والی جگہ کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں داخل ہوئے اور قبلہ رخ سجدہ میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کو اتنا طول دیا کہ مجھے گمان گزرا کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبارک اسی حالت میں قبض کر لی ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو کر بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور اٹھایا اور فرمایا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا عبدالرحمٰن فرمایا کیا بات ہے میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے خطرہ لاحق ہو گیا کہ شاید اﷲ رب العزت نے آپ کی روح مقدسہ قبض کرلی ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابھی ابھی جبرئیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تھے اور انہوں نے مجھے یہ خوش خبری دی کہ اﷲ عزوجل فرماتا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے میں اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہوں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے میں بھی اس پر سلام بھیجتا ہوں پس اﷲ تعالیٰ کے اس انعام پر شکر بجا لانے کے لئے میں نے اتنا لمبا سجدہ کیا۔‘‘
60 (3) عن عبدالرحمٰن بن عوف رضي الله عنه قال : کان لا يُفارق رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم منا خمسة أو أربعة من أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم لما ينوبُهُ من حوائجه بالليل والنهار قال : فَجئتُ وقد خرج، فأتبعتهُ فدخل حائطًا من حيطان الأسواف، فصلي، فسجد فأطال السجود رجاء قبض اﷲ رُوحَهُ قال : فرفع صلي الله عليه وآله وسلم رأسه ودعاني فقال صلي الله عليه وآله وسلم : مالک؟ فقلت : يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ! أطلت السجود قلت : قبض اﷲ روح رسوله أبدا قال صلي الله عليه وآله وسلم : سجدت شکرًا لربي فيما آتاني في أمتي من صلي عليَّ صلاة من أمتيکتب له عشر حسنات و محي عنه عشر سيًات.
1. ابو يعلي، المسند، 2 : 173، رقم : 869
2. بزار، المسند، 3 : 220، رقم : 1006
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 283، باب صلاة الشکر
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 161
5. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 324، رقم : 2562
’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے پانچ یا چار صحابہ رضی اللہ عنھم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ضروریات کی تکمیل کے لئے دن رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سائے کی طرح رہتے تھے راوی بیان کرتے ہیں کہ میں حاضر تھا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر پہلے گھر سے نکل چکے ہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چل پڑا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسواف کے باغوں میں سے ایک باغ میں داخل ہوئے نماز ادا کی اور ایک طویل سجدہ کیا۔ (یہ صورتحال دیکھ کر) مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مقدسہ کو قبض کر لیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور سجدے سے اٹھایا تو (میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نظر آیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلاکر پوچھا کہ تجھے کیا ہوا؟ میں نے عرض کی یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنا طویل سجدہ کیا کہ میں یہ سمجھا شاید اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح ہمیشہ کے لئے قبض کرلی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ سجدہ ہے جو میں نے اللہ تعالیٰ کی اس عطا کے شکرانے کے طور پر اداء کیا ہے جو اس نے میری امت کے بارے میں مجھے ارزانی فرمائی کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔‘‘
61 (4) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلَّي عَلَيَّ مرة واحدة کتب اﷲ له بها عشر حسنات.
1. ابن حبان، الصحيح، 3 : 195، ر قم : 913
2. ابو يعلي، المسند، 11 : 404، رقم : 6527
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 160
4. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 323، رقم : 2528
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے۔‘‘
62 (5) عن عمر بن الخطاب صقال : خرج رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يَتبرَّزُ، فلم أجد أحدًا يتبعُهُ ففزع عمر رضي الله عنه فأتاه بمطهرة يعني إداوة، فوجد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ساجدًا في مشربة فتنحي عنه من خلفه حتي رفع النبي صلي الله عليه وآله وسلم رأسه : فقال : أحسنت يا عمر حين وجدتني ساجدًا فتنحيت عني إنَّ جبريل عليه السلام أتاني فقال : من صلي عليک من أمتک واحدة صلي اﷲ عليه عشرًا و رفعه بها عشر درجات.
1. طبراني، المعجم الأوسط، 6 : 354، رقم : 602
2. طبراني، المعجم الصغير، 2 : 194، رقم : 1016
3. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 223
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 288، 287، 10 : 161
5. مقدسي، الأحاديث المختارة، 1 : 187
6. حسيني، البيان والتعريف، 1 : 35، رقم : 66
7. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 512
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قضاء حاجت کے لئے) نکلے تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کوئی نہ پایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ خوفزدہ ہوگئے اور لوٹا لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چل پڑے پس آپ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھاس والی زمین پر سجدہ کی حالت میں پایا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ کر کچھ فاصلہ پر بیٹھ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر انور اٹھایا اور فرمایا کہ عمر تو نے جب میں سجدے میں تھا پیچھے ہٹ کر بہت اچھا کیا بے شک جبرئیل امین میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلے میں دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتاہے اور دس درجات بلند فرما دیتا ہے۔‘‘
63 (6) عن أبي بردة بن نيار قال : قال رسول اﷲْ صلي الله عليه وآله وسلم ما صلي عَلَيَّ عبد من أمتي صلاة صادقا بها في قلب نفسه إلا صلي اﷲ عليه وسلم بها عشر حسنات ورفع له بها عشر درجات ومحي عنه بها عشر سيئات.
طبراني، المعجم الکبير، 22 : 195، رقم : 513
’’حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کا جو بندہ بھی صدق دل کے ساتھ ایک مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس پر دس مرتبہ رحمت اور سلامتی نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرماتا ہے اور دس گناہ مٹاتا ہے۔‘‘
64 (7) عن عبداﷲ بن عمر رضي الله عنه أنه قال من صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم کتبت له عشر حسنات وحط عنه عشر سيئات و رفع له عشر درجات.
ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 253، رقم : 8698، باب ثواب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے دس گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
65 (8) عن عمير الأنصاري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عليّ من أمتي صلاة مخلصًا من قلبه صلي اﷲ عليه بها عشر صلوات، و رفعه بها عشر درجات، و کتب له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات.
1. نسائي، السنن الکبريٰ، 6 : 21، رقم : 9892
2. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 195، 196، رقم : 513
3. نسائي، عمل اليوم و الليلة، 1 : 166، رقم : 65
4. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 167
5. مزي، تهذيب الکمال، 11 : 27
6. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 324، رقم : 2564
’’حضرت عمیر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو بھی خلوص دل سے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے بدلہ میں دس مرتبہ اس پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرما دیتا ہے اور دس نیکیاں اس کے حق میں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے۔‘‘
66 (9) عن أبي جعفر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه و کتب له سوي ذلک عشر حسنات.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 178، رقم : 1462
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162، برواية انس بن مالک
3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2572، برواية انس بن مالک
’’حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کادرود مجھ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بدلہ میں میں اس شخص پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
67 (10) عن أبي طلحة قال : دخلت علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يومًا فوجدته مسرورًا فقلت يارسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما أدري متي رأيتک أحسن بشرا وأطيب نفسًا من اليوم قال و ما يمنعني وجبريل خرج من عندي الساعة فبشرني أن لکل عبدٍ صلي عَلَيَّ صلاة يکتب له بها عشر حسنات ويمحي عنه عشر سيئات ويرفع له عشر درجات و تعرض علي کما قالها ويرد عليه بمثل ما دعا.
عبدالرزاق، المصنف، 2 : 214، رقم : 3113
’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دن میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت خوش پایا پس میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے نہیں معلوم کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس دن سے پہلے اتنا خوش دیکھا ہو جتنا کہ آج (اس کی کیاوجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آج مجھے خوش ہونے سے کون سی چیز روک سکتی ہے حالانکہ جبرئیل علیہ السلام ابھی ابھی میرے پاس سے گئے ہیں اور انہوں نے مجھے خوش خبری دی ہے کہ ہر اس بندہ مومن کے لئے جو مجھ پر درود بھیجتا ہے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اوراس کی دس خطائیں معاف کردی جاتی ہیں اور دس درجات بلند کر دے جاتے ہیں اور اس کادرود اسی طرح مجھے پیش کیا جاتا ہے جس طرح کہ وہ مجھ پر بھیجتا ہے اور جس طرح وہ دعا کرتا ہے اس کو اس کا جواب دیا جاتا ہے۔‘‘
68 (11) عن عمير الأ نصاري رضي الله عنه قال : قال لي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ صادقا من نفسه صلي اﷲ عليه عشر صلوات و رفعه عشر درجات وله بها عشرحسنات.
1. ابو الحسين، معجم الصحابة، 3 : 233، رقم، 743
’’حضرت عمیر انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ جو شخص صدق دل سے مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے اور اس کے دس درجات بلند فرما دیتا ہے اور اس شخص کو اس درود کے بدلے میں دس نیکیاں عطا کی جاتی ہیں۔‘‘
فصل : 8
قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لا صلاة لمن لم يصل عليَّ فيها
(رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص نماز میں مجھ پر درود نہ بھیجے اس کی نماز کامل نہیں ہوتی)
69 (1) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه يقول : سمع النبي صلي الله عليه وآله وسلم رجلا يدعو في صلاته فلم يصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا، ثم دعاه فقال له أو لغيره : إذا صلي أحدکم فليبدأ بتمجيد اﷲ ثم ليصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. ثم ليدعو بعد بما شاء. قال ابو عيسي هذا حديث حسن صحيح .
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 517، کتاب الدعوات، باب : 65، رقم : 3477
2. احمد بن حنبل، المسند، 6 : 18، رقم : 23982
3. ابن حبان، الصحيح، 5 : 290، رقم : 1960
4. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 401، رقم : 989
5. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 307، رقم : 791
6. هيثمي، مجمع الزوائد. 10 : 155
7. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 136، رقم : 510
8. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 263، رقم : 404
9. عسقلاني، الدراية في تخريج احاديث الهداية، 1 : 157، رقم : 189
10. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، 3 : 509
’’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو دورانِ نماز اس طرح دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے عجلت سے کام لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور اس کو یا اس کے علاوہ کسی اور کو (ازرہِ تلقین) فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرے پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے، تو اس کی دعا قبول ہو گی۔‘‘
70 (2) عن سهل بن سعد الساعدي : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم کان يقول : لاصلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اﷲ عليه ولا صلاة لمن لم يصل علي نبي اﷲ في صلاته.
1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 402، رقم : 992
2. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 379، رقم : 3781
3. ديلمي، مسند الفردوس، 5 : 196، رقم : 7938
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے۔‘‘
71 (3) عن سهل بن سعد الساعدي أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لم يصل علي نبيه صلي الله عليه وآله وسلم .
1. دار قطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 5
2. ابن عبدالبر، التمهيد، 16 : 195
3. عسقلاني، الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 1 : 158
4. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 262، رقم : 404
5. أنصاري، خلاصة البدر المنير، 1 : 265، رقم : 921
6. شوکاني، نيل الأوطار، 2 : 322
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو مجھ پر درور نہیں بھیجتا۔‘‘
72 (4) عن بريدة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يا أبا بريدة! إذا جلست في صلاتک فلا تترکن التشهد والصلاة علي فإنها زکاة الصلاة وسلم علي جميع أنبياء اﷲ ورسله وسلم علي عباد اﷲ الصالحين.
1. دارقطني، السنن، 1 : 355، رقم : 3، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 132
3. ديلمي، مسند الفردوس، 5 : 392، رقم : 8527
4. مناوي، فيض القدير، 1 : 327
’’حضرت ابو بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابو بریدہ! جب تم اپنی نماز میں بیٹھو تو تشھد اور مجھ پر درود بھیجنا کبھی ترک نہ کرو وہ نماز کی زکاۃ ہے اور اللہ کے تمام انبیاء اور رسولوں پر اور اس کے نیک بندوں پر سلام بھیجا کرو۔‘‘
73 (5) عن سهل بن سعد الساعدي : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اسم اﷲ عليه ولا صلاة لمن لا يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ولا صلاة لمن لا يحب الأنصار.
1. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 121، رقم : 5698
2. روياني، المسند، 2 : 282، رقم : 1098
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 430
4. زيلعي، نصب الراية، 1 : 426
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو انصار سے محبت نہ کرے۔‘‘
74 (6) عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال : بينا رسول ا ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلي ثم قال : اللهم اغفرلي وارحمني فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. عجلت أيها المصلي، إذا صليت فقعدت فاحمداﷲ بما هوأهله، ثم صل عَلَيَّ ثم ادعه، ثم صلي آخر فحمداﷲ وصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. سل تعطه وفي رواية. قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا المصلي ثم علمهم رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ثم سمع رجلا يصلي فحمداﷲ وحده و صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال : ادع اﷲ تجب وسل تعطه.
1. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 307، 309، رقم : 792
2. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 308، رقم : 794
’’حضرت فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز کے بعد اس نے دعا کی اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : اے نمازی تو نے جلدی کی ہے جب تم نماز پڑھ لو تو بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرو جو اس کی شان کے لائق ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو پھر اللہ سے دعا مانگو اسی طرح اس کے بعدایک اور آدمی نے نماز پڑھی (نماز پڑھنے کے بعد) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اے نمازی اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نمازی نے عجلت کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو آداب دعا سکھائے پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے سنا جس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اللہ سے دعا مانگو تمہاری دعا قبول ہوگی اور اللہ کے سوالی بن جاؤ عطا کئے جاؤ گے۔‘‘
75 (7) عن ابن عمر قال : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يعلمنا التشهد التحيات الطيبات الزاکيات ﷲ السلام عليک أيها النبي ورحمة اﷲ وبرکاته السلام علينا وعلي عباد اﷲ الصالحين. أشهد أن لا إله إلا اﷲ وحده لا شريک له وأن محمداً عبده و رسوله ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم .
1. دارقطني، السنن، 1 : 351، رقم : 7، باب صفة الجلوس للتشهد
2. بيهقي، السنن الکبريٰ، 2 : 377، رقم : 3774
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں تشھد اس طرح سکھاتے تھے کہ’’تمام جہانوں کی بادشاہتیں اور پاکیزگیاں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، اور ہم پر اور نیک بندوں پر سلامتی ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے۔‘‘
76 (8) عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي صلاة لم يصل فيها عَلَيَّ و لا علي أهل بيتي لم تقبل منه.
دار قطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 6
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور اس میں مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ بھیجا تو اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔‘‘
77 (9) عن أبي مسعود الأنصاري قال : لو صليت صلاة لا أصلي فيها علي آل محمد صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيت أن صلاتي تتم.
دارقطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 6
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اگر میں نے کوئی ایسی نماز پڑھی جس میں میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا تو میں اس نماز کو کامل نہیں سمجھتا۔‘‘
78 (10) عن أبي مسعود قال : ما صليت صلاة لا أصلي فيها علي محمد إلّا ظننت أن صلاتي لم تتم.
دار قطني، السنن، 1 : 336، رقم : 8
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جو بھی نماز پڑھوں اگر اس میں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجوں تو میں اس کو ناقص گمان کرتا ہوں۔‘‘
79 (11) عن أبي مسعود قال : ما أري أن صلاة لي تمت حتي أصلي فيها علي محمد و آل محمد.
1. ائبن عبدالبر، التمهيد، 16 : 195
’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنی نماز کو اس وقت تک کامل نہیں سمجھتا جب تک میں اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجوں۔‘‘
|